Surat Yousuf

Surah: 12

Verse: 28

سورة يوسف

فَلَمَّا رَاٰ قَمِیۡصَہٗ قُدَّ مِنۡ دُبُرٍ قَالَ اِنَّہٗ مِنۡ کَیۡدِکُنَّ ؕ اِنَّ کَیۡدَکُنَّ عَظِیۡمٌ ﴿۲۸﴾

So when her husband saw his shirt torn from the back, he said, "Indeed, it is of the women's plan. Indeed, your plan is great.

خاوند نے جو دیکھا کہ یوسف کا کرتا پیٹھ کی جانب سے پھاڑا گیا ہے تو تم صاف کہہ دیا یہ تو عورتوں کی چال بازی ہے ، بیشک تمہاری چال بازی بہت بڑی ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

فَلَمَّا رَأَى قَمِيصَهُ قُدَّ مِن دُبُرٍ ... So when he saw his (Yusuf's) shirt torn at the back, indicates that when her husband became certain that Yusuf was telling the truth and that his wife was lying when she heralded the accusation of betrayal at Yusuf, ... قَالَ إِنَّهُ مِن كَيْدِكُنَّ ... he said: "Surely, it is a plot of you women!..." He said, `This false accusation and staining the young man's reputation is but a plot of many that you, women, have,' ... إِنَّ كَيْدَكُنَّ عَظِيمٌ Certainly mighty is your plot! The Aziz ordered Yusuf, peace be upon him, to be discrete about what happened,

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

28۔ 1 یہ عزیز مصر کا قول ہے جو اس نے اپنی بیوی کی حرکت قبیحہ دیکھ کر عورتوں کی بابت کہا، یہ نہ اللہ کا قول ہے نہ ہر عورت کے بارے میں صحیح، اس لئے اسے ہر عورت پر چسپاں کرنا اور اس بنیاد پر عورت کو مکر و فریب کا پتلا باور کرانا، قرآن کا ہرگز منشا نہیں ہے۔ جیسا کہ بعض لوگ اس جملے سے عورت کے بارے میں یہ تاثر دیتے ہیں۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٢٨] عورتوں کا فتنہ :۔ جب سیدنا یوسف کی قمیص دیکھی گئی تو وہ آگے سے پھٹی ہوئی تھی۔ عزیز مصر کو معلوم ہوگیا کہ اصل مجرم اس کی بیوی ہے اور اس کا بیان محض فریب کاری ہے۔ لیکن اپنی اور اپنے خاندان کی بدنامی کی وجہ سے اس نے اپنی بیوی پر کوئی مواخذہ نہیں کیا، مبادا یہ بات پھیل جائے صرف اتنا ہی کہا کہ یہ بیان تیرا ایک چلتر تھا اور یوسف پر بہت بڑا بہتان تھا اور تم عورتوں کے چلتر بڑے گمراہ کن ہوتے ہیں۔ یوسف کی تم دہری مجرم ہو۔ ایک اسے بدکاری پر اکسایا۔ دوسرے اس پر الزام لگا دیا۔ لہذا اب اس سے معافی مانگو۔ بعض مفسرین کا خیال ہے کہ اس آیت میں (اِنَّ كَيْدَكُنَّ عَظِيْمٌ 28؀) 12 ۔ یوسف :28) عزیز مصر کا قول نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ چناچہ کسی بزرگ سے منقول ہے وہ کہا کرتے تھے کہ میں شیطان سے زیادہ عورتوں سے ڈرتا ہوں۔ اس لیے کہ جب اللہ تعالیٰ نے شیطان کا ذکر کیا تو فرمایا کہ شیطان کا مکر کمزور ہے۔ (٤: ٧٦) اور جب عورتوں کا ذکر کیا تو فرمایا کہ تمہارا مکر بہت بڑا ہے && اور درج ذیل حدیث بھی اسی مضمون پر دلالت کرتی ہے۔ سیدنا اسامہ بن زید کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا : && میں نے اپنے بعد مردوں کے لیے عورتوں سے زیادہ سخت کوئی فتنہ نہیں چھوڑا && (بخاری، کتاب النکاح، باب مایتقی من شؤم المراۃ) اسی طرح (وَاسْتَغْفِرِيْ لِذَنْۢبِكِ ښ اِنَّكِ كُنْتِ مِنَ الْخٰطِــِٕيْنَ 29؀ ) 12 ۔ یوسف :29) سے مراد یہ بھی ہوسکتی ہے کہ یوسف سے اپنے گناہ کی معافی مانگو اور یہ بھی کہ اللہ سے اپنے گناہ کی معافی مانگو۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

