مسنداحمد

Musnad Ahmad

شرمگاہ کو ڈھانپنے کے بارے میں ابواب

نماز میں مسلمانوں کے ننگا ہونے کی ممانعت اور ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کا جواز

۔ (۱۴۰۲) عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَایُصَلِّ الرَّجُلُ فِی الثَّوْبِ الْوَاحِدِ لَیْسَ عَلَی مَنْکِبَیْہِ مِنْہُ شَیْئٌ۔)) وَقَالَ مَرَّۃً: ((عَاتِقِہِ۔)) (مسند احمد: ۷۳۰۵)

سیّدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آدمی ایک کپڑے میں اس طرح نماز نہ پڑھے کہ اس کے کندھوں پر اس کپڑے کا کوئی حصہ نہ ہو۔

۔ (۱۴۰۳) وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا صَلّٰی أَحَدُکُمْ فِی ثَوْبٍ فَلْیُخَالِفْ بَیْنَ طَرَفَیْہِ عَلَی عَاتِقَیْہِ۔)) (مسند احمد: ۱۰۷۵۸)

اور سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم سے کوئی شخص ایک کپڑے میں نماز پڑھے تو وہ اس کے دونوں کنارے کندھے کے اوپر سے مخالف سمت میں ڈال دے۔

۔ (۱۴۰۴) عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ کَیْسَانَ مَوْلٰی خَالِدِ بِنْ أَسِیْدٍ قَالَ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ أَ نَّہُ رَاٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَرَجَ مِنَ الْمَطَابِخِ حَتّٰی أَتَی الْبِئْرَ وَھُوَ مُتَّزِرٌ بِإِزَارٍ لَیْسَ عَلَیْہِ رِدَائٌ فَرٰی عِنْدَ الْبِئْرِ عَبِیْدًایُصَلُّوْنَ، فَحَلَّ الإِْزَارَ وَتَوَشَّحَ بِہِ وَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ، لَا أَدْرِیْ اَلظُّہْرَ أَوِالْعَصْرَ۔ (مسند احمد: ۱۵۵۲۴)

سیّدنا کیسان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مطابخ مقام سے نکل کر بئر مقام پر آئے، آپ نے صرف ازار باندھا ہوا تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر اوپر والی چادر نہیں تھی،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بئر مقام کے پاس کچھ غلاموں کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو آپ نے بھی اپنا ازار کھول کر ا س سے توشیح کر لی اور پھر دو رکعتیں پڑھیں، مجھے معلوم نہیں کہ وہ ظہر تھییا عصر۔

۔ (۱۴۰۵) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) قَالَ سَأَلْتُ أَبِیْ کَیْسَانَ مَا اَدْرَکْتَ مِنَ النَّبِیِّ ؟ قَالَ رَأَیْتُہُیُصَلِّیْ عِنْدَ الْبِئْرِ الْعُلْیَا بِئْرِ بَنِی مُطَیْعٍ مُتَلَبِّبًا فِی ثَوْبٍ الظُّہْرَ أَوِ الْعَصْرَ فَصَلَّاھَا رَکْعَتَیْنِ۔ (مسند احمد: ۱۵۵۲۵)

(دوسری سند) عبد الرحمن بن کیسان کہتے ہیں:میں نے اپنے باپ سیّدنا کیسان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سوال کیاکہ کیا آپ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کیا چیز پائی ہے؟ انہوں نے جواب دیا: میں نے آپ کو بنو مطیع کے کنویں بئر علیا کے پاس ایک کپڑے میں لپٹ کر ظہر یا عصر کی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ نماز دو رکعت پڑھی۔

۔ (۱۴۰۶) عَنْ سَعِیْدِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ دَخَلْنَا عَلَی جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ وَھُوَ یُصَلِّیْ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُلْتَحِفًا بِہِ وَرِدَاؤُہُ قَرِیْبٌ لَوْ تَنَاوَلَہُ بَلَغَہُ، فَلَمَّا سَلَّمَ سَأَلْنَاہُ عَنْ ذٰلِکَ، فَقَالَ: إِنَّمَا أَفْعَلُ ھٰذَا لِیَرَانِیَ الْحَمْقٰی أَمْثَالُکُمْ فَیُفْشُوْا عَلٰی جَابِرٍ رُخْصَۃً رَخَّصَہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ قَالَ جَابِرٌ: خَرَجْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی بَعْضِ أَسْفَارِہِ فَجِئْتُہُ لَیْلَۃً وَھُوَ یُصَلِّیْ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ، وَعَلَیَّ ثَوْبٌ وَّاحِدٌ فَاشْتَمَلْتُ بِہِ، ثُمَّ قُمْتُ إِلٰی جَنْبِہِ، قَالَ: ((یَاجَابِرُ مَا ھٰذَا الإِْشْتِمَالُ؟ إِذَا صَلَّیْتَ وَعَلَیْکَ ثَوْبٌ وَّاحِدٌ فَإِنْ کَانَ وَاسِعًا فَالْتَحِفْ بِہِ، وَإِنْ کَانَ ضَیِّقًا فَاتَّزِرْبِہٖ۔)) (مسنداحمد: ۱۴۵۷۲)

