Surat ul Maoon

Surah: 107

Verse: 6

سورة الماعون

الَّذِیۡنَ ہُمۡ یُرَآءُوۡنَ ۙ﴿۶﴾

Those who make show [of their deeds]

جو ریاکاری کرتے ہیں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Those who do good deeds only to be seen, Imam Ahmad recorded from Amr bin Murrah that he said, "We were sitting with Abu Ubaydah when the people mentioned showing-off. A man known as Abu Yazid said, "I heard `Abdullah bin `Amr saying that the Messenger of Allah said, مَنْ سَمَّعَ النَّاسَ بِعَمَلِهِ سَمَّعَ اللهُ بِهِ سَامِعَ خَلْقِهِ وَحَقَّرَهُ وَصَغَّرَه Whoever tries t... o make the people hear of his deed, Allah, the One Who hears His creation, will hear it and make him despised and degraded." from what is related to his statement, الَّذِينَ هُمْ يُرَاءُونَ (Those who do good deeds only to be seen), is that whoever does a deed solely for Allah, but the people come to know about it, and he is pleased with that, then this is not considered showing off. Allah said: وَيَمْنَعُونَ الْمَاعُونَ   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

6۔ 1 یعنی ایسے لوگوں کا شیوہ ہوتا ہے کہ لوگوں کے ساتھ ہوئے تو نماز پڑھ لی بصورت دیگر نماز پڑھنے کی ضرورت ہی نہیں سمجھتے، یعنی صرف نمود و نمائس اور ریا کاری کے لیے نماز پڑھتے ہیں۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٥] اگر اس آیت کو سابقہ آیت سے متعلق قرار دیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جیسی بھی وہ نماز پڑھتے ہیں وہ بھی اللہ کے حکم یا آخرت کے ڈر کی وجہ سے نہیں بلکہ لوگوں کو دکھانے کی خاطر پڑھتے ہیں۔ پھر اس ریا کی بھی دو صورتیں ہیں۔ ایک یہ کہ منافق نماز اس لیے پڑھتے ہیں کہ دوسرے مسلمان انہیں دیکھ لیں اور ان ک... ا شمار مسلمانوں میں ہوجائے۔ دوسری یہ کہ جب وہ دیکھتے ہیں کہ کوئی شخص انہیں نماز پڑھتے دیکھ رہا ہے تو اس وقت وہ نماز بنا سنوار کر اور لمبی کرکے پڑھنے لگتے ہیں۔ ایسی نمازیں ان کو فائدہ پہنچانے کی بجائے ان کی ہلاکت کا سبب بن جائیں گی اور حقیقتاً ایسے لوگ بھی آخرت کے منکر ہی ہوتے ہیں۔   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

الَّذِيْنَ ہُمْ يُرَاۗءُوْنَ۝ ٦ ۙ رأى والرُّؤْيَةُ : إدراک الْمَرْئِيُّ ، وذلک أضرب بحسب قوی النّفس : والأوّل : بالحاسّة وما يجري مجراها، نحو : لَتَرَوُنَّ الْجَحِيمَ ثُمَّ لَتَرَوُنَّها عَيْنَ الْيَقِينِ [ التکاثر/ 6- 7] ، والثاني : بالوهم والتّخيّل، نحو : أَرَى أنّ زيدا منطلق، ونحو قوله : وَلَوْ ... تَرى إِذْ يَتَوَفَّى الَّذِينَ كَفَرُوا [ الأنفال/ 50] . والثالث : بالتّفكّر، نحو : إِنِّي أَرى ما لا تَرَوْنَ [ الأنفال/ 48] . والرابع : بالعقل، وعلی ذلک قوله : ما كَذَبَ الْفُؤادُ ما رَأى[ النجم/ 11] ، ( ر ء ی ) رای الرؤیتہ کے معنی کسی مرئی چیز کا ادراک کرلینا کے ہیں اور قوائے نفس ( قوائے مدر کہ ) کہ اعتبار سے رؤیتہ کی چند قسمیں ہیں ۔ ( 1) حاسئہ بصریا کسی ایسی چیز سے ادراک کرنا جو حاسہ بصر کے ہم معنی ہے جیسے قرآن میں ہے : لَتَرَوُنَّ الْجَحِيمَ ثُمَّ لَتَرَوُنَّها عَيْنَ الْيَقِينِ [ التکاثر/ 6- 7] تم ضروری دوزخ کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لوگے پھر ( اگر دیکھو گے بھی تو غیر مشتبہ ) یقینی دیکھنا دیکھو گے ۔ ۔ (2) وہم و خیال سے کسی چیز کا ادراک کرنا جیسے ۔ اری ٰ ان زیدا منطلق ۔ میرا خیال ہے کہ زید جا رہا ہوگا ۔ قرآن میں ہے : وَلَوْ تَرى إِذْ يَتَوَفَّى الَّذِينَ كَفَرُوا [ الأنفال/ 50] اور کاش اس وقت کی کیفیت خیال میں لاؤ جب ۔۔۔ کافروں کی جانیں نکالتے ہیں ۔ (3) کسی چیز کے متعلق تفکر اور اندیشہ محسوس کرنا جیسے فرمایا : إِنِّي أَرى ما لا تَرَوْنَ [ الأنفال/ 48] میں دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھتے ۔ (4) عقل وبصیرت سے کسی چیز کا ادارک کرنا جیسے فرمایا : ما كَذَبَ الْفُؤادُ ما رَأى[ النجم/ 11] پیغمبر نے جو دیکھا تھا اس کے دل نے اس میں کوئی جھوٹ نہیں ملایا ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٦{ الَّذِیْنَ ہُمْ یُرَآئُ وْنَ ۔ } ” یہ وہ لوگ ہیں جو دکھاوا کرتے ہیں۔ “ وہ نماز کی ادائیگی سمیت ہر نیک کام لوگوں کو دکھانے کے لیے کرتے ہیں تاکہ ان کی نیکی کا چرچاہو۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

