مسنداحمد

Musnad Ahmad

جہنم اور جنت کے متعلقہ مسائل

وہ امور جن میں مسلمانوں کی اولاد اور کافروں کی اولاد کاایک ہی حکم ہے

۔ (۱۳۲۴۳)۔ عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَاَلَتْ خَدِیْجَۃُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ وَلَدَیْنِ مَاتَا لَھَا فِی الْجَاھِلِیَّۃِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ھُمَا فِی النَّارِ۔)) قَالَ: فَلَمَّا رَاٰی الْکَرَاھِیَۃَ فِیْ وَجْہِہَا قَالَ: ((لَوْ رَاَیْتِ مَکَانَہُمَا لَاَبْغَضْتِہِمَا۔)) قَالَتْ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! فَوَلَدِیْ مِنْکَ قَالَ: ((فِی الْجَنَّۃِ۔)) قَالَ: ثُمَّ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ الْمُوْمِنِیْنَ وَاَوْلَادَھُمْ فِی الْجَنَّۃِ،وَاِنَّ الْمُشْرِکِیْنَ وَاَوْلَادَھُمْ فِی النَّارِ۔)) ثُمَّ قَرَاَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : {وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمْ بِاِیْمَانٍ اَلْحَقْنَابِھِمْ ذُرِّیَّتَہُمْ} [الطور: ۲۱]۔)) (مسند احمد: ۱۱۳۱)

سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدہ خدیجہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اپنے ان دو بچوں کے انجام کے بارے میں پوچھا جو دورِ جاہلیت میں مر گئے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ جہنم میں جائیں گے۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ خدیجہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے چہرے پر پریشانی کے آثار محسوس کیے تو فرمایا: اگر تم ان کا ٹھکانہ دیکھ لو تو تم بھی ان سے نفرت کرنے لگو گی۔ پھر انہوں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! میری جو اولاد آپ سے ہوئی ہے، اس کا انجام؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ جنت میں جائے گی، بیشک اہل ِ ایمان اور ان کی اولادیں جنت میں جائیں گی اور مشرکین اور ان کی اولادیں جہنم میں جائیں گی۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: {وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمْ بِاِیْمَانٍ اَلْحَقْنَابِھِمْ ذُرِّیَّتَہُم} (اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے بھی ایمان لانے میں ان کی پیروی کی تو ہم ان کی اولاد کو (جنت میں)ان سے ملا دیں گے۔) (سورۂ طور: ۲۱)

۔ (۱۳۲۴۴)۔ وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: اَتٰی عَلَیَّ زَمَانٌ وَاَنَا اَقُوْلُ: اَوْلَادُ الْمُسْلِمِیْنَ مَعَ الْمُسْلِمِیْنَ ، وَاَوْلَادُ الْمُشْرِکِیْنَ مَعَ الْمُشْرِکِیْنَ، حَتّٰی حَدَّثَنِیْ فُلَانٌ عَنْ فُلَانٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : سُئِلَ عَنْہُمْ فَقَالَ: ((اَللّٰہُ اَعْلَمُ بِمَا کَانُوْا عَامِلِیْنَ۔)) قَالَ: فَلَقِیْتُ الرَّجُلَ، فَاَخْبَرَنِیْ، فَاَمْسَکْتُ عَنْ قَوْلِیْ۔ (مسند احمد: ۲۰۹۷۳)

سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: مجھ پر ایک ایسا دور بھی رہا کہ جس میں میں یہ فتوی دیا کرتا تھا کہ آخرت میں مسلمانوں کی اولاد مسلمانوں کے ساتھ اورمشرکوں کی اولادمشرکوں کے ساتھ ہوں گی، یہاں تک کہ فلاں آدمی نے فلاں آدمی کے حوالے سے مجھے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے جب ان کی اولادوں کے بارے میں پوچھا گیا تھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ انھوں نے کون سے عمل کرنے تھے؟ پھر میں یہ حدیث بیان کرنے والے اُس آدمی کو جا کر ملا، اس نے مجھے اس حدیث کی خبردی، پھر میں نے اپنی پہلی بات کہنا چھوڑ دی۔

۔ (۱۳۲۴۵)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ آخَرَ) قَالَ: کُنْتُ اَقُوْلُ: اَوْلَادُ الْمُشْرِکِیْنَ ھُمْ مِنْہُمْ، فَحَدَّثَنِیْ رَجُلٌ عَنْ رَجُلٍ مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَقِیْتُہُ فَحَدَّثَنِیْ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّہُ قَالَ: ((رَبُّہُمْ اَعْلَمُ بِہِمْ، ھُوَ خَلَقَہُمْ وَھُوَ اَعْلَمُ بِہِمْ وَبِمَا کَانُوْا عَامِلِیْنَ۔)) (مسند احمد: ۲۳۸۸۰)

(دوسری سند) سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں مشرکوں کی اولاد کے بارے میں یہی کہتا تھا کہ وہ ان ہی کے ساتھ ہو گی۔لیکن بعد میں ایک آدمی نے ایک صحابی کے حوالے سے یہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان کا ربّ ہی ان کے بارے میں بہتر جانتا ہے، اسی نے ان کو پیدا کیا، وہ اِن کو بھی جانتا ہے اور جو انھوںنے عمل کرنے تھے، ان کو بھی جانتا ہے۔

۔ (۱۳۲۴۶)۔ وَعَنْ حَسْنَائَ بِنْتِ مُعَاوِیَۃَ مِنْ بَنِیْ صَرِیْمٍ قَالَت: حَدَّثَنَا عَمِّیْ قَالَ: قُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! مَنْ فِی الْجَنَّۃِ؟ قَالَ: ((اَلنَّبِیُّ فِی الْجَنَّۃِ وَالشَّہِیْدُ فِی الْجَنَّۃِ وَالْمَوْلُوْدُ وَالْوَلِیْدَۃُ۔)) (مسند احمد: ۲۳۸۷۲)

بنو صریم کی ایک خاتون حسناء بنت معاویہ اپنے چچا سے بیان کرتی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول! کون کون لوگ جنت میں جائیں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نبی جنت میں ہو گا ، شہید جنت میں ہو گا اور (بلوغت سے پہلے فوت ہوجانے والا)بچہ اور بچی بھی جنت میں ہو ں گے۔