Surat Hood

Surah: 11

Verse: 67

سورة هود

وَ اَخَذَ الَّذِیۡنَ ظَلَمُوا الصَّیۡحَۃُ فَاَصۡبَحُوۡا فِیۡ دِیَارِہِمۡ جٰثِمِیۡنَ ﴿ۙ۶۷﴾

And the shriek seized those who had wronged, and they became within their homes [corpses] fallen prone

اور ظالموں کو بڑے زور کی چنگھاڑ نے آدبوچا پھر تو وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے ہوئے رہ گئے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And As-Sayhah (awful cry) overtook the wrongdoers, so they lay (dead), prostrate in their homes. كَأَن لَّمْ يَغْنَوْاْ فِيهَا أَلاَ إِنَّ ثَمُودَ كَفرُواْ رَبَّهُمْ أَلاَ بُعْدًا لِّثَمُودَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

67۔ 1 یہ عذاب صَیْحَۃً (چیخ زور کی کڑک) کی صورت میں آیا، بعض کے نزدیک یہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کی چیخ تھی اور بعض کے نزدیک آسمان سے آئی تھی۔ جس سے ان کے دل پارہ پارہ ہوگئے اور ان کی موت واقعہ ہوگئی، اس کے بعد یا اس کے ساتھ ہی بھونچال رجفہ بھی آیا، جس نے سب کچھ تہ بالا کردیا۔ جیسا کہ سورة اعراف 78 (فَاَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَاَصْبَحُوْا فِيْ دَارِهِمْ جٰثِمِيْنَ ) میں فاخذتھم الرجفہ کے الفاظ ہیں 67۔ 2 جس طرح پرندہ مرنے کے بعد زمین پر مٹی کے ساتھ پڑا ہوتا ہے۔ اسی طرح یہ موت سے ہم کنار ہو کر منہ کے بل زمین پر پڑے رہے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٧٩] قوم ثمود پر عذاب کی نوعیت :۔ اس قوم پر ایک تو دھماکہ کا عذاب آیا دوسرے اسی وقت شدید زلزلہ کے جھٹکے لگنا شروع ہوگئے اور ممکن ہے کہ دھماکے کی آواز بھی زمین کے پھٹنے اور زلزلے سے پیدا ہوئی ہو اس دوہرے عذاب سے وہ اپنے گھروں میں ہی مر کھپ گئے اور یہ بستی ایسے ویران اور برباد ہوگئی جیسے یہاں کوئی کبھی انسان آباد ہی نہ ہوا تھا اور ان کا یہ عبرت ناک انجام اس لیے ہوا کہ انہوں نے اپنے خالق حقیقی کو چھوڑ کر بتوں وغیرہ کو ہی اپنا حاجت روا اور مشکل کشا سمجھ رکھا تھا جو ان کے اس آڑے وقت میں ان کے کسی کام نہ آسکے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

According to Tafsir al-Qurtubi, these three days were Thursday, Friday and Saturday. On Sunday, the punishment descended upon them: وَأَخَذَ الَّذِينَ ظَلَمُوا الصَّيْحَةُ (And those who transgressed were caught by the Cry - 67). This awesome Cry was that of the archangel, Sayyidna Jibra&il (علیہ السلام) which was far more terrorizing that the combined thun¬derbolts of worldly lightening could ever be, something human senses could not take. All hearts were rent apart by the horrific sound result¬ing in the mass destruction of those people. From this verse we learn that the people of Sayyidna Salih (علیہ السلام) were destroyed by a severe Sound, but what Surah al-A` raf says about them is: فَأَخَذَتْهُمُ الرَّ‌جْفَةُ (So, the earthquake seized them - 7:78, 91) which, as obvious, tells us that the punishment visiting them was that of the earthquake. Commentator al-Qurtubi has said that there is no contradiction here. It is possible that the earthquake came first and then they all were destroyed by the severe Sound. Allah knows best.

تفسیر قرطبی میں ہے کہ یہ تین روز جمعرات، جمعہ اور ہفتہ تھے، اتوار کے روز ان پر عذاب نازل ہوا (آیت) وَاَخَذَ الَّذِيْنَ ظَلَمُوا الصَّيْحَةُ ، یعنی ان ظالموں کو پکڑ لیا ایک سخت آواز نے، یہ سخت آواز حضرت جبریل (علیہ السلام) کی تھی جس میں ساری دنیا کی بجلیوں کی کڑک سے زیادہ ہیبت ناک آواز تھی جس کو انسانی قلب و دماغ برداشت نہیں کرسکا، ہیبت سے سب کے دل پھٹ گئے اور سب کے سب ہلاک ہوئے۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ قوم صالح سخت آواز کے ذریعہ ہلاک کی گئی ہے لیکن سورة اعراف میں ان کے متعلق یہ آیا ہے (آیت) فَاَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ ، یعنی پکڑ لیا ان کو زلزلہ نے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان پر عذاب زلزلہ کا آیا تھا، قرطبی نے فرمایا کہ اس میں کوئی تضاد نہیں، ہوسکتا ہے کہ پہلے زلزلہ آیا ہو پھر سخت آواز سے سب ہلاک کردیئے گئے ہوں۔ واللہ اعلم۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَاَخَذَ الَّذِيْنَ ظَلَمُوا الصَّيْحَۃُ فَاَصْبَحُوْا فِيْ دِيَارِہِمْ جٰثِمِيْنَ۝ ٦٧ۙ ظلم وَالظُّلْمُ عند أهل اللّغة وكثير من العلماء : وضع الشیء في غير موضعه المختصّ به، إمّا بنقصان أو بزیادة، وإمّا بعدول عن وقته أو مکانه، قال بعض الحکماء : الظُّلْمُ ثلاثةٌ: الأوّل : ظُلْمٌ بين الإنسان وبین اللہ تعالی، وأعظمه : الکفر والشّرک والنّفاق، ولذلک قال :إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ [ لقمان/ 13] والثاني : ظُلْمٌ بينه وبین الناس، وإيّاه قصد بقوله : وَجَزاءُ سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ إلى قوله : إِنَّهُ لا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ وبقوله : إِنَّمَا السَّبِيلُ عَلَى الَّذِينَ يَظْلِمُونَ النَّاسَ [ الشوری/ 42] والثالث : ظُلْمٌ بينه وبین نفسه، وإيّاه قصد بقوله : فَمِنْهُمْ ظالِمٌ لِنَفْسِهِ [ فاطر/ 32] ، ( ظ ل م ) ۔ الظلم اہل لغت اور اکثر علماء کے نزدیک ظلم کے معنی ہیں کسی چیز کو اس کے مخصوص مقام پر نہ رکھنا خواہ کمی زیادتی کرکے یا اسے اس کی صحیح وقت یا اصلی جگہ سے ہٹاکر بعض حکماء نے کہا ہے کہ ظلم تین قسم پر ہے (1) وہ ظلم جو انسان اللہ تعالیٰ کے ساتھ کرتا ہے اس کی سب سے بڑی قسم کفر وشرک اور نفاق ہے ۔ چناچہ فرمایا :إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ [ لقمان/ 13] شرک تو بڑا بھاری ظلم ہے ۔ (2) دوسری قسم کا ظلم وہ ہے جو انسان ایک دوسرے پر کرتا ہے ۔ چناچہ آیت کریمہ : وَجَزاءُ سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ إلى قوله : إِنَّهُ لا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ اور برائی کا بدلہ تو اسی طرح کی برائی ہے مگر جو درگزر کرے اور معاملے کو درست کرلے تو اس کا بدلہ خدا کے ذمہ ہے اس میں شک نہیں کہ وہ ظلم کرنیوالوں کو پسند نہیں کرتا ۔ میں ظالمین سے اسی قسم کے لوگ مراد ہیں ۔ ۔ (3) تیسری قسم کا ظلم وہ ہے جو ایک انسان خود اپنے نفس پر کرتا ہے ۔ چناچہ اسی معنی میں فرمایا : فَمِنْهُمْ ظالِمٌ لِنَفْسِهِ [ فاطر/ 32] تو کچھ ان میں سے اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں صاح الصَّيْحَةُ : رفع الصّوت . قال تعالی: إِنْ كانَتْ إِلَّا صَيْحَةً واحِدَةً [يس/ 29] ( ص ی ح ) الصیحۃ کے معنی آواز بلندکرنا کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ إِنْ كانَتْ إِلَّا صَيْحَةً واحِدَةً [يس/ 29] وہ تو صرف ایک چنگھاڑ تھی ( آتشین ۔ جثم فَأَصْبَحُوا فِي دارِهِمْ جاثِمِينَ [ الأعراف/ 78] ، استعارة للمقیمین، من قولهم : جَثَمَ الطائرُ إذا قعد ولطئ بالأرض، والجُثْمَان : شخص الإنسان قاعدا،. ( ج ث م ) جثم ( ض ن ) جثما وجثوما ۔ الطائر پرندے کا زمین پر سینہ کے بل بیٹھنا اور اس کے ساتھ چمٹ جانا ۔ اسی سے استعارہ کے طور پر فرمایا : ۔ فَأَصْبَحُوا فِي دارِهِمْ جاثِمِينَ [ الأعراف/ 78] اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے ۔ الجثمان بیٹھے ہوئے انسان کا شخص ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٦٧۔ ٦٨) اور ان مشرکین کو عذاب نے پکڑا جس سے وہ مردہ بےحس و حرکت اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے اور ایسے فنا ہوئے جیسا کہ وہ زمین پر کبھی تھے ہی نہیں، قوم صالح (علیہ السلام) نے اپنے رب کے ساتھ کفر کیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ صالح (علیہ السلام) کی قوم اللہ کی رحمت سے دور ہوگئی۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

38: اس عذاب کا تفصیلی واقعہ سورۃ اعراف آیت نمبر 73 کے تحت حاشیہ 39 میں گزر چکا ہے۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(11:67) الصیحۃ۔ چیخ ۔ کڑک۔ ہولناک آواز۔ چنگھاڑ۔ صاح یصیح (ضرب) کا مصدر ہے۔ چونکہ زور کی آواز سے آدمی گھبرا اٹھتا ہے۔ اس لئے بمعنی گھبراہٹ اور عذاب کے بھی اس کا استعمال ہوتا ہے۔ جثمین۔ اوندھے پڑنے والے۔ زانو کے بل گرنے والے۔ جثوم سے جس کے معنی سینہ کے بل اوندھے منہ زمین پر پڑنے کے ہیں۔ اسم فاعل کا صیغہ جمع مذکر۔ اس کی واحد جاثم ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 11 ۔ ان پر عذاب آیا اس طرح کہ رات کو پڑے سوتے تھے۔ فرشتے نے چنگھاڑ ماری سب کے جگر پھٹ گئے۔ (موضح) ۔ سورة اعراف میں ہے ” فاخذتھم الرجفۃ “ شاید کہ صیحہ کے بعد رجفہ واقع ہوا ہو یا دو گونہ عذاب بیک وقت آیا ہو۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

5۔ وہ آواز تھی جبرائیل (علیہ السلام) کی۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

قوم پر عذاب آیا اس کے لیے فرمایا (وَاَخَذَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوا الصَّیْحَۃُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دِیَارِھِمْ جٰثِمِیْنَ ) جن لوگوں نے ظلم کیا ان کو چیخ نے پکڑ لیا سو اپنے گھروں میں اوندھے منہ پڑے ہوئے رہ گئے گویا کہ ان میں رہے ہی نہ تھے (اَلَا اِنَّ ثَمُوْدَ کَفَرُوْا رَبَّھُمْ ) (خبردار قوم ثمود نے اپنے رب کے ساتھ کفر کیا) (اَلَا بُعْدًا الثَمُوْدَ ) (خبردار دوری ہے ثمود کیلئے) یہ قوم دنیا میں بھی اللہ کی رحمت سے دور ہوئی اور آخرت میں بھی۔ فائدہ : سورة اعراف میں ہے کہ ان لوگوں پر رجفہ یعنی زلزلے کا عذاب آیا تھا اور یہاں چیخ سے ہلاک ہونے کا ذکر ہے ان دونوں میں تعارض نہیں ہے زلزلہ اور چیخ دونوں ہی جمع ہوگئے تھے۔ بعض حضرات نے فرمایا ہے کہ اوپر سے چیخ آئی اور نیچے سے زلزلہ آیا دونوں انکی ہلاکت کا سبب بنے۔ مفسر بغوی معالم التنزیل (ص ٣٩١ ج ٢) میں لکھتے ہیں کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے ایک زور دار چیخ ماری جس سے وہ سب ہلاک ہوگئے۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

67 اور ان ظالموں کو ایک ہولناک آواز ایک خوفناک چیخ نے آپکڑا جس سے وہ اپنے گھروں میں منہ کے بل اوندھے پڑھے کے پڑے رہ گئے۔