Surat ul Hijir

Surah: 15

Verse: 58

سورة الحجر

قَالُوۡۤا اِنَّاۤ اُرۡسِلۡنَاۤ اِلٰی قَوۡمٍ مُّجۡرِمِیۡنَ ﴿ۙ۵۸﴾

They said, "Indeed, we have been sent to a people of criminals,

انہوں نے جواب دیا کہ ہم مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

They said, We have been sent to a guilty people. meaning the people of Lut. إِلاَّ الَ لُوطٍ إِنَّا لَمُنَجُّوهُمْ أَجْمَعِينَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

قَالُوْٓا اِنَّآ اُرْسِلْنَآ اِلٰى قَوْمٍ مُّجْرِمِيْنَ 58؀ۙ قوم والقَوْمُ : جماعة الرّجال في الأصل دون النّساء، ولذلک قال : لا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ الآية [ الحجرات/ 11] ، ( ق و م ) قيام القوم۔ یہ اصل میں صرف مرودں کی جماعت پر بولا جاتا ہے جس میں عورتیں شامل نہ ہوں ۔ چناچہ فرمایا : ۔ لا يَ... سْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ الآية [ الحجرات/ 11] جرم أصل الجَرْم : قطع الثّمرة عن الشجر، ورجل جَارِم، وقوم جِرَام، وثمر جَرِيم . والجُرَامَة : ردیء التمر المَجْرُوم، وجعل بناؤه بناء النّفاية، وأَجْرَمَ : صار ذا جرم، نحو : أثمر وألبن، واستعیر ذلک لکل اکتساب مکروه، ولا يكاد يقال في عامّة کلامهم للكيس المحمود، ومصدره : جَرْم، قوله عزّ وجل : إِنَّ الَّذِينَ أَجْرَمُوا کانُوا مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا يَضْحَكُونَ [ المطففین/ 29] ، ( ج ر م ) الجرم ( ض) اس کے اصل معنی درخت سے پھل کاٹنے کے ہیں یہ صیغہ صفت جارم ج جرام ۔ تمر جریم خشک کھجور ۔ جرامۃ روی کھجوریں جو کاٹتے وقت نیچے گر جائیں یہ نفایۃ کے وزن پر ہے ـ( جو کہ ہر چیز کے روی حصہ کے لئے استعمال ہوتا ہے ) اجرم ( افعال ) جرم دلا ہونا جیسے اثمر واتمر والبن اور استعارہ کے طور پر اس کا استعمال اکتساب مکروہ پر ہوتا ہے ۔ اور پسندیدہ کسب پر بہت کم بولا جاتا ہے ۔ اس کا مصدر جرم ہے چناچہ اجرام کے متعلق فرمایا : إِنَّ الَّذِينَ أَجْرَمُوا کانُوا مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا يَضْحَكُونَ [ المطففین/ 29] جو گنہگار ( یعنی کفاب میں وہ دنیا میں) مومنوں سے ہنسی کیا کرتے تھے ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٥٨۔ ٥٩۔ ٦٠) انہوں نے کہا ہم ایک مشرک قوم یعنی حضرت لوط (علیہ السلام) کی قوم کو سزا دینے کے لیے بھیجے گئے ہیں جنہوں نے بریکام کرکے خود اپنی ہلاکت کا سامان پیدا کرلیا ہے مگر لوط (علیہ السلام) کے خاندان کو یعنی ان کی دونوں صاحبزادیوں زاعورا اور دیثاء اور ان کی اس بیوی کو جو نیکوکار ہے ہلاکت سے بچا لیں...  گے سوائے ان کی منافقہ بیوی کے کہ اس کی نسبت ہم نے تجویز کر رکھا ہے کہ وہ ضرور ہلاک ہونے والی قوم میں رہ جائے گی اور ان کے ساتھ عذاب میں مبتلا ہوگی۔  Show more

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

34. The fact that the angels did not name the people of Lot (peace be upon him) but merely referred to them as the wicked people, shows that these people had become so notorious for their wicked deeds that there was no need to mention them by name before Prophet Abraham (peace be upon him), who was well acquainted with the moral condition of all the people around him.

سورة الْحِجْر حاشیہ نمبر :34 اشارے کا یہ اختصار صاف بتا رہا ہے کہ قوم لوط کے جرائم کا پیمانہ اس وقت اتنا لبریز ہو چکا تھا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام جیسے باخبر آدمی کے سامنے اس کا نام لینے کی قطعا ضرورت نہ تھی ، بس” ایک مجرم قوم“ کہہ دینا بالکل کافی تھا ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(15:58) ارسلنا۔ ماضی مجہول ۔ جمع متکلم۔ ہم بھیجے گئے ہیں۔ الی قوم مجرمین۔ ای لاھلاک قوم مجرمین۔ ہم مجرم قوم کی طرف (بھیجے گئے ہیں تاکہ ان کو ہلاک کردیں) ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

58 ۔ ان فرشتوں نے جواب دیا ہم ایک مجرم قوم کی طرف عذاب کی غرض سے بھیجے گئے ہیں ۔ یعنی لوط (علیہ السلام) کی قوم پر عذاب کی غرض سے آئے ہیں۔