Surat Younus

Surah: 10

Verse: 24

سورة يونس

اِنَّمَا مَثَلُ الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا کَمَآءٍ اَنۡزَلۡنٰہُ مِنَ السَّمَآءِ فَاخۡتَلَطَ بِہٖ نَبَاتُ الۡاَرۡضِ مِمَّا یَاۡکُلُ النَّاسُ وَ الۡاَنۡعَامُ ؕ حَتّٰۤی اِذَاۤ اَخَذَتِ الۡاَرۡضُ زُخۡرُفَہَا وَ ازَّیَّنَتۡ وَ ظَنَّ اَہۡلُہَاۤ اَنَّہُمۡ قٰدِرُوۡنَ عَلَیۡہَاۤ ۙ اَتٰہَاۤ اَمۡرُنَا لَیۡلًا اَوۡ نَہَارًا فَجَعَلۡنٰہَا حَصِیۡدًا کَاَنۡ لَّمۡ تَغۡنَ بِالۡاَمۡسِ ؕ کَذٰلِکَ نُفَصِّلُ الۡاٰیٰتِ لِقَوۡمٍ یَّتَفَکَّرُوۡنَ ﴿۲۴﴾

The example of [this] worldly life is but like rain which We have sent down from the sky that the plants of the earth absorb - [those] from which men and livestock eat - until, when the earth has taken on its adornment and is beautified and its people suppose that they have capability over it, there comes to it Our command by night or by day, and We make it as a harvest, as if it had not flourished yesterday. Thus do We explain in detail the signs for a people who give thought.

پس دنیاوی زندگی کی حالت تو ایسی ہے جیسے ہم نے آسمان سے پانی برسایا پھر اس سے زمین کی نباتات ، جن کو آدمی اور چوپائے کھاتے ہیں ۔ خوب گنجان ہو کر نکلی یہاں تک کہ جب وہ زمین اپنی رونق کا پورا حصہ لے چکی اور اس کی خوب زیبائش ہوگئی اور اس کے مالکوں نے سمجھ لیا کہ اب ہم اس پر بالکل قابض ہوچکے ہیں تو دن میں یا رات میں اس پر ہماری طرف سے کوئی حکم ( عذاب ) آپڑا سو ہم نے اس کو ایسا صاف کر دیا کہ گویا کل وہ موجود ہی نہ تھی ۔ ہم اسی طرح آیات کو صاف صاف بیان کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لئے جو سوچتے ہیں ۔

Word by Word by

Dr Farhat Hashmi

اِنَّمَا
بیشک
مَثَلُ
مثال
الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا
دنیا کی زندگی کی
کَمَآءٍ
پانی کی طرح ہے
اَنۡزَلۡنٰہُ
اتارا ہم نے اسے
مِنَ السَّمَآءِ
آسمان سے
فَاخۡتَلَطَ
پھر مل جل گئی
بِہٖ
ساتھ اس کے
نَبَاتُ
نباتات
الۡاَرۡضِ
زمین کی
مِمَّا
اس میں سے جو
یَاۡکُلُ
کھاتے ہیں
النَّاسُ
لوگ
وَالۡاَنۡعَامُ
اور جانور (مویشی)
حَتّٰۤی
یہاں تک کہ
اِذَاۤ
جب
اَخَذَتِ
پکڑ لیا
الۡاَرۡضُ
زمین نے
زُخۡرُفَہَا
اپنی رونق کو
وَازَّیَّنَتۡ
اور وہ مزین ہو گئی
وَظَنَّ
اور سمجھ لیا
اَہۡلُہَاۤ
اس کے رہنے والوں نے
اَنَّہُمۡ
بیشک وہ
قٰدِرُوۡنَ
قادر ہیں
عَلَیۡہَاۤ
اس پر
اَتٰہَاۤ
آگیا اس پر
اَمۡرُنَا
حکم ہمارا
لَیۡلًا
رات کو
اَوۡ
یا
نَہَارًا
دن کو
فَجَعَلۡنٰہَا
تو کردیا ہم نے اسے
حَصِیۡدًا
کٹی ہوئی کھیتی
کَاَنۡ
گویا کہ
لَّمۡ
نہیں
تَغۡنَ
وہ بسی تھی
بِالۡاَمۡسِ
کل
کَذٰلِکَ
اسی طرح
نُفَصِّلُ
ہم کھول کر بیان کرتے ہیں
الۡاٰیٰتِ
آیات
لِقَوۡمٍ
ان لوگون کے لیے
یَّتَفَکَّرُوۡنَ
جو غور و فکر کرتے ہیں
Word by Word by

