Surat Yousuf

Surah: 12

Verse: 17

سورة يوسف

قَالُوۡا یٰۤاَبَانَاۤ اِنَّا ذَہَبۡنَا نَسۡتَبِقُ وَ تَرَکۡنَا یُوۡسُفَ عِنۡدَ مَتَاعِنَا فَاَکَلَہُ الذِّئۡبُ ۚ وَ مَاۤ اَنۡتَ بِمُؤۡمِنٍ لَّنَا وَ لَوۡ کُنَّا صٰدِقِیۡنَ ﴿۱۷﴾ الثلٰثۃ

They said, "O our father, indeed we went racing each other and left Joseph with our possessions, and a wolf ate him. But you would not believe us, even if we were truthful."

اور کہنے لگے ابا جان ہم تو آپس میں دوڑ میں لگ گئے اور یوسف ( علیہ السلام ) کو ہم نے اسباب کے پاس چھوڑا تھا پس اسے بھیڑیا کھا گیا ، آپ تو ہماری بات نہیں مانیں گے ، گو ہم بالکل سچے ہی ہوں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

قَالُواْ يَا أَبَانَا ... And they came to their father in the early part of the night weeping. They said: "O our father! Allah narrates to us the deceit that Yusuf's brothers resorted to, after they threw him to the bottom of the well. They went back to their father, during the darkness of the night, crying and showing sorrow and grief for losing Yusuf. They started giving excuses to the... ir father for what happened to Yusuf, falsely claiming that, ... إِنَّا ذَهَبْنَا نَسْتَبِقُ ... We went racing with one another, or had a shooting competition, ... وَتَرَكْنَا يُوسُفَ عِندَ مَتَاعِنَا ... and left Yusuf by our belongings, guarding our clothes and luggage, ... فَأَكَلَهُ الذِّيْبُ ... and a wolf devoured him, which is exactly what their father told them he feared for Yusuf and warned against. They said next, ... وَمَا أَنتَ بِمُوْمِنٍ لِّنَا وَلَوْ كُنَّا صَادِقِينَ but you will never believe us even when we speak the truth. They tried to lessen the impact of the grave news they were delivering. They said, `We know that you will not believe this news, even if you consider us truthful. So what about when you suspect that we are not truthful, especially since you feared that the wolf might devour Yusuf and that is what happened.' Therefore, they said, `You have reason not to believe us because of the strange coincidence and the amazing occurrence that happened to us.'   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

17۔ 1 یعنی اگر ہم آپ کے نزدیک معتبر اور اہل صدق ہوتے، تب بھی یوسف (علیہ السلام) کے معاملے میں آپ ہماری بات کی تصدیق نہ کرتے، اب تو ویسے ہماری حیثیت متہم افراد کی سی ہے، اب آپ کس طرح ہماری بات کی تصدیق کریں گے ؟

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٤] جنگل میں برادران یوسف کے مشاغل :۔ جنگل میں برادران یوسف کے مشاغل بکریاں چرانے کے علاوہ دو قسم کے تھے اور یہ دونوں ہی ان کے پیشہ سے تعلق رکھتے تھے۔ ایک بھاگ دوڑ کا مقابلہ تاکہ بوقت ضرورت کسی حملہ آور بھیڑیئے کا تعاقب کرکے اسے بھگا سکیں اور دوسرے تیر اندازی & اور اس سے بھی مقصد کسی حملہ آور ... درندے کو تیر کا نشانہ بنا کر اسے ختم کردینا تھا جب وہ سیدنا یوسف کو اپنی سمجھ کے مطابق ٹھکانے لگا چکے تو اب سوال یہ تھا کہ واپس جاکر باپ کو کیا جواب دیں جو پہلے ہی ان پر اعتماد نہیں کر رہا تھا وہ کوئی عادی مجرم تو تھے نہیں، جو فریب، مکاری اور بہانہ سازی میں مہارت رکھتے ہوں، فقط حسد اور انتقام کی آگ نے اس فعل پر برانگیختہ کردیا تھا۔ لہذا انھیں اس بات کے سوا کوئی بہانہ نہ سوجھا جس کی طرف ان کے باپ نے اشارہ کیا تھا چناچہ انہوں نے سیدنا یوسف کی قمیص اتاری۔ ایک ہرن یا بکری کو ذبح کیا۔ اس کے خون سے قمیص کو آلودہ کیا اور کافی رات گئے اندھیرے میں روتے دھوتے اور آہ و بکا کرتے گھر واپس آئے اور باپ کو بتایا کہ ہم آپس میں بھاگ دوڑ کے مقابلہ میں مشغول تھے اور یوسف کو اپنے کپڑوں اور سامان وغیرہ کے پاس بٹھا گئے تھے جب ہم دور نکل گئے تو ایک بھیڑیا آیا جس نے یوسف کو پھاڑ کھایا اور اپنے اس ڈرامہ کو سچ ثابت کرنے کے لیے سیدنا یوسف کی خون آلودہ قمیص بھی پیش کردی۔   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