10 This can be an independent sentence as well as one relating to the preceding sentence. In the first case, it would mean that they do not perform any act of goodness with a pure intention for the sake of God, but whatever they do , they do to be seen of others so that they are praised, are considered righteous, their good act is publicised and its advantage and benefit accrues to them here in th... e world. In the second case, the meaning would be that they pray to be seen. The commentators generally have preferred the second meaning, for at first sight it appears that it relates to the preceding sentence. Ibn `Abbas says: "It implies the hypocrites who prayed to be seen. They performed the Prayer if there was somebody to see them, but did not perform it if there was nobody to see them." In another tradition his words are to the effect: "If they were alone they did not pray; but if there were others, they prayed. ". (Ibn Jarir, Ibn al-Mundhir, Ibn Abi Hatim , Ibn Marduyah, Baihaqi , in Ash-Shu ab) . In the Qur'an too the hypocrites have been described thus: "When they rise up for the salat, they go reluctantly to it, merely to be seen of people and they remember Allah but little." (An-Nisa': 142) .  Show more

سورة الماعون حاشیہ نمبر : 10 یہ فقرہ ایک مستقل فقرہ بھی ہوسکتا ہے اور پہلے فقرے سے متعلق بھی ۔ اگر اسے ایک مستقل فقرہ قرار دیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ کوئی نیک کام بھی وہ خالص نیت کے ساتھ خدا کے لیے نہیں کرتے بلکہ جو کچھ کرتے ہیں دوسروں کو دکھانے کے لیے کرتے ہیں تاکہ ان کی تعریف ہو ، لوگ ان...  کو نیکو کار سمجھیں ، ان کے کار خیر کا ڈھنڈورا دنیا میں پٹے ، اور اس کا فائدہ کسی نہ کسی صورت میں انہیں دنیا ہی میں حاصل ہوجائے ۔ اور اگر اس کا تعلق پہلے فقرے کے ساتھ مانا جائے تو مطلب یہ ہوگا کہ وہ دکھاوے کی نمازیں پڑھتے ہیں ۔ مفسرین نے بالعموم دوسرے ہی معنی کو ترجیح دی ہے کیونکہ پہلی نظر میں یہی محسوس ہوتا ہے کہ اس کا تعلق پہلے فقرے سے ہے ۔ ابن عباس فرماتے ہیں اس سے مراد منافقین ہیں جو دکھاوے کی نماز پڑھتے تھے ، اگر دوسرے لوگ موجود ہوتے تو پڑھ لیتے اور کوئی دیکھنے والا نہ ہوتا تو نہیں پڑھتے تھے ۔ دوسری روایت میں ان کے الفاظ یہ ہیں تنہا ہوتے تو نہ پڑھتے اور علانیہ پڑھ لیتے تھے ( ابن جریر ، ابن المنذر ، ابن ابی حاتم ، ابن مردویہ ، بیہقی فی الشعب ) قرآن مجید میں بھی منافقین کی یہ حالت بیان کی گئی ہے کہ وَاِذَا قَامُوْٓا اِلَى الصَّلٰوةِ قَامُوْا كُسَالٰى ۙ يُرَاۗءُوْنَ النَّاسَ وَلَا يَذْكُرُوْنَ اللّٰهَ اِلَّا قَلِيْلًا اور جب وہ نماز کے لیے اٹھتے ہیں تو کسمساتے ہوئے اٹھتے ہیں ، لوگوں کو دکھاتے ہیں اور اللہ کو کم ہی یاد کرتے ہیں ۔ ( النساء ۔ 142 )   Show more

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

4: یعنی اگر پڑھتے بھی ہیں تو اللہ تعالیٰ کی رضا کے بجائے لوگوں کو دِکھاوا کرنے کے لئے پڑھتے ہیں۔ اصل میں تو یہ کام منافقوں کا تھا۔ اگرچہ مکہ مکرَّمہ میں جہاں یہ سورت نازل ہوئی، منافق موجود نہ ہوں، لیکن چونکہ قرآنِ کریم عام احکام بیان فرماتا ہے، اور آئندہ ایسے منافق پیدا ہونے والے تھے، اس لئے ان گنا... ہوں کا ذکر فرمایا گیا ہے۔  Show more