Nighat Hashmi

اِنَّمَا
یقیناً
مَثَلُ
مثال
الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا
دنیا کی زندگی کی
کَمَآءٍ
پانی جیسی ہے
اَنۡزَلۡنٰہُ
نازل کیا ہم نے اس کو
مِنَ السَّمَآءِ
آسمان سے
فَاخۡتَلَطَ
تو مل جل گئیں
بِہٖ
اس سے
نَبَاتُ
اگنے والی چیزیں
الۡاَرۡضِ
زمین کی
مِمَّا
اس میں سے جو
یَاۡکُلُ
کھاتے ہیں
النَّاسُ
انسان
وَالۡاَنۡعَامُ
اور چوپائے
حَتّٰۤی
یہاں تک کہ
اِذَاۤ
جب
اَخَذَتِ
لے لی
الۡاَرۡضُ
زمین نے
زُخۡرُفَہَا
اپنی رونق
وَازَّیَّنَتۡ
اور خوب مزین ہو گئی
وَظَنَّ
اور یقین کر لیا
اَہۡلُہَاۤ
اس کے رہنے والوں نے
اَنَّہُمۡ
بیشک وہ
قٰدِرُوۡنَ
قادر ہیں
عَلَیۡہَاۤ
اس پر
اَتٰہَاۤ
آ گیا اس پر
اَمۡرُنَا
حکم ہمارا
لَیۡلًا
رات کو
اَوۡنَہَارًا
یا دن کو
فَجَعَلۡنٰہَا
تو کر دیا ہم نے اس کو
حَصِیۡدًا
کٹی ہوئی
کَاَنۡ
گویا کہ
لَّمۡ تَغۡنَ
وہ کچھ بھی نہ تھی
بِالۡاَمۡسِ
کل
کَذٰلِکَ
ایسے ہی
نُفَصِّلُ
ہم کھول کر بیان کرتے ہیں
الۡاٰیٰتِ
آیات کو
لِقَوۡمٍ
لوگوں کے لیے
یَّتَفَکَّرُوۡنَ
جو غورو فکر کرتے ہیں
Translated by

Juna Garhi

The example of [this] worldly life is but like rain which We have sent down from the sky that the plants of the earth absorb - [those] from which men and livestock eat - until, when the earth has taken on its adornment and is beautified and its people suppose that they have capability over it, there comes to it Our command by night or by day, and We make it as a harvest, as if it had not flourished yesterday. Thus do We explain in detail the signs for a people who give thought.

پس دنیاوی زندگی کی حالت تو ایسی ہے جیسے ہم نے آسمان سے پانی برسایا پھر اس سے زمین کی نباتات ، جن کو آدمی اور چوپائے کھاتے ہیں ۔ خوب گنجان ہو کر نکلی یہاں تک کہ جب وہ زمین اپنی رونق کا پورا حصہ لے چکی اور اس کی خوب زیبائش ہوگئی اور اس کے مالکوں نے سمجھ لیا کہ اب ہم اس پر بالکل قابض ہوچکے ہیں تو دن میں یا رات میں اس پر ہماری طرف سے کوئی حکم ( عذاب ) آپڑا سو ہم نے اس کو ایسا صاف کر دیا کہ گویا کل وہ موجود ہی نہ تھی ۔ ہم اسی طرح آیات کو صاف صاف بیان کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لئے جو سوچتے ہیں ۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

دنیا کی زندگی کی مثال تو ایسے ہے جیسے ہم نے آسمان سے پانی برسایا جس سے زمین کی نباتات خوب گھنی ہوگئی جس سے انسان بھی کھاتے ہیں اور چوپائے بھی۔ حتیٰ کہ زمین اپنی بہار پر آگئی اور خوشنما معلوم ہونے لگی اور کھیتی کے مالکوں کو یقین ہوگیا کہ وہ اس پیداوار سے فائدے اٹھانے پر قادر ہیں تو یکایک رات کو یا دن کو ہمارا حکم (عذاب) آپہنچا تو ہم نے اس کو کٹی ہوئی کھیتی کی طرح بنادیا۔ جیسے کل وہاں کچھ تھا ہی نہیں۔ اسی طرح ہم اپنی آیات ان لوگوں کے لئے تفصیل سے بیان کرتے ہیں جو کچھ غورو فکر کرتے ہیں

