Surat un Nahal

Surah: 16

Verse: 46

سورة النحل

اَوۡ یَاۡخُذَہُمۡ فِیۡ تَقَلُّبِہِمۡ فَمَا ہُمۡ بِمُعۡجِزِیۡنَ ﴿ۙ۴۶﴾

Or that He would not seize them during their [usual] activity, and they could not cause failure?

یا انہیں چلتے پھرتے پکڑلے یہ کسی صورت میں اللہ تعالٰی کو عاجز نہیں کر سکتے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

أَوْ يَأْخُذَهُمْ فِي تَقَلُّبِهِمْ ... Or that He may punish them in the midst of their going to and fro, meaning, when they are busy with their daily business, travel, and other distracting activities. Qatadah and As-Suddi said: تَقَلُّبِهِمْ (Their going to and fro), means their journeys." As Allah says: أَفَأَمِنَ أَهْلُ الْقُرَى أَن يَأْتِيَهُم بَأْسُنَا بَيَـتاً وَهُمْ...  نَأيِمُونَ أَوَ أَمِنَ أَهْلُ الْقُرَى أَن يَأْتِيَهُمْ بَأْسُنَا ضُحًى وَهُمْ يَلْعَبُونَ Did the people of the towns feel secure against the coming of Our punishment by night while they were asleep! Or, did the people of the towns feel secure against the coming of Our punishment in the forenoon while they were playing! (7:97-98) ... فَمَا هُم بِمُعْجِزِينَ so that there be no escape for them (from Allah's punishment). meaning, it is not impossible for Allah, no matter what their situation.   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

46۔ 1 اس کے کئی مفہوم ہوسکتے ہیں، مثلًا، 1۔ جب تم تجارت اور کاروبار کے لئے سفر پر جاؤ، 2۔ جب تم کاروبار کو فروغ دینے کے لئے مختلف حیلے اور طریقے اختیار کرو، 3۔ یا رات کو آرام کرنے کے لئے اپنے بستروں پر جاؤ۔ یہ تَقَلُّب کے مختلف مفہوم ہیں۔ اللہ تعالیٰ جب چاہے ان صورتوں میں بھی تمہارا مواخذا کرسکتا ہے... ۔  Show more

