Surat Hood

Surah: 11

Verse: 57

سورة هود

فَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَقَدۡ اَبۡلَغۡتُکُمۡ مَّاۤ اُرۡسِلۡتُ بِہٖۤ اِلَیۡکُمۡ ؕ وَ یَسۡتَخۡلِفُ رَبِّیۡ قَوۡمًا غَیۡرَکُمۡ ۚ وَ لَا تَضُرُّوۡنَہٗ شَیۡئًا ؕ اِنَّ رَبِّیۡ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ حَفِیۡظٌ ﴿۵۷﴾

But if they turn away, [say], "I have already conveyed that with which I was sent to you. My Lord will give succession to a people other than you, and you will not harm Him at all. Indeed my Lord is, over all things, Guardian."

پس اگر تم روگردانی کرو تو کرو میں تو تمہیں وہ پیغام پہنچا چکا جو دے کر مجھے تمہاری طرف بھیجا گیا تھا ، میرا رب تمہارے قائم مقام اور لوگوں کو کر دے گا اور تم اس کا کچھ بھی بگاڑ نہ سکو گے یقیناً میرا پروردگار ہرچیز پر نگہبان ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Allah tells; فَإِن تَوَلَّوْاْ فَقَدْ أَبْلَغْتُكُم مَّا أُرْسِلْتُ بِهِ إِلَيْكُمْ ... So if you turn away, still I have conveyed the Message with which I was sent to you. Hud says to them, "If you turn away from that which I have brought to you in reference to worship of Allah, Who is your Lord alone, without any partners, then the proof has been established against you. This is because I have conveyed the Message of Allah to you, which He has sent me with." ... وَيَسْتَخْلِفُ رَبِّي قَوْمًا غَيْرَكُمْ ... My Lord will make another people succeed you, This refers to a group of people who will worship Allah alone, without associating anything with Him. This also implies that the polytheists do not bother Allah and they do not harm Him in the least with their disbelief. To the contrary, their disbelief merely harms their own selves. ... وَلاَ تَضُرُّونَهُ شَيْيًا ... and you will not harm Him in the least. ... إِنَّ رَبِّي عَلَىَ كُلِّ شَيْءٍ حَفِيظٌ Surely, my Lord is Guardian over all things. This means that Allah is a Witness and Guardian over the statements of His servants and their actions. He will give them due recompense for their actions. If they do good deeds, He will reward them with good. If they do evil, He will punish them with evil. The Destruction of the People of `Ad and the Salvation of Those among Them Who believed Allah tells;

ہود علیہ السلام کا قوم کو جواب حضرت ہود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ اپنا کام تو میں پورا کر چکا ، اللہ کی رسالت تمہیں پہنچا چکا ، اب اگر تم منہ موڑ لو اور نہ مانو تو تمہارا وبال تم پر ہی ہے نہ کہ مجھ پر ۔ اللہ کو قدرت ہے کہ وہ تمہاری جگہ انہیں دے جو اس کی توحید کو مانیں اور صرف اسی کی عبادت کریں ۔ اسے تمہاری کوئی پرواہ نہیں ، تمہارا کفر اسے کوئی نقصان نہیں دینے کا بلکہ اس کا وبال تم پر ہی ہے ۔ میرا رب بندوں پر شاہد ہے ۔ ان کے اقوال افعال اس کی نگاہ میں ہیں ۔ آخر ان پر اللہ تعالیٰ کا عذاب آگیا ۔ خیر و برکت سے خالی ، عذاب و سزا سے بھری ہوئی آندھیاں چلنے لگیں ۔ اس وقت حضرت ہود علیہ السلام اور آپ کی جماعت مسلمین اللہ کے فضل و کرم اور اس کے لطف و رحم سے نجات پا گئے ۔ سزاؤں سے بچ گئے ، سخت عذاب ان پر سے ہٹا لئے گئے ۔ یہ تھے عادی جنہوں نے اللہ کے ساتھ کفر کیا ، اللہ کے پیغمبروں کی مان کر نہ دی ۔ یہ یاد رہے کہ ایک نبی کا نافرمان کل نبیوں کا نافرمان ہے ۔ یہ انہیں کی مانتے رہے جو ان میں ضدی اور سرکش تھے ۔ اللہ کی اور اس کے مومن بندوں کی لعنت ان پر برس پڑی ۔ اس دنیا میں بھی ان کا ذکر لعنت سے ہو نے لگا اور قیامت کے دن بھی میدان محشر میں سب کے سامنے ان پر اللہ کی لعنت ہوگی ۔ اور پکار دیا جائے گا کہ عادی اللہ کے منکر ہیں ۔ حضرت سدی کا قول ہے کہ ان کے بعد جتنے نبی آئے سب ان پر لعنت ہی کرتے آئے ان کی زبانی اللہ کی لعنتیں بھی ان پر ہوتی رہیں ۔

