مسنداحمد

Musnad Ahmad

عذاب قبر کے ابواب

قبروں کے اوپر مساجد بنانے کی ممانعت کا بیان

۔ (۳۳۳۴) عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((قَاتَلَ اللّٰہُ الْیَہُوْدَ وَالنَّصَارٰی، اِتَّخَذُوْا قُبُوْرَ أَنْبِیَائِہِمْ مَسَاجِدَ۔)) (مسند احمد: ۱۰۷۲۷)

سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ یہود ونصاریٰ کو ہلاک کرے، انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنا لیا تھا۔

۔ (۳۳۳۵)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((قَاتَلَ اللّٰہُ الْیَہُوْدَ، اِتَّخَذُوْا قُبُوْرَ اَنْبِیَائِہِمْ مَسَاجِدَ۔)) (مسند احمد: ۷۸۱۳)

۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ یہودیوں کو تباہ کرے، انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجدیں بنا لیا۔

۔ (۳۳۳۶) عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَعَنَ (وَفِی لَفْظٍ قَاتَلَ) اللّٰہُ الْیَہُوْدَ، اِتخَّذَوُا قُبُوْرَ أَنْبِیَائِہِمْ مَسَاجِدَ۔)) (مسند احمد: ۲۱۹۴۰)

سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ یہودیوں پرلعنت کرے یا ان کو ہلاک کرے، انھوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنا لیا۔

۔ (۳۳۳۷) عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: قَالَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَدْخِلْ عَلَیَّ أَصْحَابِی، فَدَخَلُوْا عَلَیْہِ فَکَشَفَ القِنَاعَ، ثُمَّ قَالَ: ((لَعَنَ اللّٰہُ الْیَہُوْدَ وَالنَّصَارٰی، اِتَّخَذُوْا قُبُوْرَ أَنْبِیَائِہِمْ مَسَاجِدَ)) (مسند احمد: ۲۲۱۱۷)

سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: میرے صحابہ کو میرے پاس بلاؤ۔ پس وہ آگئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سر والا کپڑا ہٹایا اور فرمایا: اللہ تعالیٰ یہود ونصاریٰ پر لعنت کرے، انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنا لیا ۔

۔ (۳۳۳۸)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ بِنَحْوِہِ) إلِاَّ إِنَّہُ قَالَ فَدَخَلُوْا عَلَیْہِ وَہُوَ مُتَقَنِّعٌ بِبُرْدٍ لَہُ مَعَافِرِیٍّ وَلَمْ یَقُلْ وَالنَّصَارٰی۔ (مسند احمد: ۲۲۱۱۸)

۔ (دوسری سند) اسی طرح کی روایت ہے، البتہ اس میں ہے: جب صحابہ آئے تو اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یمن کی بنی ہوئی معافری چادر لپیٹی ہوئی تھی، اس روایت میں نصاری کا لفظ نہیں ہے۔

۔ (۳۳۳۹) عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَللّٰہُمَّ لَا تَجْعَلْ قَبْرِی وَثَنًا، لَعَنَ اللّٰہُ قَوْمًا، اِتَّخَذُوْا قُبُوْرَ أَنْبِیَائِہِمْ مَسَاجِدَ۔)) (مسند احمد: ۷۳۵۲)

سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میری قبر کو بت نہ بنانا، اللہ ایسے لوگوں پر لعنت کرے، جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنا لیا۔

۔ (۳۳۴۰) وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا تَتَّخِذُوْا قَبْرِیْ عِیْدًا وَلاَ تَجْعَلُوْا بُیُوتَکُمْ قُبُوْرًا، وَحَیْثُمَا کُنْتُمْ فَصَلُّوْا عَلَیَّ فَإِنَّ صَلَاتَکُمْ تَبْلُغُنِیْ۔)) (مسند احمد: ۸۷۹۰)

سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری قبر کو عید نہ بنا لینا اور اپنے گھروں کو قبرستان نہ بنا لینا، تم جہاں کہیں بھی ہو، مجھ پر درود بھیج دیا کرو، بے شک تمہارا درود مجھ تک پہنچ جائے گا۔

۔ (۳۳۴۲) عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: آخِرُ مَا تَکَلَّمَ بِہِ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَخْرِجُوْا یَہُوْدَ أَہْلِ الْحِجَازِ وَأَہْلَ نَجْرَانَ مِنْ جَزِیْرَۃِ الْعَرَبِ، وَاعْلَمُوا أَنَّ شِرَارَ النَّاسِ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا قُبُوْرَ أَنْبِیَائِہِمْ مَسَاجِدَ)) (مسند احمد: ۱۶۹۱)

سیدنا ابو عبیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سب سے آخری بات یہ فرمائی تھی: حجاز کے یہودیوں اور نجران والوں کو جزیرۂ عرب سے نکال دو اور یاد رکھو کہ سب سے برے وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنا لیا تھا۔