Surat Younus

Surah: 10

Verse: 70

سورة يونس

مَتَاعٌ فِی الدُّنۡیَا ثُمَّ اِلَیۡنَا مَرۡجِعُہُمۡ ثُمَّ نُذِیۡقُہُمُ الۡعَذَابَ الشَّدِیۡدَ بِمَا کَانُوۡا یَکۡفُرُوۡنَ ﴿٪۷۰﴾  12 الثلٰثۃ

[For them is brief] enjoyment in this world; then to Us is their return; then We will make them taste the severe punishment because they used to disbelieve

یہ دنیا میں تھوڑا سا عیش ہے پھر ہمارے پاس ان کو آنا ہے پھر ہم ان کو ان کے کفر کے بدلے سخت عذاب چکھائیں گے ۔

Word by Word by

Dr Farhat Hashmi

مَتَاعٌ
فائدہ اٹھانا ہے
فِی الدُّنۡیَا
دنیا میں
ثُمَّ
پھر
اِلَیۡنَا
طرف ہمارے ہی
مَرۡجِعُہُمۡ
لوٹنا ہے ان کا
ثُمَّ
پھر
نُذِیۡقُہُمُ
ہم چکھائیں گے انہیں
الۡعَذَابَ
عذاب
الشَّدِیۡدَ
سخت / شدید
بِمَا
بوجہ اس کے جو
کَانُوۡا
تھے وہ
یَکۡفُرُوۡنَ
وہ کفر کرتے
Word by Word by

Nighat Hashmi

مَتَاعٌ
تھوڑا سا فائدہ ہے
فِی الدُّنۡیَا
دنیا میں
ثُمَّ
پھر
اِلَیۡنَا
ہماری ہی جانب
مَرۡجِعُہُمۡ
لوٹنا ہے انہیں
ثُمَّ
پھر
نُذِیۡقُہُمُ
ہم چکھائیں گے انہیں
الۡعَذَابَ
عذاب
الشَّدِیۡدَ
سخت
بِمَا
اس وجہ سے
کَانُوۡا
تھے وہ
یَکۡفُرُوۡنَ
کفر کرتے
Translated by

Juna Garhi

[For them is brief] enjoyment in this world; then to Us is their return; then We will make them taste the severe punishment because they used to disbelieve

یہ دنیا میں تھوڑا سا عیش ہے پھر ہمارے پاس ان کو آنا ہے پھر ہم ان کو ان کے کفر کے بدلے سخت عذاب چکھائیں گے ۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

(ان کے لئے جو) فائدے ہیں دنیا میں ہی ہیں۔ پھر انھیں ہماری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔ پھر ہم انھیں سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے کیونکہ وہ کفر (کی باتیں) کیا کرتے تھے

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

دنیامیں تھوڑا سافائدہ ہے پھرہماری ہی جانب انہیں لوٹنا ہے پھر ہم انہیں سخت عذاب چکھائیں گے اس وجہ سے جووہ کفرکرتے تھے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

A little enjoyment in this world then, to Us is their return, then, We shall make them taste the se¬vere punishment, because they used to disbelieve.

تھوڑا سا نفع اٹھا لینا دنیا میں پھر ہماری طرف ان کو لوٹنا ہے پھر چکھائیں گے ہم ان کو سخت عذاب بدلہ ان کے کفر کا۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

دنیا میں (ان کے لیے) برتنے کی کچھ چیزیں ہیں پھر ہماری ہی طرف ان کا لوٹنا ہے پھر ہم انہیں مزہ چکھائیں گے بہت سخت عذاب کا اس کفر کی وجہ سے جو وہ کرتے رہے ہیں

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

They may enjoy the life of this world, but in the end they must return to Us, and then We shall cause them to taste severe chastisement for their disbelieving.'