سعید بن حارث کہتے ہیں : ہم سیّدناجابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے پاس اس حالت میں داخل ہوئے کہ وہ ایک کپڑے میںلپٹ کر نماز پڑھ رہے تھے، حالانکہ ان کی اوپر والی چادر ان کے اتنی قریب تھی کہ اگر وہ اسے پکڑنا چاہتے تو پکڑ لیتے۔ بہرحال جب انھوں نے سلام پھیرا تو ہم نے ان سے اس لباس کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کہا: میں نے یہ کام صرف اس لیے کیا ہے تا کہ تمہارے جیسے بیوقوف مجھے دیکھ کر جابر پر ایسی رخصت کا چرچاکریں جس کی اجازت رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دی تھی۔ پھر سیّدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک سفر میں نکلا، جب میں (دورانِ سفر) رات کے وقت آپ کے پاس آیا تو آپ ایک کپڑے میں نماز پڑھ رہے تھے، جبکہ مجھ پر بھی ایک ہی کپڑا تھا، اس لیے میں نے اس کے ساتھ اشتمال کیا اور آپ کی ایک جانب کھڑا ہو گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جابر! یہ اشتمال کیسا ہے؟ جب تو اس حالت میں نماز پڑھے کہ تجھ پر ایک ہی کپڑا ہو، اگر وہ وسیع ہو تو اس سے التحاف کر لیا کر اور کپڑا تنگ ہونے کی صورت میں صرف ازار باندھ لیا کر۔

۔ (۱۴۰۷) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیْلٍ قَالَ: قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ: صَلِّ بِنَا کَمَا رَأَیْتَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ، فَصَلّٰی بِنَا فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ وَشَدَّہُ تَحْتَ الثَّنْدُوَتَیْنِ۔(مسند احمد: ۱۴۷۵۱)

عبد اللہ بن محمد بن عقیل کہتے ہیں کہ میں نے سیّدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا کہ آپ ہمیں اس طرح نماز پڑھائیں جس طرح آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نماز پڑھاتے ہوئے دیکھا تھا، پس انہوں نے ہمیں ایک کپڑے میں نماز پڑھائی، جبکہ ان کاکپڑا پستانوں والی جگہ کے نیچے باندھا ہوا تھا۔

۔ (۱۴۰۸) عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: رَأَیْتُ الرِّجَالَ عَاقِدِیْ أُزُرِھِمْ فِیْ أَعْنَاقِھِمْ أَمْثَالَ الصِّبْیَانِ مِنْ ضِیْقِ الإِْزَارِ خَلْفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ الصَّلَاۃِ، فَقَالَ قَائِلٌ یَامَعْشَرَ النِّسَائِ! لَاتَرْ فَعْنَ رُؤُوْسَکُنَّ حَتّٰییَرْفَعَ الرِّجَالُ۔ (مسند احمد: ۱۵۶۴۷)

سیّدنا سہل بن سعد ساعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے مردوں کو نماز میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اقتدا میں ازار تنگ ہونے کی وجہ سے بچوں کی طرح اپنے ازار اپنی گردنوں میں باندھے ہوئے دیکھا ، کسی کہنے والا نے کہا : اے عورتوں کی جماعت! اس وقت تک اپنے سر نہ اٹھانا جب تک مرد نہ اٹھا لیں۔

۔ (۱۴۰۹) عَنْ أُمِّ ھَانِیئٍ (بِنْتِ أَبِیْ طَالِبٍ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَ نَّہَا رَأَتْ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ فِیْ ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُخَاِلفًا بَیْنَ طَرَفَیْہِ ثَمَانَ رَکَعَاتٍ بِمَکَّۃَیَوْمَ الْفَتْحِ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ) فَصَلَّی الضُّحٰی ثَمَانَ رَکَعَاتٍ۔ (مسند احمد: ۲۷۴۴۲)

سیدۃ ام ہانی بنت ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مکہ میں فتح کے دن ایک کپڑے کے دوکنارے مخالف سمت سے کندھوں سے گزار کر آٹھ رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھا اور ایک روایت میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چاشت کی نماز کی آٹھ رکعتیں پڑھیں۔