قَالُوْا يٰٓاَبَانَآ اِنَّا ذَهَبْنَا نَسْتَبِقُ ۔۔ : ” اِسْتِبَاقٌ“ باب افتعال کا مصدر ہے، آگے نکلنے میں ایک دوسرے سے مقابلہ، وہ پیدل دوڑ میں آگے نکلنے کا ہو یا گھوڑوں پر (اِسْتِبَاقُ الْخَیْلِ ) یا نشانہ بازی میں (اِسْتِبَاق الرَّمْیِ ) یعنی ہم دوڑ کے مقابلے میں دور نکل گئے اور یوسف کو اپنے سامان ... کے پاس چھوڑ گئے تو یوسف کو بھیڑیا کھا گیا۔ ” الذئب “ کا الف لام تخصیص کے لیے نہیں، جنس کے لیے ہے، یعنی کوئی بھیڑیا اسے کھا گیا۔ ساتھ ہی اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے والد پر چڑھائی کردی کہ آپ تو ہم سے اس قدر بدظن ہیں کہ کسی صورت ہم پر اعتبار کرنے والے ہی نہیں، خواہ ہم بالکل سچے ہوں۔ مگر سننے والا یہ تو ضرور سوچتا ہے کہ بھیڑیا انھیں ہڈیوں سمیت کھا گیا اور ایک ذرہ بھی باقی نہیں چھوڑا جو ساتھ لے آتے، خصوصاً اس لیے کہ نہ وہ ان کا کچھ بچا کھچا جسم واپس لائے نہ یہ کہا کہ ہم نے اسے دفن کردیا۔  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

The brothers, then, said: يَا أَبَانَا إِنَّا ذَهَبْنَا نَسْتَبِقُ وَتَرَ‌كْنَا يُوسُفَ عِندَ مَتَاعِنَا فَأَكَلَهُ الذِّئْبُ ۖ وَمَا أَنتَ بِمُؤْمِنٍ لَّنَا وَلَوْ كُنَّا صَادِقِينَ Father, we went running races and left Yusuf with our belong¬ings and the wolf ate him up. And you will never believe us, even though we are telling the truth. Some rules about racing In Ahkam al-Qur&an, Ibn al-&... amp;Arabi has said: Running races against each other is legitimate in the Shari&ah. It is a good habit which comes handy in Jihad. Therefore, the Holy Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، as proved by authentic Ahadith, has personally participated in such running of races. Also proved is making horses run against each other (not to be confused with institutionalized horse-racing with bets, as clarified later). Out of the noble Companions, Sayyidna Salamah ibn al-Akwa` ran a one-on-one race against a person and won it. That the racing of horses as such is permissible stands proved from the verse under reference and from Hadith reports cited above. In addi¬tion to the racing of horses, mutual competition in racing and archery and in other fields is also permissible, and equally permissible is the giv¬ing of awards from a third party to the winner in this mutual competi-tion. But, fixing an amount of money in a bilateral agreement that the loser will pay it to the winner is gambling or Qimar which has been de¬clared Haram or unlawful by the Holy Qur&an. Today, none of the prevail¬ing forms of horse racing is free from gambling and Qimar. Therefore, all of them are Haram, impermissible and unlawful. Mentioned in the previous verses was that the brothers of Sayyidna Yusuf (علیہ السلام) ، after talking to each other back and forth, finally put him down in a desolate well and returned to their father telling him that he has been eaten up by a wolf. From verse 18, the story onwards has been taken up in the following words:  Show more

