Surat un Nahal

Surah: 16

Verse: 13

سورة النحل

وَ مَا ذَرَاَ لَکُمۡ فِی الۡاَرۡضِ مُخۡتَلِفًا اَلۡوَانُہٗ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لِّقَوۡمٍ یَّذَّکَّرُوۡنَ ﴿۱۳﴾

And [He has subjected] whatever He multiplied for you on the earth of varying colors. Indeed in that is a sign for a people who remember.

اور بھی بہت سی چیزیں طرح طرح کے رنگ روپ کی اس نے تمہارے لئے زمین پر پھیلا رکھی ہیں ۔ بیشک نصیحت قبول کرنے والوں کے لئے اس میں بڑی بھاری نشانی ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

وَمَا ذَرَأَ لَكُمْ فِي الاَرْضِ مُخْتَلِفًا أَلْوَانُهُ ... And whatsoever He has created of varying colors on the earth for you. When Allah points out the features of the skies, He also points out the wondrous things that He has created on earth, the variety of its animals, minerals, plants and inanimate features, all having different colors and shapes, benefits and qualities. ... إ... ِنَّ فِي ذَلِكَ لايَةً لِّقَوْمٍ يَذَّكَّرُونَ Verily, in this is a sign for people who reflect. meaning (those who remember) the blessings of Allah and give thanks to Him for them.   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

13۔ 1 یعنی زمین میں اللہ نے جو معدنیات، نباتات، جمادات اور حیوانات اور ان کے منا فع اور خواص پیدا کئے ہیں، ان میں بھی نصیحت حاصل کرنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٣] ذوق جمال اور نباتات کی رنگینی :۔ اللہ تعالیٰ نے محض انسان کی ضروریات کو ہی ملحوظ نہیں رکھا بلکہ اس کے ذوق جمال کو بھی ہر کام میں ملحوظ رکھا ہے۔ رات کو اگر فضا صاف ہو تو یہی چاند اور ستارے انسان کو ایک بڑا حسین منظر پیش کرتے ہیں۔ پھر آپ کسی لہلہاتے کھیت میں جائیے۔ کسی باغ کی سیر کیجئے۔ وہاں بعض...  طویل القامت اور بعض چھوٹے درختوں کے مناظر دیکھئے۔ مختلف رنگ کے پھول دیکھئے۔ پھر ایک ہی پھول کے مختلف رنگ اور اس کی پنکھڑی اور کونپل کو ملاحظہ فرمائیے۔ پھر ان کی مہک اور خوشبو سے لطف اندوز ہوئیے۔ یہ ان تمام اشیاء انسانوں کی ضرورتیں بھی پوری کرتی ہیں اور اس کے ذوق جمال کو تسکین دینے کے علاوہ اسے سرور مہیا کرتی اور اس کی صحت پر بڑا خوشگوار اثر ڈالتی ہیں اور اگر انسان ان چیزوں کی تخلیق میں دھیان کرے تو اللہ کی قدرتوں پر بےاختیار عش عش کرنے لگتا ہے۔   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

