Surat Younus

Surah: 10

Verse: 69

سورة يونس

قُلۡ اِنَّ الَّذِیۡنَ یَفۡتَرُوۡنَ عَلَی اللّٰہِ الۡکَذِبَ لَا یُفۡلِحُوۡنَ ﴿ؕ۶۹﴾

Say, "Indeed, those who invent falsehood about Allah will not succeed."

آپ کہہ دیجئے کہ جو لوگ اللہ پر جھوٹ افترا کرتے ہیں وہ کامیاب نہ ہونگے ۔

Word by Word by

Dr Farhat Hashmi

قُلۡ
کہہ دیجیے
اِنَّ
بیشک
الَّذِیۡنَ
وہ لوگ جو
یَفۡتَرُوۡنَ
گھڑتے ہیں
عَلَی اللّٰہِ
اللہ پر
الۡکَذِبَ
جھوٹ
لَایُفۡلِحُوۡنَ
نہیں وہ فلاح پائیں گے
Word by Word by

Nighat Hashmi

قُلۡ
آپ کہہ دیں
اِنَّ
یقیناً
الَّذِیۡنَ
جو لوگ
یَفۡتَرُوۡنَ
باندھتے ہیں
عَلَی
اوپر
اللّٰہِ
اللہ تعالیٰ کے
الۡکَذِبَ
جھوٹ
لَایُفۡلِحُوۡنَ
نہیں وہ فلاح پائیں گے
Translated by

Juna Garhi

Say, "Indeed, those who invent falsehood about Allah will not succeed."

آپ کہہ دیجئے کہ جو لوگ اللہ پر جھوٹ افترا کرتے ہیں وہ کامیاب نہ ہونگے ۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

آپ ان سے کہئے کہ : جو لوگ اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں وہ فلاح نہیں پاسکتے

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

آپ کہہ دیں یقیناًجواﷲ تعالیٰ پرجھوٹ باندھتے ہیں وہ فلاح نہیں پائیں گے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Say: Those who fabricate against Allah shall not prosper.

کہہ جو لوگ باندھتے ہیں اللہ پر جھوٹ بھلائی نہیں پاتے

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

اے نبی ! ) آپ کہہ دیجئے کہ جو لوگ اللہ کی طرف جھوٹ باتیں منسوب کرتے ہیں وہ کبھی فلاح نہیں پائیں گے

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Tell them (O Muhammad!): 'Indeed those who invent lies against Allah will never prosper.

اے محمد ، کہہ دو کہ جو لوگ اللہ پر جھوٹے افترا باندھتے ہیں وہ ہرگز فلاح نہیں پا سکتے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

کہہ دو کہ : جو لوگ اللہ پر جھوٹا بہتان باندھتے ہیں وہ فلاح نہیں پائیں گے ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

(اے پیغمبر ان لوگوں سے) کہہ دے جو لوگ اللہ پر جھوٹ بادنھتے ہیں وہ پنپنے والے نہیں (ان کو کبھی فلاح نہ ہوگی 8

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

فرمادیجئے یقینا جو لوگ اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں وہ (کبھی) کامیاب نہ ہوں گے

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

(اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ کہہ دیجیے ! بیشک وہ لوگ جو اللہ پر (جھوٹی باتیں) گھڑتے ہیں وہ کبھی کامیاب نہ ہوں گے۔

Translated by

Fateh Muhammad Jalandhari

کہہ دو جو لوگ خدا پر جھوٹ بہتان باندھتے ہیں فلاح نہیں پائیں گے

Translated by

Abdul Majid Daryabadi

Say thou: verily those who fabricate a lie against Allah shall not fare well.