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

دنیا کی زندگی کی مثال اُس پانی جیسی ہے جسے ہم نے آسمان سے نازل کیاتواُس سے زمین کی اُگنے والی چیزیں خوب مل جل گئیں اس میں سے جو انسان اور چوپائے کھاتے ہیں یہاں تک کہ زمین نے اپنی رونق لے لی اورخوب مزین ہوگئی اوراس کے رہنے والوں نے یقین کرلیاکہ بے شک اب وہ اس پر قادر ہیں توہماراحکم رات کویادن کو آ گیاتوہم نے اُسے کٹی ہوئی کردیاگویا کہ وہ کل یہاں کچھ بھی نہ تھی،ہم آیات کو ایسے ہی کھول کربیان کرتے ہیں اُن لوگوں کے لیے جوغوروفکرکرتے ہیں۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

The example of worldly life is just like the water We sent down from the heavens, then the vegetation of the earth, eaten by men and cattle, until when the earth took on its ornament and was fully adorned, and its people thought that they had control over it, Our command came to it at night or by day, and We turned it into a stubble, as if it had not been there a day earlier. This is how We elaborate the verses for a people who reflect.

دنیا کی زندگانی کی وہی مثال ہے جیسے ہم نے پانی اتارا آسمان سے پھر رلا ملا نکلا اس سے سبزہ زمین کا جو کہ کھائیں آدمی اور جانور، یہاں تک کہ جب پکڑی زمین نے رونق اور مزین ہوگئی اور خیال کیا زمین والوں نے کہ یہ ہمارے ہاتھ لگے گی ناگاہ پہنچا اس پر ہمارا حکم رات کو یا دن کو پھر کر ڈالا اس کو کاٹ کر ڈھیر گویا کل یہاں نہ تھی آبادی، اسی طرح ہم کھول کر بیان کرتے ہیں نشانیوں کو ان لوگوں کے سامنے جو غور کرتے ہیں۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

اس دنیا کی زندگی کی مثال تو ایسے ہے جیسے پانی جو ہم برساتے ہیں آسمان سے پھر اس کے ساتھ نکل آتا ہے زمین کا سبزہ جس میں سے کھاتے ہیں انسان بھی اور چوپائے بھی۔ یہاں تک کہ جب زمین اچھی طرح اپنا سنگھار کرلیتی ہے اور خوب مزین ہوجاتی ہے اور اس کے مالک سمجھتے ہیں کہ اب ہم اس پر قادر ہیں تو اچانک ہمارا ایک حکم آتا ہے اس (کھیت یا باغ) پر رات کے وقت یا دن کے وقت اور ہم اسے کردیتے ہیں کٹا ہوا جیسے کہ کل وہاں کچھ تھا ہی نہیں۔ اسی طرح ہم اپنی آیات کی تفصیل کرتے ہیں ان لوگوں کے لیے جو غور و فکر سے کام لیتے ہیں۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

The example of the life of this world (which has enamoured you into becoming heedless to Our signs) is that of water that We sent down from the heaven which causes the vegetation of the earth, which sustains men and cattle, to grow luxuriantly. But when the earth took on its golden raiment and became well adorned and the owners believed that they had full control over their lands Our command came upon them by night or by day, and We convened it into a stubble, as though it had not blossomed yesterday. Thus do We expound the signs for a people who reflect.

دنیا کی یہ زندگی ﴿جس کے نشے میں مست ہو کر تم ہماری نشانیوں سے غفلت برت رہے ہو﴾ اس کی مثال ایسی ہے جیسے آسمان سے ہم نے پانی برسایا تو زمین کی پیداوار جسے آدمی اور جانور سب کھاتے ہیں ، خوب گھنی ہوگئی پھر عین اس وقت جب کہ زمین اپنی بہار پر تھی اور کھیتیاں بنی سنوری کھڑی تھیں اور ان کے مالک سمجھ رہےتھے کہ اب ہم ان سے فائدہ اٹھانے پر قادر ہیں ، یکایک رات کو یا دن کو ہمارا حکم آگیا اور ہم نے اسے ایسا غارت کر کے رکھ دیا کہ گویا کل وہاں کچھ تھا ہی نہیں ۔ اس طرح ہم نشانیاں کھول کھول کر پیش کرتے ہیں ان لوگوں کے لیے جو سوچنے سمجھنے والے ہیں ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