دنیا کی چند روزہ زندگی میں مزے کرلیں ، پھر ہماری طرف ان کو پلٹنا ہے ، پھر ہم اس کفر کے بدلے میں جس کا وہ ارتکاب کر تے رہے ہیں ان کو سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے ۔ ؏ ۷

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

۔ ( ان کے لیے ) بس دنیا میں تھوڑا سا مزہ ہے ، پھر ہمارے پاس ہی انہیں لوٹ کر آنا ہے ، پھر کفر کا جو رویہ انہوں نے اپنا رکھا تھا ، اس کے بدلے ہم انہیں شدید عذاب کا مزہ چکھائیں گے ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

دنیا میں تھوڑا سا مزہ اڑا لیں 9 پھر ہمارے پاس ان کو آخر لوٹ کر آنا مرنا ہے پھر ہم ان کو ان کے کفر کی سزا میں سخت عذاب (کا مزہ) چکھائیں گے

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

(ان کے لئے) دنیا میں تھوڑے فائدے ہیں پھر ان کو ہماری طرف لوٹ کر آنا ہے پھر ہم ان کو شدید عذاب (کا مزہ) چکھائیں گے کیونکہ وہ کفر کیا کرتے تھے

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

دنیا کی زندگی کا یہ تھوڑا سا سامان (مزا) ہے لیکن انہیں ہماری طرف ہی لوٹ کا آنا ہے۔ پھر ہم ان کے کفر کی وجہ سے شدید عذاب کا مزا چکھائیں گے۔

Translated by

Fateh Muhammad Jalandhari

(ان کے لیے جو) فائدے ہیں دنیا میں (ہیں) پھر ان کو ہماری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔ اس وقت ہم ان کو شدید عذاب (کے مزے) چکھائیں گے کیونکہ کفر (کی باتیں) کیا کرتے تھے

Translated by

Abdul Majid Daryabadi

A brief enjoyment in the world; then unto Us is their return; then We will make them taste a severe torment, in that they have been disbelieving.

دنیا (ہی) میں (بس) تھوڑا سا عیش ہے پھر ہماری ہی طرف ان کی واپسی ہے پھر ہم انہیں سزائے سخت کا مزہ چکھائیں گے اس کفر کے بدلہ میں جو یہ کرتے رہتے تھے ۔

Translated by

Amin Ahsan Islahi

( ان کیلئے بس ) دنیا میں چند روزہ فائدہ اٹھالینا ہے ، پھر ہماری ہی طرف ان کی واپسی ہوگی ، پھر ہم ان کے کفر کی پاداش میں ان کو سخت عذاب چکھائیں گے ۔

Translated by

Mufti Naeem

دنیا ہی میں ( بس ) تھوڑا ساعیش ہے پھر ہماری ہی طرف ان کو لوٹنا ہے پھر ہم ان کے کفر کی وجہ سے انہیں سخت عذاب چکھائیں گے ۔

Translated by

Muhtrama Riffat Ijaz

(ان کے لیے جو) فائدے ہیں دنیا میں ہیں، پھر ان کو ہماری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے اس وقت ہم ان کو عذاب شدید کے مزے چکھائیں گے۔ کیونکہ وہ کفر کی باتیں کیا کرتے تھے۔

Translated by

Mulana Ishaq Madni

دنیا میں کچھ مزے کرلیں، پھر ان سب کو بہرحال ہمارے ہی پاس آنا ہے لوٹ کر اس وقت ہم انھیں چکھائیں گے مزہ سخت عذاب کا اس کفر کے بدلے میں جس کا ارتکاب یہ لوگ کرتے رہے تھے ف

Translated by

Noor ul Amin

( ان کے لئےجو ) فائدے ہیں دنیا میں ہی ہیں پھرانہیں ہماری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے پھرہم انہیں شدیدعذاب کا مزا چکھائیں گے کیونکہ وہ کفر ( کی باتیں ) کیا کرتے تھے

Kanzul Eman by

Ahmad Raza Khan

دنیا میں کچھ برت لینا ( فائدہ اٹھانا ) ہے پھر انھیں ہماری طرف واپس آنا پھر ہم انھیں سخت عذاب چکھائیں گے بدلہ ان کے کفر کا ،

