Surat ul Hijir

Surah: 15

Verse: 70

سورة الحجر

قَالُوۡۤا اَوَ لَمۡ نَنۡہَکَ عَنِ الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۷۰﴾

They said, "Have we not forbidden you from [protecting] people?"

وہ بولے کیا ہم نے تجھے دنیا بھر ( کی ٹھیکیداری ) سے منع نہیں کر رکھا؟

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

They said: Did we not forbid you from entertaining (or protecting) any of the `Alamin! meaning, `did we not tell you that you should not have anyone as a guest!' قَالَ هَوُلاء بَنَاتِي إِن كُنتُمْ فَاعِلِينَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

70۔ 1 انہوں نے بد اخلاقی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا اے لوط ! تو ان اجنبیوں کا کیا لگتا ہے ؟ اور کیوں ان کی حمایت کرتا ہے ؟ کیا ہم نے تجھے منع نہیں کیا ہے کہ اجنبیوں کی حمایت نہ کیا کر، یا ان کو اپنا مہمان نہ بنایا کر ! یہ ساری گفتگو اس وقت ہوئی جب کہ حضرت لوط (علیہ السلام) کو یہ علم نہیں تھا کہ یہ اجنبی مہمان اللہ کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں اور وہ اسی قوم کو تباہ کرنے کے لئے آئے ہیں جو ان فرشتوں کے ساتھ بدفعلی کے لئے مصر تھی، جیسا کہ سورة ہود میں یہ تفصیل گزر چکی ہے۔ یہاں ان کے فرشتے ہونے کا ذکر پہلے آگیا ہے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٣٥] اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ ان لوگوں نے سیدنا لوط سے پہلے ہی کہہ رکھا تھا کہ تم مسافروں اور اجنبیوں کو اپنے ہاں پناہ نہ دیا کرو۔ گویا ان کے شہر میں کسی مسافر کی بھی عزت محفوظ نہ تھی۔ پھر لواطت کے علاوہ ان میں مزید قباحتیں بھی موجود تھیں وہ مسافروں سے بدفعلی کرنے کے بعد ان کا مال اسباب ان سے چھین کر اپنی بستی سے باہر نکال دیا کرتے تھے۔ اب ان خوش شکل نوجوان کو دیکھ کر بھلا وہ اپنی حرکتوں سے کیسے باز رہ سکتے تھے ؟ فوراً کہنے لگے کہ ہم تو تمہیں پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ سارے جہاں کے ٹھیکیدار مت بنو اور کسی مسافر کو اپنے ہاں پناہ نہ دیا کرو۔ اپنی ہی خیر مناؤ تو یہ بھی بڑی بات ہے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

قَالُوْٓا اَوَلَمْ نَــنْهَكَ عَنِ الْعٰلَمِيْنَ : ” اَوَلَمْ نَــنْهَكَ “ ” نَہَی یَنْہٰی “ سے جمع متکلم جحد معلوم ہے، ” نَنْہٰی “ کا الف ” لَمْ “ کی و جہ سے حذف ہوگیا، کاف ضمیر مفعول بہ ہے۔ یعنی تم سارے جہان کو مہمان بنا لیا کرو گے تو کیا ہم سب ہی کو چھوڑ دیں گے، کیا ہم نے تمہیں منع نہیں کیا کہ ہمارے ہوتے اجنبی مسافروں کو مہمان نہ بنایا کرو اور ہمارے مقابلے میں کسی کی حمایت نہ کرو۔ کیسے خبیث اور مسخ شدہ فطرت والے لوگ تھے، جو اپنے شہر میں آنے والے مہمان یا گزرنے والے کو بھی نہیں چھوڑتے تھے، نہ اس میں کوئی شرم محسوس کرتے تھے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

