Surat ul Aadiyaat

Surah: 100

Verse: 7

سورة العاديات

وَ اِنَّہٗ عَلٰی ذٰلِکَ لَشَہِیۡدٌ ۚ﴿۷﴾

And indeed, he is to that a witness.

اور یقیناً وہ خود بھی اس پر گواہ ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And to that He bears witness. Qatadah and Sufyan Ath-Thawri both said, "And indeed Allah is a witness to that." It is also possible that the pronoun (He) could be referring to man. This was said by Muhammad bin Ka`b Al-Qurazi. Thus, its meaning would be that man is a witness himself to the fact that he is ungrateful. This is obvious in his condition, meaning this is apparent from his statements and deeds. This is as Allah says, مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِينَ أَن يَعْمُرُواْ مَسَاجِدَ الله شَـهِدِينَ عَلَى أَنفُسِهِم بِالْكُفْرِ It is not for the idolators, to maintain the Masajid (Mosques) of Allah, while they witness disbelief against themselves. (9:17) Allah said; وَإِنَّهُ لِحُبِّ الْخَيْرِ لَشَدِيدٌ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

7۔ 1 یعنی انسان خود بھی اپنی ناشکری کی گواہی دیتا ہے۔ بعض لشہید کا فاعل اللہ کو قرار دیتے ہیں۔ لیکن امام شوکانی نے پہلے مفہوم کو راجح قرار دیا ہے، کیونکہ مابعد کی آیات میں ضمیر کا مرجع انسان ہی ہے۔ اس لیے یہاں بھی انسان ہی ہونا زیادہ صحیح ہے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٧] دوسری بات جس پر اللہ تعالیٰ نے قسم کھائی یہ ہے کہ انسان اپنی آنکھوں سے دیکھتا ہے کہ گھوڑا اپنے مالک کا اتنا وفادار ہوتا ہے کہ وہ اس کی خاطر لڑائی کے میدان میں جا گھستا ہے۔ جہاں ہر طرف قتل و غارت ہو رہی ہوتی ہے۔ اور بسا اوقات وہ اپنے مالک کی جان بچانے کی خاطر اپنی جان خطرے میں ڈال دیتا ہے۔ مگر انسان ایسا نمک حرام واقع ہوا ہے کہ اپنے مالک اور رازق کے لیے جان و مال کی قربانی تو درکنار، وہ اپنے پروردگار کا شکر تک ادا نہیں کرتا بلکہ الٹا اس کے شکوے شکایت کرتا رہتا ہے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٧{ وَاِنَّہٗ عَلٰی ذٰلِکَ لَشَہِیْدٌ ۔ } ” اور وہ خود اس پر گواہ ہے۔ “ وہ اپنے اس طرزعمل سے خوب واقف ہے۔ جیسا کہ سورة القیامہ میں فرمایا گیا : { بَلِ الْاِنْسَانُ عَلٰی نَفْسِہٖ بَصِیْرَۃٌ ۔ } کہ انسان اپنے خیالات ‘ جذبات اور کردار کے بارے میں خود سب کچھ جانتا ہے۔ چناچہ انسان خوب جانتا ہے کہ وہ قدم قدم پر اپنے رب کی ناشکری کا مرتکب ہو رہا ہے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

5 That is his own conscience and his own deeds are a witness to it; then there are many disbelievers also who by their own tongue express their ingratitude openly 'for they do not even believe that God exists to say nothing of acknowledging His blessings for which they may have to render gratitude to Him.

سورة العدیات حاشیہ نمبر : 5 یعنی اس کا ضمیر اس پر گواہ ہے ، اس کے اعمال اس پر گواہ ہیں ، اور بہت سے کافر انسان خود اپنی زبان سے علانیہ ناشکری کا اظہار کرتے ہیں ، کیونکہ ان کے نزدیک خدا ہی سرے سے موجود نہیں کجا کہ وہ اپنے اوپر اس کی کسی نعمت کا اعتراف کریں اور اس کا شکر اپنے ذمے لازم سمجھیں ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

2: یعنی اس کا طرز عمل گواہی دیتا ہے کہ وہ ناشکرا ہے۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(100:7) وانہ علی ذلک لشھید۔ جملہ ھذا کا عطف ما قبل پر ہے۔ واؤ عاطفہ۔ ان حرف مشبہ بالفعل۔ ہ ضمیر واحد مذکر غائب کا مرجع الانسان ہے۔ اسم ان۔ لشھید۔ لام تاکید کے لئے ہے شھید خبر ان : علی ذلک متعلق خبر، ذلک کا اشارہ خدا کی دی ہوئی نعمتوں پر انسان کا بخل، جحود اور نافرمانی کی طرف ہے۔ اور وہ اپنے اس بخل کو دیکھ بھی رہا ہے۔ اس کے اپنے اعمال و اطوار اس کے بخل و ناشکری کے گواہ ہیں۔ یہ جملہ بھی جواب القسم میں ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 11 یعنی زبان حال سے خود گواہی دیتا ہے کہ میں بڑا ناشکرا ہوں۔ یہ مطلب اس صورت میں ہے جب ” انہ “ میں ’ ہ “ کی ضمیر انسان کے لئے ہو اور اگر یہ اللہ تعالیٰ کے لئے ہو تو مطلب یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ اس کی ناشکری کو دیکھ رہا ہے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

﴿ وَ اِنَّهٗ عَلٰى ذٰلِكَ لَشَهِيْدٌۚ٠٠٧﴾ (اور بلاشبہ انسان اس پر گواہ ہے) یعنی وہ اپنی ناشکری کے حال سے واقف ہے۔ وہ جانتا ہے میں کیسا ہوں اور کیا کیا کرتا ہوں۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(7) اور بیشک وہ انسان اپنی ناسپاسی پر خود بھی گواہ ہے اور اس کو خود بھی اس کی خبر ہے یا تو یہی مطلب ہے کہ جو ہم نے ابھی عرض کیا ہے کہ گھوڑوں کی وفاداری کو دیکھ کر بھی اس میں احسان مندی اور شکرگزاری کا جذبہ پیدا نہیں ہوتا یا یہ مطلب ہے کہ تھوڑے سے تامل اور تھوڑی سی توجہ میں اس کو ناسپاسی کا یقین ہوسکتا ہے یعنی جو بات تھوڑے سے تامل سے معلوم ہوسکتی ہے وہ بمنزلہ معلوم ہونے کے ہی ہے اس علم بالقوۃ کو علم بالفعل کے مرتبے میں رکھ کر لفظ شہید فرمایا کہ اس کو خود بھی اس کی خبر ہے اور خود بھی جانتا ہے اور یہ انسان اپنی ناسپاسی پر خود بھی گواہ ہے گویا اس کی ناسپاسی اس کے سامنے ہے اور یہ اپنے کفران نعمت سے اچھی طرح واقف ہے اور اکثر مفسرین نے انہ کی ضمیر کامرجع حضرت حق سبحانہ کو قرار دیا ہے اس طرح مطلب یہ ہوگا کہ اس کی ناسپاسی پر اللہ تعالیٰ گواہ ہے اور اس کی ناسپاسی اور کفران نعمت اللہ تعالیٰ کے سامنے ہے۔