Surat Younus

Surah: 10

Verse: 69

سورة يونس

قُلۡ اِنَّ الَّذِیۡنَ یَفۡتَرُوۡنَ عَلَی اللّٰہِ الۡکَذِبَ لَا یُفۡلِحُوۡنَ ﴿ؕ۶۹﴾

Say, "Indeed, those who invent falsehood about Allah will not succeed."

آپ کہہ دیجئے کہ جو لوگ اللہ پر جھوٹ افترا کرتے ہیں وہ کامیاب نہ ہونگے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

قُلْ إِنَّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللّهِ الْكَذِبَ لاَ يُفْلِحُونَ Say: "Verily, those who invent a lie against Allah will never be successful." Allah warned the liars that fabricated the claim that He has begotten a son. He warned that they will not succeed, never prospering in this world or in the Hereafter. In this world Allah will lead them, step-by-step, to their ruin. He will give them respite and put up with them for a while. He will allow them to have little enjoyment, ثُمَّ نَضْطَرُّهُمْ إِلَى عَذَابٍ غَلِيظٍ then in the end We shall oblige them to (enter) a great torment. (31:24) As Allah said here:

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

69۔ 1 افترا کے معنی جھوٹی بات کہنے کے ہیں۔ اس کے بعد مذید ' جھوٹ ' کا اضافہ تاکید کے لئے۔ 69۔ 2 اس سے واضح ہے کہ کامیابی سے مراد آخرت کی کامیابی یعنی اللہ کے غضب اور اس کے عذاب سے بچ جانا محض دنیا کی عارضی خوش حالی، کامیابی نہیں۔ جیسا کہ بہت سے لوگ کافروں کی عارضی خوشحالی سے مغالطے کا اور شکوک و شبہات کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اسی لیے اگلی آیت میں فرمایا : " یہ دنیا میں تھوڑا سا عیش کرلیں پھر ہمارے ہی پاس ان کو آنا ہے " یعنی یہ دنیا کا عیش، آخرت کے مقابلے میں نہایت قلیل اور تھوڑا سا ہے جو شمار میں نہیں۔ اس کے بعد انھیں عذاب شدید سے دوچار ہونا پڑے گا۔ اس لیے اس بات کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ کافروں، مشرکوں اور اللہ کے نافرمانوں کی دنیاوی خوشحالی اور مادی ترقیاں، یہ اس بات کی دلیل نہیں ہیں کہ یہ قومیں کامیاب ہیں اور اللہ تعالیٰ ان سے خوش ہے۔ یہ مادی کامیابیاں ان کی جہد مسلسل کا ثمرہ ہیں جو اسباب ظاہر کے مطابق ہر اس قوم کو حاصل ہوسکتی ہیں۔ جو اسباب کو بروئے کار لاتے ہوئے ان کی طرح محنت کرے گی، چاہے وہ مومن ہو یا کافر۔ علاوہ ازیں یہ عارضی کامیابیاں اللہ کے قانون مہلت کا نتیجہ بھی ہوسکتی ہیں۔ جس کی وضاحت اس سے قبل بعض جگہ ہم پہلے بھی کرچکے ہیں۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

قُلْ اِنَّ الَّذِيْنَ يَفْتَرُوْنَ ۔۔ : افترا کا معنی ہی جھوٹ گھڑنا ہے۔ ” اَلْکَذِب “ کا لفظ تاکید کے لیے ہے، یعنی جو لوگ جھوٹ بکتے ہوئے اللہ تعالیٰ پر بہتان باندھتے ہیں وہ تو کسی طور بھی کامیاب نہیں ہوسکتے۔ (شوکانی)

