سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ یہود ونصاریٰ کو ہلاک کرے، انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنا لیا تھا۔
۔ (دوسری سند) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ یہودیوں کو تباہ کرے، انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجدیں بنا لیا۔
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ یہودیوں پرلعنت کرے یا ان کو ہلاک کرے، انھوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنا لیا۔
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: میرے صحابہ کو میرے پاس بلاؤ۔ پس وہ آگئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سر والا کپڑا ہٹایا اور فرمایا: اللہ تعالیٰ یہود ونصاریٰ پر لعنت کرے، انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنا لیا ۔
۔ (دوسری سند) اسی طرح کی روایت ہے، البتہ اس میں ہے: جب صحابہ آئے تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یمن کی بنی ہوئی معافری چادر لپیٹی ہوئی تھی، اس روایت میں نصاری کا لفظ نہیں ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میری قبر کو بت نہ بنانا، اللہ ایسے لوگوں پر لعنت کرے، جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنا لیا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میری قبر کو عید نہ بنا لینا اور اپنے گھروں کو قبرستان نہ بنا لینا، تم جہاں کہیں بھی ہو، مجھ پر درود بھیج دیا کرو، بے شک تمہارا درود مجھ تک پہنچ جائے گا۔
اپنے گھروں کو قبرستان نہ بنا لینا اس کا مفہوم یہ ہے کہ گھروں میں نفلی عبادت کا اہتمام کیا جائے اور اسے قبر نہ بنا دیا جائے کہ اس میں کوئی عبادت نہ ہوتی ہو۔
سیدنا ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سب سے آخری بات یہ فرمائی تھی: حجاز کے یہودیوں اور نجران والوں کو جزیرۂ عرب سے نکال دو اور یاد رکھو کہ سب سے برے وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنا لیا تھا۔