Surat ul Hijir

Surah: 15

Verse: 50

سورة الحجر

وَ اَنَّ عَذَابِیۡ ہُوَ الۡعَذَابُ الۡاَلِیۡمُ ﴿۵۰﴾

And that it is My punishment which is the painful punishment.

اورساتھ ہی میرے عذاب بھی نہایت دردناک ہیں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Declare to My servants, that I am truly the Oft-Forgiving, the Most Merciful. And that My torment is indeed the most painful torment. meaning, `O Muhammad, tell My servants that I am the source of mercy and I am the source of punishment.' Similar Ayat to this have already been quoted above, which indicate that we must always be in a state between hope (for Allah's mercy) and fear (of His punishment).

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٢٧] اللہ تعالیٰ سے امید بھی اور خوف بھی :۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی دو صفات کا اکٹھا ذکر کردیا۔ تاکہ لوگ نہ تو اللہ تعالیٰ کی بخشش پر ہی تکیہ کرکے بےخوف ہوجائیں اور گناہ کے کاموں پر دلیر ہوجائیں اور نہ ہی اللہ سے اتنا زیادہ ڈرنے لگیں کہ اس کی رحمت سے مایوس ہوجائیں۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کرنے کے بعد بھی اپنے نیک اعمال پر تکیہ کرکے بےخوف نہ ہوجانا چاہیے بلکہ اپنی بعض تقصیرات کی وجہ سے اس سے ڈرتے بھی رہنا چاہیے انہی دو صفات کا اکٹھا ذکر اللہ تعالیٰ نے اور بھی بہت سے مقامات پر فرمایا ہے مثلاً مومنوں کی ایک صفت یہ بیان فرمائی۔ (يَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَّطَمَعًا 16؀) 32 ۔ السجدة :16) اور فرمایا (وَادْعُوْهُ خَوْفًا وَّطَمَعًا ۭاِنَّ رَحْمَتَ اللّٰهِ قَرِيْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِيْنَ 56؀) 7 ۔ الاعراف :56) تاہم اللہ کی رحمت کا پہلو ہی راجح ہونا چاہیے کیونکہ اس کے ساتھ ہی فرما دیا کہ (وَلَا تُفْسِدُوْا فِي الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَا وَادْعُوْهُ خَوْفًا وَّطَمَعًا ۭاِنَّ رَحْمَتَ اللّٰهِ قَرِيْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِيْنَ 56؀) 7 ۔ الاعراف :56)

