مسنداحمد

Musnad Ahmad

جہاد کے مسائل

سرایا اور جیوش کو ترتیب دینے اور جھنڈوں اور ان کے رنگوں کا اہتمام کرنے کا بیان

۔ (۴۹۴۷)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ّّخَیْرُ الصَّحَابَۃِ أَرْبَعَۃٌ، وَخَیْرُ السَّرَایَا أَرْبَعُ مِائَۃٍ، وَخَیْرُ الْجُیُوشِ أَرْبَعَۃُ آلَافٍ، وَلَا یُغْلَبُ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا مِنْ قِلَّۃٍ۔)) (مسند أحمد: ۲۶۸۲)

۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بہترین ساتھی چار ہیں، بہترین سریّہ چارسو افراد کا ہے، بہترین لشکر چار ہزار کا ہے اور بارہ ہزار افراد کا لشکر محض تعداد کی قلت کی وجہ سے مغلوب نہیں ہو گا۔

۔ (۴۹۴۸)۔ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ حَسَّانَ الْبَکْرِیِّ، قَالَ: قَدِمْنَا الْمَدِینَۃَ فَإِذَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلَی الْمِنْبَرِ، وَبِلَالٌ قَائِمٌ بَیْنَ یَدَیْہِ مُتَقَلِّدٌ السَّیْفَ بَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، وَإِذَا رَایَاتٌ سُودٌ، وَسَأَلْتُ مَا ہٰذِہِ الرَّایَاتُ؟ فَقَالُوْا: عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ قَدِمَ مِنْ غَزَاۃٍ۔ (مسند أحمد: ۱۶۰۴۸)

۔ سیدنا حارث بن حسان بکری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم مدینہ منورہ آئے اور دیکھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر تشریف فرما ہیں، سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تلوار لے کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے کھڑے ہیں اور کئی کالے جھنڈے نظر آ رہے ہیں، میں نے پوچھا: یہ جھنڈے کیسے ہیں؟ انھوں نے کہا: سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ غزوے سے واپس آئے ہیں۔

۔ (۴۹۴۹)۔ وَعَنْہُ فِیْ رِوَایَۃٍ اُخْرٰی: فَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا ہُوَ غَاصٌّ بِالنَّاسِ، وَإِذَا رَایَۃٌ سَوْدَائُ تَخْفِقُ، فَقُلْتُ: مَا شَأْنُ النَّاسِ الْیَوْمَ؟ قَالُوْا: ہَذَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُرِیدُ أَنْ یَبْعَثَ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ وَجْہًا۔ (مسند أحمد: ۱۶۰۵۰)

۔ (دوسری روایت) سیدنا حارث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں مسجد میں داخل ہوا، وہ لوگوں سے کھچا کھچ بھری ہوئی تھی اور ایک کالے رنگ کا جھنڈا لہرا رہا تھا، میں نے کہا: آج لوگوں کو کیا ہو گیا ہے؟ انھوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو جہاد کے لیے کسی طرف بھیجنا چاہتے ہیں۔

۔ (۴۹۵۰)۔ عن یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ، مَوْلٰی مُحَمَّدِ بْنِ الْقَاسِمِ قَالَ: بَعَثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ إِلَی الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ، أَسْأَلُہُ عَنْ رَایَۃِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَا کَانَتْ؟ قَالَ: کَانَتْ سَوْدَائَ مُرَبَّعَۃً مِنْ نَمِرَۃٍ۔ (مسند أحمد: ۱۸۸۳۰)

۔ یونس بن عبید کہتے ہیں: محمد بن قاسم نے مجھے سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس بھیجا، تاکہ میں ان سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے جھنڈے کے بارے میں سوال کر سکوں کہ وہ کیسا تھا، انھوں نے کہا: وہ مربع شکل کا اور کالے رنگ کا دھاری دار تھا۔