آپ کہہ دیجیے کہ یقیناً جو لوگ اللہ پر جھوٹ گھڑتے رہتے ہیں وہ فلاح نہیں پانے کے ۔

Translated by

Amin Ahsan Islahi

کہہ دو: جو لوگ اللہ پر جھوٹ لگاتے ہیں ، وہ فلاح نہیں پائیں گے ۔

Translated by

Mufti Naeem

آپ ( ﷺ ) فرما دیجیے کہ جولوگ اﷲ ( تعالیٰ ) پر جھوٹ باندھتے ہیں وہ کامیاب نہیں ہوں گے ۔

Translated by

Muhtrama Riffat Ijaz

کہہ دو کہ جو لوگ اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں فلاح نہیں پائیں گے۔

Translated by

Mulana Ishaq Madni

کہو کہ بیشک جو لوگ اللہ پر جھوٹے افتراء باندھتے ہیں وہ کبھی فلاح نہیں پاسکیں گے

Translated by

Noor ul Amin

آپ ان سے کہیے کہ :جولوگ اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں وہ فلاح نہیں پاسکتے

Kanzul Eman by

Ahmad Raza Khan

تم فرماؤ وہ جو اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں ان کا بھلا نہ ہوگا ،

Translated by

Tahir ul Qadri

فرما دیجئے: بیشک جو لوگ اللہ پرجھوٹا بہتان باندھتے ہیں وہ فلاح نہیں پائیں گے

Translated by

Hussain Najfi

۔ ( اے رسول ) کہہ دیجئے جو لوگ خدا پر جھوٹا بہتان باندھتے ہیں وہ کبھی فلاح نہیں پائیں گے ۔

Translated by

Abdullah Yousuf Ali

Say: "Those who invent a lie against Allah will never prosper."

Translated by

Muhammad Sarwar

(Muhammad), tell them, "Those who invent falsehood against God will have no happiness".

Translated by

Safi ur Rehman Mubarakpuri

Say: "Verily, those who invent a lie against Allah will never be successful."

Translated by

Muhammad Habib Shakir

Say: Those who forge a lie against Allah shall not be successful.

Translated by

William Pickthall

Say: Verily those who invent a lie concerning Allah will not succeed.

Translated by

Moulana Younas Palanpuri

कह दीजिए कि जो लोग अल्लाह पर झूठ बाँधते हैं वे कामयाबी नहीं पाएंगे।

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

آپ کہہ دیجیئے جو لوگ اللہ پر جھوٹ افتراء کرتے ہیں جیسے (مشرکین) وہ (کبھی) کامیاب نہ ہوں گے۔ (69)