دنیوی زندگی کی مثال تو کچھ ایسی ہے جیسے ہم نے آسمان سے پانی برسایا جس کی وجہ سے زمین سے اگنے والی وہ چیزیں خوب گھنی ہوگئیں جو انسان اور مویشی کھاتے ہیں یہاں تک کہ جب زمین نے اپنا یہ زیور پہن لیا ، اور سنگھار کر کے خوشنما ہوگئی اور اس کے مالک سمجھنے لگے کہ بس اب یہ پوری طرح ان کے قابو میں ہے ، تو کسی رات یا دن کے وقت ہمارا حکم آگیا ( کہ اس پر کوئی آفت آجائے ) اور ہم نے اس کو کٹی ہوئی کھیتی کی سپاٹ زمین میں اس طرح تبدیل کردیا جیسے کل وہ تھی ہی نہیں ۔ ( ١٢ ) اسی طرح ہم نشانیوں کو ان لوگوں کے لیے کھول کھول کر بیان کرتے ہیں جو غوروفکر سے کام لیتے ہیں ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

دنیا کی زندگی مثال 10 ایسی ہے جیسے ہم نے آسمان سے پانی برسایا پھر زمین کا سبزہ اس کی وجہ سے (خوب) گھنا ہوا نکلا کچھ آدمیوں کے کھانے کا کچھ جانوروں کا یہاں تک کہ جب زمین نے اپنا سنگار پورا کرلیا اور دلہن کی طرح بن سنور گئی اور وہاں کے رہنے والے سمجھے کہ اب کیا ہے 1 لے ڈالا (ایک ہی ایکا) رات یا دن کو ہمارا عذاب اس ان 2 پہنچا ہم نے کاٹ کر ساری کھیتی تباہ کر کے اس کو ایسا کردیا جیسے کل وہاں کھیت ہی نہ تھا 3 جیسے ہم نے یہ مثال بیان کی ایسے ہی ہم سوچنے والوں کے لئے اپنی آیتیں کھول کر بیان کرتے ہیں 4

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

بیشک دنیا کی زندگی کی مثال (بارش کے) پانی کی سی ہے کہ ہم نے اس کو آسمان (بلندی) سے برسایا پھر اس کے ساتھ مل کر زمین کی نباتات نکلی جس کو انسان اور چوپائے کھاتے ہیں۔ یہاں تک کہ جب زمین خوب خوشنما اور آراستہ ہوگئی اور زمین والوں نے سوچا کہ اب ہم اس پر پوری طرح قابو رکھتے ہیں ناگہاں رات کو یا دن کو ہمارا حکم آپہنچا تو ہم نے اس کو ایسا صاف کر ڈالا گویا کل یہاں کچھ بھی نہ تھا اسی طرح ہم آیات کو صاف صاف بیان کرتے ہیں ان لوگوں کے لئے جو سوچتے ہیں

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

دنیا کی زندگی کی مثال تو ایسی ہے جیسے وہ پانی جسے ہم نے آسمان (بلندی) سے اتارا تو زمین کی پیداوار جس کو انسان اور جانور دونوں کھاتے ہیں جب خوب گھنی ہوگئی اور اس کی خوبصورتی و بہار پر رونق آگئی اور اس کے مالک یہ سمجھ رہے تھے کہ ہم ان سے فائدہ اٹھانے پر قدرت رکھتے ہیں کہ اچانک رات میں یاد دن میں ہمارا حکم (فیصلہ ) آگیا۔ پھر ہم نے اس کو ایسا تہس نہس کر ڈالا کہ جیسے کل یہاں کچھ بھی نہ تھا۔ اسی طرح ہم اپنی آیتوں کو ان لوگوں کے سامنے صاف صاف بیان کرتے ہوئے جو غور و فکر کرتے ہیں۔

Translated by

Fateh Muhammad Jalandhari

دنیا کی زندگی کی مثال مینھہ کی سی ہے کہ ہم نے اس کو آسمان سے برسایا۔ پھر اس کے ساتھ سبزہ جسے آدمی اور جانور کھاتے ہیں مل کر نکلا یہاں تک کہ زمین سبزے سے خوشنما اور آراستہ ہوگئی اور زمین والوں نے خیال کیا کہ وہ اس پر پوری دسترس رکھتے ہیں ناگہاں رات کو یا دن کو ہمارا حکم (عذاب) آپہنچا تو ہم نے اس کو کاٹ (کر ایسا کر) ڈالا کہ گویا کل وہاں کچھ تھا ہی نہیں۔ جو لوگ غور کرنے والے ہیں۔ ان کے لیے ہم (اپنی قدرت کی) نشانیاں اسی طرح کھول کھول کر بیان کرتے ہیں

Translated by

Abdul Majid Daryabadi

The similitude of the life of the world is only as the rain which We send down from heaven, wherewith maingleth the growth of the earth, of which men and cattle eat, until, when the earth putteth on her oranament and is adorned, and the inhabitants thereof imgine that they are potent over it, there cometh unto it Our command by night or by day, then We make it stubble as though it had not flourished yesterday. Thus We detail the signs unto a people who ponder.

