The People's Request of Nuh to bring the Torment and His Response to Them
Allah, the Exalted, informs that the people of Nuh sought to hasten Allah's vengeance, torment, anger and the trial (His punishment).
This is based on their saying,
قَالُواْ يَا نُوحُ قَدْ جَادَلْتَنَا فَأَكْثَرْتَ جِدَالَنَا
...
They said: "O Nuh! You have disputed with us and much have you prolonged the dispute with us..."
They meant by this, "You (Nuh) have argued with us long enough, and we are still not going to follow you."
...
فَأْتَنِا بِمَا تَعِدُنَا
...
now bring upon us what you threaten us with,
What he (Nuh) promised is referring to the vengeance and torment (from Allah). They were actually saying, "Supplicate against us however you wish, and let whatever you have supplicated come to us."
...
إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ
قَالَ إِنَّمَا يَأْتِيكُم بِهِ اللّهُ إِن شَاء وَمَا أَنتُم بِمُعْجِزِينَ
قوم نوح کی عجلت پسندی کی حماقت
قوم نوح کی عجلت بیان ہو رہی ہے کہ عذاب مانگ بیٹھے ۔ کہنے لگے بس حجتیں تو ہم نے بہت سی سن لیں ۔ آخری فیصلہ ہمارا یہ ہے کہ ہم تو تیری تابعداری نہیں کرنے کے اب اگر تو سچا ہے تو دعا کر کے ہم پر عذاب لے آؤ ۔ آپ نے جواب دیا کہ یہ بھی میرے بس کی بات نہیں اللہ کے ہاتھ ہے ۔ اسے کوئی عاجز کرنے والا نہیں اگر اللہ کا ارادہ ہی تمہاری گمراہی اور بربادی کا ہے تو پھر واقعی میری نصیحت بےسود ہے ۔ سب کا مالک اللہ ہی ہے تمام کاموں کی تکمیل اسی کے ہاتھ ہے ۔ متصرف ، حاکم ، عادل ، غیر ظالم ، فیصلوں کے امر کا مالک ، ابتداء پیدا کرنے والا ، پھر لوٹانے والا ، دنیا و آخرت کا تنہا مالک وہی ہے ۔ ساری مخلوق کو اسی کی طرف لوٹنا ہے ۔