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

57۔ 1 یعنی اس کے بعد میری ذمہ داری ختم اور تم پر حجت تمام ہوگی۔ 57۔ 2 یعنی تمہیں تباہ کر کے تمہاری زمینوں اور املاک کا وہ دوسروں کو مالک بنا دے، تو وہ ایسا کرنے پر قادر ہے اور تم اس کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے بلکہ وہ اپنی مشیت و حکمت کے مطابق ایسا کرتا رہتا ہے۔ 57۔ 3 یقیناً وہ مجھے تمہارے مکرو فریب اور سازشوں سے بھی محفوظ رکھے گا اور شیطانی چالوں سے بھی بچائے گا، علاوہ ازیں ہر نیک بد کو ان کے اعمال کے مطابق اچھی اور بری جزا دے گا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٦٥] ان سب باتوں کے باوجود بھی اگر تم اپنی ضد اور ہٹ دھرمی پر جمے رہو گے تو اللہ عذاب بھیج کر تمہیں تباہ کرنے کی پوری قدرت رکھتا ہے وہ اس کے بعد تمہاری سر زمین پر کوئی دوسرے لوگ لا کر آباد کر دے گا اور تم اس کا کچھ بھی بگاڑ نہ سکو گے لہذا تمہاری عافیت اسی میں ہے کہ اللہ پر ایمان لے آؤ اور شرک کے کام چھوڑ دو ۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ مَّآ اُرْسِلْتُ بِهٖٓ اِلَيْكُمْ ۔۔ : ” تَوَلَّوْا “ اصل میں ” تَتَوَلَّوْا “ تھا، لغت عرب میں کسی فعل کے شروع میں اگر دو ” تاء “ ہوں تو عموماً ایک کو حذف کردیتے ہیں۔ یعنی رسولوں کے بھیجنے کا مقصد یہ ہے کہ کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ مجھ تک اللہ کا پیغام نہیں پہنچا، اس لیے میں معذور ہوں، اب اگر تم نہ مانو تو بیشک نہ مانو، مگر میرا فریضہ پورا ہوگیا اور تمہارا عذر ختم ہوگیا۔ اب اللہ تعالیٰ کا یہ قاعدہ کہ ” وہ پیغام پہنچائے بغیر عذاب نہیں دیتا “ تمہارے لیے بہانہ نہیں بن سکتا۔ تمہارے نہ ماننے سے اللہ تعالیٰ کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ وہ تمہیں ختم کرکے تمہاری جگہ اور لوگ لے آئے گا اور تم اس کا کچھ نقصان نہ کرسکو گے۔ آگے اس کی مرضی ہے کہ تمہاری جگہ اچھے لوگ لائے، جیسا کہ فرمایا : (وَاِنْ تَتَوَلَّوْا يَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ ۙ ثُمَّ لَا يَكُوْنُوْٓا اَمْثَالَكُمْ ) [ محمد : ٣٨ ] ” اور اگر تم پھر جاؤ گے تو وہ تمہاری جگہ تمہارے سوا اور لوگ لے آئے گا، پھر وہ تمہاری طرح نہیں ہوں گے۔ “ اور یہ بھی اس کی مرضی ہے کہ چاہے تو مزید برے لوگ لے آئے، جیسا کہ بنی اسرائیل نے جب ارض مقدس میں فساد شروع کیا تو اللہ تعالیٰ نے انھیں سزا دینے کے لیے ان سے بھی برے بندے ان پر مسلط کردیے۔ دیکھیے سورة بنی اسرائیل (٥ تا ٧) ۔ اِنَّ رَبِّيْ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ حَفِيْظٌ: یعنی جس طرح بعض جاہل فلسفی کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے کائنات کو پیدا کیا اور اس کے قوانین بنا دیے، اب وہ ان قوانین کے مطابق خود بخود چل رہی ہے، یہ بات بالکل غلط ہے۔ میرے رب نے کائنات کو پیدا کیا، پھر ” رب “ کا معنی ہی یہ ہے کہ تربیت اور پرورش بھی وہی کر رہا ہے۔ پھر حفیظ بھی وہی ہے۔ ہر چیز اس کی نگرانی میں چل رہی ہے۔ اس سے ان مشرکوں اور جاہل صوفیوں کا بھی رد ہوگیا جو کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کرکے اس کا انتظام قطبوں، غوثوں اور اس قسم کے خود ساختہ ناموں والے ولیوں اور بزرگوں کے حوالے کردیا ہے، جو اس کو چلا رہے ہیں اور اس کی نگرانی کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اب فارغ ہے، اختیار اس نے اپنے پیاروں کو دے دیے ہیں۔ اللہ اکبر ! پہلی امتوں کے مشرکوں اور ہماری امت کے مشرکوں میں کس قدر مشابہت اور یک رنگی پائی جاتی ہے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ مَّآ اُرْسِلْتُ بِہٖٓ اِلَيْكُمْ۝ ٠ۭ وَيَسْتَخْلِفُ رَبِّيْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ۝ ٠ۚ وَلَا تَضُرُّوْنَہٗ شَـيْـــًٔـا۝ ٠ۭ اِنَّ رَبِّيْ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ حَفِيْظٌ۝ ٥٧ بلغ البُلُوغ والبَلَاغ : الانتهاء إلى أقصی المقصد والمنتهى، مکانا کان أو زمانا، أو أمرا من الأمور المقدّرة، وربما يعبّر به عن المشارفة عليه وإن لم ينته إليه، فمن الانتهاء : بَلَغَ أَشُدَّهُ وَبَلَغَ أَرْبَعِينَ سَنَةً [ الأحقاف/ 15] ( ب ل غ ) البلوغ والبلاغ ( ن ) کے معنی مقصد اور متبٰی کے آخری حد تک پہنچے کے ہیں ۔ عام اس سے کہ وہ مقصد کوئی مقام ہو یا زمانہ یا اندازہ کئے ہوئے امور میں سے کوئی امر ہو ۔ مگر کبھی محض قریب تک پہنچ جانے پر بھی بولا جاتا ہے گو انتہا تک نہ بھی پہنچا ہو۔ چناچہ انتہاتک پہنچے کے معنی میں فرمایا : بَلَغَ أَشُدَّهُ وَبَلَغَ أَرْبَعِينَ سَنَةً [ الأحقاف/ 15] یہاں تک کہ جب خوب جو ان ہوتا ہے اور چالس برس کو پہنچ جاتا ہے ۔ خلف والخِلافةُ النّيابة عن الغیر إمّا لغیبة المنوب عنه، وإمّا لموته، وإمّا لعجزه، وإمّا لتشریف المستخلف . وعلی هذا الوجه الأخير استخلف اللہ أولیاء ه في الأرض، قال تعالی: هُوَ الَّذِي جَعَلَكُمْ خَلائِفَ فِي الْأَرْضِ [ فاطر/ 39] ، ( خ ل ف ) خلف ( پیچھے ) الخلافۃ کے معنی دوسرے کا نائب بننے کے ہیں ۔ خواہ وہ نیابت اس کی غیر حاضری کی وجہ سے ہو یا موت کے سبب ہو اور ریا اس کے عجز کے سبب سے ہوا دریا محض نائب کو شرف بخشے کی غرض سے ہو اس آخری معنی کے لحاظ سے اللہ تعالیٰ نے اپنے اولیاء کو زمین میں خلافت بخشی ۔ ہے چناچہ فرمایا :۔ وَهُوَ الَّذِي جَعَلَكُمْ خَلائِفَ الْأَرْضِ [ الأنعام/ 165] اور وہی تو ہے جس نے زمین میں تم کو اپنا نائب بنایا ۔ ضر الضُّرُّ : سوءُ الحال، إمّا في نفسه لقلّة العلم والفضل والعفّة، وإمّا في بدنه لعدم جارحة ونقص، وإمّا في حالة ظاهرة من قلّة مال وجاه، وقوله : فَكَشَفْنا ما بِهِ مِنْ ضُرٍّ [ الأنبیاء/ 84] ، فهو محتمل لثلاثتها، ( ض ر ر) الضر کے معنی بدحالی کے ہیں خواہ اس کا تعلق انسان کے نفس سے ہو جیسے علم وفضل اور عفت کی کمی اور خواہ بدن سے ہو جیسے کسی عضو کا ناقص ہونا یا قلت مال وجاہ کے سبب ظاہری حالت کا برا ہونا ۔ اور آیت کریمہ : فَكَشَفْنا ما بِهِ مِنْ ضُرٍّ [ الأنبیاء/ 84] اور جوان کو تکلیف تھی وہ دورکردی ۔ میں لفظ ضر سے تینوں معنی مراد ہوسکتے ہیں حفظ الحِفْظ يقال تارة لهيئة النفس التي بها يثبت ما يؤدي إليه الفهم، وتارة لضبط الشیء في النفس، ويضادّه النسیان، وتارة لاستعمال تلک القوة، فيقال : حَفِظْتُ كذا حِفْظاً ، ثم يستعمل في كلّ تفقّد وتعهّد ورعاية، قال اللہ تعالی: وَإِنَّا لَهُ لَحافِظُونَ [يوسف/ 12] ( ح ف ظ ) الحفظ کا لفظ کبھی تو نفس کی اس ہیئت ( یعنی قوت حافظہ ) پر بولا جاتا ہے جس کے ذریعہ جو چیز سمجھ میں آئے وہ محفوظ رہتی ہے اور کبھی دل میں یاد ررکھنے کو حفظ کہا جاتا ہے ۔ اس کی ضد نسیان ہے ، اور کبھی قوت حافظہ کے استعمال پر یہ لفظ بولا جاتا ہے مثلا کہا جاتا ہے ۔ حفظت کذا حفظا یعنی میں نے فلاں بات یاد کرلی ۔ پھر ہر قسم کی جستجو نگہداشت اور نگرانی پر یہ لفظ بولا جاتا ہے ۔ قرآن میں ہے ۔ وَإِنَّا لَهُ لَحافِظُونَ [يوسف/ 12] اور ہم ہی اس کے نگہبان ہیں ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٥٧) پھر بھی اگر تم ایمان اور توبہ سے منہ پھیرتے ہو تو رسالت اور تمہاری ہلاکت کا پیغام جو مجھے دے کر بھیجا گیا تھا وہ میں تمہیں پہنچا چکا ہوں اور تمہاری جگہ میرا رب تم سے بہترین اور اطاعت گزار لوگوں کو آباد کرے گا اور اپنی ہلاکت سے اللہ تعالیٰ کا تم کچھ نقصان نہیں کررہے ہو میرا پروردگار تمہارے تمام اعمال کی نگرانی کرتا ہے اور وہ اس سے باخبر ہے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

