سیدناجابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے (کسی کے لئے کام) بھیجا، جبکہ آپ خود بنو مصطلق کی طرف جارہے تھے، جب میں آپ کے پاس واپس آیا جبکہ آپ اونٹ پر نماز پڑھ رہے تھے، میں نے اسی حالت میں آپ سے بات کی، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا، میں نے پھر بات کرنا چاہی، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہاتھ سے اشارہ کر دیا، جبکہ میں سن رہا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تلاوت کررہے تھے اور سر سے اشارہ کر رہے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فارغ ہوئے تو فرمایا: جس کام کیلئے میں نے تجھے بھیجا تھا، اس کا کیا بنا؟ مجھے بولنے سے روکنے والی چیز صرف یہ تھی کہ میں نماز پڑھ رہا تھا۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مشرق کی طرف متوجہ تھے۔
سیدناجابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں نمازِ فجر پڑھائی، (عبدالرزاق اور خلف دونوں راویوں کے الفاظ کا اکٹھا مفہوم یہ ہے کہ) آپ نماز میں ہی اپنے سامنے اپنا ہاتھ جھکانے لگ گئے یا خود جھکنے لگ گئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فارغ ہوئے تو لوگوں نے ایسا کرنے کے بارے میںپوچھا،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ شیطان مجھ پر آگ کی چنگاریاں ڈال رہا تھا تاکہ مجھے میری نماز سے فتنے میں ڈال دے تو مجھے اسے پکڑنے کا خیال آیا اور اگر میں اسے پکڑ لیتا تو وہ مجھ سے نہ چھوٹ پاتا اور اسے مسجد کے کسی ستون کے ساتھ باندھ دیا جاتا اور اہل مدینہکے بچے اس کی طرف دیکھتے۔
سیدناعبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ صہیب نامی صحابی ٔ رسول رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سے گزرا جبکہ آپ نماز پڑھ رہے تھے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلام کہا تو آپ نے اشارہ کر کے مجھ پر (سلام کا جواب) لوٹایا، راوی کہتا ہے: میں تو نہیں جانتا مگر یہی بات کہ انھوں نے انگلی کے ساتھ اشارہ کرنے کی بات کی تھی۔
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے یہ بھی مروی ہے ، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ لوگ جب نماز میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلام کہتے تھے تو آپ کیسے جواب دیتے تھے؟ انھوں نے کہا: آپ اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز میں اشارہ کیا کرتے تھے۔
یزید بن کیسان سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:میں نے سالم بن ابو جعد سے اجازت طلب کی جبکہ وہ نماز پڑھ رہے تھے، انہوں نے مجھے (جواباً)سبحان اللہ کہا، پھر جب سلام پھیرا تو کہا: جب مردنماز پڑھ رہا ہو تو اس کا اجازت دینایہ ہے کہ وہ سُبْحَانَ اللّٰہِ کہے اور عورت تالی بجائی۔
سیدناعلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا کرتا تھا، پس جب میں اجازت مانگتا اور آپ نماز میں ہوتے تو سبحان اللہ کہہ دیتے اور اگر نماز میںنہ ہوتے تو مجھے اجازت دے دیتے۔
سیدناجابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب شیطان نماز سے کوئی چیز مجھے بھلا دے تو مرد سبحان اللہ کہیںاور عورتیں تالی بجائیں۔
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جسے نماز میںکوئی ضرورت پیش آجائے تو وہ سبحان اللہ کہے، تالی بجانا عورتوںکے لیے اور سبحان اللہ کہنا مردوں کے لیے ہے۔
سیدناابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ کہنا مردوں کے لئے اور تالی بجانا عورتوں کے لئے ہے۔