Translated by

Tahir ul Qadri

دنیا میں ( چند روزہ ) لطف اندوزی ہے پھر انہیں ہماری ہی طرف پلٹنا ہے پھر ہم انہیں سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے اس کے بدلے میں جو وہ کفر کیا کرتے تھے

Translated by

Hussain Najfi

۔ ( ان کے لئے صرف ) دنیا میں تھوڑا سا فائدہ ہے پھر ان کی بازگشت ہماری طرف ہے پھر ہم ان کو ان کے کفر کی پاداش میں سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے ۔

Translated by

Abdullah Yousuf Ali

A little enjoyment in this world!- and then, to Us will be their return, then shall We make them taste the severest penalty for their blasphemies.

Translated by

Muhammad Sarwar

They may consider it a means of enjoyment in this life but (on the Day of Judgment) they will all return to Us. Then they will suffer for their disbelief the most severe punishment.

Translated by

Safi ur Rehman Mubarakpuri

(A brief) enjoyment in this world! and then unto Us will be their return, then We shall make them taste the severest torment because they used to disbelieve.

Translated by

Muhammad Habib Shakir

(It is only) a provision in this world, then to Us shall be their return; then We shall make them taste severe punishment because they disbelieved.

Translated by

William Pickthall

This world's portion (will be theirs), then unto Us is their return. Then We make them taste a dreadful doom because they used to disbelieve.

Translated by

Moulana Younas Palanpuri

उनके लिए बस दुनिया में थोड़ा फ़ायदा उठा लेना है फिर हमारी ही तरफ़ उनका लौटना है, फिर हम उनको इस इनकार के बदले सख़्त अज़ाब का मज़ा चखाएंगे।

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

یہ دنیا میں (چند روزہ) تھوڑا سا عیش ہے (جو بہت جلد ختم ہوجاتا ہے) پھر (مر کر) ہمارے ہی پاس ان کو آنا ہے پھر ( آخرت میں) ہم ان کو ان کے کفر کے بدلے سزائے سخت (کا مزہ) چکھا دیں گے۔ (70)