بس دنیا کی زندگی کا حال تو ایسا ہے جیسے ہم نے آسمان سے پانی برسایا پھر اس سے زمین کی سبزی گنجان ہو کر نکلی جس کو انسان اور چوپائے کھاتے ہیں یہاں تک کہ جب زمین (پوری طرح) اپنی رونق پر پہنچ چکی اور اس کی زیبائش ہوگئی اور اس کے مالکوں نے سمجھ لیا کہ اب وہ اس پر بالکل متصرف ہوچکے تو ہمارا حکم اس پر (اچانک) رات کو یا دن کو آپڑا سو ہم نے اسے (ایسا) صاف کردیا کہ گویا وہ کل موجود ہی نہ تھی ۔ ہم اسی طرح آیتوں کو کھول کھول کر بیان کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لئے جو سوچتے رہتے ہیں

Translated by

Amin Ahsan Islahi

اس دنیا کی زندگی کی تمثیل یوں ہے جیسے بارش کہ ہم نے اسے آسمان سے برسایا ، پس اس سے زمین کی نباتات خوب اپجیں ، وہ بھی جن کو لوگ کھاتے ہیں اور وہ بھی جن کو چوپائے کھاتے ہیں ۔ یہاں تک کہ جب زمین نے اپنا پورا بناؤ سنگھار کرلیا اور زمین والوں نے گمان کیا کہ اب معاملہ ہمارے قابو میں ہے تو دفعۃً اس پر ہمارا قہر رات کو یا دن کو آدھمکا اور ہم نے اس طرح اس کا ستھراؤ کردیا کہ گویا کل کچھ تھا ہی نہیں ۔ اسی طرح ہم اپنی نشانیوں کی تفصیل کرتے ہیں ان لوگوں کیلئے ، جو غور کریں ۔

Translated by

Mufti Naeem

دنیوی زندگی کی مثال بس اتنی سی ہے جیسے کہ ہم نے آسمان سے پانی برسایا جس کی وجہ سے زمین کی ہری بھری چیزیں خوب گنجان ہو کر نکلیں جنہیں انسان اور جانور کھاتے ہیں یہاں تک کہ جب زمین نے اپنی رونق کا پورا حصہ لے لیا اور اس کی خوب آرائش ہوگئی اور زمین کے مالکوں نے یہ خیال کر لیا کہ بلاشبہ وہ اس پر قابض ہوگئے تو ( اچانک ) دن کو یا رات کو ہمارا حکم آپہنچا سو ہم نے اسے کٹے ہوئے ڈھیر کی طرح بنادیا گویا کہ گزشتہ کل اس کا وجود ہی نہ تھا ہم اسی طرح سوچنے والوں کیلئے آیات کھول کر بیان کرتے ہیں ۔

Translated by

Muhtrama Riffat Ijaz

دنیا کی زندگی کی مثال بارش کی سی ہے کہ ہم نے اس کو آسمان سے برسایا، پھر اس کے ساتھ سبزہ جسے آدمی اور جانور کھاتے ہیں مل کر نکلا یہاں تک کہ زمین سبزے سے آراستہ اور خوش نما ہوگئی اور زمین والوں نے خیال کیا کہ وہ اس پر پوری دسترس رکھتے ہیں اچانک رات کو یا دن کو ہمارا حکم عذاب کا آپہنچا تو ہم نے اس کو کاٹ کر ایسا کر ڈالا کہ گویا کل وہاں کچھ تھا ہی نہیں جو لوگ غور کرنے والے ہیں ان کے لیے ہم اپنی قدرت کی نشانیاں اسی طرح کھول کھول کر بیان کرتے ہیں۔

