مسنداحمد

Musnad Ahmad

نماز کو باطل کرنے والے اور اس میں مکروہ اور جائز امور کا بیان

پیشابیا پاخانہ کو روک کر، کھانے کی موجودگی میں اور اونگھ کے غلبہ کی صورت میں نماز پڑھنے کی کراہت کا بیان

۔ (۱۹۲۱) عَنْ ھِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ قَالَ أَخْبَرَنِیْ أَبِیْ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أَرْقَمَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ حَجَّ فَکَانَ یُصَلِّیِْ بِأَصْحَابِہِ یُؤَذِّنُ وَیُقِیْمُ، فَأَقَامَ یَوْمًا الصَّلاَۃَ وَقَالَ: لَیُصَلِّ أَحَدُکُمْ، فَإِنِیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((إِذَا أَرَادَ أَحَدُکُمْ أَنْ یَذْھَبَ إِلَی الْخَلَاء وَأُقِیْمَتِ الصَّلاَۃُ فَلْیَذْھَبْ إِلَی الْخُلاَئِ)) (مسند احمد: ۱۶۰۵۵)

عروہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے حج کیا، وہ (اس سفر کے دوران) اذان دیتے اور اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھاتے تھے، ایک دن وہ نماز تو کھڑی کرنے لگے، لیکن اتنے میں کہا: تم میں سے کوئی بندہ نماز پڑھا دے، کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جب تم میں کسی کا قضائے حاجت کے لیے جانے کا ارادہ ہو اور نماز بھی کھڑی کر دی جائے تو وہ پہلے قضائے حاجت کر لے۔

۔ (۱۹۲۲) عَنْ أَبِیْ أَمَامَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((لَایأْتِ أَحَدُکُمُ الصَّلَاۃَ وَھُوَ حَاقِنٌ وَلاَ یَدْ خُلْ بَیْتًا إِلاَّ بِإِذْنٍ، وَلاَ یَؤُمَّنَّ إِمَامٌ قَوْمًا فَیَخُصَّ نَفْسَہُ بِدَعْوَۃٍ دُوْنَہُمْ۔)) (مسند احمد: ۲۲۵۰۴)

سیدناابوامامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:میںنے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: تم سے کوئی آدمی اس حالت میں نماز کی طرف نہ آئے کہ وہ پاخانہ یا پیشاب روکنے والا ہو اور کسی گھر میں بغیر اجازت کے داخل نہ ہوا جائے اور کوئی امام کسی قوم کی اس طرح امامت نہ کرائے کہ ان کو چھوڑ کر دعا میں اپنے نفس کو خاص کر دے۔

۔ (۱۹۲۳) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لاَ یُصَلَّی بِحَضْرَۃِ الطَّعَامِ وَلاََ ھُوَ یُدَافِعُہُ الْأَخَبْثَانِ۔)) (مسند احمد: ۲۴۶۶۷)

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کھانے کی موجودگی میں نماز نہ پڑھی جائے اور نہ اس وقت جب دو خبیث چیزیں مدافعت کر رہی ہوں۔

۔ (۱۹۲۵) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا نَعَسَ أَحَدُکُمْ فِی الصَّلاَۃِ فَلْیَرْقُدْ حَتّٰییَذْھَبَ عَنْہُ النَّوْمُ، فَإِنَّہُ إِذَا صَلّٰی وَھُوَ یَنْعَسُ لَعَلَّہُ یَذْھَبُیَسْتَغْفِرُ فَیَسُبُّ نَفْسَہُ)) (مسند احمد: ۲۴۷۹۱)

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم سے کوئی نماز میں اونگھنے لگے تو اسے چاہیے کہ وہ سو جائے، یہاں تک نیند کا اثر ختم ہو جائے، کیونکہ جب وہ اسی اونگھنے والی حالت میں نماز پڑھے گا تو ممکن ہے کہ وہ (بزعم خود) بخشش طلب کر رہا ہو، جبکہ وہ اپنے آپ کو گالیاں دے رہا ہو۔

۔ (۱۹۲۶) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا نَعَسَ أَحَدُکُمْ وَھُوَ یُصَلِّیْ فَلْیَنْصَرِفْ فَلْیَنَمْ حتّٰییَعْلَمَ مَا یَقُوْلُ۔)) (مسند احمد: ۱۲۵۴۸)

سیدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میںسے کوئی نماز میں اونگھنے لگے تو وہ نماز چھوڑکر سوجائے حتیٰ کہ وہ اپنے کہے ہوئے کلمات کو سمجھنے لگ جائے۔