Yusuf's Brothers consult Each Other in Confidence; the Advice Their Eldest Brother gave Them
Allah tells:
فَلَمَّا اسْتَيْأَسُواْ مِنْهُ خَلَصُواْ نَجِيًّا
...
So, when they despaired of him, they consulted in private.
Allah narrates to us that Yusuf's brothers were desperate because they could not secure the release of their brother Binyamin, even though they had given a promise and sworn to their father to bring him back. They were unable to fulfill their promise to their father, so,
خَلَصُو
(in private), away from people's eyes,
نَجِيًّا
(they consulted), among themselves,
...
قَالَ كَبِيرُ
...
The eldest among them said,
and his name, as we mentioned, was Rubil, or Yahudha. He was the one among them who recommended throwing Yusuf into a well, rather than killing him. So Rubil said to them,
...
هُمْ أَلَمْ تَعْلَمُواْ أَنَّ أَبَاكُمْ قَدْ أَخَذَ عَلَيْكُم مَّوْثِقًا مِّنَ اللّهِ
...
Know you not that your father did take an oath from you in Allah's Name,
that you will return Binyamin to him.
However, you were not able to fulfill this promise.
...
وَمِن قَبْلُ مَا فَرَّطتُمْ فِي يُوسُفَ
...
and before this you did fail in your duty with Yusuf.
...
فَلَنْ أَبْرَحَ الاَرْضَ
...
Therefore I will not leave this land,
I will not leave Egypt,
...
حَتَّىَ يَأْذَنَ لِي أَبِي
...
until my father permits me,
allows me to go back to him while he is pleased with me,
...
أَوْ يَحْكُمَ اللّهُ لِي
...
or Allah decides my case,
by using the sword, or, they says; by allowing me to secure the release of my brother,
...
وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ
and He is the Best of the judges.
He next ordered them to narrate to their father what happened so that they could present their excuse about that happened to Binyamin and as claim their innocence before him.
جب برادران یوسف اپنے بھائی کے چھٹکار سے مایوس ہو گئے ، انہیں اس بات نے شش وپنچ میں ڈال دیا کہ ہم والد سے سخت عہد پیمان کر کے آئے ہیں کہ بنیامین کو آپ کے حضور میں پہنچا دیں گے ۔ اب یہاں سے یہ کسی طرح چھوٹ نہیں سکتے ۔ الزام ثابت ہو چکا ہماری اپنی قراد داد کے مطابق وہ شاہی قیدی ٹھر چکے اب بتاؤ کیا کیا جائے اس آپس کے مشورے میں بڑے بھائی نے اپنا خیال ان لفظوں میں ظاہر کیا کہ تمہیں معلوم ہے کہ اس زبردست ٹہوس وعدے کے بعد جو ہم ابا جان سے کر کے آئے ہیں ، اب انہیں منہ دکھانے کے قابل تو نہیں رہے نہ یہ ہمارے بس کی بات ہے کہ کسی طرح بنیامین کو شاہی قید سے آزاد کرلیں پھر اس وقت ہمیں اپنا پہلا قصور اور نادم کر رہا ہے جو حضرت یوسف علیہ السلام کے بارے میں ہم سے اس سے پہلے سرزد ہو چکا ہے پس اب میں تو یہیں رک جاتا ہوں ۔ یہاں تک کہ یا تو والد صاحب میرا قصور معاف فرما کر مجھے اپنے پاس حاضر ہونے کی اجازت دیں یا اللہ تعالیٰ مجھے کوئی فیصلہ بجھا دے کہ میں یا تو لڑ بھڑ کر اپنے بھائی کو لے کر جاؤں یا اللہ تعالیٰ کوئی اور صورت بنا دے ۔ کہا گیا ہے کہ ان کا نام روبیل تھا یا یہودا تھا یہی تھے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کو جب اور بھائیوں نے قتل کرنا جاہا تھا انہوں نے روکا تھا ۔ اب یہ اپنے اور بھائیوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ تم ابا جی کے پاس جاؤ ۔ انہیں حقیقت حال سے مطلع کرو ۔ ان سے کہو کہ ہمیں کیا خبر تھی کہ یہ چوری کرلیں گے اور چوری کا مال ان کے پاس موجود ہے ہم سے تو مسئلے کی صورت پوچھی گئی ہم نے بیان کر دی ۔ آپ کو ہماری بات کا یقین نہ ہو تو اہل مصر سے دریافت فرما لیجئے جس قافلے کے ساتھ ہم آئے ہیں اس سے پوچھ لیجئے ۔ کہ ہم نے صداقت ، امانت ، حفاظت میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی ۔ اور ہم جو کچھ عرض کر رہے ہیں ، وہ بالکل راستی پر مبنی ہے ۔