There will be no Respite after the Coming of the Torment
Allah said next to His Messenger,
وَأَنذِرِ النَّاسَ يَوْمَ يَأْتِيهِمُ الْعَذَابُ فَيَقُولُ الَّذِينَ ظَلَمُواْ
...
And warn mankind of the Day when the torment will come unto them; then the wrongdoers will say:
Allah mentions what those who committed injustice against themselves will say when they witness the torment... ,
...
رَبَّنَا أَخِّرْنَا إِلَى أَجَلٍ قَرِيبٍ نُّجِبْ دَعْوَتَكَ وَنَتَّبِعِ الرُّسُلَ
...
Our Lord! Respite us for a little while, we will answer Your call and follow the Messengers!
Allah said in other Ayat,
حَتَّى إِذَا جَأءَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ارْجِعُونِ
Until, when death comes to one of them, he says: "My Lord! Send me back." (23:99)
and,
يأَيُّهَا الَّذِينَ ءَامَنُواْ لاأَ تُلْهِكُمْ أَمْوَلُكُمْ
O you who believe! Let not your properties divert you. (63:9-10)
Allah described the condition of the wrongdoers on the Day of Gathering, when He said,
وَلَوْ تَرَى إِذِ الْمُجْرِمُونَ نَاكِسُواْ رُءُوسِهِمْ
And if you only could see when the criminals shall hang their heads. (32:12)
وَلَوْ تَرَى إِذْ وُقِفُواْ عَلَى النَّارِ فَقَالُواْ يلَيْتَنَا نُرَدُّ وَلاَ نُكَذِّبَ بِـَايَـتِ رَبِّنَا
If you could but see when they will be held over the Fire! They will say: "Would that we were but sent back (to the world)! Then we would not deny the Ayat of Our Lord. .."! (6:27)
and,
وَهُمْ يَصْطَرِخُونَ فِيهَا
Therein they will cry. (35:27)
Allah refuted their statement here,
...
أَوَلَمْ تَكُونُواْ أَقْسَمْتُم مِّن قَبْلُ مَا لَكُم مِّن زَوَالٍ
Had you not sworn aforetime that you would not leave.)
Allah says, `Had you not vowed before, that your previous state will not change, that there will be no Resurrection or Reckoning! Therefore, taste this torment because of what you vowed before.'
Mujahid commented that,
مَا لَكُم مِّن زَوَالٍ
(that you would not leave),
refers to leaving this worldly life to the Hereafter.
Allah also said,
وَأَقْسَمُواْ بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَـنِهِمْ لاَ يَبْعَثُ اللَّهُ مَن يَمُوتُ
And they swear by Allah with their strongest oaths, that Allah will not raise up him who dies. (16:38)
Allah said next,
وَسَكَنتُمْ فِي مَسَـاكِنِ الَّذِينَ ظَلَمُواْ أَنفُسَهُمْ وَتَبَيَّنَ لَكُمْ كَيْفَ فَعَلْنَا بِهِمْ وَضَرَبْنَا لَكُمُ الاَمْثَالَ
Show more
عذاب دیکھنے کے بعد
ظالم اور ناانصاف لوگ اللہ کا عذاب دیکھ کر تمنائیں کرتے ہیں اور دعائیں مانگتے ہیں کہ ہمیں ذرا سی مہلت مل جائے کہ ہم فرمابرداری کرلیں اور پیغمبروں کی اطاعت بھی کرلیں ۔ اور آیت میں ہے موت کو دیکھ کر کہتے ہیں آیت ( رب ارجعون ) اے اللہ اب واپس لوٹا دے الخ یہی مضمون آیت ( يٰٓاَي... ُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تُلْهِكُمْ اَمْوَالُكُمْ وَلَآ اَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ ۚ وَمَنْ يَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ Ḍ ) 63- المنافقون:9 ) میں ہے یعنی اے مسلمانوں تمہیں تمہارے مال اولاد یاد الہٰی سے غافل نہ کر دیں ۔ ایسا کرنے والے لوگ ظاہری خسارے میں ہیں ۔ ہمارا دیا ہوا ہماری راہ میں دیتے رہو ایسا نہ ہو کہ موت کے وقت آرزو کرنے لگو کہ مجھے ذرا سی مہلت نہیں مل جائے تو میں خیرات ہی کر لوں اور نیک لوگوں میں مل جاؤں ۔ یاد رکھو اجل آنے کے بعد کسی کو مہلت نہیں ملتی اور اللہ تمھارے تمام اعمال سے باخبر ہے ۔ محشر میں بھی ان کا یہی حال ہوگا ۔ چنانچہ سورہ سجدہ کی آیت ( وَلَوْ تَرٰٓي اِذِ الْمُجْرِمُوْنَ نَاكِسُوْا رُءُوْسِهِمْ عِنْدَ رَبِّهِم 12 ) 32- السجدة:12 ) میں ہے کہ کاش کے تم گنہگاروں کو دیکھتے کہ وہ اپنے پروردگار کے روبرو سر جھکائے کہہ رہے ہوں گے کہ اے ہمارے رب ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا تو ہمیں ایک بار دنیا میں پھر بھیج دے کہ ہم یقین والے ہو کر نیک اعمال کرلیں ۔ یہی بیان آیت ( وَلَوْ تَرٰٓي اِذْ وُقِفُوْا عَلَي النَّارِ فَقَالُوْا يٰلَيْتَنَا نُرَدُّ وَلَا نُكَذِّبَ بِاٰيٰتِ رَبِّنَا وَنَكُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ 27 ) 6- الانعام:27 ) اور آیت ( وَهُمْ يَصْطَرِخُوْنَ فِيْهَا 37ۧ ) 35- فاطر:37 ) وغیرہ میں بھی ہے ۔ یہاں انہیں جواب ملتا ہے کہ تم تو اس سے پہلے قسمیں کھا کھا کر کہتے تھے کہ تمہاری نعمتوں کو زوال ہی نہیں قیامت کوئی چیز ہی نہیں مر کر اٹھنا ہی نہیں اب اس کا مزہ چکھو ۔ یہ کہا کرتے تھے اور خوب مضبوط قسمیں کھا کھا کر دوسروں کو بھی یقین دلاتے تھے کہ مردوں کو اللہ زندہ نہ کرے گا ۔
پھر فرماتا ہے کہ تم دیکھ چکے کہ تم سے پہلے کے تم جیسوں کے ساتھ ہم نے کیا کیا ؟ ان کی مثالیں ہم تم سے بیان بھی کر چکے کہ ہمارے عذابوں نے کیسے انہیں غارت کر دیا ؟ باوجود اس کے تم ان سے عبرت حاصل نہیں کرتے اور چوکنا نہیں ہوتے ۔ یہ گو کتنے ہی چلاک ہوں لیکن ظاہر ہے کہ اللہ کے سامنے کسی کی چالاکی نہیں چلتی ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام سے جس نے جھگڑا کیا تھا اس نے دو بچے گدھ کے پالے جب وہ بڑے ہو گئے ۔ جوانی کو پہنچے قوت والے ہو گئے تو ایک چھوٹی سی چوکی کے ایک پائے سے ایک کو باندھ دیا دوسرے سے دوسرے کو باندھ دیا انہیں کھانے کو کچھ نہ دیا خود اپنے ایک ساتھی سمیت اس چوکی پر بیٹھ گیا اور ایک لکڑی کے سرے پر گوشت باندھ کر اسے اوپر کو اٹھایا بھوکے گدھ وہ کھانے کے لئے اوپر کو اڑے اور اپنے زور سے چوکی کو بھی لے اڑے اب جب کہ یہ اتنی بلندی پر پہنچ گئے کہ ہر چیز انہیں مکھی کی طرح کی نظر آنے لگی تو اس نے لکڑی جگا دی اب گوشت نیچے دکھائی دینے لگا اس لئے جانوروں نے پر سمیٹ کر گوشت لینے کے لئے نیچے اترنا شروع کیا اور تخت بھی نیچا ہونے لگا یہاں تک کہ زمین تک پہنچ گیا پس یہ ہیں وہ مکاریاں جن سے پہاڑوں کا زوال بھی ممکن سا ہو جائے ۔ عبداللہ کی قرأت میں کاد مکرہم ہے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قرأت بھی یہی ہے یہ قصہ نمرود کا ہے جو کنعان کا بادشاہ تھا اس نے اس حیلے سے آسمان کا قبض چاہا تھا اس کے بعد قبطیوں کے بادشاہ فرعون کو بھی یہی خبط سمایا تھا بڑا بلند منارہ تعمیر کرایا تھا لیکن دونوں کی ناتوانی ضعیفی اور عاجزی ظاہر ہو گئی ۔ اور ذلت و خواری پستی و تنزل کے ساتھ حقیر و ذلیل ہوئے ۔ کہتے ہیں کہ جب بخت نصر اس حیلہ سے اپنے تخت کو بہت اونچا لے گیا یہاں تک کہ زمین اور زمین والے اس کی نظروں سے غائب ہو گئے تو اسے ایک قدرتی آواز آئی کہ اے سرکش طاغی کیا ارادہ ہے ؟ یہ ڈر گیا ذرا سی دیر بعد پھر اسے یہی غیب ندا سنائی دی اب تو اس کا پتہ پانی ہو گیا اور جلدی سے نیزہ جھکا کر اترنا شروع کر دیا ۔ حضرت مجاہد رحمۃ اللہ علیہ کی قرأت میں لتزول ہے بدلے میں لتزول کے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کو نافیہ مانتے ہیں یعنی ان کے مکر پہاڑوں کو زائل نہیں کر سکتے ۔ حسن بصری بھی یہی کہتے ہیں ۔ ابن جریر رحمۃ اللہ علیہ اس کی توجیہ یہ بیان فرماتے ہیں کہ ان کا شرک و کفر پہاڑوں وغیرہ کو ہٹا نہیں سکتا کوئی ضرر دے نہیں سکتا صرف اس کا وبال انہی کی جانوں پر ہے ۔ میں کہتا ہوں اسی کے مشابہ یہ فرمان الہٰی بھی ہے آیت ( ولا تمش فی الارض مرحا انک لن تخرق الارض ولن تبلغ الجبار طولا ) زمین پر اکڑفوں سے نہ چل نہ تو تو زمین کو چیر سکتا ہے نہ پہاڑوں کی بلند کو پہنچ سکتا ہے ۔ دوسرا قول ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ ہے کہ ان کا شرک پہاڑوں کو زائل کر دینے والا ہے ۔ جیسے ارشاد باری تعالیٰ ہے آیت ( تَكَادُ السَّمٰوٰتُ يَــتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَتَنْشَقُّ الْاَرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبَالُ هَدًّا 90ۙ ) 19-مريم:90 ) اس سے تو آسمانوں کا پھٹ جانا ممکن ہے ۔ ضحاک و قتادہ کا بھی یہی قول ہے ۔ Show more