Surat ul Hijir

Surah: 15

Verse: 74

سورة الحجر

فَجَعَلۡنَا عَالِیَہَا سَافِلَہَا وَ اَمۡطَرۡنَا عَلَیۡہِمۡ حِجَارَۃً مِّنۡ سِجِّیۡلٍ ﴿ؕ۷۴﴾

And We made the highest part [of the city] its lowest and rained upon them stones of hard clay.

بالآخر ہم نے اس شہر کو اوپر تلے کر دیا اور ان لوگوں پر کنکر والے پتھر برسائے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And We turned them upside down and rained stones of baked clay upon them. The discussion of As-Sijjil in Surah Hud is a sufficient explanation. Allah said: إِنَّ فِي ذَلِكَ لايَاتٍ لِّلْمُتَوَسِّمِينَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

74۔ 1 کہا جاتا ہے کہ ان کی بستیوں کو زمین سے اٹھا کر اوپر آسمان پر لے جایا گیا اور وہاں سے ان کو الٹا کر کے زمین پر پھینک دیا گیا۔ یوں اوپر حصہ نیچے اور نچلا حصہ اوپر کر کے تہ وبالا کردیا گیا، اور کہا جاتا ہے کہ اس سے مراد محض اس بستی کا چھتوں سمیت زمین بوس ہوجانا ہے۔ 74۔ 2 اس کے بعد کھنگر قسم کے مخصوص پتھر برسائے گئے۔ اس طرح گویا تین قسم کے عذابوں سے انھیں دوچار کر کے نشان عبرت بنادیا گیا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٣٨] قوم لوط کی تباہ کردہ بستیوں کا حال :۔ یہ کل چار بستیاں تھیں جن میں چار لاکھ لڑنے والے مرد موجود تھے اور یہ سب بدکار اور مجرم تھے۔ جبرئیل (علیہ السلام) نے اس پورے خطہ زمین کو اپنے پروں پر اٹھایا پھر فضا میں بلندی پر لے کر انھیں اٹھا کر زمین پردے مارا۔ اور اس کے ساتھ ہی ایک زبردست دھماکے کی آواز پیدا ہوئی۔ اس پر بھی اللہ کا غضب فرو نہ ہوا تو پھر اسی خطہ ئزمین پر اوپر سے پتھروں کی بارش کی گئی۔ چناچہ یہ خطہ زمین سطح سمندر سے ٤٠٠ کلومیٹر نیچے چلا گیا اور اوپر پانی آگیا۔ یہی پانی بحر میت یا غرقاب لوطی ہے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اس آیت کی تفسیر سورة ہود (٨٢) میں دیکھیے۔ قرآن مجید نے قوم لوط پر تین طرح کا عذاب ذکر فرمایا ہے، پہلے ان پر ” صَیْحَۃٌ“ (چیخ) کا عذاب آیا، پھر ان کی بستیوں کو الٹ دیا گیا اور آخر میں ان پر پتھروں کی بارش برسائی گئی۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَجَعَلْنَا عَالِيَهَا سَافِلَهَا وَاَمْطَرْنَا عَلَيْهِمْ حِجَارَةً مِّنْ سِجِّيْلٍ 74؀ۭ علا العُلْوُ : ضدّ السُّفْل، والعُلْوِيُّ والسُّفْليُّ المنسوب إليهما، والعُلُوُّ : الارتفاعُ ، وقد عَلَا يَعْلُو عُلُوّاً وهو عَالٍ وعَلِيَ يَعْلَى عَلَاءً فهو عَلِيٌّ فَعَلَا بالفتح في الأمكنة والأجسام أكثر . قال تعالی: عالِيَهُمْ ثِيابُ سُندُسٍ [ الإنسان/ 21] . وقیل : إنّ ( عَلَا) يقال في المحمود والمذموم، و ( عَلِيَ ) لا يقال إلّا في المحمود، قال : إِنَّ فِرْعَوْنَ عَلا فِي الْأَرْضِ [ القصص/ 4] ( ع ل و ) العلو کسی چیز کا بلند ترین حصہ یہ سفل کی ضد ہے ان کی طرف نسبت کے وقت علوی اسفلی کہا جاتا ہے اور العوا بلند ہونا عال صفت فاعلی بلند علی علی مگر علا ( فعل ) کا استعمال زیادہ تر کسی جگہ کے یا جسم کے بلند ہونے پر ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ عالِيَهُمْ ثِيابُ سُندُسٍ [ الإنسان/ 21] ان کے بدنوں پر دیبا کے کپڑے ہوں گے ۔ بعض نے علا اور علی میں یہ فرق بیان کیا ہے کہ علان ( ن ) محمود اور مذموم دونوں کے متعلق استعمال ہوتا ہے لیکن علی ( س ) صرف مستحن معنوں میں بولا جاتا ہے : ۔ قرآن میں ہے : ۔ إِنَّ فِرْعَوْنَ عَلا فِي الْأَرْضِ [ القصص/ 4] فرعون نے ملک میں سر اٹھا رکھا تھا ۔ سفل السُّفْلُ : ضدّ العلو، وسَفُلَ فهو سَافِلٌ ، قال تعالی: فَجَعَلْنا عالِيَها سافِلَها [ الحجر/ 74] ، وأَسْفَل ضدّ أعلی، ( س ف ل ) السفل یہ علو کی ضد ہے اور سفل ( سفولا ) فھوا سافل کے معنی پست اور حقیر ہونے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے فَجَعَلْنا عالِيَها سافِلَها [ الحجر/ 74] مطر المَطَر : الماء المنسکب، ويومٌ مَطِيرٌ وماطرٌ ، ومُمْطِرٌ ، ووادٍ مَطِيرٌ. أي : مَمْطُورٌ ، يقال : مَطَرَتْنَا السماءُ وأَمْطَرَتْنَا، وما مطرت منه بخیر، وقیل : إنّ «مطر» يقال في الخیر، و «أمطر» في العذاب، قال تعالی: وَأَمْطَرْنا عَلَيْهِمْ مَطَراً فَساءَ مَطَرُ الْمُنْذَرِينَ [ الشعراء/ 173] ( م ط ر ) المطر کے معنی بارش کے ہیں اور جس دن بارش بر سی ہوا سے ويومٌ مَطِيرٌ وماطرٌ ، ومُمْطِرٌ ، ووادٍ مَطِيرٌ. کہتے ہیں واد مطیر باراں رسیدہ وادی کے معنی بارش بر سنا کے ہیں ۔ بعض نے کہا ہے کہ مطر اچھی اور خوشگوار بارش کے لئے بولتے ہیں اور امطر عذاب کی بارش کیلئے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ وَأَمْطَرْنا عَلَيْهِمْ مَطَراً فَساءَ مَطَرُ الْمُنْذَرِينَ [ الشعراء/ 173] اور ان پر ایک بارش بر سائی سو جو بارش ان ( لوگوں ) پر برسی جو ڈرائے گئے تھے بری تھی ۔ حجر الحَجَر : الجوهر الصلب المعروف، وجمعه : أحجار وحِجَارَة، وقوله تعالی: وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجارَةُ [ البقرة/ 24] ( ح ج ر ) الحجر سخت پتھر کو کہتے ہیں اس کی جمع احجار وحجارۃ آتی ہے اور آیت کریمہ : وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجارَةُ [ البقرة/ 24] جس کا اندھن آدمی اور پتھر ہوں گے ۔ سجل والسِّجِّيلُ : حجر وطین مختلط، وأصله فيما قيل : فارسيّ معرّب، والسِّجِلُّ : قيل حجر کان يكتب فيه، ثم سمّي كلّ ما يكتب فيه سجلّا، قال تعالی: كطيّ السّجلّ للکتاب [ الأنبیاء/ 104] «6» ، أي : كطيّه لما کتب فيه حفظا له . ( س ج ل ) السجل ۔ السجیل سنگ گل کو کہتے ہیں اور اصل میں جیسا کہ کہا گیا ہے ۔ یہ لفظ فارسی سے معرب ہے بعض نے کہا ہے کہ السجل کے اصل معنی اس پتھر کے ہیں جس پر لکھا جاتا تھا بعد ہ ہر اس چیز کو جس پر لکھا جائے سجل کہنے لگے ہیں ۔ قرآن میں ہے : كطيّ السّجلّ للکتاب [ الأنبیاء/ 104] جیسے خطول کا مکتوب لپیٹ لیا جاتا ہے ۔ یعنی لکھی ہوئی چیزوں کی حفاظت کے لئے اسے لپیٹ کر رکھ دیتے ہیں ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٧٤ (فَجَعَلْنَا عَالِيَهَا سَافِلَهَا وَاَمْطَرْنَا عَلَيْهِمْ حِجَارَةً مِّنْ سِجِّيْلٍ ) یعنی ان آبادیوں کو پوری طرح تلپٹ کردیا گیا اور ان پر سنگ گل کی بارش برسائی گئی۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

41. These “stones of baked clay” might have been meteoric showers or volcanic eruptions that flew and rained upon them, or these might have been blown by a strong wind.

سورة الْحِجْر حاشیہ نمبر :41 یہ پکی ہوئی مٹی کے پتھر ممکن ہے کہ شہاب ثاقب کی نوعیت کے ہوں ، اور یہ بھی ممکن ہے کہ آتش فشانی انفجار کی بدولت زمین سے نکل کر اڑے ہوں اور پھر ان پر بارش کی طرح برس گئے ہوں ، اور یہ بھی ممکن ہے کہ ایک سخت آندھی نے یہ پتھراؤ کیا ہو ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

15:74) عالیھا۔ عالی۔ اسم فاعل۔ واحد مذکر۔ بلند۔ علو سے۔ ھا ضمیر واحد مؤنث غائب کا مرجع قری قوم لوط۔ قوم لوط کی بستیاں۔ سافلھا۔ سافل سفول سے اسم فاعل واحد مذکر مضاف ھا ضمیر واحد مؤنث غائب مضاف الیہ۔ فجعلنا عالیھا سافلھا۔ ہم نے ان بستیوں کو تہ و بالا کردیا۔ سجیل۔ کنکر۔ کنکریلے پتھر۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

74 ۔ پھر ہم نے ان کی بستیوں کے بالائی حصہ کو الٹ کر نیچے کردیا اور ہم نے ان لوگوں پرکھنگر کے پتھر برسائے۔ یعنی صبح سویرے عذاب شروع ہوا اور اشراق کے وقت تک ان کو ختم کردیا گیا پہلے چنگھاڑ پھر زلزلہ سے اوپر کا حصہ نیچے اور نیچے کا حصہ اوپر کردیا گیا پھر اوپر سے کھنگروں کا برسائو ہوا غرض ان سدوم کی بستیوں کا خاتمہ کردیا گیا ۔