قَالُوْٓا اَوَلَمْ نَــنْهَكَ عَنِ الْعٰلَمِيْنَ 70؀ نهى النهي : الزّجر عن الشیء . قال تعالی: أَرَأَيْتَ الَّذِي يَنْهى عَبْداً إِذا صَلَّى[ العلق/ 9- 10] ( ن ھ ی ) النهي کسی چیز سے منع کردینا ۔ قرآن میں ہے : أَرَأَيْتَ الَّذِي يَنْهى عَبْداً إِذا صَلَّى[ العلق/ 9- 10] بھلاتم نے اس شخص کو دیکھا جو منع کرتا ہے ( یعنی ) ایک بندے کو جب وہ نماز پڑھنے لگتا ہے ۔ عالم العالم، وأمّا جمعه فلأنّ من کلّ نوع من هذه قد يسمّى عالما، فيقال : عالم الإنسان، وعالم الماء، وعالم النّار، وأيضا قد روي : (إنّ لله بضعة عشر ألف عالم) «1» ، ( ع ل م ) العلم اور العالم کی جمع ( العالمون ) اس لئے بناتے ہیں کہ کائنات کی ہر نوح اپنی جگہ ایک مستقلی عالم عالم کی حیثیت رکھتی ہے مثلا عالم الإنسان، وعالم الماء، وعالم النّار وغیرہ نیز ایک روایت میں ہے ۔ ان اللہ بضعتہ عشر الف عالم کہ اللہ تعالیٰ نے دس ہزار سے کچھ اوپر عالم پیدا کئے ہیں

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٧٠ (قَالُوْٓا اَوَلَمْ نَــنْهَكَ عَنِ الْعٰلَمِيْنَ ) کیا ہم آپ کو منع نہیں کرچکے کہ آپ ہر کسی کی طرف داری کرتے ہوئے ہمارے معاملے میں دخل اندازی نہ کیا کریں۔ ہم جس کے ساتھ جو چاہیں کریں آپ بیچ میں آنے والے کون ہوتے ہیں ؟

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(15:70) اولم ننہک۔ الف استفہام انکاری کے لئے اور واو بعض کے نزدیک عبارت مقدرہ پر عطف کے لئے ہے۔ ای لم نتقدم الیک ولم ننہک عن ذلک۔ کیا ہم تمہیں پہلے نہیں کہہ چکے اور تمہیں اس سے منع نہ کرچکے۔ لم ننھک مضارع نفی حجد بلم جمع متکلم۔ نھی ینھی (فتح) سے۔ کیا ہم نے تجھے منع نہیں کیا تھا۔ عن العلمین۔ لوگوں سے یعنی دوسرے لوگوں کے پناہ دینے سے۔ دوسرے لوگوں کی مدافعت کرنے سے۔ ہمارے اور دوسرے لوگوں کے درمیان حائل ہونے سے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 5 یعنی ہم تمہیں رسوا نہیں کر رہے بلکہ تم خود اپنے آپ کو رسوا کر رہے ہو۔ کیا ہم آپ کو منع نہیں کرچکے کہ ہمارے مقابلے میں کسی حمایت نہ کریں۔ یا اپنے ہاں اجنبی مسافروں کو بطور مہمان نہ ٹھہرایا کریں۔ (کنا فی الوحیدی)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

آیت نمبر ٧٠ لیکن حضرت لوط (علیہ السلام) ان کو راہ فطرت سلیم بہرحال دکھاتے جا رہے ہیں۔ وہ ان کو متوجہ کرتے ہیں کہ خالق حیات کا انتظام کیا گیا ہے۔ بقائے نسل کے علاوہ یہ راہ دونوں جنسوں کے لئے مفید ، فرحت بخش اور باعث سکون بھی ہے ۔ قانون اور فطرت کے دائرے کے اندر۔ چناچہ حضرت انہیں راہ راست پر لانے کی یوں سعی فرماتے ہیں :

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

70 ۔ شہر کے لوگوں نے کہا کیا ہم تجھ کو دنیا بھر کے لوگوں کو مہمان بنانے اور دنیا بھر کے لوگوں کی مہمان نوازی سے منع نہیں کرچکے۔ یعنی جب ہم تجھ کو منع کرچکے ہیں ۔ یعنی جب ہم تجھ کو منع کرچکے ہیں تو تو تمام جہان کے لوگوں کو مہمان نہ بنایا کر تو تو نے ان کو مہمان کیوں بنایا جو تو اب ان کی حمایت کرتا ہے خطا تو تیری ہے اور الٹا ہم کو فاحشہ اور برے کام سے منع کرتا ہے۔