. وَمَا ذَرَاَ لَكُمْ فِي الْاَرْضِ مُخْتَلِفًا اَلْوَانُهٗ ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لِّقَوْمٍ يَّذَّكَّرُوْنَ ۔۔ : ” ذَرَاَ “ کا اصل معنی کسی چیز کو توالد و تناسل کے ذریعے سے پھیلانا ہے، اسی سے ” ذُرِیَّۃٌ“ کا لفظ نکلا ہے، جیسے آدم اور حوا ( علیہ السلام) سے بیشمار انسان، ہر حیوان سے بیشمار حیوا... ن، ہر پودے سے بیشمار پودے، الغرض رنگا رنگ مخلوق کا اس طرح تمہارے فائدے کے لیے پھیلانا اللہ تعالیٰ کی توحید کی بہت بڑی نشانی ہے، ان کے لیے جو نصیحت حاصل کریں۔ ویسے ” ذَرَاَ “ کا معنی ” خَلَقَ “ بھی آتا ہے، یعنی زمین میں جو کچھ اللہ نے پیدا کرکے پھیلا دیا، مثلاً انسان، حیوان، نباتات، معدنیات، سیالات، گیسیں، بجلی، بھاپ اور کئی قسم کی شعاعیں، الغرض ! مختلف رنگوں اور قسموں والی چیزوں میں، جو سب انسان کے فائدے کے لیے ہیں، خالق کی پہچان اور اس کے وحدہ لا شریک لہ ہونے کے یقین کی بہت سی نشانیاں ہیں، مگر ان کے لیے جو نصیحت قبول کرتے ہوں، جو برتن ہی الٹا ہوجائے اس میں کوئی چیز کیسے ڈالی جاسکتی ہے۔ کائنات کی رنگا رنگی اللہ کی قدرت کی بہت بڑی نشانی ہے۔ دیکھیے سورة روم (٢٢) ۔  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Then, in verse 13, after mentioning all other varied produce of the land, it was said: إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لِّقَوْمٍ يَذَّكَّرُ‌ونَ (Surely, in that, there is a sign for a people who accept advice). The sense is that no deep thinking is needed here as well - because, the proof has been furnished openly. But, the condition is that one must look at it carefully and learn his lesson. Otherwise,...  one who has no sense or concern and who just pays no attention could hardly hope to benefit from it.  Show more

(آیت) اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لِّقَوْمٍ يَّذَّكَّرُوْنَ کہ اس میں دلیل ہے ان لوگوں کے لئے جو نصیحت پکڑتے ہیں مراد یہ ہے کہ یہاں بھی بہت گہرے فکر ونظر کی ضرورت نہیں کیونکہ اس کی دلالت بالکل کھلی ہوئی ہے مگر شرط یہ ہے کہ کوئی اس کی طرف توجہ سے دیکھے اور نصیحت حاصل کرے ورنہ بیوقوف بےفکر آدمی جو ادھ... ر دھیان ہی نہ دے اس کو اس سے کیا فائدہ ہوسکتا ہے۔   Show more

