۔ (۴۹۴۸)۔ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ حَسَّانَ الْبَکْرِیِّ، قَالَ: قَدِمْنَا الْمَدِینَۃَ فَإِذَا رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عَلَی الْمِنْبَرِ، وَبِلَالٌ قَائِمٌ بَیْنَ یَدَیْہِ مُتَقَلِّدٌ السَّیْفَ بَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، وَإِذَا رَایَاتٌ سُودٌ، وَسَأَلْتُ مَا ہٰذِہِ الرَّایَاتُ؟ فَقَالُوْا: عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ قَدِمَ مِنْ غَزَاۃٍ۔ (مسند أحمد: ۱۶۰۴۸)
۔ سیدنا حارث بن حسان بکری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم مدینہ منورہ آئے اور دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر تشریف فرما ہیں، سیدنا بلال رضی اللہ عنہ تلوار لے کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کھڑے ہیں اور کئی کالے جھنڈے نظر آ رہے ہیں، میں نے پوچھا: یہ جھنڈے کیسے ہیں؟ انھوں نے کہا: سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ غزوے سے واپس آئے ہیں۔