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

فہم القرآن -r-nربط کلام : یہودیوں نے حضرت عزیر (علیہ السلام) اور عیسائیوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ کا بیٹا قرار دے کر اس کے ہاں سفارشی بنا لیا ہے۔-r-nحضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کی حیات کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کی نانی کے نذر ماننے سے لے کر ان کی والدہ حضرت مریم کی پیدائش حضرت مریم کا نذر کرنا، حضرت مریم کا جوان ہونا، بغیر خاوند کے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو جنم دینا، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی پیدائش کے وقت قوم کا حضرت مریم پر تہمت لگانا، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا گود میں اپنی والدہ کی صفائی پیش کرنا اور اپنی نبوت کا اعلان کرتے ہوئے کہنا کہ میں اللہ کا بندہ ہوں خدا نہیں ہوں، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا بڑے ہو کر رسالت کا فریضہ سرانجام دینا، دشمنوں کا آپ کو تختہ دار پر لٹکانے کی کوشش کرنا، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا مجبور ہو کر اپنے حواریوں کو مدد کے لیے بلانا، اللہ تعالیٰ کا انہیں صحیح سالم آسمانوں پر اٹھا لینا، قیامت کے قریب دنیا میں دوبارہ بھیجنا اور پھر انہیں موت دینا، ان میں سے ایک ایک بات ان کی عاجزی، بےبسی اور ان کے عاجز بندہ ہونے کی شہادت دیتی ہے۔ یہی یہودیوں کا حال ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ حضرت عزیر (علیہ السلام) اللہ کے بندے اور اس کے رسول تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں سو سال تک مارے رکھا۔ جب انہیں سو سال کے بعد زندہ کیا اور پوچھا کہ آپ کتنی دیر ٹھہرے رہے۔ انہیں خبر نہ تھی کہ میں ایک سو سال مردہ پڑا رہا ہوں۔ حضرت عزیر (علیہ السلام) کہنے لگے کہ ایک دن یا اس کا کچھ حصہ ٹھہرا ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تم سو سال تک ٹھہرے رہے ہو۔ تفصیل کے لیے البقرۃ آیت (٢٥٩) کی تلاوت کریں۔ جو لوگ ملائکہ کو اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں قرار دیتے ہیں ان کا دامن بھی دلیل سے خالی ہے۔ اس کے باوجود عیسائی اپنی جہالت اور یہودی اپنی ضد ملائکہ کو خدا کی بیٹیاں قرار دینے اپنی بےعلمی پر اڑے ہوئے ہیں، حالانکہ ان کے پاس کوئی عقلی اور نقلی دلیل نہیں ہے۔ اسی بنیاد پر فرمایا ہے۔-r-n(اِنْ عِنْدَکُمْ مِنْ سُلْطَانٍ بِہٰذَا اَ تَقُوْلُوْنَ عَلَی اللَّہ مَالَا تَعْلَمُوْنَ )[ یونس : ٦٨]-r-n” تمہارے پاس اس کی کوئی دلیل ہے یا تم اللہ پر وہ کہتے ہو جو تم نہیں جانتے۔ “-r-nاللہ تعالیٰ کی اولاد قرار دینا سنگین ترین جرم اور گناہ ہے :-r-n(وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمَنُ وَلَدًا۔ لَقَدْ جِءْتُمْ شَیْءًا إِدًّا۔ تَکَاد السَّمٰوٰتُ یَتَفَطَّرْنَ مِنْہُ وَتَنْشَقُّ الْأَرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبَالُ ہَدًّا۔ أَنْ دَعَوْا للرَّحْمٰنِ وَلَدًا۔ وَمَا یَنْبَغِی للرَّحْمٰنِ أَنْ یَتَّخِذَ وَلَدًا۔ )[ مریم : ٨٨۔ ٩٢]-r-n” اور انہوں نے کہا رحمن کی اولاد ہے۔ یہ تو اتنی بری بات تم گھڑ لائے ہو جس سے آسمان پھٹ پڑیں، زمین شق ہوجائے، پہاڑ گرپڑیں۔ انہوں نے رحمن کے لیے اولاد کا دعویٰ کیا ہے۔ حالانکہ رحمن کے لیے لائق نہیں کہ وہ کسی کو اولاد بنائے۔ “-r-nمسائل -r-n١۔ اللہ تعالیٰ اولاد سے پاک ہے۔ ٢۔ اللہ تعالیٰ کو اولاد کی ضرورت نہیں۔-r-n٤۔ مشرک کہتے ہیں کہ اللہ کی اولاد ہے حالانکہ ان کے پاس اس کی کوئی دلیل نہیں ہے۔-r-n٥۔ زمین و آسمان میں جو کچھ ہے اسی کا ہے۔-r-nتفسیر بالقرآن -r-nاللہ تعالیٰ اولاد کی محتاجی سے پاک ہے :-r-n١۔ انہوں نے کہا اللہ نے اولاد بنا رکھی ہے اللہ اولاد سے بےنیاز ہے۔ (یونس : ٦٨)-r-n٢۔ انہوں نے کہا اللہ نے اولاد بنائی ہے حالانکہ اللہ اولاد سے پاک ہے۔ (البقرۃ : ١١٦)-r-n٣۔ مشرکین نے کہا کہ اللہ کی اولاد ہے اللہ اولاد سے پاک ہے بلکہ سارے اسی کے بندے ہیں۔ (الانبیاء : ٢٦)-r-n٤۔ اللہ کی کوئی اولاد نہیں اور نہ ہی اس کے ساتھ کوئی دوسرا الٰہ ہے۔ (المومنون : ٩١)-r-n٥۔ ہمارے پروردگار کی شان بڑی ہے اس نے نہ کسی کو بیوی بنایا ہے نہ اس کی اولاد ہے۔ (الجن : ٣)-r-n-r-n” فرما دیں بیشک جو لوگ اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں وہ فلاح نہیں پائیں گے۔ “ (٦٩) ” دنیا میں تھوڑا سا فائدہ ہے پھر ہماری ہی طرف ان کی واپسی ہے پھر ہم انھیں بہت سخت عذاب چکھائیں گے، اس وجہ سے جو وہ کفر کرتے ہیں۔ “ (٧٠) -r-nفہم القرآن -r-nربط کلام : زمین و آسمان اور ان کے درمیان ہر چیز پر اللہ کا اختیار اور اقتدار ہے۔ سب کچھ اس کی ملکیت میں ہونے کے باوجود مشرک نہ صرف اللہ تعالیٰ کی خدائی میں دوسروں کو شریک کرتا ہے بلکہ کچھ شخصیات کو اللہ کی اولاد قرار دیتا ہے۔ جو سب سے بڑا گناہ ہے۔ -r-nمشرک اپنے بلاثبوت اور من گھڑت عقیدہ میں اس قدر اندھا ہوچکا ہوتا ہے کہ وہ شخصیات کی محبت اور اپنے مفادات کی خاطر کسی کو اللہ کی اولاد قرار دینے سے بھی نہیں چوکتا۔ عرب کے کچھ لوگ ملائکہ کو اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں قرار دیتے تھے۔ جس کے لیے وہ یہ بات کہتے تھے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ نور ہے اسی طرح ہی ملائکہ بھی نوری ہیں۔ اللہ تعالیٰ کو کھانے پینے اور شادی بیاہ کی ضرورت نہیں اسی طرح ملائکہ بھی ان باتوں سے بےنیاز ہیں۔ یہودیوں نے حضرت عزیر (علیہ السلام) کے سو سال بعد زندہ ہونے کی بنا پر انہیں خدا کا بیٹا اور جز قرار دیا۔ عیسائی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی شخصیت اور ان کے بےمثال معجزات اور حضرت مریم کی پاک دامنی سے متاثر ہو کر اس قدر عقیدت میں آگے بڑھ گئے کہ انہوں نے یہ عقیدہ بنایا اور پھیلایا ہے کہ رب کی خدائی حضرت مریم اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتی۔ اسی بنیاد پر تثلیث ان کے مذہب کی نشانی ٹھہری۔ اللہ تعالیٰ نے اس عقیدہ اور باطل نظریات کی تردید کرتے ہوئے ناقابل تردید تین دلائل دیتے ہوئے اسے بےبنیاد، جھوٹ اور جہالت قرار دے کر فرمایا ہے۔ کہ ان لوگوں کو دو ٹوک بتلا دیا جائے کہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ پر بہت بڑا جھوٹ بولتے ہیں۔ جھوٹے لوگ کبھی فلاح نہیں پائیں گے کیونکہ ان کے پاس کوئی حقیقی اور ٹھوس دلیل نہیں ہے۔ اس جھوٹ اور باطل عقیدہ کے پیچھے ان کے دنیا کے مفادات ہیں جس نے بالآخر ختم ہونا ہے ان مفتروں اور مجرموں کی ہر صورت ہمارے پاس حاضری ہوگی۔ جھوٹے عقیدے اور حقائق کا انکار کرنے کی وجہ سے انہیں شدید ترین عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔-r-nشرک کرنا اللہ تعالیٰ کو گالی دینے کے مترادف ہے :-r-n (عَنْ اَبِیْ ہُرَےْرَۃ (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قَال اللّٰہُ تَعَالٰی کَذَّبَنِیْ ابْنُ اٰدَمَ وَلَمْ ےَکُنْ لَّہٗ ذٰلِکَ وَشَتَمَنِیْ وَلَمْ ےَکُنْ لَّہٗ ذٰلِکَ فَاَمَّا تَکْذِےْبُہُ اِیَّایَ فَقَوْلُہٗ لَنْ یُّعِےْدَنِیْ کَمَا بَدَاَنِیْ وَلَےْسَ اَوّلُ الْخَلْقِ بِاَھْوَنَ عَلَیَّ مِنْ اِعَادَتِہٖ وَاَمَّا شَتْمُہُ اِیَّایَ فَقََوْلُہُ اتَّخَذَ اللّٰہُ وَلَدًا وَّاَنَا الْاَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِیْ لَمْ اَلِدْ وَلَمْ اُوْلَدْ وَلَمْ ےَکُنْ لِّیْ کُفُوًا اَحَدٌ وَفِیْ رِوَاے َۃٍ : ابْنِ عَبَّاسٍ وَّاَمَّا شَتْمُہٗ اِیَّایَ فَقَوْلُہٗ لِیْ وَلَدٌ وَسُبْحَانِیْ اَنْ اَتَّخِذَصَاحِبَۃً اَوْ وَلَدًا)[ رواہ البخاری : باب قولہ قل ھواللہ احد ]-r-n” حضرت ابوہریرہ (رض) ذکر کرتے ہیں کہ رسول محترم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں ابن آدم مجھے جھٹلاتا ہے حالانکہ یہ اس کے لیے مناسب نہیں۔ وہ میرے بارے میں زبان درازی کرتا ہے یہ اس کے لیے ہرگز جائز نہیں۔ یہ اس کا مجھے جھٹلانا ہے کہ اللہ مجھے دوبارہ پیدا نہیں کرے گا جیسا کہ اس نے پہلی بار پیدا کیا۔ حالانکہ میرے لیے دوسری بار پیدا کرنا پہلی دفعہ پیدا کرنے سے زیادہ آسان ہے۔ اس کا میرے بارے میں یہ کہنا بدکلامی ہے کہ اللہ کی اولاد ہے جبکہ میں اکیلا اور بےنیاز ہوں نہ میں نے کسی کو جنم دیا اور نہ مجھے کسی نے جنا ہے اور کوئی بھی میری برابری کرنے والا نہیں۔ بخاری میں حضرت ابن عباس (رض) کے حوالے سے یہ الفاظ پائے جاتے ہیں کہ ابن آدم کی میرے بارے میں بدکلامی یہ ہے کہ میری اولاد ہے جبکہ میں پاک ہوں نہ میری بیوی ہے نہ اولاد۔ “-r-nتین دلائل :-r-n١۔ اللہ تعالیٰ ان کے خود ساختہ عقیدہ اور من گھڑت شریکوں سے پاک ہے کیونکہ اس کا فرمان ہے :-r-n” کہو وہ پاک ذات جس کا نام اللہ ہے ایک ہے، وہ بےنیاز ہے، نہ کسی کا باپ ہے اور نہ کسی کا بیٹا اور کوئی اس کا ہمسر نہیں “ [ الاخلاص ]-r-nسبحان کا لفظ تعجب اور پاکیزگی کے لیے آتا ہے یہاں لفظ سبحان بیک وقت دونوں معنوں کا احاطہ کررہا ہے۔-r-n١: اولاد کے لیے نفسانی خواہش اور بیوی کی ضرورت ہے اللہ تعالیٰ اس سے مبرا ہے۔ -r-n٢: اولاد باپ کی معاون اور بڑھاپے میں اس کے کام آتی ہے اللہ تعالیٰ ہر قسم کی محتاجی سے پاک ہے۔-r-n٢۔ اللہ تعالیٰ غنی ہے۔ غنی کا معنی صرف دولت مند نہیں بلکہ غنی کا جامع معنی ہے ذاتی اور صفاتی اعتبار سے ہر چیز سے بےنیاز، ہے۔ باقی سب اس کے محتاج اور اس کے در کے فقیر ہیں۔ بیشک انبیاء ہوں یا اولیاء، فوت شدہ ہوں یا زندہ سب اللہ تعالیٰ کے محتاج ہیں۔ اس کا ارشاد ہے اے لوگو ! تم تمام کے تمام اس کے در کے فقیر ہو۔ اللہ غنی اور ہر حوالے سے تعریف کے لائق ہے۔ اگر وہ چاہے تو تم سب کو ختم کرکے نئی مخلوق لے آئے تم اس کے سامنے دم نہیں مار سکتے۔ وہ ہر اعتبار سے غالب ہے۔ (فاطر : ١٥۔ ١٧)-r-nپھر ارشاد فرمایا کہ جن کو تم پکارتے ہو وہ تو ایک مکھی نہیں پیدا کرسکتے مکھی پیدا کرنا تو درکنار اگر مکھی کوئی چیز اٹھا کرلے جائے تو اس سے واپس نہیں لے سکتے۔ طالب اور مطلوب سب کے سب کمزور ہیں۔ در حقیقت ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی قدر ہی نہیں جانی۔ (الحج آیت ٧٣۔ ٧٤)-r-n٣۔ بیٹا باپ کا وارث ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ زمین و آسمانوں اور جو کچھ ان میں ہے سب کا مالک ہے جب سب کچھ اسی کا ہے وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا تو وارث کی کیا ضرروت ہے۔ اس کا ارشاد ہے۔-r-n(وَلِلّٰہ مِیْرَاث السَّمَوَاتِ وَالَارْضِ )[ الحدید : ١٠]-r-n” اللہ تعالیٰ ہی زمین و آسمان کا وارث ہے۔ “-r-nمسائل -r-n١۔ اللہ تعالیٰ پر افترا کرنے والے فلاح نہیں پائیں گے۔ ٢۔ اللہ تعالیٰ نے جھوٹوں کو دنیا میں مہلت دے رکھی ہے۔-r-n٣۔ افتراء بازی کرنے والوں کے لیے شدید ترین عذاب ہے۔-r-nتفسیر بالقرآن -r-nدنیا کی زندگی عارضی ہے :-r-n١۔ دنیا کی زندگی تھوڑی ہے پھر تمہاری واپسی ہوگی۔ (یونس : ٧٠)-r-n٢۔ کیا تم آخرت کے بدلے دنیا پر خوش ہوگئے ہو جب کہ آخرت کے مقابلہ میں دنیا بالکل قلیل ہے۔ (التوبۃ : ٣٨)-r-n٣۔ نہیں ہے دنیا کی زندگی آخرت کے مقابلہ میں مگر نہایت تھوڑا فائدہ۔ (الرعد : ٢٦)-r-n٤۔ دنیا کی زندگی کھیل تماشا ہے۔ (العنکبوت : ٦٤)-r-n٥۔ نہیں ہے دنیا کی زندگی مگر دھوکے کا سامان۔ (الحدید : ٢٠)-r-n٦۔ تم آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی زندگی کو ترجیح دیتے ہو۔ (الاعلیٰ : ١٦)-r-n٧۔ آخرت بہتر اور ہمیشہ رہنے والی ہے۔ (الاعلیٰ : ١٧)

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

دنیا کی چند روزہ زندگی میں مزے کرلیں ، پھر ہماری طرف ان کو پلٹنا ہے ، پھر ہم اس کفر کے بدلے جس کا ارتکاب وہ کر رہے ہیں ، ان کو سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے ۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

دنیا میں تھوڑا سافائدہ اٹھانا ہے پھر ہماری ہی طرف ان کو لوٹنا ہے پھر ہم انہیں ان کے کفر کی وجہ سے سخت عذاب چکھائیں گے۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

تھوڑا سا نفع اٹھا لینا دنیا میں پھر ہماری طرف ہے ان کو لوٹنا پھر چکھائیں گے ہم ان کو سخت عذاب بدلہ ان کے کفر کا

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

دنیا میں ان کے لئے تھوڑا سا عیشا ہے آخرکار ہمارے ہی پاس ان کو لوٹنا ہے پھر ہم اس کفر کی پاداش میں جو وہ کیا کرتے تھے ان کو سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے