The Town of Lut's People is overturned and Their Destruction
Allah, the Exalted, says,
فَلَمَّا جَاء أَمْرُنَا
...
So when Our commandment came,
This happened at sunrise.
...
جَعَلْنَا عَالِيَهَا
...
We (turned it)...),
The city of Sadum (Sodom)
...
سَافِلَهَا
...
upside down,
This is similar to Allah's statement,
فَغَشَّـهَا مَا غَشَّى
So there covered them that which did cover (torment with stones). (53:54)
...
وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهَا حِجَارَةً مِّن سِجِّيلٍ مَّنضُودٍ
and rained on them stones of clay, in an array.
This means, "We rained upon it with stones made of Sijjil."
Sijjil is a Persian word meaning stones made of clay.
This definition has been mentioned by Ibn Abbas and others.
Some of the scholars said that it (Sijjil) derived from the word Sang, which means a stone.
Some others said it means Wakil, which is clay.
In another verse Allah says,
حِجَارَةً مِّن طِينٍ
the stones of clay, (51:32)
This means clay made into strong, hard stone.
Some of the scholars said it means baked clay.
Al-Bukhari said,
"Sijjil means that which is big and strong."
Concerning Allah's statement,
مَّنضُودٍ
(in an array).
Some of the scholars said that Mandud means the stones were arranged in the heavens and prepared for that (destruction).
Others said,
This word means that some of them (the stones) followed others in their descent upon the people of Lut.
Concerning the statement,
مُّسَوَّمَةً
...
Marked,
meaning the stones were marked and sealed, all of them having the names of their victims written on them.
Qatadah and Ikrimah both said,
"Musawwamah means each stone was encompassed by a sprinkling of red coloring."
The commentators have mentioned that;
it (the shower of stones) descended upon the people of the town and upon the various villages around it. One of them would be speaking with some people when a stone would strike him from the sky and kill him while he was among the people. Thus, the stones followed them, striking the people in the entire land until they destroyed them all. Not a single one of them remained.
...
عِندَ رَبِّكَ
...
...from your Lord;
Concerning Allah's statement,
...
وَمَا هِيَ مِنَ الظَّالِمِينَ بِبَعِيدٍ
آج کے ایٹم بم اس وقت کے پتھروں کی بارش
سورج کے نکلنے کے وقت اللہ کا عذاب ان پر آگیا ۔ ان کی بستی سدوم نامی تہ و بالا ہو گئی ۔ عذاب نے اوپر تلے سے ڈھانک لیا ۔ آسمان سے پکی مٹی کے پتھر ان پر برسنے لگے ۔ جو سخت ، وزنی اور بہت بڑے بڑے تھے ۔ صحیح بخاری شریف میں ہے سجین سجیل دونوں ایک ہی ہیں ۔ منضود سے مراد پے بہ پے تہ بہ تہ ایک کے بعد ایک کے ہیں ۔ ان پتروں پر قدرتی طور پر ان لوگوں کے نام لکھے ہوئے تھے ۔ جس کے نام کا پتھر تھا اسی پر گرتا تھا ۔ وہ مثل طوق کے تھے جو سرخی میں ڈوبے ہوئے تھے ۔ یہ ان شہریوں پر بھی برسے اور یہاں کے جو لوگ اور گاؤں گوٹھ میں تھے ان پر بھی وہیں گرے ۔ ان میں سے جو جہاں تھا وہیں پتھر سے ہلاک کیا گیا ۔ کوئی کھڑا ہوا ، کسی جگہ کسی سے باتیں کر رہا ہے وہیں پتھر آسمان سے آیا اور اسے ہلاک کر گیا ۔ غرض ان میں سے ایک بھی نہ بچا ۔ حضرت مجاہد فرماتے ہیں حضرت جبرائیل علیہ السلام نے ان سب کو جمع کر کے ان کے مکانات اور مویشیوں سمیت اونچا اٹھا لیا یہاں تک کہ ان کے کتوں کے بھونکنے کی آوازیں آسمان کے فرشتوں نے سن لیں ۔ آپ اپنے داہنے پر کے کنارے پر ان کی بستی کو اٹھائے ہوئے تھے ۔ پھر انہیں زمین پر الٹ دیا ۔ ایک کو دوسرے سے ٹکرا دیا اور سب ایک ساتھ غارت ہوگئے اکے د کے جو رہ گئے تھے ان کے بھیجے آسمانی پتھروں نے پھوڑ دئیے اور محض بےنام و نشان کر دیئے گئے ۔ مذکور ہے کہ ان کی چار بستیاں تھیں ۔ ہربستی میں ایک لاکھ آدمیوں کی آبادی تھی ۔ ایک روایت میں ہے تین بستیاں تھیں ۔ بڑی بستی کا نام سدوم تھا ۔ یہاں کبھی کبھی خلیل اللہ حضرت ابراہیم علیہ السلام بھی آکر وعظ نصیحت فرما جایا کرتے تھے ۔ پھر فرماتا ہے یہ چیزیں کچھ ان سے دور نہ تھیں ۔ سنن کی حدیث میں ہے کسی اگر تم لواطت کرتا ہوا پاؤ تو اوپر والے نیچے والے دونوں کو قتل کر دو ۔