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

فہم القرآن -r-nربط کلام : یہودیوں نے حضرت عزیر (علیہ السلام) اور عیسائیوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ کا بیٹا قرار دے کر اس کے ہاں سفارشی بنا لیا ہے۔-r-nحضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کی حیات کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کی نانی کے نذر ماننے سے لے کر ان کی والدہ حضرت مریم کی پیدائش حضرت مریم کا نذر کرنا، حضرت مریم کا جوان ہونا، بغیر خاوند کے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو جنم دینا، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی پیدائش کے وقت قوم کا حضرت مریم پر تہمت لگانا، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا گود میں اپنی والدہ کی صفائی پیش کرنا اور اپنی نبوت کا اعلان کرتے ہوئے کہنا کہ میں اللہ کا بندہ ہوں خدا نہیں ہوں، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا بڑے ہو کر رسالت کا فریضہ سرانجام دینا، دشمنوں کا آپ کو تختہ دار پر لٹکانے کی کوشش کرنا، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا مجبور ہو کر اپنے حواریوں کو مدد کے لیے بلانا، اللہ تعالیٰ کا انہیں صحیح سالم آسمانوں پر اٹھا لینا، قیامت کے قریب دنیا میں دوبارہ بھیجنا اور پھر انہیں موت دینا، ان میں سے ایک ایک بات ان کی عاجزی، بےبسی اور ان کے عاجز بندہ ہونے کی شہادت دیتی ہے۔ یہی یہودیوں کا حال ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ حضرت عزیر (علیہ السلام) اللہ کے بندے اور اس کے رسول تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں سو سال تک مارے رکھا۔ جب انہیں سو سال کے بعد زندہ کیا اور پوچھا کہ آپ کتنی دیر ٹھہرے رہے۔ انہیں خبر نہ تھی کہ میں ایک سو سال مردہ پڑا رہا ہوں۔ حضرت عزیر (علیہ السلام) کہنے لگے کہ ایک دن یا اس کا کچھ حصہ ٹھہرا ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تم سو سال تک ٹھہرے رہے ہو۔ تفصیل کے لیے البقرۃ آیت (٢٥٩) کی تلاوت کریں۔ جو لوگ ملائکہ کو اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں قرار دیتے ہیں ان کا دامن بھی دلیل سے خالی ہے۔ اس کے باوجود عیسائی اپنی جہالت اور یہودی اپنی ضد ملائکہ کو خدا کی بیٹیاں قرار دینے اپنی بےعلمی پر اڑے ہوئے ہیں، حالانکہ ان کے پاس کوئی عقلی اور نقلی دلیل نہیں ہے۔ اسی بنیاد پر فرمایا ہے۔-r-n(اِنْ عِنْدَکُمْ مِنْ سُلْطَانٍ بِہٰذَا اَ تَقُوْلُوْنَ عَلَی اللَّہ مَالَا تَعْلَمُوْنَ )[ یونس : ٦٨]-r-n” تمہارے پاس اس کی کوئی دلیل ہے یا تم اللہ پر وہ کہتے ہو جو تم نہیں جانتے۔ “-r-nاللہ تعالیٰ کی اولاد قرار دینا سنگین ترین جرم اور گناہ ہے :-r-n(وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمَنُ وَلَدًا۔ لَقَدْ جِءْتُمْ شَیْءًا إِدًّا۔ تَکَاد السَّمٰوٰتُ یَتَفَطَّرْنَ مِنْہُ وَتَنْشَقُّ الْأَرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبَالُ ہَدًّا۔ أَنْ دَعَوْا للرَّحْمٰنِ وَلَدًا۔ وَمَا یَنْبَغِی للرَّحْمٰنِ أَنْ یَتَّخِذَ وَلَدًا۔ )[ مریم : ٨٨۔ ٩٢]-r-n” اور انہوں نے کہا رحمن کی اولاد ہے۔ یہ تو اتنی بری بات تم گھڑ لائے ہو جس سے آسمان پھٹ پڑیں، زمین شق ہوجائے، پہاڑ گرپڑیں۔ انہوں نے رحمن کے لیے اولاد کا دعویٰ کیا ہے۔ حالانکہ رحمن کے لیے لائق نہیں کہ وہ کسی کو اولاد بنائے۔ “-r-nمسائل -r-n١۔ اللہ تعالیٰ اولاد سے پاک ہے۔ ٢۔ اللہ تعالیٰ کو اولاد کی ضرورت نہیں۔-r-n٤۔ مشرک کہتے ہیں کہ اللہ کی اولاد ہے حالانکہ ان کے پاس اس کی کوئی دلیل نہیں ہے۔-r-n٥۔ زمین و آسمان میں جو کچھ ہے اسی کا ہے۔-r-nتفسیر بالقرآن -r-nاللہ تعالیٰ اولاد کی محتاجی سے پاک ہے :-r-n١۔ انہوں نے کہا اللہ نے اولاد بنا رکھی ہے اللہ اولاد سے بےنیاز ہے۔ (یونس : ٦٨)-r-n٢۔ انہوں نے کہا اللہ نے اولاد بنائی ہے حالانکہ اللہ اولاد سے پاک ہے۔ (البقرۃ : ١١٦)-r-n٣۔ مشرکین نے کہا کہ اللہ کی اولاد ہے اللہ اولاد سے پاک ہے بلکہ سارے اسی کے بندے ہیں۔ (الانبیاء : ٢٦)-r-n٤۔ اللہ کی کوئی اولاد نہیں اور نہ ہی اس کے ساتھ کوئی دوسرا الٰہ ہے۔ (المومنون : ٩١)-r-n٥۔ ہمارے پروردگار کی شان بڑی ہے اس نے نہ کسی کو بیوی بنایا ہے نہ اس کی اولاد ہے۔ (الجن : ٣)-r-n-r-n” فرما دیں بیشک جو لوگ اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں وہ فلاح نہیں پائیں گے۔ “ (٦٩) ” دنیا میں تھوڑا سا فائدہ ہے پھر ہماری ہی طرف ان کی واپسی ہے پھر ہم انھیں بہت سخت عذاب چکھائیں گے، اس وجہ سے جو وہ کفر کرتے ہیں۔ “ (٧٠) -r-nفہم القرآن -r-nربط کلام : زمین و آسمان اور ان کے درمیان ہر چیز پر اللہ کا اختیار اور اقتدار ہے۔ سب کچھ اس کی ملکیت میں ہونے کے باوجود مشرک نہ صرف اللہ تعالیٰ کی خدائی میں دوسروں کو شریک کرتا ہے بلکہ کچھ شخصیات کو اللہ کی اولاد قرار دیتا ہے۔ جو سب سے بڑا گناہ ہے۔ -r-nمشرک اپنے بلاثبوت اور من گھڑت عقیدہ میں اس قدر اندھا ہوچکا ہوتا ہے کہ وہ شخصیات کی محبت اور اپنے مفادات کی خاطر کسی کو اللہ کی اولاد قرار دینے سے بھی نہیں چوکتا۔ عرب کے کچھ لوگ ملائکہ کو اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں قرار دیتے تھے۔ جس کے لیے وہ یہ بات کہتے تھے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ نور ہے اسی طرح ہی ملائکہ بھی نوری ہیں۔ اللہ تعالیٰ کو کھانے پینے اور شادی بیاہ کی ضرورت نہیں اسی طرح ملائکہ بھی ان باتوں سے بےنیاز ہیں۔ یہودیوں نے حضرت عزیر (علیہ السلام) کے سو سال بعد زندہ ہونے کی بنا پر انہیں خدا کا بیٹا اور جز قرار دیا۔ عیسائی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی شخصیت اور ان کے بےمثال معجزات اور حضرت مریم کی پاک دامنی سے متاثر ہو کر اس قدر عقیدت میں آگے بڑھ گئے کہ انہوں نے یہ عقیدہ بنایا اور پھیلایا ہے کہ رب کی خدائی حضرت مریم اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتی۔ اسی بنیاد پر تثلیث ان کے مذہب کی نشانی ٹھہری۔ اللہ تعالیٰ نے اس عقیدہ اور باطل نظریات کی تردید کرتے ہوئے ناقابل تردید تین دلائل دیتے ہوئے اسے بےبنیاد، جھوٹ اور جہالت قرار دے کر فرمایا ہے۔ کہ ان لوگوں کو دو ٹوک بتلا دیا جائے کہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ پر بہت بڑا جھوٹ بولتے ہیں۔ جھوٹے لوگ کبھی فلاح نہیں پائیں گے کیونکہ ان کے پاس کوئی حقیقی اور ٹھوس دلیل نہیں ہے۔ اس جھوٹ اور باطل عقیدہ کے پیچھے ان کے دنیا کے مفادات ہیں جس نے بالآخر ختم ہونا ہے ان مفتروں اور مجرموں کی ہر صورت ہمارے پاس حاضری ہوگی۔ جھوٹے عقیدے اور حقائق کا انکار کرنے کی وجہ سے انہیں شدید ترین عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔-r-nشرک کرنا اللہ تعالیٰ کو گالی دینے کے مترادف ہے :-r-n (عَنْ اَبِیْ ہُرَےْرَۃ (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قَال اللّٰہُ تَعَالٰی کَذَّبَنِیْ ابْنُ اٰدَمَ وَلَمْ ےَکُنْ لَّہٗ ذٰلِکَ وَشَتَمَنِیْ وَلَمْ ےَکُنْ لَّہٗ ذٰلِکَ فَاَمَّا تَکْذِےْبُہُ اِیَّایَ فَقَوْلُہٗ لَنْ یُّعِےْدَنِیْ کَمَا بَدَاَنِیْ وَلَےْسَ اَوّلُ الْخَلْقِ بِاَھْوَنَ عَلَیَّ مِنْ اِعَادَتِہٖ وَاَمَّا شَتْمُہُ اِیَّایَ فَقََوْلُہُ اتَّخَذَ اللّٰہُ وَلَدًا وَّاَنَا الْاَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِیْ لَمْ اَلِدْ وَلَمْ اُوْلَدْ وَلَمْ ےَکُنْ لِّیْ کُفُوًا اَحَدٌ وَفِیْ رِوَاے َۃٍ : ابْنِ عَبَّاسٍ وَّاَمَّا شَتْمُہٗ اِیَّایَ فَقَوْلُہٗ لِیْ وَلَدٌ وَسُبْحَانِیْ اَنْ اَتَّخِذَصَاحِبَۃً اَوْ وَلَدًا)[ رواہ البخاری : باب قولہ قل ھواللہ احد ]-r-n” حضرت ابوہریرہ (رض) ذکر کرتے ہیں کہ رسول محترم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں ابن آدم مجھے جھٹلاتا ہے حالانکہ یہ اس کے لیے مناسب نہیں۔ وہ میرے بارے میں زبان درازی کرتا ہے یہ اس کے لیے ہرگز جائز نہیں۔ یہ اس کا مجھے جھٹلانا ہے کہ اللہ مجھے دوبارہ پیدا نہیں کرے گا جیسا کہ اس نے پہلی بار پیدا کیا۔ حالانکہ میرے لیے دوسری بار پیدا کرنا پہلی دفعہ پیدا کرنے سے زیادہ آسان ہے۔ اس کا میرے بارے میں یہ کہنا بدکلامی ہے کہ اللہ کی اولاد ہے جبکہ میں اکیلا اور بےنیاز ہوں نہ میں نے کسی کو جنم دیا اور نہ مجھے کسی نے جنا ہے اور کوئی بھی میری برابری کرنے والا نہیں۔ بخاری میں حضرت ابن عباس (رض) کے حوالے سے یہ الفاظ پائے جاتے ہیں کہ ابن آدم کی میرے بارے میں بدکلامی یہ ہے کہ میری اولاد ہے جبکہ میں پاک ہوں نہ میری بیوی ہے نہ اولاد۔ “-r-nتین دلائل :-r-n١۔ اللہ تعالیٰ ان کے خود ساختہ عقیدہ اور من گھڑت شریکوں سے پاک ہے کیونکہ اس کا فرمان ہے :-r-n” کہو وہ پاک ذات جس کا نام اللہ ہے ایک ہے، وہ بےنیاز ہے، نہ کسی کا باپ ہے اور نہ کسی کا بیٹا اور کوئی اس کا ہمسر نہیں “ [ الاخلاص ]-r-nسبحان کا لفظ تعجب اور پاکیزگی کے لیے آتا ہے یہاں لفظ سبحان بیک وقت دونوں معنوں کا احاطہ کررہا ہے۔