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اَوْ يَاْخُذَهُمْ فِيْ تَقَلُّبِهِمْ ۔۔ : ” تَقَلُّبٌ“ چلنا پھرنا، یعنی زندگی کی مصروفیات میں چلتے پھرتے، آتے جاتے اپنے شہر یا سفر میں کہیں بھی پکڑ لے۔ ” بِمُعْجِزِيْنَ “ یہ ” أَعْجَزَ یُعْجِزُ إِعْجَازًا “ باب افعال سے اسم فاعل کا صیغہ ہے، لفظی معنی ہے عاجز کرنے والے، یعنی اگر اللہ چاہے تو انھیں چل... تے پھرتے مصروفیت کی حالت میں پکڑ لے، پھر یہ نہیں ہوسکتا کہ وہ اللہ کی گرفت سے بچ کر نکل جائیں اور اللہ تعالیٰ کو پکڑنے سے عاجز کردیں۔ ” بِمُعْجِزِيْنَ “ پر باء نفی کی تاکید کے لیے ہے، اس لیے ترجمہ ” کسی طرح عاجز کرنے والے نہیں “ کیا گیا ہے۔  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَوْ يَاْخُذَهُمْ فِيْ تَقَلُّبِهِمْ فَمَا هُمْ بِمُعْجِزِيْنَ 46؀ۙ أخذ الأَخْذُ : حوز الشیء وتحصیله، وذلک تارةً بالتناول نحو : مَعاذَ اللَّهِ أَنْ نَأْخُذَ إِلَّا مَنْ وَجَدْنا مَتاعَنا عِنْدَهُ [يوسف/ 79] ، وتارةً بالقهر نحو قوله تعالی: لا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلا نَوْمٌ [ البقرة/ 255] ( اخ ذ) الا... خذ ۔ کے معنی ہیں کسی چیز کو حاصل کرلینا جمع کرلینا اور احاطہ میں لے لینا اور یہ حصول کبھی کسی چیز کو پکڑلینے کی صورت میں ہوتا ہے ۔ جیسے فرمایا : ۔ { مَعَاذَ اللهِ أَنْ نَأْخُذَ إِلَّا مَنْ وَجَدْنَا مَتَاعَنَا عِنْدَهُ } ( سورة يوسف 79) خدا پناہ میں رکھے کہ جس شخص کے پاس ہم نے اپنی چیز پائی ہے اس کے سو اہم کسی اور پکڑ لیں اور کبھی غلبہ اور قہر کی صورت میں جیسے فرمایا :۔ { لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ } ( سورة البقرة 255) نہ اس پر اونگھ غالب آسکتی اور نہ ہ نیند ۔ محاورہ ہے ۔ قلب قَلْبُ الشیء : تصریفه وصرفه عن وجه إلى وجه، کقلب الثّوب، وقلب الإنسان، أي : صرفه عن طریقته . قال تعالی: وَإِلَيْهِ تُقْلَبُونَ [ العنکبوت/ 21] . ( ق ل ب ) قلب الشئی کے معنی کسی چیز کو پھیر نے اور ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف پلٹنے کے ہیں جیسے قلب الثوب ( کپڑے کو الٹنا ) اور قلب الانسان کے معنی انسان کو اس کے راستہ سے پھیر دینے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : وَإِلَيْهِ تُقْلَبُونَ [ العنکبوت/ 21] اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے ۔ عجز والعَجْزُ أصلُهُ التَّأَخُّرُ عن الشیء، وحصوله عند عَجُزِ الأمرِ ، أي : مؤخّره، كما ذکر في الدّبر، وصار في التّعارف اسما للقصور عن فعل الشیء، وهو ضدّ القدرة . قال : وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِي اللَّهِ [ التوبة/ 2] ، ( ع ج ز ) عجز الانسان عجز کے اصلی معنی کسی چیز سے پیچھے رہ جانا یا اس کے ایسے وقت میں حاصل ہونا کے ہیں جب کہ اسکا وقت نکل جا چکا ہو جیسا کہ لفظ کسی کام کے کرنے سے قاصر رہ جانے پر بولا جاتا ہے اور یہ القدرۃ کی ضد ہے ۔ قرآن میں ہے : وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِي اللَّهِ [ التوبة/ 2] اور جان رکھو کہ تم خدا کو عاجز نہیں کرسکو گے ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٤٦ (اَوْ يَاْخُذَهُمْ فِيْ تَقَلُّبِهِمْ فَمَا هُمْ بِمُعْجِزِيْنَ ) یوں بھی ہوسکتا ہے کہ ان کی روز مرہ زندگی میں معمول کی سرگرمیوں کے دوران ہی ان کی پکڑ کا حکم آجائے اور پھر اللہ کے اس حکم کے مقابلے میں ان کی کوئی تدبیر بھی کامیاب نہ ہو سکے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(16:46) تقلبہم۔ مضاف مضاف الیہ۔ ان کی آمدوشد۔ ان کا چلنا پھرنا۔ ان کے سفر۔ جیسا کہ قرآن مجید میں اور جگہ آیا ہے۔ فلا یغررک تقلبہم فی البلاد۔ (40:4) سو ان لوگوں کا شہروں میں چلنا پھرنا یعنی سفر کرنا تجھے دھوکہ میں نہ ڈال دے۔ تقلب (تفعل) سے۔ (ان) یأخذہم فی تقلبہم۔ وہ ان کو چلتے پھرتے میں پکڑ لے۔ مع... جزین۔ اسم فاعل جمع مذکر۔ عاجز بنا دینے والے ۔ ناکام کردینے والے۔ تخوف۔ (تفعل) ڈرانا۔ خوف دلانا۔ خوف ظاہر کرنا۔ اس کا تعدیہ بذریعہ علی آیا ہے۔ باب تفعل کی خاصیتوں میں سے ایک خاصیت تدریج بھی ہے یعنی کسی چیز کو درجہ بدرجہ کرنا جیسے تجرع زید۔ زید نے گھونٹ گھونٹ کر پیا۔ یہاں بھی انہی معنوں میں آیا ہے یعنی اللہ تعالیٰ بار بار ظالموں کو انتباہ کرتا ہے۔ جو زلزلوں کی صورت میں یا آندھیوں کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے اگر پھر بھی وہ سبق حاصل نہ کریں اور باز نہ آئیں تو تدریجاً وہ ہلاک ہوجاتے ہیں۔ صاحب ضیاء القرآن نے قرطبی کے حوالہ سے تحریر کیا ہے کہ :۔ ایک روز حضرت فاروق اعظم (رض) منبر پر تشریف فرما تھے۔ آپ نے پوچھا : اے لوگو ! اویاخذہم علی تخوف۔ کا کیا مطلب ہے۔ سب خاموش ہوگئے ۔ بنی ہذیل کا ایک بوڑھا اٹھا اور اس نے عرض کی اے امیر المؤمنین یہ ہماری لغت ہے یہاں التخوف کا معنی التنقّص ہے، یعنی آہستہ آہستہ کسی چیز کا گھٹتے چلے جانا (اور اس نے اس کی تائید میں ابوبکر ہذلی کا یہ شعر پڑھا :۔ تخوف الرجل منہا تامکا قردا کما تخوف عود النبعۃ السفن ترجمہ :۔ کچاوے نے میری اونٹنی کی موٹی تازی اونچی کوہان کو گھسا کر کم کردیا ہے جس طرح نبعہ درخت کی لکڑی کو گھسانے والا آلہ گھسا کر چھوٹا کردیتا ہے) ۔ علی تخوف یہ من حیث لا یشعرون کا دوسرا رخ ہے۔ فان ربکم لرء وف رحیم۔ یہ اخذ علی تخوف کی تعلیل ہے۔ یعنی وہ انتباہ کر کے بار بار مصیبتیں لا کر ظالموں کو توبہ ورجوع کا موقعہ میسر کرتا ہے۔ کیونکہ وہ رؤف ورحیم ہے۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 1 یعنی اس کی پکڑ سے بچ کر کہیں نہیں بھاگ سکتے۔ (وحیدی)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

46 ۔ یا اللہ تعالیٰ ان کو کہیں آتے جاتے ، چلتے پھرتے پکڑلے سو وہ اللہ کو کہیں بھاگ کر ہرا نہیں سکتے اور نہ تھکا سکتے ہیں۔