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

. وَمَا ذَرَاَ لَكُمْ فِي الْاَرْضِ مُخْتَلِفًا اَلْوَانُهٗ ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لِّقَوْمٍ يَّذَّكَّرُوْنَ 13۝ ذرأ الذَّرْءُ : إظهار اللہ تعالیٰ ما أبداه، يقال : ذَرَأَ اللہ الخلق، أي : أوجد أشخاصهم . قال تعالی: وَلَقَدْ ذَرَأْنا لِجَهَنَّمَ كَثِيراً مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ [ الأعراف/ 179... ] ، وقال : وَجَعَلُوا لِلَّهِ مِمَّا ذَرَأَ مِنَ الْحَرْثِ وَالْأَنْعامِ نَصِيباً [ الأنعام/ 136] ، وقال : وَمِنَ الْأَنْعامِ أَزْواجاً يَذْرَؤُكُمْ فِيهِ [ الشوری/ 11] ، وقرئ : ( تذرؤه الرّياح) «3» ، والذُّرْأَة : بياض الشّيب والملح . فيقال : ملح ذُرْآنيّ ، ورجل أَذْرَأُ ، وامرأة ذَرْآءُ ، وقد ذَرِئَ شعره . ( ذ ر ء ) الذرء کے معنی ہیں اللہ نے جس چیز کا ارادہ کیا اسے ظاہر کردیا ۔ کہا جاتا ہے ۔ یعنی ان کے اشخاص کو موجود کیا قرآن میں ہے : ۔ وَلَقَدْ ذَرَأْنا لِجَهَنَّمَ كَثِيراً مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ [ الأعراف/ 179] اور ہم نے بہت سے جن اور انسان دوزخ کے لئے پیدا کئے ہیں ۔ وَجَعَلُوا لِلَّهِ مِمَّا ذَرَأَ مِنَ الْحَرْثِ وَالْأَنْعامِ نَصِيباً [ الأنعام/ 136] اور یہ لوگ ) خدا ہی کی پیدا کی ہوئی چیزوں ( یعنی ) کھیتی اور چوپایوں میں خدا کا بھی ایک حصہ مقرر کرتے ہیں وَمِنَ الْأَنْعامِ أَزْواجاً يَذْرَؤُكُمْ فِيهِ [ الشوری/ 11] اور چار پایوں کے بھی جوڑے بنادے اور اسی طریق پر تم کو پھیلاتا رہتا ہے ۔ اور تَذْرُوهُ الرِّياحُ [ الكهف/ 45] میں ایک قراءت بھی ہے ۔ الذرؤۃ ۔ بڑھاپے یا نمک کی سفیدی ۔ کہاجاتا ہے ملح ذرانی نہایت سفید نمک اور جس کے بال سفید ہوجائیں اسے رجل اذرء کہاجاتا ہے اس کی مونث ذرآء ہے ۔ ذری شعرہ روذرء کفرح ومنع) اس کے بال سفید ہوگئے ۔ الاختلافُ والمخالفة والاختلافُ والمخالفة : أن يأخذ کلّ واحد طریقا غير طریق الآخر في حاله أو قوله، والخِلَاف أعمّ من الضّدّ ، لأنّ كلّ ضدّين مختلفان، ولیس کلّ مختلفین ضدّين، ولمّا کان الاختلاف بين النّاس في القول قد يقتضي التّنازع استعیر ذلک للمنازعة والمجادلة، قال : فَاخْتَلَفَ الْأَحْزابُ [ مریم/ 37] ( خ ل ف ) الاختلاف والمخالفۃ الاختلاف والمخالفۃ کے معنی کسی حالت یا قول میں ایک دوسرے کے خلاف کا لفظ ان دونوں سے اعم ہے کیونکہ ضدین کا مختلف ہونا تو ضروری ہوتا ہے مگر مختلفین کا ضدین ہونا ضروری نہیں ہوتا ۔ پھر لوگوں کا باہم کسی بات میں اختلاف کرنا عموما نزاع کا سبب بنتا ہے ۔ اس لئے استعارۃ اختلاف کا لفظ نزاع اور جدال کے معنی میں استعمال ہونے لگا ہے ۔ قرآن میں ہے : فَاخْتَلَفَ الْأَحْزابُ [ مریم/ 37] پھر کتنے فرقے پھٹ گئے ۔ لون اللَّوْنُ معروف، وينطوي علی الأبيض والأسود وما يركّب منهما، ويقال : تَلَوَّنَ : إذا اکتسی لونا غير اللّون الذي کان له . قال تعالی: وَمِنَ الْجِبالِ جُدَدٌ بِيضٌ وَحُمْرٌ مُخْتَلِفٌ أَلْوانُها [ فاطر/ 27] ، وقوله : وَاخْتِلافُ أَلْسِنَتِكُمْ وَأَلْوانِكُمْ [ الروم/ 22] فإشارة إلى أنواع الألوان واختلاف الصّور التي يختصّ كلّ واحد بهيئة غير هيئة صاحبه، وسحناء غير سحنائه مع کثرة عددهم، وذلک تنبيه علی سعة قدرته . ويعبّر بِالْأَلْوَانِ عن الأجناس والأنواع . يقال : فلان أتى بالألوان من الأحادیث، وتناول کذا ألوانا من الطّعام . ( ل و ن ) اللون ۔ کے معنی رنگ کے ہیں اور یہ سیاہ سفید اور ان دونوں سے مرکب یعنی ہر قسم کے رنگ پر بولا جاتا ہے ۔ تلون کے معنی رنگ بدلنے کے ہیں قرآن میں ہے ۔ وَمِنَ الْجِبالِ جُدَدٌ بِيضٌ وَحُمْرٌ مُخْتَلِفٌ أَلْوانُها[ فاطر/ 27] اور پہاڑوں میں سفید اور سرخ رنگوں کی دھار یاں ہیں ۔ اور آیت کریمہ : ۔ وَاخْتِلافُ أَلْسِنَتِكُمْ وَأَلْوانِكُمْ [ الروم/ 22] اور تمہاری زبانوں اور رنگوں کا مختلف الوادع و اقسام کے رنگوں اور شکلوں کے مختلف ہونے کی طرف اشارہ ہے اور باوجود اس قدر تعداد کے ہر انسان اپنی ہیئت کذائی اور رنگت میں دوسرے سے ممتاز کذابی اور رنگت میں دوسرے سے ممتاز نظر آتا ہے ۔ اس سے خدا کی وسیع قدرت پر تنبیہ کی گئی ۔ اور کبھی الوان سے کسی چیز کے لوادع و اقسام مراد ہوتے ہیں چناچہ محاورہ ہے اس نے رنگا رنگ کی باتیں کیں اور الوان من الطعام سے مراد ہیں قسم قسم کے کھانے ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٣) اور اسی طرح ان مختلف نباتات اور پھلوں کو بھی پیدا کر کے تمہارے لیے مسخر کیا، ان کے مختلف قسم اور رنگوں پر پیدا کرنے میں ان لوگوں کے لیے جو نصائح قرآنی سے نصیحت حاصل کرتے ہیں، بہت عبرت اور بہت دلائل موجود ہیں۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٣ (وَمَا ذَرَاَ لَكُمْ فِي الْاَرْضِ مُخْتَلِفًا اَلْوَانُهٗ ) اللہ تعالیٰ نے انسان کے لیے زمین میں رنگا رنگ قسم کے حیوانات نباتات اور جمادات پیدا کیے ہیں۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(16:13) وما ذرألکم۔ میں ما موصولہ ہے بمعنی الذی۔ اس جملہ کا عطف الیل آیۃ (12) پر ہے۔ ای وسخر لکم ما ذرألکم۔ یا اس کا فعل محذوف ہے۔ ای خلق وابدع۔ ذرأیذرأ (باب فتح) ذرئ۔ مصدر ماضی کا صیغہ واحد مذکر غائب۔ اس نے پیدا کیا۔ اس نے پھیلایا۔ اس نے بکھیرا۔ وما ذرألکم فی الارض (اور اس نے ان چیزوں کو بھی...  پیدا کیا یا مسخر بنایا) جن کو اس نے تمہارے (فائدے کے) لئے زمین پر پھیلا دیا۔ مختلفا الوانہ۔ یہ حال ہے فعل محذوف کا۔ الوانہ مضاف مضاف الیہ۔ الوان جمع لون کی جس کے معنی رنگ کے ہیں۔ کبھی الوان سے مراد کسی چیز کے انواع و اقسام بھی مراد ہوتے ہیں چناچہ محاورہ ہے الوان من الطعام قسم قسم کے کھانے۔ یہاں مختلف النوع اور مختلف اللون مراد ہوسکتے ہیں۔ یذکرون۔ مضارع جمع مذکر غائب ای یتظون۔ نصیحت پکڑتے ہیں تذکر (تفعل) مصدر۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 7 یعنی انواع و اصناف جیسا کہ جمہور مفسرین نے کہا ہے (مع) مطلب یہ کہ زمین میں طرح طرح کی شکل و صورت رنگ و بو اور مزہ اور خاصیتوں والی چیزیں ہیں کہ سب تمہارے کام میں لگی ہوئی ہیں۔ ان میں حیوانات، نباتات، جمادات اور مرکبات و عناصر شامل ہیں۔ ہمہ از بر تو سرگشتہ و فرمانبردار شرط انصاف نباشد کہ توفرف... ماں نبری (گلستان سعدی)  Show more

