Surat ul Hijir

Surah: 15

Verse: 76

سورة الحجر

وَ اِنَّہَا لَبِسَبِیۡلٍ مُّقِیۡمٍ ﴿۷۶﴾

And indeed, those cities are [situated] on an established road.

یہ بستی ایسی راہ پر ہے جو برابر چلتی رہتی ( عام گذرگاہ ) ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And verily, they were right on the highroad. meaning that the city of Sodom, which was physically and spiritually turned upside down, and pelted with stones until it became a foul smelling lake (the Dead Sea), is on a route that is easily accessible until the present day. This is like the Ayah, وَإِنَّكُمْ لَّتَمُرُّونَ عَلَيْهِمْ مُّصْبِحِينَ وَبِالَّيْلِ أَفَلَ تَعْقِلُونَ Verily, you pass by them in the morning, and at night. Will you not then reflect! (37:137-138) إِنَّ فِي ذَلِكَ لايَةً لِّلْمُومِنِينَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

76۔ 1 مراد شاہراہ ہے، یعنی قوم لوط کی بستیاں مدینے سے شام کو جاتے ہوئے راستے میں پڑتی ہیں۔ ہر آنے جانے والے کو انہی بستیوں سے گزر کر جانا پڑتا ہے۔ کہتے ہیں یہ پانچ بستیاں تھیں، کہا جاتا ہے کہ جبرائیل (علیہ السلام) نے اپنے بازو پر انھیں اٹھایا اور آسمان پر چڑھ گئے حتٰی کہ آسمان والوں نے ان کے کتوں کے بھونکنے اور مرغوں کے بولنے کی آوازیں سنیں اور پھر ان کو زمین پردے مارا (ابن کثیر) مگر اس بات کی کوئی سند نہیں۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَاِنَّهَا لَبِسَبِيْلٍ مُّقِيْمٍ : ” مُّقِيْمٍ “ ” ہمیشہ رہنے والا، دائمی “ یعنی جو قافلے حجاز سے شام یا عراق سے مصر جاتے ہیں یہ بستی ان کے راستے میں پڑتی ہے، مگر لوگ ہیں کہ اس میں تباہی کے آثار دیکھ کر کوئی عبرت حاصل نہیں کرتے، جیسا کہ فرمایا : (وَاِنَّكُمْ لَتَمُرُّوْنَ عَلَيْهِمْ مُّصْبِحِيْنَ وَبِالَّيْلِ ۭ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ ) [ الصافات : ١٣٧، ١٣٨ ] ” اور بلاشبہ تم یقیناً صبح جاتے ہوئے ان پر سے گزرتے ہو اور رات کو بھی، تو کیا تم سمجھتے نہیں ؟ “ جدید محققین کا خیال ہے کہ یہ بستی بحرمیت (جسے بحر لوط یا اردو میں بحر مردار بھی کہتے ہیں) کے جنوب مشرق میں واقع تھی، بلکہ اس زمانہ میں اردن کی حکومت بحرمیت کے جنوبی حصہ سے اس کے تباہ شدہ آثار برآمد کرنے کی کوشش بھی کر رہی ہے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَاِنَّهَا لَبِسَبِيْلٍ مُّقِيْمٍ 76؀ سبل السَّبِيلُ : الطّريق الذي فيه سهولة، وجمعه سُبُلٌ ، قال : وَأَنْهاراً وَسُبُلًا [ النحل/ 15] ( س ب ل ) السبیل ۔ اصل میں اس رستہ کو کہتے ہیں جس میں سہولت سے چلا جاسکے ، اس کی جمع سبل آتی ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے ۔ وَأَنْهاراً وَسُبُلًا [ النحل/ 15] دریا اور راستے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٧٦۔ ٧٧) اور حضرت لوط (علیہ السلام) کی قوم کی یہ بستیاں ایک آباد سڑک پر ملتی ہیں جس پر ہر وقت لوگوں کا گزر ہوتا رہتا ہے اور ان کی ہلاکت میں اہل ایمان کے لیے بڑی عبرت ہے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٧٦ (وَاِنَّهَا لَبِسَبِيْلٍ مُّقِيْمٍ ) قوم لوط کی یہ بستیاں اس شاہراہ عام پر واقع تھیں جو یمن (بحیرۂ عرب) اور شام (بحیرۂ روم) کے ساحلوں کو آپس میں ملاتی تھی۔ مشرقی ممالک (ہندوستان ‘ چین ‘ جاوا ‘ ملایا وغیرہ) سے یورپ جانے کے لیے جو سامان آتا تھا وہ یمن کے ساحل پر اتارا جاتا تھا اور پھر اس راستے سے تجارتی قافلے اسے شام اور فلسطین کے ساحل پر پہنچا دیتے تھے۔ اسی طرح یورپ سے مشرقی ممالک کے لیے آنے والا سامان شام کے ساحل پر اترتا تھا اور یہی قافلے اسے یمن کے ساحل پر پہنچانے کا ذریعہ بنتے تھے۔ اس وقت نہر سویز بھی نہیں بنی تھی اور ” راس امید “ والا راستہ (Around the Cape of Good Hope) بھی دریافت نہیں ہوا تھا ‘ جو واسکو ڈے گا ما نے ١٤٩٨ ء میں تلاش کیا۔ چناچہ یہ شاہراہ اس زمانے میں مشرق اور مغرب کے درمیان تجارتی رابطے کا واحد ذریعہ تھی۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

