Surat un Nahal

Surah: 16

Verse: 31

سورة النحل

جَنّٰتُ عَدۡنٍ یَّدۡخُلُوۡنَہَا تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ لَہُمۡ فِیۡہَا مَا یَشَآءُوۡنَ ؕ کَذٰلِکَ یَجۡزِی اللّٰہُ الۡمُتَّقِیۡنَ ﴿ۙ۳۱﴾

Gardens of perpetual residence, which they will enter, beneath which rivers flow. They will have therein whatever they wish. Thus does Allah reward the righteous -

ہمیشگی والے باغات جہاں وہ جائیں گے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ، جو کچھ یہ طلب کریں گے وہاں ان کے لئے موجود ہوگا ۔ پرہیزگاروں کو اللہ تعالٰی اسی طرح بدلے عطا فرماتا ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And excellent indeed will be the home (i.e. Paradise) of those who have Taqwa. جَنَّاتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا ... `Adn (Eden) Paradise (Gardens of Eternity) which they will enter, refers to the home of the Muttaqun, i.e., in the Hereafter they will have Gardens of Eternity in which they will dwell forever. ... تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الاَنْهَارُ ... under which rivers flow, meaning, between its trees and palaces. ... لَهُمْ فِيهَا مَا يَشَأوُونَ ... in it they will have all that they wish. this is like the Ayah: وَفِيهَا مَا تَشْتَهِيهِ الاٌّنْفُسُ وَتَلَذُّ الاٌّعْيُنُ وَأَنتُمْ فِيهَا خَـلِدُونَ in it (there will be) all that souls could desire, and all that eyes could delight in, and in it you will live forever. (43:71) ... كَذَلِكَ يَجْزِي اللّهُ الْمُتَّقِينَ Thus Allah rewards those who have Taqwa. meaning, this is how Allah rewards everyone who believes in Him, fears Him, and does good deeds. Then Allah says: الَّذِينَ تَتَوَفَّاهُمُ الْمَليِكَةُ طَيِّبِينَ يَقُولُونَ سَلمٌ عَلَيْكُمُ ادْخُلُواْ الْجَنَّةَ بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

جَنّٰتُ عَدْنٍ : ہمیشہ رہنے کے باغات، کیونکہ ان میں ضرورت اور چاہت کی ہر چیز موجود ہوگی۔ دنیا میں بڑی سے بڑی تفریح گاہ اور اچھے سے اچھے گھر سے بھی دل بھر جاتا ہے، مگر جنت میں ہمیشہ رہنے کے باوجود دل نہیں بھرے گا، کیونکہ دل جو کچھ چاہے گا وہ حاضر ہوجائے گا، فرمایا : (فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآ اُخْفِيَ لَهُمْ مِّنْ قُرَّةِ اَعْيُنٍ ۚ جَزَاۗءًۢ بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ ) [ السجدۃ : ١٧ ] ” پس کوئی شخص نہیں جانتا کہ ان کے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک میں سے کیا کچھ چھپا کر رکھا گیا ہے، اس عمل کی جزا کے لیے جو وہ کیا کرتے تھے۔ “ كَذٰلِكَ يَجْزِي اللّٰهُ الْمُتَّقِيْنَ : یعنی اللہ سے ڈرنے اور اس کی منع کردہ چیزوں سے بچنے والوں کو اللہ تعالیٰ ایسے ہی جزا دیتا ہے، جیسا کہ سونا اور ریشم مردوں پر حرام کردیا اور فرمایا، یہ چیزیں ان (کافروں) کے لیے دنیا میں اور ہمارے لیے آخرت میں ہیں۔ دیکھیے سورة ذاریات (١٥، ١٦) اور سورة قمر (٥٤، ٥٥) ۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