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَاَنَّ عَذَابِيْ هُوَ الْعَذَابُ الْاَلِيْمُ 50؀ عذب والعَذَابُ : هو الإيجاع الشّديد، وقد عَذَّبَهُ تَعْذِيباً : أكثر حبسه في العَذَابِ. قال : لَأُعَذِّبَنَّهُ عَذاباً شَدِيداً [ النمل/ 21] واختلف في أصله، فقال بعضهم : هو من قولهم : عَذَبَ الرّجلُ : إذا ترک المأكل والنّوم فهو عَاذِبٌ وعَذُوبٌ ، فَالتَّعْذِيبُ في الأصل هو حمل الإنسان أن يُعَذَّبَ ، أي : يجوع ويسهر، ( ع ذ ب ) العذاب سخت تکلیف دینا عذبہ تعذیبا اسے عرصہ دراز تک عذاب میں مبتلا رکھا ۔ قرآن میں ہے ۔ لَأُعَذِّبَنَّهُ عَذاباً شَدِيداً [ النمل/ 21] میں اسے سخت عذاب دوں گا ۔ لفظ عذاب کی اصل میں اختلاف پا یا جاتا ہے ۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ عذب ( ض ) الرجل کے محاورہ سے مشتق ہے یعنی اس نے ( پیاس کی شدت کی وجہ سے ) کھانا اور نیند چھوڑدی اور جو شخص اس طرح کھانا اور سونا چھوڑ دیتا ہے اسے عاذب وعذوب کہا جاتا ہے لہذا تعذیب کے اصل معنی ہیں کسی کو بھوکا اور بیدار رہنے پر اکسانا ألم الأَلَمُ الوجع الشدید، يقال : أَلَمَ يَأْلَمُ أَلَماً فهو آلِمٌ. قال تعالی: فَإِنَّهُمْ يَأْلَمُونَ كَما تَأْلَمُونَ [ النساء/ 104] ، وقد آلمت فلانا، و عذاب أليم، أي : مؤلم . وقوله : لَمْ يَأْتِكُمْ [ الأنعام/ 130] فهو ألف الاستفهام، وقد دخل علی «لم» . ( ا ل م ) الالم کے معنی سخت درد کے ہیں کہا جاتا ہے الم یالم ( س) أَلَمَ يَأْلَمُ أَلَماً فهو آلِمٌ. قرآن میں ہے :۔ { فَإِنَّهُمْ يَأْلَمُونَ كَمَا تَأْلَمُونَ } ( سورة النساء 104) تو جس طرح تم شدید درد پاتے ہو اسی طرح وہ بھی شدید درد پاتے ہیں ۔ اٰلمت فلانا میں نے فلاں کو سخت تکلیف پہنچائی ۔ اور آیت کریمہ :۔ { وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ } ( سورة البقرة 10 - 174) میں الیم بمعنی مؤلم ہے یعنی دردناک ۔ دکھ دینے والا ۔ اور آیت :۔ اَلَم یَاتِکُم (64 ۔ 5) کیا تم کو ۔۔ نہیں پہنچی ۔ میں الف استفہام کا ہے جو لم پر داخل ہوا ہے ( یعنی اس مادہ سے نہیں ہے )

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٥٠ (وَاَنَّ عَذَابِيْ هُوَ الْعَذَابُ الْاَلِيْمُ ) یقینا میں غفور اور رحیم ہوں مگر دوسری طرف میرا عذاب بھی بہت سخت ہوتا ہے۔ لہٰذا کوئی شخص نڈر اور نچنت بھی نہ ہوجائے ‘ بلکہ میرے بندوں کو ہر وقت ” بین الخوف و الرجا “ کی کیفیت میں رہنا چاہیے۔ وہ میری رحمت اور مغفرت کی امید بھی رکھیں اور میرے عذاب سے ڈرتے بھی رہیں۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 3 لہٰذا نہیں چاہیے کہ نہ خدا کی رحمت سے مایوس ہوں اور نہ اتنے دلیر کہ اس کے عذاب کا کوئی ڈرا ان کے دلوں میں نہ ہو۔ یہی رجاء و خوف کا وہ مقام ہے جس کی قرآن و حدیث میں متعدد مواضع پر تلقین کی گی ہے۔ حدیث میں ہے : اگر بندے کو یہ معلوم ہوجائے کہ اللہ تعالیٰ کی قدر عفو و درگزر کرنے والا ہے تو وہ کبھی گناہ سے پرہیز نہ کرے اور اگر اسے معلوم ہوجائے کہ اللہ تعالیٰ کا عذاب کس قدر سخت ہے تو (آہ و بکا سے) اپنے آپ کو بلاک کر ڈالے۔ (ابن کثیر)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

6۔ تاکہ اس سے مطلع ہو کر ایمان اور تقوی کی رغبت اور کفرو معصیت سے رہبت ہو۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

50 ۔ اور یہ بھی خبر دے دیجئے کہ میرا عذاب بھی درد ناک ہے ۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں اگلا قصہ فرمایا کہ ایک بار فرشتے اتارے ایک جا خوشخبری دینے اور ایک پر پتھر برسانے تا کہ معلوم ہوا کہ اس کی صفتیں پوری ہیں بندے نہ دلیر ہوں نہ آس توڑیں ۔ 12