The purpose of Sayyidna Yusuf (علیہ السلام) in asking these questions was to make his brothers open up and relate events fully. So, then he asked: Does your father have any child other than you? They said: We were twelve brothers out of whom one of the younger brothers disappeared in the forest. Our father loved him most. After him, he became attached to his younger real brother and that is why he... did not send him along with us on this trip so that he can be a source of his comfort. After having heard what they said, Sayyidna Yusuf (علیہ السلام) gave orders that they be lodged as royal guests and given grains according to set rules. Sayyidna Yusuf (علیہ السلام) had established a standing rule of procedure while distributing grains. He would not give more than one camel-load of grains to one person at one time. But, once this was consumed as calcu¬lated, he would allow it to be given a second time. Having found out all those details from his brothers, it was only natu¬ral that he would think about a second visit by them. For this purpose in sight, one obvious arrangement he made was to tell his brothers: ائْتُونِي بِأَخٍ لَّكُم مِّنْ أَبِيكُمْ ۚ أَلَا تَرَوْنَ أَنِّي أُوفِي الْكَيْلَ وَأَنَا خَيْرُ الْمُنزِلِينَ Bring to me your step brother from your father&s side. Do you not see that I give full measure and I am the best of hosts? - 59 Show more
یوسف (علیہ السلام) کا ان سوالات سے مقصد ہی یہ تھا کہ یہ ذرا کھل کر پورے واقعات بیان کردیں تب یوسف (علیہ السلام) نے دریافت کیا کہ تمہارے والد کے اور بھی کوئی اولاد تمہارے سوا ہے تو انہوں نے بتلایا کہ ہم بارہ بھائی تھے جن میں سے ایک چھوٹا بھائی جنگل میں گم ہوگیا اور ہمارے والد کو سب سے زیادہ اسی سے م... حبت تھی اس کے بعد سے اس کے چھوٹے حقیقی بھائی کے ساتھ زیادہ محبت کرنے لگے اور اسی لئے اس وقت بھی اس کو سفر میں ہمارے ساتھ نہیں بھیجا تاکہ وہ اس کی تسلّی کا سبب بنے، یوسف (علیہ السلام) نے یہ سب باتیں سن کر حکم دیا کہ ان کو شاہی مہمان کی حیثیت سے ٹھرائیں اور قاعدہ کے موافق غلہ دیدیں۔ تقسیم غلہ میں یوسف (علیہ السلام) نے ضابطہ کار یہ بنایا تھا کہ ایک مرتبہ میں کسی ایک شخص کو ایک اونٹ کے بار سے زیادہ نہ دیتے مگر جب حساب کے موافق وہ ختم ہوجائے تو پھر دوبارہ دیدیتے تھے۔ بھائیوں سے ساری تفصیلات معلوم کرلینے کے بعد ان کے دل میں یہ خیال آنا طبعی امر تھا کہ یہ پھر دوبارہ بھی آئیں اس کے لئے ایک انتظام تو ظاہرا یہ کیا کہ خود ان بھائیوں سے کہا اِئْتُوْنِيْ بِاَخٍ لَّكُمْ مِّنْ اَبِيْكُمْ ۚ اَلَا تَرَوْنَ اَنِّىْٓ اُوْفِي الْكَيْلَ وَاَنَا خَيْرُ الْمُنْزِلِيْنَ یعنی جب تم دوبارہ آؤ تو اپنے سوتیلے بھائی باپ شریک کو بھی لے کر آنا تم دیکھ رہے ہو کہ میں کس طرح پورا پورا غلہ دیتا ہوں اور کس طرح مہمانی کرتا ہوں Show more