In the last two (28 & 29) of the verses cited above, it has been stated that the ` Aziz of Misr had already realized by having heard the child speak in the manner he did that some special supernatural situation was there to demonstrate the innocence of Sayyidna Yusuf (علیہ السلام) . After that, according to what the child had said, when he saw that the very shirt of Sayyidna Yusuf (علیہ السلام) is really torn up from the back, he became certain that it was Zulaikha who was at fault and it was Sayyidna Yusuf (علیہ السلام) who was innocent. So, first he addressed Zulaikha and said: إِنَّهُ مِن كَيْدِكُنَّ that is, all this is a guile of yours whereby you wish to pass on your wrongdoing to someone else. Then he said that great is the guile of women for it is difficult to understand and not easy to get out from. The reason is that they outwardly give the impression of being soft, delicate, even weak. A non-discerning onlooker is likely to believe in what they say. But, given a lack of wisdom and honesty, that could be a web of de¬ception. (Mazhari) According to a narration of Sayyidna Abu Hurairah (رض) عنہ appearing in the Tafsir of Al-Qurtubi, the Holy Prophet is reported to have said: The guile of women is stronger than the guile of Shaytan - because, about the guile of the Shaytan, Allah Ta ala has said that it is weak: كَيْدَ الشَّيْطَانِ كَانَ ضَعِيفًا (4:76); and about the guile of women, it was said: إِنَّ كَيْدَكُنَّ عَظِيمٌ (great is the guile of you women - 12:28). And it is obvious that not all women are meant here. Instead, meant here are only those of them who are involved in practicing guiles and excuses.

مذکورہ آیات میں سے آخری دو آیتوں میں یہ بیان ہوا کہ عزیز مصر بچہ کے اس طرح بولنے ہی سے یہ سمجھ چکا تھا کہ یوسف (علیہ السلام) کی براءت ظاہر کرنے کے لئے یہ مافوق العادۃ صورت پیش آئی ہے پھر اس کے کہنے کے مطابق جب یہ دیکھا کہ یوسف (علیہ السلام) کا کرتہ بھی پیچھے سے ہی پھٹا ہے تو یقین ہوگیا کہ قصور زلیخا کا ہے یوسف (علیہ السلام) بری ہیں تو اس نے پہلے تو زلیخا کو خطاب کر کے کہا اِنَّهٗ مِنْ كَيْدِكُنَّ یعنی یہ سب تمہارا مکر وحیلہ ہے کہ اپنی خطا دوسرے کے سر ڈالنا چاہتی ہو پھر کہا کہ عورتوں کا مکرو حیلہ بہت بڑا ہے کہ اس کو سمجھنا اور اس سے نکلنا آسان نہیں ہوتا کیونکہ ظاہر ان کا نرم ونازک اور ضعیف ہوتا ہے دیکھنے والے کو ان کی بات کا یقین جلد آجاتا ہے مگر عقل ودیانت کی کمی کے سبب بسا اوقات وہ فریب ہوتا ہے (مظہری) تفسیرقرطبی میں بروایت ابوہریرہ (رض) منقول ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ عورتوں کا کید اور مکر شیطان کے کید و مکر سے بڑھا ہوا ہے کیونکہ حق تعالیٰ نے شیطان کے کید کے متعلق تو یہ فرمایا ہے کہ وہ ضعیف ہے اِنَّ كَيْدَ الشَّيْطٰنِ كَانَ ضَعِيْفًا اور عورتوں کے کید کے متعلق یہ فرمایا کہ اِنَّ كَيْدَكُنَّ عَظِيْمٌ یعنی تمہارا کید بہت بڑا ہے اور یہ ظاہر ہے کہ اس سے مراد سب عورتیں نہیں بلکہ وہ ہی ہے جو اس طرح کے مکروحیلہ میں مبتلا ہوں

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَلَمَّا رَاٰ قَمِيْصَہٗ قُدَّ مِنْ دُبُرٍ قَالَ اِنَّہٗ مِنْ كَيْدِكُنَّ۝ ٠ۭ اِنَّ كَيْدَكُنَّ عَظِيْمٌ۝ ٢٨ كيد الْكَيْدُ : ضرب من الاحتیال، وقد يكون مذموما وممدوحا، وإن کان يستعمل في المذموم أكثر، وکذلک الاستدراج والمکر، ويكون بعض ذلک محمودا، قال : كَذلِكَ كِدْنا لِيُوسُفَ [يوسف/ 76] ( ک ی د ) الکید ( خفیہ تدبیر ) کے معنی ایک قسم کی حیلہ جوئی کے ہیں یہ اچھے معنوں میں بھی استعمال ہوتا ہے اور برے معنوں میں بھی مگر عام طور پر برے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اسی طرح لفظ استد راج اور مکر بھی کبھی اچھے معنوں میں فرمایا : ۔ كَذلِكَ كِدْنا لِيُوسُفَ [يوسف/ 76] اسی طرح ہم نے یوسف کے لئے تدبیر کردی ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٢٨) چناچہ جب اس کے بھائی یعنی خاوند نے ان کی قمیص پیچھے سے پھٹی ہوئی دیکھی تو کہنے لگا کہ تو نے اپنی برأت ظاہر کی تھی یہ تم عورتوں کی چالاکی اور باتیں ہیں، بیشک تمہاری چالاکیاں بھی غضب ہی کی ہوتی ہیں کہ بری اور غیر بری سب کو لپیٹ میں لے لیتی ہیں۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