تو بھائیوں نے کہا يٰٓاَبَانَآ اِنَّا ذَهَبْنَا نَسْتَبِقُ وَتَرَكْنَا يُوْسُفَ عِنْدَ مَتَاعِنَا فَاَكَلَهُ الذِّئْبُ ۚ وَمَآ اَنْتَ بِمُؤ ْمِنٍ لَّنَا وَلَوْ كُنَّا صٰدِقِيْنَ یعنی ہم نے آپس میں ڈورلگائی اور یوسف (علیہ السلام) کو اپنے سامان کے پاس چھوڑ دیا اس درمیان میں یوسف (علیہ السلام) کو بھیڑی... اکھا گیا اور ہم کتنے ہی سچے ہوں آپ کو ہمارا یقین تو آئے گا نہیں ابن عربی نے احکام القرآن میں فرمایا کہ باہمی مسابقت (دوڑ) شریعت میں مشروع اور اچھی خصلت ہے جو جنگ و جہاد میں کام آتی ہے اسی لئے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بنفس نفیس خودبھی مسابقت کرنا احادیث صحیہ میں ثابت ہے اور گھوڑوں کی مسابقت کرانا (یعنی گھوڑ دوڑ) بھی ثابت ہے صحابہ کرام میں سے سلمہ بن اکوع نے ایک شخص کے ساتھ دوڑ میں مسافقت کی توسلمہ غالب آگئے، آیت مذکورہ اور ان روایات سے اصل گھوڑ دوڑ کا جائز ہونا ثابت ہے اور گھوڑ دوڑ کے علاوہ دوڑ میں تیزی تیر اندازی کے نشانے وغیرہ میں بھی باہمی مقابلہ اور مسابقت جائز ہے اور اس مسابقت میں غالب آنے والے فریق کو کسی تیسرے کی طرف سے انعام دیدینا بھی جائز ہے لیکن آپس میں ہارجیت کی کوئی رقم بطور شرط ٹھرانا جوا اور قمار ہے جس کو قرآن کریم نے حرام قرار دیا ہے آج کل جتنی صورتیں گھوڑ دوڑ کی رائج ہیں وہ کوئی بھی جوئے اور قمار سے خالی نہیں اس لئے سب حرام و ناجائز ہیں ، پچھلی آیتوں میں مذکور تھا کہ یوسف (علیہ السلام) کے بھائیوں نے آپس میں گفت و شنید کے بعد بالآخر ان کو ایک غیر آباد کنویں میں ڈال دیا اور والد کو آ کر یہ بتایا کہ ان کو بھیڑیا کھا گیا ہے مذکور الصدر آیات میں اگلا قصہ اس طرح ذکر کیا گیا ہے   Show more

