مسنداحمد

Musnad Ahmad

رکوع و سجود اور ان کے متعلقات کے ابواب

سجدے کے اعضاء اور بال اور کپڑا لپیٹنے کی ممانعت کا بیان

۔ (۱۷۳۵) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ قَالَ:(( أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلٰی سَبْعَۃٍ وَلاَ أَکُفَّ شَعْرًا وَلاَ ثَوْبًا۔)) (مسند احمد: ۲۵۸۴)

سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیاہے کہ میں سات اعضاء پر سجدہ کروں اور بالوں اور کپڑوں کو نہ لپیٹوں۔

۔ (۱۷۳۶) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) قَالَ: أُمِرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یَسْجُدَ عَلٰی سَبْعٍ وَنُھِیَ أَنْ یَکُفَّ شَعْرَہُ وَثِیَابَہُ۔ (مسند احمد: ۱۹۲۷)

۔ (دوسری سند) وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سات اعضاء پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا اور اس سے منع کیا گیا کہ آپ اپنے بال اور کپڑے لپیٹیں۔

۔ (۱۷۳۷) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَالِثٍ) أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلٰی سَبْعَۃِ أَعْظُمٍ، الْجَبْہَۃِ وَأَشَارَ بِیَدِہِ إِلٰی أَنْفِہِ وَالْیَدَیْنِ وَالرُّکْبَتَیْنِ وَأَطْرَافِ الْأَصَابِعِ وَلاَ أَکُفَّ الثِّیَابَ وَلاَ الشَّعْرَ۔)) (مسند احمد: ۲۷۷۷) ...    Show more

۔ (تیسری سند)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیا کہ میں ان سات اعضا پر سجدہ کروں: پیشانی، اس کے ساتھ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ناک کی طرف اشارہ کیا،دو ہاتھ، دو گھٹنے اور (دونوں پاؤں کی) انگلیوں کے کنارے اور اس بات ... کا بھی حکم دیا گیا کہ میں کپڑوں اور بالوں کو نہ لپیٹوں۔  Show more

۔ (۱۷۳۸) عَنِ الْعَبَّاسِ (بْنِ عَبْدِالْمُطَّلِبِ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا سَجَدَ الرَّجُلُ سَجَدَ مَعَہُ سَبْعَۃُ آرَابٍ وَجْہُہُ وَکَفَّاہُ وَرُکْبَتَاہُ وَقَدَمَاہُ۔)) (مسند احمد: ۱۷۸۰)

سیدناعباس بن عبد المطلب کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب آدمی سجدہ کرتا ہے تواس کے ساتھ سات اعضاء سجدہ کرتے ہیں: چہرہ، دونوں ہتھیلیاں،دونوں گھٹنے اوردونوں پاؤں۔

۔ (۱۷۳۹) عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیٰی عَنْ أَبِیْہِ أَوْ عَمِّہِ قَالَ: کَانَتْ لِیْ جُمَّۃٌ کُنْتُ إِذَا سَجَدْتُ رَفَعْتُہَا، فَرَآنِیْ أَبُو حَسَنِ الْمَاِزنِیُّ فَقَالَ: تَرْفَعُہَا لاَ یُصِیْبُہَا التُّرَابُ؟ وَاللّٰہِ! لَأَحْلِقَنَّہَا فَحَلَقَہَا۔ (مسند احمد: ۱۶۸۳۳)

عمر بن یحییٰ اپنے باپ یا چچا سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میرے کندھوں تک لمبے بال تھے، اس لیے جب میں سجدہ کرتا تو انہیں اٹھالیتا تھا، ابو حسن مازنی نے مجھے ایسے کرتا دیکھ کرکہا: تو ان کو اٹھا لیتا ہے تاکہ انہیں مٹی نہ لگے؟ اللہ کی قسم! میں انہیں ضرور مونڈ ... دوںگا پھر انہوں نے ان بالوں کو مونڈ دیا تھا۔  Show more