Translated by

Mulana Ishaq Madni

دنیاوی زندگی کی مثال تو بس ایسے ہے جیسے ہم نے آسمان سے پانی اتارا، پھر اس کے ذریعے خوب گھنی (اور گنجان) ہو کر نکلی وہ پیداوار، جس سے انسان ہی کھاتے ہیں اور جانور بھی، (اور وہ پیداوار بڑھتی اور پھیلتی رہی) یہاں تک کہ جب پہنچ گئی وہ زمین اپنی بہار (اور جوبن) کو، اور خوب بن سنور گئیں ان کھیتیاں، اور یقین کرلیا اس کے مالکوں نے کہ اب وہ قادر ہوگئے اس (سے فائدہ اٹھانے) پر، تو یکایک آپہنچا اس پر ہمارا حکم، رات یا دن کے کسی حصے میں تو ہم نے ان کا ایک طرف صفایا کر کے رکھ دیا کہ گو یا کل وہاں کچھ تھا ہی نہیں، اسی طرح کھول کر بیان کرتے ہیں ہم اپنی نشانیاں ان لوگوں کے لئے جو غور و فکر سے کام لیتے ہیں،

Translated by

Noor ul Amin

دنیاکی زندگی کی مثال توایسی ہے جیسے ہم نے آسمانوں سے پانی برسایاجس سے زمین کے پودے خوب گھنے ہوگئے جسے انسان بھی کھاتے ہیں اور چوپائے بھی حتیٰ کہ زمین اپنی بہارمیں آگئی اور خوشنما ہونے لگی اور مالکوں کو یقین ہوگیا کہ وہ اس پیداوارپرفائدہ اٹھانے پر قادرہیں تویکایک رات کو یا دن کو ہمارا حکم ( عذاب ) آپہنچا تو ہم نے اسے کٹی ہوئی کھیتی کی طرح بنادیاجیسے کل وہاں کچھ تھاہی نہیں اس طرح ہم اپنی آیا ت توان لوگوں کے لئے تفصیلاًبیان کرتے ہیں جو غورو فکر کرتے ہیں

Kanzul Eman by

Ahmad Raza Khan

دنیا کی زندگی کی کہاوت تو ایسی ہی ہے جیسے وہ پانی کہ ہم نے آسمان سے اتارا تو اس کے سبب زمین سے اگنے والی چیزیں سب گھنی ہو کر نکلیں جو کچھ آدمی اور چوپائے کھاتے ہیں ( ف۵۸ ) یہاں تک کہ جب زمین میں اپنا سنگھار لے لیا ( ف۵۹ ) اور خوب آراستہ ہوگئی اور اس کے مالک سمجھے کہ یہ ہمارے بس میں آگئی ( ف٦۰ ) ہمارا حکم اس پر آیا رات میں یا دن میں ( ف٦۱ ) تو ہم نے اسے کردیا کاٹی ہوئی گویا کل تھی ہی نہیں ( ف٦۲ ) ہم یونہی آیتیں مفصل بیان کرتے ہیں غور کرنے والوں کے لیے ( ف٦۳ )

Translated by

Tahir ul Qadri

بس دنیا کی زندگی کی مثال تو اس پانی جیسی ہے جسے ہم نے آسمان سے اتارا پھر اس کی وجہ سے زمین کی پیداوار خوب گھنی ہو کر اُگی ، جس میں سے انسان بھی کھاتے ہیں اور چوپائے بھی ، یہاں تک کہ جب زمین نے اپنی ( پوری پوری ) رونق اور حسن لے لیا اور خوب آراستہ ہوگئی اور اس کے باشندوں نے سمجھ لیا کہ ( اب ) ہم اس پر پوری قدرت رکھتے ہیں تو ( دفعۃً ) اسے رات یا دن میں ہمارا حکمِ ( عذاب ) آپہنچا تو ہم نے اسے ( یوں ) جڑ سے کٹا ہوا بنا دیا گویا وہ کل یہاں تھی ہی نہیں ، اسی طرح ہم ان لوگوں کے لئے نشانیاں کھول کر بیان کرتے ہیں جو تفکر سے کام لیتے ہیں

Translated by

Hussain Najfi

دنیاوی زندگی کی مثال تو اس پانی جیسی ہے جسے ہم نے آسمان سے برسایا اور زمین سے وہ نباتات پیدا ہوئیں جن کو انسان اور مویشی سب کھاتے ہیں یہاں تک کہ جب زمین اپنی زیب و زینت کو لے چکی اور فصل کے سبزہ زار سے آراستہ ہوگئی ۔ اور اس کے مالک سمجھے کہ انہیں اس ( فصل ) پر قابو حاصل ہے ( جب چاہیں گے کاٹیں گے ) تو ایک دم رات یا دن کو ہمارا حکم آگیا ۔ تو ہم نے اسے اس طرح بیخ و بن سے کاٹ کے رکھ دیا کہ گویا کل وہاں کچھ تھا ہی نہیں ۔ ہم غور و فکر کرنے والوں کیلئے اسی طرح کھول کھول کر اپنی آیتیں پیش کرتے ہیں ۔

