۔ سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے مسلمان کا مال ہتھیا لینے کے لیے قسم اٹھائی وہ اللہ تعالیٰ کو اس حال میںملے گا کہ وہ اس پر ناراض ہو گا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے فرمان کے مطابق اللہ تعالیٰ کی کتاب سے اس آیت کی تلاوت کی: {إِنَّ الَّذِینَ یَشْتَرُونَ بِعَہْدِ اللّٰہِ …… لَہُمْ فِی الْآخِرَۃِ وَلَا یُکَلِّمُہُمُ اللّٰہُ} … جو لوگ اللہ تعالیٰ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت کے عوض بیچ ڈالتے ہیں، ایسے لوگوں کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہو گا اور نہ اللہ تعالیٰ ان سے کلام کرے گا۔
۔ (دوسری سند) اسی طرح کی روایت ہے، البتہ یہ الفاظ زائد ہیں: سیدنا اشعث رضی اللہ عنہ اس آیت کی تلاوت کرتے ہوئے نکلے اور کہا: یہ آیت میرے بارے میںنازل ہوئی ہے اور وہ اس طرح کہ ایک آدمی نے میرے کنویں کا دعوی کر دیا، پس ہم جھگڑا لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا: تیرے دو گواہ ، یا اس کی قسم؟ میں نے کہا: اگر اس نے قسم اٹھائی تو یہ جھوٹی قسم اٹھائے گا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس آدمی نے اپنے آپ کو کسی کے مال کا مستحق ثابت کرنے کے لیے حاکم کے پاس قسم اٹھائی، وہ اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر ناراض ہو گا۔
۔ سیدنا عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کندہ کے ایک آدمی امرؤ القیس بن عابس کی حضرموت کے ایک باشندے سے کسی زمین کے بارے میں لڑائی ہو گئی، وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ حضرمی گواہی پیش کرے، لیکن اس کے پاس گواہی نہیں تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امرؤ القیس کے بارے میں فیصلہ دیا کہ وہ قسم اٹھائے، حضرمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر آپ نے اس سے قسم لینے کا مطالبہ کیا تو یہ زمین تو چلی جائے گی، جبکہ کعبہ کے ربّ کی قسم ہے کہ یہ میری زمین ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس آدمی نے اپنے بھائی کا مال ہتھیا لینے کے لیے جھوٹی قسم اٹھائی، وہ اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر غصے میں ہو گا۔ رجاء راوی کہتے ہیں: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی: {إِنَّ الَّذِینَ یَشْتَرُونَ بِعَہْدِ اللّٰہِ وَأَیْمَانِہِمْ ثَمَنًا قَلِیلًا} … بیشک وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت کے عوض بیچ ڈالتے ہیں۔ امرء القیس نے کہا: اے اللہ کے رسول! جس نے اس زمین کو چھوڑ دیا، اس کے لیے کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس کے لیے جنت ہو گی۔ اس نے کہا: تو پھر آپ گواہ بن جائیں کہ میں نے یہ ساری زمین اس کے لیے چھوڑ دی ہے۔
۔ سیدنا ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ دو آدمی اپنا جھگڑا لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے، پھر مذکورہ بالا حدیث کی طرح کی روایت ذکر کی۔
۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جھوٹی قسم، مال کو تو بیچنے والی ہوتی ہے، لیکن کمائی کی برکت کو مٹا دیتی ہے۔ ‘
۔ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس آدمی نے حاکم کی عدالت میں جان بوجھ کر جھوٹی قسم اٹھائی، وہ اپنے چہرے کے لیے آگ سے ٹھکانہ تیار کر لے۔
۔ سیدنا ابن سود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: آدمی جس جھوٹی قسم کے ذریعے مسلمان کے مال کو ہتھیا لیتا ہے، وہ صلہ رحمی اور لوگوں کے ما بین نیکی کو کاٹ دیتی ہے۔
۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جو مر د و زن میرے اس منبر کے پاس جھوٹی قسم اٹھائے گا، اگرچہ وہ تر مسواک پر قسم اٹھا رہا ہو، اس کے لیے آگ واجب ہو جائے گی۔
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی اپنے آپ کو کسی مسلمان کے حق کا حقدار ثابت کرنے کے لیے میرے منبر کے پاس جھوٹی قسم اٹھائے گا، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم سے تیار کرے۔