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

لغات القرآن آیت نمبر 13 تا 21 ذرا اس نے پھیلا دیا، پیدا کیا۔ الوان (لون) رنگ۔ یذکرون وہ دھیان دیتے ہیں۔ لحم گوشت۔ طری تازہ۔ تستخرجو تم نکالتے ہو۔ حلیۃ زیور۔ تلبسون تم پہنتے ہو۔ مواخر پھاڑنے والا، پھاڑنے والیاں۔ لتبتغو تاکہ تم تلاش کرو۔ القی اس نے ڈالا، رکھا۔ رواسی (راسیۃ) بوجھ، پہاڑ۔ تمید جھک جانا۔ ... سبل (سبیل) راستے۔ علمت علامتیں، نشانیاں۔ نجم ستارہ۔ یخلق پیدا کرتا ہے۔ تعدوا تم گنو گے ، شمار کرو گے۔ لاتحصوا تم شمار نہ کرسکو گے۔ تبسرون تم چھپاتے ہو۔ تعلنون تم ظاہر کرتے ہو۔ یدعون پکارتے ہیں۔ یخلوقن وہ پیدا کئے جاتے ہیں۔ اموات مردے ہیں۔ ایان کب ؟ یبعثون وہ دوبارہ اٹھائیں جائیں گے۔ تشریح : آیت نمبر 13 تا 21 اس سے پہلی آیات میں اللہ تعالیٰ نے اس بات کو واضح طریقہ پر ارشاد فرمایا ہے کہ اسی نے اپنے علم و حکمت سے اس نظام کائنات کو بنایا ہے۔ اگر انسان کو پیدا کیا تو اس کے لئے زندگی گذارنے کے تمام سامان و اسباب بھی پیدا فرمائے ہیں۔ انسان رات کو سو کر صبح اٹھتا ہے دن بھر اپنی روزی کما کر اپنے گھر لوٹتا ہے۔ اپنے بیوی بچوں میں پہنچ کر خوش ہوتا ہے تھک ہار کر سو جاتا ہے۔ اسی طرح اس کے دن اور رات کا سلسلہ چلتا رہتا ہے۔ اس کو اس بات کا احساس ہی نہیں ہوتا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے اس دن رات کے پیچھے کتنا بڑا نظام قائم کیا ہوا ہے۔ قرآن کریم بار بار اس حقیقت کی طرف متوجہ کرتا ہے کہ انسان اگر ایک لمحہ رک کر اتنا ہی سوچ لے کر اتنے بڑے نظام کو کس نے قائم کیا ہے۔ جب انسان غور کرے گا تو وہ یقینا اس نتیجہ تک پہنچ کر رہے گا کہ اس پورے نظام کو چلانے والی کوئی ہستی ہے۔ لوگوں نے انسانوں کے سیدھے پن سے فائدہ اٹھا کر ان کو یقین دلا رکھا ہے کہ اس دنیا کو اور اس کے اسباب کو پیدا کرنے والے ان کے پتھر کے یہ بےجان بت ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے بار بار فرمایا ہے کہ جو بت اپنے وجود میں دوسروں کے ہاتھوں کے محتاج ہوں۔ ان کی ناک پر مکھی بیٹھ جائے تو وہ بت اتنی بھی طاقت نہیں رکھتے کہ اس مکھی کو اپنے وجود سے بھگا دیں۔ قرآن کریم میں فرمایا گیا ہے کہ کیا لوگوں کو اتنا بھی شعور نہیں ہے کہ اس سامنے کی حقیقت پر غور کرلیں کہ اللہ نے سب کچھ پیدا کیا ہے لیکن ان بتوں نے کیا چیز پیدا کی ہے ؟ یہ تو خود اپنے وجود کو پیدا نہیں کرسکتے بلکہ وہ دوسروں کے ہاتھوں کے محتاج ہیں اور پیدا کئے جاتے ہیں جو اپنے نفع اور نقصان کے بھی مالک نہیں ہیں وہ دوسروں کو کیا نفع یا نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ گزشتہ آیات میں ان نعمتوں کا ذکر فرمایا تھا جو اللہ نے انسان کے لئے پیدا کی ہیں۔ اس سلسلہ میں فرمایا کہ اے لوگو ! کیا تم نے کبھی اس بات پر دھیان دیا ہے غور کیا ہے کہ ایک ہی زمین ہے، فضا بھی ایک، پانی کے قطرات بھی ایک لیکن درختوں پر یہ طرح طرح کے رنگ کس نے بکھیر دیئے ہیں یقینا وہ صرف ایک ہی ذات ہے یعنی اللہ کی جس نے یہ سب کچھ پیدا فرمایا ہے وہ اللہ جس نے اتنے بڑے سمندر کو جو زمین سے بھی کئی گنا بڑا ہے اس کے کڑوے پانی میں ایسی مچھلیوں کو پیدا کیا جن کے گوشت میں کوئی کڑواہٹ نہیں ہوتی بلکہ آدمی مچھلیوں کو مزے لے لے کر کھاتا ہے۔ اس سے ایسے مونگے اور متوی پیدا کئے ہیں جن کو نکال کر تجارت کی جاتی ہے اس سے ہار اور مختلف چیزیں بنا کر ان کو استعمال کیا جاتا ہے۔ عظیم الشان اور گہرائیوں والے سمندروں میں وہ جہاز ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک رواں دواں رہتے ہیں وہ جہاز اور کشتیاں جن کی حیثیت ایک تنکے سے زیادہ نہیں ہوتی لیکن اللہ نے سمندر کو انسان کے قدموں تلے اس طرح تابع بنایا ہے کہ اس سے وہ ہزاروں فائدے حاصل کرتا ہے۔ فرمایا کہ یہ بلند وبالا اونچے اونچے پہاڑ جن کو زمین کا تو ازن قائم رکھنے کے لئے زمین کے اوپر ایک بوجھ بنا کر رکھ دیا تاکہ زمین ادھر ادھر ڈھلک نہ جائے ان پہاڑوں میں ہزاروں مع دنیات رکھ دیں۔ سونا، چاندی، ہیرے جواہرات، پانی کے بہتے چشمے اور ان ہی پہاڑوں کے اوپر پانی کو برف بنا کر جما دیا جو تھوڑا تھوڑا بہتا رہتا ہے ان سے چشمے، ندی ، نالے اور نہریں بن جاتی ہیں جن سے انسان اپنی کھیتیوں کو سیراب کرتا ہے خود پیتا ہے اپنے جانوروں کو پلاتا ہے اور ہزاروں طرح کے کیمیکل حاصل کرتا ہے۔ فرمایا کہ ذرا غور تو کرو کہ کروڑوں سال سے یہ پہاڑ اپنی جگہ کھڑے ہوئے ہیں۔ ان سے کس کو فائدہ ہے یقینا انسان کو کیونکہ یہ اس کے لئے بنائے گئے ہیں جب قیامت آئے گی تو یہی پہاڑ جو جمے کھڑے ہیں وہ ریت کے ذرے بن کر بکھر جائیں گے۔ فرمایا کہ جب آدمی سمندروں کے درمیان پہنچتا ہے اور اس کو کچھ معلوم نہیں ہوتا کہ اس کی منزل کہاں ہے ؟ اس کے لئے ستارے بنا دیئے جن کو علامت کے طور پر دیکھ کر آدمی اپنی منزل سے نہیں بھٹکتا غرضیکہ اللہ کی نعمتیں ہیں کہ اگر انسان ان کو شمار کرنا چاہے تو کر نہیں سکتا فرمایا کہ ان تمام چیزوں کو کس نے پیدا کیا۔ جس نے سب کچھ پیدا کیا اور جس نے کچھ بھی پیدا نہیں کیا۔ کیا وہ دونوں برابر ہو سکتے ہیں ؟ ہرگز برابر نہیں ہو سکتے۔ فرمایا کہ ہر شخص کے لئے لازمی ہے کہ وہ اس اللہ ہی کو پکارے جس نے اس پوری کائنات اور اس کے نظام کو بنایا ہے غیر اللہ کو پکارنا کہاں کی عقل مندی ہے۔ فرمایا کہ تمہارا اللہ تو وہ ہے جو ہمیشہ سے زندہ ہے اور رہے گا لیکن جن بتوں کو انسان نے اپنا معبود بنا رکھا ہے وہ تو ٹوٹتے پھوٹتے رہتے ہیں جو ان کی موت بھی ہے۔ ان مردوں یا مرجانے والوں کو اپنا معبود بنا لینا کہاں کی عقل مندی ہے۔ انسان کو نہیں معلوم کہ وہ کب دوبارہ قیامت میں اٹھایا جائے گا لیکن اس کو یہ تو معلوم ہونا چاہئے کہ غیر اللہ کی عبادت و بندگی آخرت میں اس کے کسی کام نہ آئیگی۔ عبادت و بندگی کے لائق صرف اللہ کی ذات ہے جس کا کوئی شریک نہیں ۔ وہ اپنی ذات میں اکیلا ہے۔ وہی خالق ہے اور وہی مالک ہے۔  Show more