42. That is, that smitten territory lies on the high road from Hijaz (Arabia) to Syria and Egypt. Travelers come across these signs of destruction which are very prominent in the territory that lies to the southeast of the Dead Sea. The geographers are of the opinion that there is no other land on the surface of the Earth which looks desolate as this territory, especially its southern part.

سورة الْحِجْر حاشیہ نمبر :42 یعنی حجاز سے شام اور عراق سے مصر جاتے ہوئے یہ تباہ شدہ علاقہ راستہ میں پڑتا ہے اور عموما قافلوں کے لوگ تباہی کے ان آثار کو دیکھتے ہیں جو اس پورے علاقے میں آج تک نمایاں ہیں ۔ یہ علاقہ بحر لوط ( بحیرہ مردار ) کے مشرق اور جنوب میں واقع ہے اور خصوصیت کے ساتھ اس کے جنوبی حصے کے متعلق جغرافیہ دانوں کا بیان ہے کہ یہاں اس درجہ ویرانی پائی جاتی ہے جس کی نظیر روئے زمین پر کہیں اور نہیں دیکھی گئی ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

25: حضرت لوط (علیہ السلام) کی بستیاں اردن کے بحیرۂ مردار کے آس پاس واقع تھیں، اور عرب کے لوگ جب شام کا سفر کرتے توان بستیوں کے آثار ان کے راستے میں پڑتے تھے۔ آیت 72 کے بارے میں یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات کے سوا کسی کی قسم کھانا انسانوں کے لیے جائز نہیں۔ دیکھئے سورۃ صافات کا حاشیہ نمبر 1

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(15:76) مقیم۔ اسم فاعل واحد مذکر۔ قائم رہنے والا۔ دوامی۔ سبیل مقیم ایسا راستہ جہاں بہت آمدورفت ہو۔ انھا میں ھا ضمیر واحد مؤنث غائب قوم لوط کی بستیوں کے لئے ہے یہ سدوم اور عمورہ کے برباد شدہ شہر بحر لوط یا بحیرہ مردار کے جنوب مشرقی کنارے واقع تھے اور حجاز سے شام جاتے ہوئے یا عراق سے مصر جاتے ہوئے ان کی بربادیوں کے نشان آج بھی پائے جاتے ہیں۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 8 یعنی جو قافلے حجاز سے شام یا عرقا سے مصر جاتے ہیں یہ بستی ان کے راستے میں پڑتی ہے۔ مگر لوگ ہیں کہ اس میں تباہی کے آثار دیکھ کر کوئی عبرت حاصل نہیں کرتے۔ جدید محققین کا خیال ہے کہ یہ بستی سجرمیت کے (جسے بحر لوط بھی کہتے ہیں) جنوب مشرق میں واقع تھی بلکہ اس زمانہ میں اردن کی حکومت سحرمیت کے جنوبی حصہ سے اس کے تباہ شدہ آثار برآمد کرنے کی بھی کوشش کر رہی ہے۔ (تنبیہ) اس عذاب کے وقت کے متعلق تین الفاظ آئے ہیں ” مشرقین، مصبحین اور بکرۃ “ صبح سے مراد صبح عرفی ہو تو یہ اشراق و بکرۃ کے ساتھ جمع ہوسکتی ہے بعض نے لکھا ہے کہ صبح یعنی طلوع فجر سے عذاب شروع ہوا اور اشراق یا بکرہ تک ان کا تقصہ تمام کردیا گیا۔ نیز قرآن نے تین طرح کے عذاب کا ذکر کیا ہے۔ پہلے صیحتہ کا عذا۔ آیا پھر ان کی بستیوں کو الٹ دیا گیا۔ اور سب سے آخر میں ان پر پتھروں کا مینہ برسایا گیا۔ (کذافی قرطبی)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

2۔ یعنی عرب سے شام کو جاتے ہوئے ان کے آثار معلوم ہوتے ہیں۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

76 ۔ اور یہ بستیاں اس راہ پر واقع ہیں جس پر آمدورفت جاری ہے یعنی وہ بستیاں چھپی ہوئی نہیں ہیں بلکہ راہ چلتوں کو نظر آتی ہیں اور سیدھا راستہ جو حجاز سے شام تک جاتا ہے اس پر یہ بستیاں واقع ہیں۔