The Disbelievers ask for the Punishment to be delivered now!
Allah said,
وَيَسْتَعْجِلُونَكَ
...
They ask you to hasten,
in reference to the disbelievers,
...
بِالسَّيِّيَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِ
...
the evil before the good,
meaning, the punishment.
Allah said in other Ayat that they said,
وَقَالُواْ يأَيُّهَا الَّذِى نُزِّلَ عَلَيْهِ الذِّكْرُ إِنَّكَ لَمَجْنُونٌ
لَّوْ مَا تَأْتِينَا بِالْمَلَـيِكَةِ إِن كُنتَ مِنَ الصَّـدِقِينَ
مَا نُنَزِّلُ الْمَلَـيِكَةَ إِلاَّ بِالحَقِّ وَمَا كَانُواْ إِذًا مُّنظَرِينَ
And they say: "O you to whom the Dhikr (the Qur'an) has been sent down! Verily, you are a mad man! Why do you not bring angels to us if you are of the truthful!"
We send not the angels down except with the truth (i.e. for torment), and in that case, they (the disbelieves) would have no respite! (15:6-8)
and two Ayat;
وَيَسْتَعْجِلُونَكَ بِالْعَذَابِ
And they ask you to hasten on the torment! (29:53-54)
Allah also said,
سَأَلَ سَأيِلٌ بِعَذَابٍ وَاقِعٍ
A questioner asked concerning a torment about to befall. (70:1)
and,
يَسْتَعْجِلُ بِهَا الَّذِينَ لاَ يُوْمِنُونَ بِهَا وَالَّذِينَ ءَامَنُواْ مُشْفِقُونَ مِنْهَا وَيَعْلَمُونَ أَنَّهَا الْحَقُّ
Those who believe not therein seek to hasten it, while those who believe are fearful of it, and know that it is the very truth. (42:18)
and,
وَقَالُواْ رَبَّنَا عَجِّل لَّنَا قِطَّنَا
They say: "Our Lord! Hasten to us Qittana. (38:16),
meaning, our due torment and reckoning.
Allah said that they also supplicated,
وَإِذْ قَالُواْ اللَّهُمَّ إِن كَانَ هَـذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِندِكَ
And (remember) when they said: "O Allah! If this (the Qur'an) is indeed the truth from You. (8:32)
They were such rebellious, stubborn disbelievers that they asked the Messenger to bring them Allah's torment.
Allah replied,
...
وَقَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِمُ الْمَثُلَتُ
...
while exemplary punishments have indeed occurred before them.
Meaning, `We have exerted Our punishment on the previous disbelieving nations, and made them a lesson and example for those who might take heed from their destruction.'
If it was not for His forbearance and forgiveness, Allah would have indeed punished them sooner.
Allah said in another Ayah,
وَلَوْ يُوَاخِذُ اللَّهُ النَّاسَ بِمَا كَسَبُواْ مَا تَرَكَ عَلَى ظَهْرِهَا مِن دَابَّةٍ
And if Allah were to punish men for that which they earned, He would not leave a moving creature on the surface of the earth. (35:45)
Allah said in this honorable Ayah,
...
وَإِنَّ رَبَّكَ لَذُو مَغْفِرَةٍ لِّلنَّاسِ عَلَى ظُلْمِهِمْ
...
But verily, your Lord is full of forgiveness for mankind in spite of their wrongdoing.
He is full of forgiveness, pardoning and covering the mistakes of people, in spite of their wrongdoing and the errors committed night and day.
Allah next reminds that His punishment is severe, so that fear and hope are both addressed and mentioned.
...
وَإِنَّ رَبَّكَ لَشَدِيدُ الْعِقَابِ
And verily, your Lord is (also) severe in punishment.
Allah said in other Ayat,
فَإِن كَذَّبُوكَ فَقُل رَّبُّكُمْ ذُو رَحْمَةٍ وَسِعَةٍ وَلاَ يُرَدُّ بَأْسُهُ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِينَ
If they belie you, say: "Your Lord is the Owner of vast mercy, and never will His wrath be turned back from the people who are criminals." (6:147)
إِنَّ رَبَّكَ لَسَرِيعُ الْعِقَابِ وَإِنَّهُ لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ
Verily, your Lord is quick in retribution and certainly He is Oft-Forgiving, Most Merciful. (7:167)
and,
نَبِّىءْ عِبَادِى أَنِّى أَنَا الْغَفُورُ الرَّحِيمُ وَأَنَّ عَذَابِى هُوَ الْعَذَابُ الاٌّلِيمُ
Declare unto My servants that truly I am the Oft-Forgiving, the Most Merciful. And that My torment is indeed the most painful torment. (15:49-50)
There are many other Ayat that mention both fear and hope.