Translated by

Abdullah Yousuf Ali

The likeness of the life of the present is as the rain which We send down from the skies: by its mingling arises the produce of the earth- which provides food for men and animals: (It grows) till the earth is clad with its golden ornaments and is decked out (in beauty): the people to whom it belongs think they have all powers of disposal over it: There reaches it Our command by night or by day, and We make it like a harvest clean-mown, as if it had not flourished only the day before! thus do We explain the Signs in detail for those who reflect.

Translated by

Muhammad Sarwar

The example of the worldly life is like the water sent down from the sky which becomes mixed with the earth's produce that people and cattle consume. When the land becomes fertile and pleasant, people think that they have control over it. At Our command during the night or day, the land becomes as barren as if it had no richness the day before. Thus, do We explain the evidence (of the truth) for the people who reflect.

Translated by

Safi ur Rehman Mubarakpuri

Verily, the parable of the life of the world is as the water which We send down from the sky; so by it arises the intermingled produce of the earth of which men and cattle eat: until when the earth is clad in its adornments and is beautified, and its people think that they have all the powers of disposal over it, Our command reaches it by night or by day and We make it like a clean-mown harvest, as if it had not flourished yesterday! Thus do We explain the Ayat in detail for the people who reflect.

Translated by

Muhammad Habib Shakir

The likeness of this world's life is only as water which We send down from the cloud, then the herbage of the earth of which men and cattle eat grows luxuriantly thereby, until when the earth puts on its golden raiment and it becomes garnished, and its people think that they have power over it, Our command comes to it, by night or by day, so We render it as reaped seed; produce, as though it had not been in existence yesterday; thus do We make clear the communications for a people who reflect.

Translated by

William Pickthall

The similitude of the life of the world is only as water which We send down from the sky, then the earth's growth of that which men and cattle eat mingleth with it till, when the earth hath taken on her ornaments and is embellished, and her people deem that they are masters of her, Our commandment cometh by night or by day and We make it as reaped corn as if it had not flourished yesterday. Thus do we expound the revelations for people who reflect.

Translated by

Moulana Younas Palanpuri

दुनिया की ज़िंदगी की मिसाल ऐसी है जैसे पानी कि हमने उसको आसमान से बरसाया तो ज़मीन का सब्ज़ा ख़ूब निकला जिसको आदमी खाते हैं और जिसको जानवर खाते हैं, यहाँ तक कि जब ज़मीन पूरी रौनक़ पर आ गई और संवर उठी और ज़मीन वालों ने गुमान कर लिया कि अब यह हमारे क़ाबू में है तो अचानक उस पर हमारा हुक्म रात को या दिन को आ गया फिर हमने उसको काट कर ढेर कर दिया गोया कल यहाँ कुछ था ही नहीं, इस तरह हम निशानियाँ खोलकर बयान करते हैं उन लोगों के लिए जो ग़ौर करते हैं।

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

بس دنیوی زندگی کی حالت تو ایسی ہے جیسے ہم نے آسمان سے پانی برسایا پھر اس (پانی) سے زمین کے نباتات جن کو آدمی اور جو پائے کھاتے ہیں خوب گنجان ہو کر نکلے یہاں تک کہ جب وہ زمین اپنی رونق کا پورا حصہ لے چکی اور اس کی خوب زیبائش ہوگئی (3) اور اس (زمین) کے مالکوں نے سمجھ لیا کہ اب ہم اس پر بالکل قابض ہوچکے تو (ایسی حالت میں) دن میں یا رات میں اس پر ہماری طرف سے کوئی حادثہ آ پڑا (جیسے پالا یا خشکی یا اور کچھ) سو ہم نے اس کو ایسا صاف کردیا کہ گویا کل (یہاں) وہ موجود ہی نہ تھی ہم اسی طرح آیات کو صاف صاف بیان کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لیے جو سوچتے ہیں۔ (24)