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(107:6) الذین ھم یراء ون (آیت بالا سے چل کر دوسری صفت ہے) جو ریا کاری کرتے ہیں۔ یراء ون مضارع جمع مذکر غائب مراء ۃ (مفاعلۃ) مصدر سے۔ وہ دکھاوٹ کرتے ہیں۔ وہ ریا کاری کرتے ہیں۔ جناب رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ :۔ جس نے دکھاوے کی نماز پڑھی اس نے شرک کیا۔ جس نے دکھاوے کا روزہ رک... ھا اس نے شرک کیا اور جس نے دکھاوے کی خیرات کی اس نے شرک کیا۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

﴿الَّذِيْنَ هُمْ يُرَآءُوْنَۙ٠٠٦﴾ کو مستقل آیت قرار دے کر اور ﴿ يُرَآءُوْنَ﴾ کا مفعول حذف فرما کر ہر قسم ریاکاروں کی مذمت بیان فرما دی۔ بدنی عبادات کے علاوہ مالیات خرچ کرنے میں بھی ریاکاری ہوتی ہے۔ مسجد بنا دی تو شہرت کے لیے اپنے نام پر مسجد کا نام رکھنے کی ضد، کسی مدرسہ میں کوئی حجرہ بنوا دیا اس پر...  اپنے نام کا کتبہ لگانے کا اصرار، کوئی کتاب چھپوا کر تقسیم کردی اس پر اپنے نام کی تشہیر، زکوٰۃ دے دی تو اس کا اشتہار، مدارس کے سفراء سے رسید لے کر اپنے ہاتھ سے اپنے القاب و آداب کے ساتھ نام لکھنا تاکہ روئیداد میں القاب کے ساتھ نام چھپے۔ یہ چیزیں دیکھنے میں آتی رہتی ہیں اور بہت سے لوگ کسی کی مالی امداد کرتے ہیں تو احسان جتاتے ہیں اور دکھ دیتے ہیں۔ سورة ٴ بقرہ میں فرمایا : ﴿يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بالْمَنِّ وَ الْاَذٰى١ۙ كَالَّذِيْ يُنْفِقُ مَالَهٗ رِئَآء النَّاسِ وَ لَا يُؤْمِنُ باللّٰهِ وَ الْيَوْمِ الْاٰخِرِ ﴾ (اے ایمان والو ! اپنے صدقات کو احسان دھر کے اور ایذا پہنچا کر باطل نہ کرو اس شخص کی طرح جو لوگوں کو دکھانے کے لیے خرچ کرتا ہے اور اللہ پر یوم آخرت پر ایمان نہیں لاتا) ۔ یاد رہے کہ اللہ نے جو عبادت کی توفیق دی اس سے دل میں مسرت اور خوشی آجانا، یہ ریاکاری نہیں ہے اور لوگوں کے سامنے عمل کرنے کا نام بھی ریاکاری نہیں۔ ریاکاری یہ ہے کہ لوگوں کو معتقد بنانے کا اور شہرت اور جاہ کا ارادہ ہو بعض جاہل مسجد میں جماعت سے نماز نہیں پڑھتے شیطان نے انہیں یہ پٹی پڑھائی ہے کہ لوگوں کے سامنے عمل کروں گا تو ریاکاری ہوجائے گی حالانکہ ریاکاری دل کے اس ارادہ کا نام ہے کہ لوگ میری تعریف کریں اور میرے معتقد بنیں۔ سورة البقرہ میں فرمایا : ﴿اِنْ تُبْدُوا الصَّدَقٰتِ فَنِعِمَّا هِيَ ١ۚ وَ اِنْ تُخْفُوْهَا وَ تُؤْتُوْهَا الْفُقَرَآءَ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ﴾ (اگر تم صدقات کو ظاہر کر کے دو تو یہ اچھی بات ہے اور اگر ان کو چھپاؤ اور فقراء کو دو تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے) ۔ دیکھو صدقات ظاہر کر کے دینے کو بھی اچھی بات بتادی، مومن بندے کے لیے لازم ہے کہ خلوت میں ہو یا جلوت میں اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے عمل کرے۔ مخلوق سے نہ جاہ کا امیدوار ہو نہ مال کا طالب۔  Show more

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(6) جو ایسے ہیں کہ ریاکاری کرتے ہیں۔ یعنی عبادت میں خشوع و خضوع کا اظہار اللہ تعالیٰ کے نہیں بندوں کے دکھانے کو تاکہ وہ اس کے معتقد ہوجائیں اور سمجھیں کہ یہ بڑا نیک ہے اور لوگ اس کو اہل دین اور صلاح وتقوے والا جانیں۔ اگر قلب میں کفر ہو تو منافق ہے اور اگر قلب میں ایمان ہے اور پھر لوگوں کو دکھانے کو ... طویل عمل کرتا ہے تو ریاکار ہے جس کی نماز اس کے لئے وبال ہوگی۔  Show more