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

قُلْ اِنَّ الَّذِيْنَ يَفْتَرُوْنَ عَلَي اللہِ الْكَذِبَ لَا يُفْلِحُوْنَ۝ ٦٩ ۭ فری الفَرْيُ : قطع الجلد للخرز والإصلاح، والْإِفْرَاءُ للإفساد، والِافْتِرَاءُ فيهما، وفي الإفساد أكثر، وکذلک استعمل في القرآن في الکذب والشّرک والظّلم . نحو : وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرى إِثْماً عَظِيماً [ النساء/ 48] ، ( ف ری ) الفری ( ن ) کے معنی چمڑے کو سینے اور درست کرنے کے لئے اسے کاٹنے کے ہیں اور افراء افعال ) کے معنی اسے خراب کرنے کے لئے کاٹنے کے ۔ افتراء ( افتعال کا لفظ صلاح اور فساد دونوں کے لئے آتا ہے اس کا زیادہ تر استعمال افسادی ہی کے معنوں میں ہوتا ہے اسی لئے قرآن پاک میں جھوٹ شرک اور ظلم کے موقعوں پر استعمال کیا گیا ہے چناچہ فرمایا : ۔ وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرى إِثْماً عَظِيماً [ النساء/ 48] جس نے خدا کا شریک مقرر کیا اس نے بڑا بہتان باندھا ۔ فلح والفَلَاحُ : الظَّفَرُ وإدراک بغية، وذلک ضربان : دنیويّ وأخرويّ ، فالدّنيويّ : الظّفر بالسّعادات التي تطیب بها حياة الدّنيا، وهو البقاء والغنی والعزّ ، وإيّاه قصد الشاعر بقوله : أَفْلِحْ بما شئت فقد يدرک بال ... ضعف وقد يخدّع الأريب وفَلَاحٌ أخرويّ ، وذلک أربعة أشياء : بقاء بلا فناء، وغنی بلا فقر، وعزّ بلا ذلّ ، وعلم بلا جهل . ولذلک قيل : «لا عيش إلّا عيش الآخرة» وقال تعالی: وَإِنَّ الدَّارَ الْآخِرَةَ لَهِيَ الْحَيَوانُ [ العنکبوت/ 64] ( ف ل ح ) الفلاح فلاح کے معنی کامیابی اور مطلب وری کے ہیں اور یہ دو قسم پر ہے دینوی اور اخروی ۔ فلاح دنیوی ان سعادتوں کو حاصل کرلینے کا نام ہے جن سے دنیوی زندگی خوشگوار بنتی ہو یعنی بقاء لمال اور عزت و دولت ۔ چناچہ شاعر نے اسی معنی کے مدنظر کہا ہے ( نحلع البسیط) (344) افلح بماشئت فقد یدرک بالضد عف وقد یخدع الاریب جس طریقہ سے چاہو خوش عیشی کرو کبھی کمزور کامیاب ہوجاتا ہے اور چالاک دہو کا کھانا جاتا ہے ۔ اور فلاح اخروی چار چیزوں کے حاصل ہوجانے کا نام ہے بقابلا فناء غنا بلا فقر، عزت بلا ذلت ، علم بلا جہلاسی لئے کہا گیا ہے (75) لاعیش الاعیش الاخرۃ کہ آخرت کی زندگی ہی حقیقی زندگی ہے اور اسی فلاح کے متعلق فرمایا : وَإِنَّ الدَّارَ الْآخِرَةَ لَهِيَ الْحَيَوانُ [ العنکبوت/ 64] اور زندگی کا مقام تو آخرت کا گھر ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٦٩) اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ فرما دیجیے کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ پر افتراء پر دازی کرتے ہیں وہ کبھی عذاب الہی سے نجات نہیں پائیں گے اور نہ وہ اس کے عذاب سے محفوظ رہیں گے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 8 ۔ یعنی جھوٹ بکتے ہیں اور اللہ تعالیٰ پر افتراء پردازی کرنے والے تو کسی طور بھی کامیاب نہیں ہوسکتے۔ (شوکانی)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

قل ان الذین یفترون (اے محمد ((صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)) ! ) آپ کہہ دیجئے کہ جو لوگ اللہ پر دروغ بندی کرتے ہیں ‘ وہ یقیناً کامیاب نہیں ہوں گے۔ نہ دوزخ سے بچیں گے ‘ نہ جنت میں پہنچیں گے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

پھر فرمایا (قُلْ اِنَّ الَّذِیْنَ یَفْتَرُوْنَ عَلَی اللّٰہِ الْکَذِبَ لَا یُفْلِحُوْنَ ) (آپ فرما دیجئے کہ بلاشبہ جو لوگ اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں وہ کامیاب نہ ہوں گے)

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

90: زجر مع تخویف اخروی۔ ایسے لوگ جو اللہ کی طرف ایسی من گھڑت باتیں منسوب کرتے ہیں وہ کبھی فلاح نہیں پائیں گے نہ اللہ کے عذاب سے بچ سکیں گے۔ “ اي لا یفوزون ولا یامنون ” (قرطبی ج 8 ص 361) ۔ “ مَتَاعٌ فِی الدُّنْیَا الخ ” یہ بھی تخویف اخروی ہے۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

69 آپ ان سے کہہ دیجکئے جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ افتراء کرتے ہیں اور بہتان باندھتے ہیں وہ فلاح نہیں پائیں گے اور کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