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

” دنیا کی زندگی کی مثال تو بس اس پانی کی سی ہے جسے ہم نے آسمان سے اتارا تو اس کے ساتھ زمین کی نباتات خوب گنجان ہوگئی، جس سے انسان اور چوپائے کھاتے ہیں، یہاں تک کہ جب زمین شاداب اور خوب مزین ہوگئی اور اس کے رہنے والے گمان کر بیٹھے کہ یقیناً وہ اس پر قادر ہیں تو رات یا دن کے وقت اس پر ہمارا حکم آگیا تو ہم نے اسے جڑ سے کاٹ کر رکھ دیا، جیسے وہ کل تھی ہی نہیں۔ اسی طرح ہم ان لوگوں کے لیے نشانیاں مفصل بیان کرتے ہیں جو سوچتے ہیں۔ “ (٢٤)

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

دنیا کی یہ زندگی (جس کے نشے میں مست ہوکر تم ہماری نشانیوں سے غفلت برت رہے ہو) اس کی مثال ایسی ہے جیسے آسمان سے ہم نے پانی برسایا تو زمین کی پیداوار ، جسے آدمی اور جانور سب کھاتے ہیں ، خوب گھنی ہوگئی ، پھر عین اس وقت جب کہ زمین اپنی بہار پر تھی اور کھیتیاں بنی سنوری کھڑی تھیں اور ان کے مالک سمجھ رہے تھے کہ اب ہم ان سے فائدہ اٹھا نے پر قادر ہیں ، یکا یک رات کو یا دن کو ہمارا حکم آگیا اور ہم نے اسے ایسا غارت کر کے رکھ دیا کہ گویا کل وہاں کچھ تھا ہی نہیں۔ اسی طرح ہم نشانیاں کھول کھول کر پیش کرتے ہیں ان لوگوں کے لئے جو سوچنے سمجھنے والے ہیں ۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

دنیا کی مثال ایسی ہے جیسے آسمان سے ہم نے پانی اتارا پھر اس پانی کی وجہ سے زمین سے نکلنے والی ہری بھری چیزیں جنہیں انسان اور مویشی کھاتے ہیں خوب گنجان ہو کر نکلیں یہاں تک کہ جب زمین نے اپنی رونق کا پورا حصہ لے لیا اور اس کی خوب زیبائش ہوگئی اور زمین والوں نے خیال کرلیا کہ ہم اس پر صاحب قدرت ہوچکے ہیں تو رات کو یا دن کو ہمارا حکم آگیا۔ سو ہم نے اسے ایسا بنا دیا جیسے کٹا ہوا ڈھیر ہو گویا کہ کل اس کا وجود ہی نہ تھا ہم اس طرح آیات کو کھول کر بیان کرتے ہیں ایسے لوگوں کیلئے جو سوچتے ہیں۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

دنیا کی زندگانی کی وہی مثل ہے جیسے ہم نے پانی اتارا آسمان سے پھر رلا ملا نکلا اس سے سبزہ زمین کا جو کہ کھائیں آدمی اور جانور یہاں تک کہ جب پکڑی زمین نے رونق اور مزین ہوگئی اور خیال کیا زمین والوں نے کہ یہ ہمارے ہاتھ لگے گی ناگاہ پہنچا اس پر ہمارا حکم رات کو یا دن کو پھر کر ڈالا اس کو کاٹ کر ڈھیر گویا کل یہاں نہ تھی آبادی اسی طرح ہم کھول کر بیان کرتے ہیں نشانیوں کو ان لوگوں کے سامنے جو غور کرتے ہیں

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

دنیا کی زندگی کی حالت تو بس ایسی ہے جیسے ہم نے آسمان کی جانب سے پانی نازل کیا پھر اس پانی سے زمین کی نباتات جس کو آدمی اور چوپائے کھاتے ہیں خوب گنجان ہوکر بڑھی یہاں تک کہ جب زمین نے خوب اپنی رونق حاصل کرلی اور وہ خوب آراستہ ہوگئی اور زمین کے مالکوں نے یہ سمجھ لیا کہ وہ اس کھیتی پر پوری دسترس رکھتے ہیں تو اسی حال میں رات کو یا دن کو اسی کھیتی پر ناگہاں ہمارا فرمانِ عذاب پہونچ گیا پھر ہم نے اس پیداوار کو کاٹ کر ایسا کردیا گویا کل وہاں کچھ آگاہی نہ تھا ہم اسی طرح اپنی نشانیاں ان لوگوں کے لئے تفصیل سے بیان کرتے ہیں جو غور و فکر کیا کرتے ہیں۔