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

قَالُوْا يٰٓاَبَانَآ اِنَّا ذَہَبْنَا نَسْتَبِقُ وَتَرَكْنَا يُوْسُفَ عِنْدَ مَتَاعِنَا فَاَكَلَہُ الذِّئْبُ۝ ٠ۚ وَمَآ اَنْتَ بِمُؤْمِنٍ لَّنَا وَلَوْ كُنَّا صٰدِقِيْنَ۝ ١٧ سبق أصل السَّبْقِ : التّقدّم في السّير، نحو : فَالسَّابِقاتِ سَبْقاً [ النازعات/ 4] ، والِاسْتِبَاقُ : التَّسَابُقُ. قال : إِ... نَّا ذَهَبْنا نَسْتَبِقُ [يوسف/ 17] ، وَاسْتَبَقَا الْبابَ [يوسف/ 25] ، ثم يتجوّز به في غيره من التّقدّم، قال : ما سَبَقُونا إِلَيْهِ [ الأحقاف/ 11][ أَنْ يَسْبِقُونَا } يَفُوتُونَا فَلَا نَنْتَقِم مِنْهُمْ ( س ب ق) السبق اس کے اصل معنی چلنے میں آگے بڑھ جانا کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : فَالسَّابِقاتِ سَبْقاً [ النازعات/ 4] پھر وہ ( حکم الہی کو سننے کے لئے لپکتے ہیں ۔ الاستباق کے معنی تسابق یعنی ایک دوسرے سے سبقت کرنا کے ہیں ۔ قرآن میں ہے :َ إِنَّا ذَهَبْنا نَسْتَبِقُ [يوسف/ 17] ہم ایک دوسرے سے دوڑ میں مقابلہ کرنے لگ گئے ۔ وَاسْتَبَقَا الْبابَ [يوسف/ 25] اور دونوں دوڑتے ہوئے دروز سے پر پہنچنے ۔ مجازا ہر شے میں آگے بڑ اجانے کے معنی میں استعمال ہونے لگا ہے ۔ جیسے فرمایا :۔ ما سَبَقُونا إِلَيْهِ [ الأحقاف/ 11] تو یہ ہم سے اس کیطرف سبقت نہ کرجاتے ۔ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم سے بچ کر نکل جائیں گے یعنی چھوٹ جائیں گے ، تو ہم ان سے انتقام نہ لے سکیں گے۔ ترك تَرْكُ الشیء : رفضه قصدا واختیارا، أو قهرا واضطرارا، فمن الأول : وَتَرَكْنا بَعْضَهُمْ يَوْمَئِذٍ يَمُوجُ فِي بَعْضٍ [ الكهف/ 99] ، وقوله : وَاتْرُكِ الْبَحْرَ رَهْواً [ الدخان/ 24] ، ومن الثاني : كَمْ تَرَكُوا مِنْ جَنَّاتٍ [ الدخان/ 25] ( ت ر ک) ترک الشیئء کے معنی کسی چیز کو چھوڑ دینا کے ہیں خواہ وہ چھوڑنا ارادہ اختیار سے ہو اور خواہ مجبورا چناچہ ارادۃ اور اختیار کے ساتھ چھوڑنے کے متعلق فرمایا : ۔ وَتَرَكْنا بَعْضَهُمْ يَوْمَئِذٍ يَمُوجُ فِي بَعْضٍ [ الكهف/ 99] اس روز ہم ان کو چھوڑ دیں گے کہ ور وئے زمین پر پھل کر ( ایک دوسری میں گھسن جائیں وَاتْرُكِ الْبَحْرَ رَهْواً [ الدخان/ 24] اور دریا سے ( کہ ) خشک ( ہورہا ہوگا ) پاور ہوجاؤ ۔ اور بحالت مجبوری چھوڑ نے کے متعلق فرمایا : كَمْ تَرَكُوا مِنْ جَنَّاتٍ [ الدخان/ 25] وہ لوگ بہت سے جب باغ چھوڑ گئے ۔ صدق والصِّدْقُ : مطابقة القول الضّمير والمخبر عنه معا، ومتی انخرم شرط من ذلک لم يكن صِدْقاً تامّا، بل إمّا أن لا يوصف بالصّدق، وإمّا أن يوصف تارة بالصّدق، وتارة بالکذب علی نظرین مختلفین، کقول کافر إذا قال من غير اعتقاد : محمّد رسول الله، فإنّ هذا يصحّ أن يقال : صِدْقٌ ، لکون المخبر عنه كذلك، ويصحّ أن يقال : كذب، لمخالفة قوله ضمیره، وبالوجه الثاني إکذاب اللہ تعالیٰ المنافقین حيث قالوا : نَشْهَدُ إِنَّكَ لَرَسُولُ اللَّهِ ... الآية [ المنافقون/ 1] ( ص دق) الصدق ۔ الصدق کے معنی ہیں دل زبان کی ہم آہنگی اور بات کو نفس واقعہ کے مطابق ہونا ۔ اگر ان دونوں میں سے کوئی ایک شرط نہ پائی جائے تو کامل صدق باقی نہیں رہتا ایسی صورت میں باتو وہ کلام صدق کے ساتھ متصف ہی نہیں ہوگی اور یا وہ مختلف حیثیتوں سے کبھی صدق اور کبھی کذب کے ساتھ متصف ہوگی مثلا ایک کا فر جب اپنے ضمیر کے خلاف محمد رسول اللہ کہتا ہے تو اسے نفس واقعہ کے مطابق ہونے کی حیثیت سے صدق ( سچ) بھی کہہ سکتے ہیں اور اس کے دل زبان کے ہم آہنگ نہ ہونے کی وجہ سے کذب ( جھوٹ) بھی کہہ سکتے ہیں چناچہ اس دوسری حیثیت سے اللہ نے منافقین کو ان کے اس اقرار میں کہ : نَشْهَدُ إِنَّكَ لَرَسُولُ اللَّهِ ... الآية [ المنافقون/ 1] ہم اقرار کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے پیغمبر ہیں ۔ جھوٹا قرار دیا ہے کیونکہ وہ اپنے ضمیر کے خلاف یہ بات کہد رہے تھے ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٧ (قَالُوْا يٰٓاَبَانَآ اِنَّا ذَهَبْنَا نَسْتَبِقُ وَتَرَكْنَا يُوْسُفَ عِنْدَ مَتَاعِنَا) ہم نے اپنا اضافی سامان اکٹھا کر کے ایک جگہ رکھا اور اس سامان کے پاس ہم نے یوسف کو چھوڑ دیا تھا۔ خود ہم ایک دوسرے سے دوڑ میں مقابلہ کرتے ہوئے دور نکل گئے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(12:17) نستبق۔ مضارع جمع متکلم۔ استباق (افتعال) سبق۔ مادہ ۔ ہم ایک دوسرے سے آگے نکل جانے کی دوڑ دوڑنے لگے۔ استباق اور تسابق (افتعال و تفاعل) ایک دوسرے سے آگے بڑھنے میں مقابلہ کرنا۔ ذھبنا نستبق۔ ہم (اپنے سامان کو رکھ کر ایک طرف) گئے کہ مقابلہ کی دوڑ دوڑیں۔ یا ہم جاکر دوڑ کا مقابلہ کرنے لگے۔ مؤمن۔ ... اسم فاعل واحد مذکر۔ ایمان رکھنے والا۔ یقین کرنے والا۔ وما انت بمؤمنین لنا۔ آپ ہم پر یقین تو نہیں کریں گے۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 9 ۔ کہ کون آگے نکلتا ہے، یا تری اندازی کرنے لگے کہ کس کا یہ دور جاتا ہے۔ کذا فی الروح الاول عن السدی والثانی عبرو الزجاج۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

17 آکر کہنے لگے اے ہمارے باپ ہم تو سب دوڑنے اور آپس میں ایک دوسرے سے آگے نکلنے میں لگ گئے اور یوسف (علیہ السلام) کو ہم نے اپنے سامان کے پاس چھوڑ دیا سو اتفاقاً اس کو ایک بھیڑیا کھا گیا اور آپ تو ہمارے کہنے کو باور نہیں کریں گے اور ہماری بات کی تصدیق نہیں کریں گے خواہ ہم کتنے ہی سچے ہوں۔ یعنی ہم تو د... وڑنے لگے کہ دیکھیں کون آگے نکلے ان کو سامان کے پاس بٹھا دیا بس ایک بھیڑیا آیا اور ان کو کھا گیا  Show more