64. This is a rejoinder to the unbelievers' statement that they would in no way forsake their deities and believe in the teachings of Hud.

سورة هُوْد حاشیہ نمبر :64 یہ ان کی اس بات کا جواب ہے کہ ہم تجھ پر ایمان لانے والے نہیں ہیں ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(11:57) ان تولوا فقد بلغتکم ما ارسلت بہ الیکم۔ ای فان تولوا فقد ابلغتکم ما ارسلت بہ الیکم۔ اگر تم پھر روگردانی کرو تو میں جو پیغام دے کر بھیجا گیا تھا وہ تم کو پہنچا چکا ہوں۔ یستخلف۔ مضارع واحد مذکر غائب (باب استفعال) وہ جانشین بنا دیگا۔ حفیظ۔ نگہبان۔ نگہداشت کرنے والا۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 5 ۔ میں جو دعوت پیش کر رہا ہوں اسے قبول نہ کرو اور کفر پر مصر رہو۔ (شوکانی) ۔ 6 ۔ جب وہ ہر چیز کا نگہبان ہے تو میرا بھی نگہبان ہے۔ لہٰذا وہ یقینا تمہارے شر سے میری حفاظت فرمائے گا۔ (شوکانی) ۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

چلے گا۔ کیونکہ جب وہ اپنے حفظ وامان کا ہاتھ پیچھے ہٹا لیتا ہے تو پھر کوئی چیز بھی باقی نہیں رہتی۔ عنِ الْمُغِےْرَۃِ ابْنِ شُعْبَۃَ (رض) اَنَّ النَّبِیَّ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کَانَ ےَقُوْلُ فِیْ دُبُرِ کُلِّ صَلٰوۃٍ مَّکْتُوْبَۃٍ (لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِےْکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِےْرٌ اَللّٰھُمَّ لاَ مَانِعَ لِمَا اَعْطَےْتَ وَلَا مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا ےَنْفَعُ ذَالْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ ) (متفق علیہ) ” حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) ذکر کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرض نماز کے بعد اکثر یہ کلمات ادا فرمایا کرتے تھے۔ ” صرف ایک اللہ ہی معبود حق ہے اس کا کسی لحاظ سے کوئی شریک نہیں اس کی حکمرانی ہے ‘ وہی تعریفات کے لائق ہے اور وہ ہر چیز پر اقتدار اور اختیار رکھنے والا ہے۔ الٰہی جسے تو کوئی چیز عنایت فرمائے اسے کوئی نہیں روک سکتا اور جو تو روک لے وہ کوئی دے نہیں سکتا۔ تیری کبریائی کے مقابلے میں کسی بڑے کی بڑائی فائدہ نہیں دے سکتی۔ “ مسائل ١۔ انبیاء (علیہ السلام) کسی کے گناہوں کے ذمہ دار نہیں ہوتے۔ ٢۔ انبیاء (علیہ السلام) کا کام اللہ تعالیٰ کے پیغام پہچانا ہوتا ہے۔ ٣۔ اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے ایک قوم کی جگہ دوسری قوم لے آتا ہے۔ ٤۔ کوئی بھی اللہ تعالیٰ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ ٥۔ اللہ ہی ہر چیز پر نگہبان ہے۔ تفسیر بالقرآن اللہ ہی ہر چیز کی حفاظت کرنے والا ہے : ١۔ بیشک میرا پروردگار ہر چیز پر نگہبان ہے۔ (ھود : ٥٧) ٤۔ اللہ تم پر نگہبان ہے۔ (الشوریٰ : ٦) ٢۔ تیرا رب ہر چیز کی حفاظت کرنے والا ہے۔ (سبا : ٢١) ٣۔ اللہ ہر چیز کو پیدا کرنے والا ہے اسی کی عبادت کرو اور وہ ہر چیز پر کارساز ہے۔ (آل عمران : ١٠٢) ٥۔ اللہ پر توکل کرو، اللہ بہترین کارساز ہے۔ (الاحزاب : ٣)

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

54: اگر مشرکین ضد و انکار پر اڑے رہیں اور ماننے پر نہ آئیں تو آپ کہہ دیں میں نے تو اللہ کا پیغام تم تک پہنچا دیا اور حجت خداوندی قائم کردی اب تمہاری تباہی کا وقت قریب ہے اللہ تمہیں عذاب سے ہلاک کر کے تمہاری جگہ اوروں کو لائے گا اور تم اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکو گے اور وہ تمہارے تمام اعمال سے باخبر ہے اس لیے تمہیں ان کی پوری پوری سزا دے گا۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

57 پھر اگر اس صاف بیان کے بعد بھی تم دین حق سے پھرے رہو گے اور اعراض کرتے رہو گے تو میں کیا کرسکتا ہوں میں تو جو پیغام تمہارے لئے دیکر بھیجا گیا تھا وہ تم کو میں نے پہونچا دیا اور میرا کام رب تمہاری بجائے کسی اور قوم کو تمہارا قائم مقام اور جانشین کردے گا اور تم اس کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکو گے بالیقین میرا پروردگار ہر شئی پر نگہبان اور ہر چیز کی نگہداشت کرنیوالا ہے یعنی اگر تم اپنی حرکات سے باز نہ آئو گے تو اللہ تعالیٰ تم کو ہلاک کردے گا اور تمہاری جگہ کسی اور قوم کے لئے آئے گا اور یہ نہ سمجھو کہ اس کو خبر نہیں وہ ہر چیز پر نگاہ رکھتا ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی اللہ کے رسول کا کچھ نہ بگاڑ سکو گے کہ اللہ نگہبان ہے 12 خلاصہ یہ کہ ضمیر کے مرجع میں دو قول تھے شاہ صاحب (رح) نے ایک کو اختیار کرلیا۔