(فَلَمَّا رَاٰ قَمِيْصَهٗ قُدَّ مِنْ دُبُرٍ قَالَ اِنَّهٗ مِنْ كَيْدِكُنَّ ۭ اِنَّ كَيْدَكُنَّ عَظِيْمٌ) پھر عزیز مصر نے حضرت یوسف سے کہا :

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

٢٨۔ ٢٩۔ جب یوسف (علیہ السلام) کے سچے ہونے پر گواہی گزری اور دیکھنے پر یہ بات ظاہر ہوئی کہ یوسف (علیہ السلام) کا کرتہ پیچھے سے پھٹا ہوا ہے تو عزیز مصر کو یقین ہوگیا کہ یوسف (علیہ السلام) کا اس میں کوئی قصور نہیں ہے یہ سارا فریب اسی عورت کا ہے اس پر اس نے کہا کہ عورتیں اس باب میں نہایت مکار ہوتی ہے۔ صحیح مسلم میں ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے جس میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہر مرد کے لئے عورت احتیاط کرنے اور بچنے کی چیز ہے۔ نسائی نے اس روایت میں اتنا اور بڑھایا ہے کہ مرد کے حق میں عورت بڑے فتنہ اور فساد میں پڑجانے کی چیز ہے۔ ١ ؎ صحیح بخاری و مسلم میں ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے جس میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا عورتوں کی باتیں اور ان کے مکرو فریب ایسے ہیں کہ بڑے بڑے سمجھ دار مرد ان کے کہنے میں آجاتے ہیں۔ ٢ ؎ یہ حدیثیں عورتوں کے فتنہ و فساد اور مکرو فریب کی گویا تفسیر ہیں اور ان حدیثوں سے عزیز مصر کے قول کی پوری تصدیق ہوتی ہے۔ پھر عزیز مصر نے یوسف (علیہ السلام) کو مخاطب ٹھہرا کر کہا کہ تم ان باتوں سے درگزر کرو اور اس قصہ کا چرچا نہ کرو اور زلیخا سے کہا کہ خطا تیری ہے تو توبہ اور استغفار کر۔ صحیح سند سے طبرانی مستدرک حاکم اور تفسیر ابن ابی حاتم میں عبد اللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ تین شخص بڑے سمجھدار تھے ایک تو عزیز مصر جس نے قیافہ سے یوسف (علیہ السلام) کی قدرو منزلت پہچان کر اپنی بیوی زلیخا سے کہا کہ ان کو اچھی طرح رکھنا۔ دوسرے شعیب (علیہ السلام) کی بیٹی جس نے اپنے باپ سے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے باب میں کہا کہ یہ صاحب قوت اور امانت دار شخص ہیں ان کو نوکر رکھ لینا چاہیے تیسرے حضرت ابوبکر (رض) جنہوں نے عمر (رض) کو اپنا جانشین ٹھہرایا۔ ٣ ؎ اس آیت سے بھی عزیز مصر کا سمجھ دار ہونا نکلتا ہے کیوں کہ اس نے خالئین کہا خاطئات نہیں کہا تاکہ یہ وہم نہ پڑے کہ مرد گنہگار ہوتے ہی نہیں فقط عورتیں ہی گنہگار ہوتی ہیں حالانکہ گنہگار ہونے میں مرد عورت دونوں برابر ہیں۔ چناچہ مسند امام احمد ترمذی اور مستدرک حاکم میں انس بن مالک (رض) سے روایت ہے جس میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اولاد آدم میں گناہ سے تو کوئی خالی نہیں لیکن وہ گنہگار اچھے ہیں جو گناہ کے بعد خالص دل سے توبہ کرلیتے ہیں ٤ ؎ اس حدیث کی سند میں ایک راوی علی بن مسعدہ بصری کی ثقاہت پر اگرچہ بعضے علماء نے اعتراض کیا ہے لیکن ابن معین اور ابو حاتم نے علی بن معدہ کو معتبر قرار دیا ہے۔ ٥ ؎ اسی واسطے حاکم نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔ ٦ ؎ اور ذہبی نے حاکم کی اس سند پر کچھ اعتراض نہیں کیا۔ ١ ؎ الرتغیب ص ٢٣٤ ج ٢ الترغیب فی الھذدنی الدنیا الخ۔ ٢ ؎ مشکوٰۃ ص ١٣ کتاب الایمان فصل اول۔ ٣ ؎ مستدرک حاکم ص ٣٤٥ ج ١٢ تفسیر سورة یوسف و تفسیر فتح البیان ص ٤٥١ ج ٣ تفسیر سورة قصص۔ ٤ ؎ الترغیب ص ٢٢٠ ج ٢ الترغیب فی التوبۃ الخ۔ ٥ ؎ الترغیب ص ٣٥٣ ج ٢۔ ٦ ؎ الترغیب ص ٢٢٠ ج ٢۔