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

1۔ اس میں تمام حیوانات و نباتات و جمادات و بسائط و مرکبات داخل ہوگئے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

فہم القرآن ربط کلام : آفاقی نشانیوں کے بعد زراعت اور نباتات کے حوالے سے غوروفکر کی دعوت۔ اسی سورة کی آیت : ١١ کی تفسیر میں سورة الرعد کی آیت : ٤ کے حوالے سے واضح کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک ہی قسم کی زمین، پانی اور آب و ہوا کے ذریعے مختلف فصلیں اور نباتات پیدا کرتا ہے۔ یہ فصلیں اور نباتات جنس کے ... اعتبار سے ہی مختلف نہیں ہوتیں بلکہ ایک زمین ایک ہی پانی سے سیراب ہونے کے باوجود ایک ہی جنس کے مختلف رنگ اور شکل و صورت اور ذائقے میں واضح فرق ہوتا ہے۔ پودے کو دیکھو زمین، پانی اور سب کچھ ایک ہونے کے باوجود ایک پھول میں مختلف قسم کے رنگ کی پتیاں ہوتی ہیں۔ یہ کس کی قدرت کا کرشمہ ہے ؟ اس خالق حقیقی کو پہچاننے اور شرک سے بچنے سے انسان کے لیے اتنی ہی دلیل کافی ہے۔ بشرطیکہ انسان نصیحت حاصل کرنے کے لیے تیار ہو۔ مسائل ١۔ اللہ تعالیٰ نے نباتات کی مختلف اقسام کو بھی انسان کے لیے مسخر کردیا۔ ٢۔ اس میں نصیحت حاصل کرنے والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔ تفسیر بالقرآن انسان کے لیے نباتات کی مختلف اقسام : ١۔ تمہارے لیے مسخر کیا نباتات کو زمین پر پھیلاکر، ان کی اقسام مختلف ہیں۔ (النحل : ١٣) ٢۔ انہوں نے کھیتی اور مویشیوں میں سے کچھ حصہ اللہ کا مقرر کیا ہے جو اللہ ہی نے پیدا فرمائے ہیں۔ (الانعام : ١٣٦) ٣۔ اللہ نے آسمان سے پانی اتارا اور اس سے مختلف انواع کے پھل پیدا فرمائے۔ (فاطر : ٣٧) ٤۔ اللہ زمین سے کھیتی نکالتا ہے جس کے رنگ مختلف ہوتے ہیں۔ (الزمر : ٢١)  Show more

