Yusuf reveals His True Identity to His Brothers and forgives Them
Allah says, when Yusuf's brothers told him about the afflictions and hardship, and shortages in food they suffered from in the aftermath of the drought that struck them, and he remembered his father's grief for losing his two children, he felt compassion, pity and mercy for his father and brothers. He felt this way, especi... ally since he was enjoying kingship, authority and power, so he cried and revealed his true identity to them when he asked them,
قَالَ هَلْ عَلِمْتُم مَّا فَعَلْتُم بِيُوسُفَ وَأَخِيهِ إِذْ أَنتُمْ جَاهِلُونَ
He said: "Do you know what you did with Yusuf and his brother, when you were ignorant!
meaning, `when you separated between Yusuf and his brother,'
...
إِذْ أَنتُمْ جَاهِلُونَ
when you were ignorant!
He said, `What made you do this is your ignorance of the tremendous sin you were about to commit.'
It appears, and Allah knows best, that Yusuf revealed his identity to his brothers only then by Allah's command, just as he hid his identity from them in the first two meetings, by Allah's command. When the affliction became harder, Allah sent His relief from that affliction, just as He said He does,
فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْراً
إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْراً
Verily, along with every hardship is relief. Verily, along with every hardship is relief. (94:5-6)
This is when they said to Yusuf,
Show more
جب بھائی حضرت یوسف علیہ السلام کے پاس اس عاجزی اور بےبسی کی حالت میں پہنچے اپنے تمام دکھ رونے لگے اپنے والد کی اور اپنے گھر والوں کی مصیبتیں بیان کیں تو حضرت یوسف علیہ السلام کا دل بھر آیا نہ رہا گیا ۔ اپنے سر سے تاج اتار دیا اور بھائیوں سے کہا کچھ اپنے کرتوت یاد بھی ہیں کہ تم نے یوسف کے ساتھ ک... یا کیا ؟ اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا کیا ؟ وہ نری جہالت کا کرشمہ تھا اسی لئے بعض سلف فرماتے ہیں کہ اللہ کا ہر گنہگار جاہل ہے ۔ قرآن فرماتا ہے آیت ( ثم ان ربک للذین عملو السوء بجھالتہ ) بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ پہلی دو دفعہ کی ملاقات میں حضرت یوسف علیہ السلام کو اپنے آپ کو ظاہر کرنے کا حکم اللہ نہ تھا ۔ اب کی مرتبہ حکم ہو گیا ۔ آپ نے معاملہ صاف کر دیا ۔ جب تکلیف بڑھ گئی سختی زیادہ ہو گئی تو اللہ تعالیٰ نے راحت دے دی اور کشادگی عطا فرما دی ۔ جیسے ارشاد ہے کہ سختی کے ساتھ آسانی ہے یقینا سختی کے ساتھ آسانی ہے ۔ اب بھائی چونک پڑے کچھ اس وجہ سے کہ تاج اتار نے کے بعد پیشانی کی نشانی دیکھ لی اور کچھ اس قسم کے سوالات کچھ حالات کچھ اگلے واقعات سب سامنے آ گئے تاہم اپنا شک دور کرنے کے لئے پوچھا کہ کیا آپ ہی یوسف ہیں ؟ آپ نے اس سوال کے جواب میں صاف کہہ دیا کہ ہاں میں خود یوسف ہوں اور یہ میرا سگا بھائی ہے اللہ تعالیٰ نے ہم پر فضل و کرم کیا بچھڑنے کے بعد ملا دیا تفرقہ کے بعد اجتماع کر دیا تقوی اور صبر رائگاں نہیں جاتے ۔ نیک کاری بےپھل لائے نہیں رہتی ۔ اب تو بھائیوں نے حضرت یوسف علیہ السلام کی فضیلت اور بزرگی کا اقرار کر لیا کہ واقعی صورت سیرت دونوں اعتبار سے آپ ہم پر فوقیت رکھتے ہیں ۔ ملک و مال کے اعتبار سے بھی اللہ نے آپ کو ہم پر فضیلت دے رکھی ہے ۔ اسی طرح بعض کے نزدیک نبوت کے اعتبار سے بھی کیونکہ حضرت یوسف نبی تھے اور یہ بھائی نبی نہ تھے ۔ اس اقرار کے بعد اپنی خطا کاری کا بھی اقرار کیا ۔ اسی وقت حضرت یوسف علیہ السلام نے فرمایا میں آج کے دن کے بعد سے تمہیں تمہاری یہ خطا یاد بھی نہ دلاؤں گا میں تمہیں کوئی ڈانٹ ڈپٹ کرنا نہیں چاہتا نہ تم پر الزام رکھتا ہوں نہ تم پر اظہار خفگی کرتا ہوں بلکہ میری دعاہے کہ اللہ بھی تمہیں معاف فرمائے وہ ارحم الراحمین ہے ۔ بھائیوں نے عذر پیش کیا آپنے قبول فرما لیا اللہ تمہاری پردہ پوشی کرے اور تم نے جو کیا ہے اسے بخش دے ۔ Show more