سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تمہاری یہ دنیا والی آگ، جہنم کی آگ کا سترواں حصہ ہے، جہنم کی آگ کو دو دفعہ سمندر پر ما رکر ہلکا اور ٹھنڈا کیا گیا، اور اگر ایسا نہ کیا جاتا تو کوئی آدمی بھی اس سے فائدہ نہ اٹھا سکتا۔
سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: دنیا کی یہ آگ جہنم کی آگ کا (۱۰۰) واں حصہ ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تمہاری یہ آگ، جسے انسان جلاتے ہیں، جہنم کی آگ کا سترواں حصہ ہے۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! لوگوں کو عذاب دینے کے لیے تو یہی آگ کافی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بہرحال جہنم کی آگ اِس آگ کی بہ نسبت مزید انہتر گنا تیز ہے، ہر ایک کی حرارت اس کی طرح ہے۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جہنم نے اپنے ربّ سے شکایت کرتے ہوئے کہا: اے میرے رب! میرا بعض حصہ بعض حصے کو کھا رہا ہے، لہذا مجھے سانس لینے کی اجازت دو، اللہ تعالیٰ نے اس کو ہر ایک سال میں دو مرتبہ سانس لینے کی اجازت دی، ایک سانس سردیوں میں اور ایک سانس گرمیوں میں، یہ جو تم شدید ٹھنڈک محسوس کرتے ہو، وہ جہنم کی سخت سردی کا اثر ہوتا ہے اور جو تم شدید گرمی محسوس کرتے ہو، وہ جہنم کی گرمی کا یا بھاپ کا اثر ہوتاہے۔