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

اب آیات و دلائل کائنات کا چوتھا گروپ : آیت نمبر ١٣ اللہ نے زمین کو پیدا کیا اور اس کے اندر قسم قسم کی معدنیات پیدا کیں ، رنگ برنگ کے پتھر اور دوسری چیزیں جن پر انسانوں کی زندگی موقوف ہے لیکن اللہ نے ان ضروریات حیات کے ایسے ذخیرے پیدا کئے ہیں جو نہ ختم ہونے والے ہیں۔ پھر نئی نئی دریافتیں جو انسان ... اس زمین میں کر رہا ہے اور زمین کے اندر پوشیدہ خزانے اور ذرائع قوت دریافت کر رہا ہے ، جوں جوں اس کی حاجات و ضروریات بڑھتی ہے وہ دریافتیں کرتا چلا جاتا ہے۔ ایک خزانہ ختم ہوتا ہے تو قوت کے کئی اور خزانے دریافت ہوتے ہیں۔ یہ اللہ کا رزق ہے جو اس نے بندوں کے لئے ذخیرہ کر رکھا ہے۔ ان فی ذلک لایۃ لقوم یذکرون (١٦ : ١٣) ” ان میں ضرور نشانی ہے ان لوگوں کے لئے جو سبق حاصل کرتے ہیں “۔ ایسے لوگ اس بات کو نہیں بھولتے کہ دست قدرت نے یہ خزانے ہمارے لیے ودیعت کئے ہیں۔ اب آیات دلائل کائنات کا پانچواں گروپ آتا ہے۔ جو ان مخلوقات متنوعہ کے بارے میں ہے جن سے تلخ سمندر بھرا پڑا ہے۔ سمندر کا پانی پینے کے قابل تو نہیں ہے لیکن انسان کے لئے کئی پہلوؤں سے مفید ہے۔  Show more

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

پنجم : زمین سے پیدا ہونے والی مختلف الوان کی چیزوں کا تذکرہ فرمایا کہ اللہ نے یہ چیزیں تمہارے لیے زمین میں پیدا فرمائی ہیں، الوان لون کی جمع ہے عربی میں لون رنگ کو کہتے ہیں۔ بعض مفسرین نے الوان کا ترجمہ اقسام کیا ہے۔ الفاظ کا عموم زمین پر پیدا ہونے والی اور رہنے والی اور بسنے والی سب چیزوں کو شامل ہ... ے جتنی بھی چیزیں زمین میں پائی جاتی ہیں حیوانات، معدنیات، نباتات، جمادات وغیرہ مذکورہ بالا آیت میں اجمالی طور پر ان کا تذکرہ آگیا، یہ چیزیں رنگ برنگ کی ہیں، ان کی مختلف صورتیں ہیں اور طرح طرح کے انواع و اقسام ہیں ان سب میں انسانوں کے لیے منافع ہیں، یہ چیزیں غذاؤں میں بھی کام آتی ہیں، اور مکانات کی تعمیر میں بھی اور امراض کے علاج میں بھی، ان چیزوں کا تذکرہ فرما کر ارشاد فرمایا (اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لِّقَوْمٍ یَّذَّکَّرُوْن) (بلاشبہ اس میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو نصیحت حاصل کرتے ہیں۔ )  Show more

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

13 ۔ اور اللہ تعالیٰ نے اسی طرح بہت سی رنگ برنگ کی وہ چیزیں بھی مسخرکر رکھی ہیں جو اس نے تمہارے لئے زمین میں پیدا کی ہیں ۔ بلا شبہ اس مذکور میں ان لوگوں کے لئے توحید الٰہی بڑی دلیل ہے جو غور و فکر سے کام لیتے ہیں۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں شاید اس سے مراد جانور ہیں ۔ بعض حضرات نے مختلف الوانہ ٗ ... سے اجناس و انواع اور اصناف کا اختلاف لیا ہے یہ معنی بہت وسیع ہیں اور اس تقدیر پر تمام حیوانات و نباتات اور جمادات وغیرہ کو یہ معنی شامل ہیں۔  Show more