منکرین قیامت
یہ منکرین قیامت کہتے ہیں کہ اگر سچے ہو تو ہم پر اللہ کا عذاب جلد ہی کیوں نہیں لاتے ؟ کہتے تھے کہ اے اپنے آپ پر اللہ کی وحی نازل ہونے کا دعویٰ کرنے والے ، ہمارے نزدیک تو تو پاگل ہے ۔ اگر بالفرض سچا ہے تو عذاب کے فرشتوں کو کیوں نہیں لاتا ؟ اس کے جواب میں ان سے کہا گیا کہ فرشتے حق کے اور فیصلے کے ساتھ ہی آیا کرتے ہیں ، جب وہ وقت آئے گا اس وقت ایمان لانے یا توبہ کرنے یا نیک عمل کرنے کی فرصت ومہلت نہیں ملے گی ۔ اسی طرح اور آیت میں ہے آیت ( ویستعجونک دو آیتوں تک ۔ اور جگہ ہے سال سائل الخ اور آیت میں ہے کہ بے ایمان اس کی جلدی مچا رہے ہیں اور ایماندار اس سے خوف کھا رہے ہیں اور اسے بر حق جان رہے ہیں ۔ اسی طرح اور آیت میں فرمان ہے کہ وہ کہتے تھے کہ اے اللہ اگر یہ تیری طرف سے حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا یا کوئی اور المناک عذاب نازل فرما ۔ مطلب یہ ہے کہ اپنے کفر وانکار کی وجہ سے اللہ کے عذاب کا آنا محال جان کر اس قدر نڈر اور بےخوف ہو گئے تھے کہ عذاب کے اترنے کی آرزو اور طلب کیا کرتے تھے ۔ یہاں فرمایا کہ ان سے پہلے کے ایسے لوگوں کی مثالیں ان کے سامنے ہیں کہ کس طرح وہ عذاب کی پکڑ میں آ گئے ۔ کہہ دو کہ یہ تو اللہ تعالیٰ کا حلم وکرم ہے کہ گناہ دیکھتا ہے اور فورا نہیں پکڑتا ورنہ روئے زمین پر کسی کو چلتا پھرتا نہ چھوڑے ، دن رات خطائیں دیکھتا ہے اور درگزر فرماتا ہے لیکن اس سے یہ نہ سمجھ لیا جائے کہ وہ عذاب پر قدرت نہیں رکھتا ۔ اس کے عذاب بھی بڑے خطرناک نہایت سخت اور بہت درد دکھ دینے والے ہیں ۔ چنانچہ فرمان ہے آیت ( فَاِنْ كَذَّبُوْكَ فَقُلْ رَّبُّكُمْ ذُوْ رَحْمَةٍ وَّاسِعَةٍ ۚ وَلَا يُرَدُّ بَاْسُهٗ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِيْنَ ١٤٧ ) 6- الانعام:147 ) اگر یہ تجھے جھٹلائیں تو تو کہہ دے کہ تمہارا رب وسیع رحمتوں والا ہے لیکن اس کے آئے ہوئے عذاب گنہگاروں پر سے نہیں ہٹائے جا سکتے ۔ اور فرمان ہے کہ تیرا پروردگار جلد عذاب کرنے والا ، بخشنے والا اور مہربانی کرنے والا ہے اور آیت میں ہے آیت ( نَبِّئْ عِبَادِيْٓ اَنِّىْٓ اَنَا الْغَفُوْرُ الرَّحِيْمُ 49ۙ ) 15- الحجر:49 ) میرے بندوں کو خبر کر دے کہ میں غفور رحیم ہوں اور میرے عذاب بھی بڑے دردناک ہیں ۔ اسی قسم کی اور بھی بہت سے آیتیں ہیں جن میں امید وبیم ، خوف ولالچ ایک ساتھ بیان ہوا ہے ۔ ابن ابی حاتم میں ہے اس میں ہے اس آیت کے اترنے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر اللہ تعالیٰ کا معاف فرمانا اور درگزر فرمانا نہ ہوتا تو کسی کی زندگی کا لطف باقی نہ رہتا اور اگر اس کا دھمکانا ڈرانا اور سما کرنا نہ ہوتا تو ہر شخص بےپرواہی سے ظلم وزیادتی میں مشغول ہو جاتا ۔ ابن عساکر میں ہے کہ حسن بن عثمان ابو حسان راوی رحمۃ اللہ علیہ نے خواب میں اللہ تعالیٰ عزوجل کا دیدار کیا دیکھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سامنے کھڑے اپنے ایک امتی کی شفاعت کر رہے ہیں جس پر فرمان باری ہوا کہ کیا تجھے اتنا کافی نہیں کہ میں نے سورہ رعد میں تجھ پر آیت ( وَاِنَّ رَبَّكَ لَذُوْ مَغْفِرَةٍ لِّلنَّاسِ عَلٰي ظُلْمِهِمْ ۚ وَاِنَّ رَبَّكَ لَشَدِيْدُ الْعِقَابِ Č ) 13- الرعد:6 ) نازل فرمائی ہے ۔ ابو حسان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں اس کے بعد میری آنکھ کھل گئی ۔