Discussion about what the previous Peoples did, and what was done to Them
Allah says,
قَدْ مَكَرَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ
...
Those before them indeed plotted,
Al-Awfi reported that Ibn Abbas said:
"This refers to Namrud (Nimrod), who built the tower."
Others said that it refers to Bukhtanassar (Nebuchadnezzar).
The correct view is that this is said by way of example, to refute what was done by those who disbelieved in Allah and associated others in worship with Him.
As Nuh said,
وَمَكَرُواْ مَكْراً كُبَّاراً
"And they have hatched a mighty scheme." (71:22)
meaning, they used all sorts of ploys to misguide their people, and tempted them to join them in their Shirk via all possible means.
On the Day of Resurrection their followers will say to them:
بَلْ مَكْرُ الَّيْلِ وَالنَّهَارِ إِذْ تَأْمُرُونَنَأ أَن نَّكْفُرَ بِاللَّهِ وَنَجْعَلَ لَهُ أَندَاداً
"Nay, but it was your plotting by night and day, when you ordered us to disbelieve in Allah and set up rivals to Him!" (34:33)
...
فَأَتَى اللّهُ بُنْيَانَهُم مِّنَ الْقَوَاعِدِ
...
but Allah struck at the foundation of their building.
meaning, He uprooted it and brought their efforts to naught.
This is like the Ayah:
كُلَّمَأ أَوْقَدُواْ نَاراً لِّلْحَرْبِ أَطْفَأَهَا اللَّهُ
Every time they kindled the fire of war, Allah extinguished it. (5:64)
and,
فَأَتَـهُمُ اللَّهُ مِنْ حَيْثُ لَمْ يَحْتَسِبُواْ وَقَذَفَ فِى قُلُوبِهِمُ الرُّعْبَ يُخْرِبُونَ بُيُوتَهُمْ بِأَيْدِيهِمْ وَأَيْدِى الْمُوْمِنِينَ فَاعْتَبِرُواْ يأُوْلِى الاٌّبْصَـرِ
But Allah's (torment) reached them from a place where they were not expecting it, and He cast terror into their hearts so that they destroyed their own dwellings with their own hands and the hands of the believers. So then take admonition, O you with eyes (to see). (59:2)
Allah says here:
...
فَأَتَى اللّهُ بُنْيَانَهُم مِّنَ الْقَوَاعِدِ
فَخَرَّ عَلَيْهِمُ السَّقْفُ مِن فَوْقِهِمْ وَأَتَاهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَيْثُ لاَ يَشْعُرُونَ
نمرود کا تذکرہ
بعض تو کہتے ہیں اس مکار سے مراد نمرود ہے جس نے بالاخانہ تیار کیا تھا ۔ سب سے پہلے سب سے بڑی سرکشی اسی نے زمین میں کی ۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ہلاک کرنے کو ایک مچھر بھیجا جو اس کے نتھنے میں گھس گیا اور چار سو سال تک اس کا بھیجا چاٹتا رہا ، اس مدت میں اسے اس وقت قدرے سکون معلوم ہوتا تھا جب اس کے سر پر ہتھوڑے مارے جائیں ، خوب فساد پھیلایا تھا ۔ بعض کہتے ہیں اس کے سر پر ہتھوڑے پڑتے رہتے تھے ۔ اس نے چار سو سال تک سلطنت بھی کی تھی اور خوب فساد پھیلایا تھا ۔ بعض کہتے ہیں اس سے مراد بخت نصر ہے یہ بھی بڑا مکار تھا لیکن اللہ کو کوئی کیا نقصان پہنچا سکتا ہے؟ گو اس کا مکر پہاڑوں کو بھی اپنی جگہ سے سرکا دینے والا ہو ۔ بعض کہتے ہیں یہ تو کافروں اور مشرکوں نے اللہ کے ساتھ جو غیروں کی عبادت کی ان کے عمل کی بربادی کی مثال ہے جیسے حضرت نوح علیہ السلام نے فرمایا تھا آیت ( وَمَكَرُوْا مَكْرًا وَّمَكَرْنَا مَكْرًا وَّهُمْ لَا يَشْعُرُوْنَ ) 27 ۔ النمل:50 ) ان کافروں نے بڑا ہی مکر کیا ، ہر حیلے سے لوگوں کو گمراہ کیا ، ہر وسیلے سے انہیں شرک پر آمادہ کیا ۔ چنانچہ ان کے چیلے قیامت کے دن ان سے کہیں گے کہ تمہارا رات دن کا مکر کہ ہم سے کفر و شرک کے لیے کہنا ، الخ ۔ ان کی عما رت کی جڑ اور بنیاد سے عذاب الٰہی آیا یعنی بالکل ہی کھو دیا اصل سے کاٹ دیا جیسے فرمان ہے جب لڑائی کی آگ بھڑکانا چاہتے ہیں اللہ تعالیٰ اسے بجھا دیتا ہے ۔ اور فرمان ہے ان کے پاس اللہ ایسی جگہ سے آیا جہاں کا انہیں خیال بھی نہ تھا ، ان کے دلوں میں ایسا رعب ڈال دیا کہ یہ اپنے ہاتھوں اپنے مکانات تباہ کرنے لگے اور دوسری جانب سے مومنوں کے ہاتھوں مٹے ، عقل مندو ! عبرت حاصل کرو ۔ یہاں فرمایا کہ اللہ کا عذاب ان کی عمارت کی بنیاد سے آ گیا اور ان پر اوپر سے چھت آ پڑی اور نا دانستہ جگہ سے ان پر عذاب اتر آیا ۔
قیامت کے دن کی رسوائی اور فضیحت ابھی باقی ہے ، اس وقت چھپا ہوا سب کھل جائے گا ، اندر کا سب باہر آ جائے گا ۔ سارا معاملہ طشت ازبام ہو جائے گا ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ہر غدار کے لئے اس کے پاس ہی جھنڈا گاڑ دیا جائے گا جو اس کے غدر کے مطابق ہو گا اور مشہور کر دیا جائے گا کہ فلاں کا یہ غدر ہے جو فلاں کا لڑکا تھا ۔ اسی طرح ان لوگوں کو بھی میدان محشر میں سب کے سامنے رسوا کیا جائے گا ۔ ان سے ان کا پروردگار ڈانٹ ڈپٹ کر دریافت فرمائے گا کہ جن کی حمایت میں تم میرے بندوں سے الجھتے رہتے تھے وہ آج کہاں ہیں ؟ تمہاری مدد کیوں نہیں کرتے ؟ آج بےیار و مددگار کیوں ہو ؟ یہ چپ ہو جائیں گے ، کیا جواب دیں ؟ لا چار ہو جائیں گے ، کون سی جھوٹی دلیل پیش کریں ؟ اس وقت علماء کرام جو دنیا اور آخرت میں اللہ کے اور مخلوق کے پاس عزت رکھتے ہیں جواب دیں گے کہ رسوائی اور عذاب آج کافروں کو گھیرے ہوئے ہیں اور ان کے معبودان باطل ان سے منہ پھیرے ہوئے ہیں ۔