جَنّٰتُ عَدْنٍ يَّدْخُلُوْنَهَا تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ لَهُمْ فِيْهَا مَا يَشَاۗءُوْنَ ۭكَذٰلِكَ يَجْزِي اللّٰهُ الْمُتَّقِيْنَ 31؀ۙ جَنَّةُ : كلّ بستان ذي شجر يستر بأشجاره الأرض، قال عزّ وجل : لَقَدْ كانَ لِسَبَإٍ فِي مَسْكَنِهِمْ آيَةٌ جَنَّتانِ عَنْ يَمِينٍ وَشِمالٍ [ سبأ/ 15] الجنۃ ہر وہ باغ جس کی زمین درختوں کیوجہ سے نظر نہ آئے جنت کہلاتا ہے ۔ قرآن میں ہے ؛ لَقَدْ كانَ لِسَبَإٍ فِي مَسْكَنِهِمْ آيَةٌ جَنَّتانِ عَنْ يَمِينٍ وَشِمالٍ [ سبأ/ 15]( اہل ) سبا کے لئے ان کے مقام بود باش میں ایک نشانی تھی ( یعنی دو باغ ایک دائیں طرف اور ایک ) بائیں طرف ۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جنات جمع لانے کی وجہ یہ ہے کہ بہشت سات ہیں ۔ (1) جنۃ الفردوس (2) جنۃ عدن (3) جنۃ النعیم (4) دار الخلد (5) جنۃ المآوٰی (6) دار السلام (7) علیین ۔ عدن قال تعالی: جَنَّاتِ عَدْنٍ [ النحل/ 31] ، أي : استقرار وثبات، وعَدَنَ بمکان کذا : استقرّ ، ومنه المَعْدِنُ : لمستقرّ الجواهر، وقال عليه الصلاة والسلام : «المَعْدِنُ جُبَارٌ» «2» . ( ع د ن ) عدن ( ن ض ) کے معنی کسی جگہ قرار پکڑنے اور ٹہر نے کے ہیں ۔ کہا جاتا ہے ۔ عدن بمکان کذا یعنی اس نے فلاں جگہ قیام کیا قرآن میں ہے : ۔ جَنَّاتِ عَدْنٍ [ النحل/ 31] یعنی ہمیشہ رہنے کے باغات ۔ اسی سے المعدن ( کان ) ہے کیونکہ کا ن بھی جواہرات کے ٹھہر نے اور پائے جانے کی جگہ ہوتی ہے حدیث میں ہے ۔ المعدن جبار کہ اگر کوئی شخص کان میں گر کر مرجائیں تو کان کن پر اس کی دیت نہیں ہے ۔ جزا الجَزَاء : الغناء والکفاية، وقال تعالی: لا يَجْزِي والِدٌ عَنْ وَلَدِهِ وَلا مَوْلُودٌ هُوَ جازٍ عَنْ والِدِهِ شَيْئاً [ لقمان/ 33] ، والجَزَاء : ما فيه الکفاية من المقابلة، إن خيرا فخیر، وإن شرا فشر . يقال : جَزَيْتُهُ كذا وبکذا . قال اللہ تعالی: وَذلِكَ جَزاءُ مَنْ تَزَكَّى [ طه/ 76] ، ( ج ز ی ) الجزاء ( ض ) کافی ہونا ۔ قرآن میں ہے :۔ { لَا تَجْزِي نَفْسٌ عَنْ نَفْسٍ شَيْئًا } ( سورة البقرة 48 - 123) کوئی کسی کے کچھ کام نہ آئے گا ۔ کہ نہ تو باپ اپنے بیٹے کے کچھ کام آئے اور نہ بیٹا اپنے باپ کے کچھ کام آسکیگا ۔ الجزاء ( اسم ) کسی چیز کا بدلہ جو کافی ہو جیسے خیر کا بدلہ خیر سے اور شر کا بدلہ شر سے دیا جائے ۔ کہا جاتا ہے ۔ جزیتہ کذا بکذا میں نے فلاں کو اس ک عمل کا ایسا بدلہ دیا قرآن میں ہے :۔ وَذلِكَ جَزاءُ مَنْ تَزَكَّى [ طه/ 76] ، اور یہ آں شخص کا بدلہ ہے چو پاک ہوا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٣١) اور وہ حضرت رحمن کی خوشنودی کا مقام ہے اس کی عمارات اور درختوں کے نیچے سے شہد، دودھ، شراب اور پانی کی نہریں جاری ہوں گی، جنت میں جس چیز کو ان کا جی چاہے گا اور اس کی خواہش ہوگی وہاں ان کو ملے گی، اسی طرح کا بدلہ اور ثواب اللہ تعالیٰ کفر وشرک اور فواحش سے بچنے والوں کو دے گا۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

28. This is the best blessing of Paradise. The dweller will get there whatever he will desire and wish and there will be nothing at all to offend him. This is the blessing that has never been attained even by the richest and the most powerful people in this world. On the contrary, every dweller of Paradise will enjoy this blessing to his fill because he will always have everything to his desire and liking, and will have each and every wish and desire fulfilled.

سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :28 یہ ہے جنت کی اصل تعریف ۔ وہاں انسان جو کچھ چاہے گا وہی اسے ملے گا اور کوئی چیز اس کی مرضی اور پسند کے خلاف واقع نہ ہوگی ۔ دنیا میں کسی رئیس ، کسی امیر کبیر ، کسی بڑے سے بڑے بادشاہ کو بھی یہ نعمت کبھی میسر نہیں آئی ہے ، نہ یہاں اس کے حصول کا کوئی امکان ہے ۔ مگر جنت کے ہر مکین کو راحت و مسرت کا یہ درجہ کمال کہ اس کی زندگی میں ہر وقت ہر طرف سب کچھ اس کی خواہش اور پسند کے عین مطابق ہوگا ۔ اس کا ہر ارمان نکلے گا ۔ اس کی ہر آرزو پوری ہو گی ۔ اس کی ہر چاہت عمل میں آکر رہے گی ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(16:31) جنت عدن۔ مضاف مضاف الیہ مل کر خبر جس کا مبتدا محذوف ہے ایھی جنت یا یہ مبتدا ہے جس کی خبر محذوف ہے ای لہم جنت۔ یا یہ مبتدا ہے اور یدخلونہا اس کی خبر ہے۔ اور جملہ تجری من تحتہا الانہر لہم فیھا ما یشاء ون حال ہے۔ جنت عدن ہمیشہ رہنے کے باغات ۔ فیھا کو ما یشاء ون کیا اشارہ ہے کہ تمام خواہشات کی تکمیل جنت میں ہوگی !

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

31 ۔ وہ گھر دائمی اور سدا رہنے کے باغات ہیں جن میں متقی حضرات داخل ہوں گے ان باغوں کے نیچے نہریں جاری ہوں گی یہ متقی جو چاہیں گے اور جس چیز کی خواہش کریں گے وہ ان کو وہاں میسر ہوگی اللہ تعالیٰ پرہیز گاروں اور شرک سے بچنے والوں کو ایسا ہی عوض اور صلہ فرماتا ہے۔