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(12:28) کیدکن۔ تم عورتوں کی چال کید مصدر۔ اسم مصدر۔ اچھی تدبیر۔ بری تدبیر۔ مکر و فریب ۔ واؤ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

فَلَمَّا رَاٰ قَمِيْصَهٗ قُدَّ مِنْ دُبُرٍ : جب شوہر نے دیکھا کہ یوسف کی قمیص پیچھے سے پھٹی ہے ۔ تو اس کو معلوم ہوا ہوگا کہ واقعاتی شہادت کے مطابق عورت جھوٹی ہے۔ اسی نے اس کو ورغلانے کی کوشش کی ہے۔ وہی ہے جس نے اسے متہم کرنے کیسازش کی ہے۔ یہاں ترقی یافتہ سوسائٹی کی ایک جھلک نظر آتی ہے۔ اور وہ بھی صدیوں اور ہزاروں سال پرانی ترقی یافتہ سوسائٹی۔ یوں نظر آتا ہے کہ گویا وہ آج ہی کی ترقی یافتہ سوسائٹی ہے۔ اس قسم کی سوسائٹی کی پہلی خصوصیت ہی یہ ہوتی ہے کہ اس میں جنسی سکینڈل نظر انداز کردیے جاتے ہیں۔ ان کو چھپایا جاتا ہے۔ ایسے معاشروں کی یہ اہم باتیں ہیں۔ قَالَ اِنَّهٗ مِنْ كَيْدِكُنَّ ۭ اِنَّ كَيْدَكُنَّ عَظِيْمٌ : تو اس نے کہا " یہ تم عورتوں کی چالاکیاں ہیں ، واقعی بڑے غضب کی ہوتی ہیں تمہاری چالیں۔ یوسف اس معاملے سے در گزر کر۔ اور اے عورت ، تو اپنے قصور کی معافی مانگ ، تو ہی اصل میں خطا کار تھی۔ بالکل درست ، واقعی عورتوں کی چالیں غضب کی ہوتی ہیں۔ یوسف اس سے درگزر کرو ، یہ تو چاپلوسی ہے۔ ایسا واقعہ جو خون گرما دیتا ہے ، اسے دیکھ کر صرف یہ کہنا کہ تمہار مکر بڑا عظیم ہوتا ہے اور وہ بھی ان الفاظ میں کہ تمام عورتوں کا مکر غضبانک ہوتا ہے۔ یہ تو اس عورت کی تعریف ہے کہ یہ بڑی مکار اور پختہ کار ہے اور وہ کامیاب چال چلنے والی ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

28:۔ عزیز مصر نے جب دیکھا کہ اس دانا آدمی کے قول کے مطابق حضرت یوسف (علیہ السلام) کا کرتہ پیچھے پھٹا ہوا ہے تو سمجھ گیا کہ قصور میری بیوی کا ہے اور اپنی بیوی سے خطاب کر کے صاف کہہ دیا کہ تم عورتیں بڑی مکار ہوتی ہو اور اپنا گناہ دوسروں کے سر تھوپنے کے لیے کیسے کیسے پاپڑ بیلتی ہو۔ ساتھ ہی حضرت یوسف (علیہ السلام) سے کہا کہ بیشک تم بےقصور ہو مگر اب جانے دو اور اس معاملے کو طول نہ دو یہ میری عزت کا سوال ہے اور اپنی بیوی سے کہا کہ تم قصور وار ہو ایک تو تم نے برے فعل کا ارادہ کیا اور پھر ایک پاکدامن پر تہمت لگائی اس لیے ان گناہوں کی اللہ تعالیٰ سے معافی مانگو۔ اللہ تعالیٰ نے خود عزیز مصر کی زبان سے حضرت یوسف (علیہ السلام) کی براءت اور پاکدامنی کا اعلان کرادیا۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

28 پھر جب عزیر ن ے یوسف (علیہ السلام) کا کرتہ پیچھے سے پھٹا ہوا دیکھا تو بیوی سے کہا یہ سب تم عورتوں ہی کی فریب کاری اور چالاکی ہے بیشک تمہاری چالاکیاں اور مکاریاں بڑی خوفناک اور بڑے غضب کی ہوتی ہیں۔