-r-n١: اولاد کے لیے نفسانی خواہش اور بیوی کی ضرورت ہے اللہ تعالیٰ اس سے مبرا ہے۔ -r-n٢: اولاد باپ کی معاون اور بڑھاپے میں اس کے کام آتی ہے اللہ تعالیٰ ہر قسم کی محتاجی سے پاک ہے۔-r-n٢۔ اللہ تعالیٰ غنی ہے۔ غنی کا معنی صرف دولت مند نہیں بلکہ غنی کا جامع معنی ہے ذاتی اور صفاتی اعتبار سے ہر چیز سے بےنیاز، ہے۔ باقی سب اس کے محتاج اور اس کے در کے فقیر ہیں۔ بیشک انبیاء ہوں یا اولیاء، فوت شدہ ہوں یا زندہ سب اللہ تعالیٰ کے محتاج ہیں۔ اس کا ارشاد ہے اے لوگو ! تم تمام کے تمام اس کے در کے فقیر ہو۔ اللہ غنی اور ہر حوالے سے تعریف کے لائق ہے۔ اگر وہ چاہے تو تم سب کو ختم کرکے نئی مخلوق لے آئے تم اس کے سامنے دم نہیں مار سکتے۔ وہ ہر اعتبار سے غالب ہے۔ (فاطر : ١٥۔ ١٧)-r-nپھر ارشاد فرمایا کہ جن کو تم پکارتے ہو وہ تو ایک مکھی نہیں پیدا کرسکتے مکھی پیدا کرنا تو درکنار اگر مکھی کوئی چیز اٹھا کرلے جائے تو اس سے واپس نہیں لے سکتے۔ طالب اور مطلوب سب کے سب کمزور ہیں۔ در حقیقت ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی قدر ہی نہیں جانی۔ (الحج آیت ٧٣۔ ٧٤)-r-n٣۔ بیٹا باپ کا وارث ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ زمین و آسمانوں اور جو کچھ ان میں ہے سب کا مالک ہے جب سب کچھ اسی کا ہے وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا تو وارث کی کیا ضرروت ہے۔ اس کا ارشاد ہے۔-r-n(وَلِلّٰہ مِیْرَاث السَّمَوَاتِ وَالَارْضِ )[ الحدید : ١٠]-r-n” اللہ تعالیٰ ہی زمین و آسمان کا وارث ہے۔ “-r-nمسائل -r-n١۔ اللہ تعالیٰ پر افترا کرنے والے فلاح نہیں پائیں گے۔ ٢۔ اللہ تعالیٰ نے جھوٹوں کو دنیا میں مہلت دے رکھی ہے۔-r-n٣۔ افتراء بازی کرنے والوں کے لیے شدید ترین عذاب ہے۔-r-nتفسیر بالقرآن -r-nدنیا کی زندگی عارضی ہے :-r-n١۔ دنیا کی زندگی تھوڑی ہے پھر تمہاری واپسی ہوگی۔ (یونس : ٧٠)-r-n٢۔ کیا تم آخرت کے بدلے دنیا پر خوش ہوگئے ہو جب کہ آخرت کے مقابلہ میں دنیا بالکل قلیل ہے۔ (التوبۃ : ٣٨)-r-n٣۔ نہیں ہے دنیا کی زندگی آخرت کے مقابلہ میں مگر نہایت تھوڑا فائدہ۔ (الرعد : ٢٦)-r-n٤۔ دنیا کی زندگی کھیل تماشا ہے۔ (العنکبوت : ٦٤)-r-n٥۔ نہیں ہے دنیا کی زندگی مگر دھوکے کا سامان۔ (الحدید : ٢٠)-r-n٦۔ تم آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی زندگی کو ترجیح دیتے ہو۔ (الاعلیٰ : ١٦)-r-n٧۔ آخرت بہتر اور ہمیشہ رہنے والی ہے۔ (الاعلیٰ : ١٧)

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

اے نبی ، کہ دو کہ جو لوگ اللہ پر جھوٹے افترا باندھتے ہیں وہ ہرگز فلاح نہیں پاسکتے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

آپ فرما دیجئے بیشک جو لوگ اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

کہہ جو لوگ باندھتے ہیں اللہ پر جھوٹ بھلائی نہیں پاتے

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

آپ کہہ دیجئے جو لوگ اللہ پر جھوٹا بہتان لگاتے ہیں وہ فلاح نہیں پائیں گے