Among His Blessings and Signs are Mates, Children and Grandchildren
Allah says,
وَاللّهُ جَعَلَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا وَجَعَلَ لَكُم مِّنْ أَزْوَاجِكُم بَنِينَ وَحَفَدَةً
...
And Allah has made for you mates of your own kind, and has made for you, from your mates, sons and grandsons,
Allah mentions the blessing He has bestowed upon His servant by giving them mates from among themselves, mates of their own kind. If He had given them mates of another kind, there would be no harmony, love and mercy between them. But out of His mercy He has made the Children of Adam male and female, and has made the females wives or mates for the males.
Then Allah mentions that from these wives He creates children and grandchildren, one's children's children.
This was the opinion of Ibn Abbas, `Ikrimah, Al-Hasan, Ad-Dahhak and Ibn Zayd.
Shu`bah said, narrating from Abu Bishr from Sa`id bin Jubayr from Ibn Abbas:
"Children and grandchildren, who are one's children and one's children's children."
It was also said that this means servants and helpers, or it means sons-in-law or in-laws.
I say:
if we understand
وَحَفَدَةً
(grandsons), to refer back to wives, then it must mean children, children's children, and sons-in-law, because they are the husbands of one's daughter or the children of one's wife.
...
وَرَزَقَكُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ
...
and has granted you good provisions.
meaning your food and drink.
Then Allah denounces those who associate others in worship with the One Who bestows blessings on them:
...
أَفَبِالْبَاطِلِ يُوْمِنُونَ
...
Do they then believe in false deities,
meaning idols and rivals to Allah.
...
وَبِنِعْمَتِ اللّهِ هُمْ يَكْفُرُونَ
and deny the favor of Allah.
meaning, by concealing the blessings that Allah has given them and attributing them to others.
According to a Sahih Hadith, the Prophet said:
إِنَّ اللهَ يَقُولُ لِلْعَبْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُمْتَنًّا عَلَيْهِ
أَلَمْ أُزَوِّجْكَ
أَلَمْ أُكْرِمْكَ
أَلَمْ أُسَخِّرْ لَكَ الْخَيْلَ وَالاِْبِلَ وَأَذَرْكَ تَرْأَسُ وَتَرْبَع
Allah will say to His servant on the Day of Resurrection, reminding him of His blessings:
"Did I not give you a wife?
Did I not honor you?
Did I not subject horses and camels to your use, and cause you to occupy a position of leadership and honor?"
بندوں پر اللہ تعالیٰ کا احسان
اپنے بندوں پر اپنا ایک اور احسان جتاتا ہے کہ انہی کی جنس سے انہی کی ہم شکل ، ہم وضع عورتیں ہم نے ان کے لئے پیدا کیں ۔ اگر جنس اور ہوتی تو دلی میل جول ، محبت و موعدت قائم نہ رہتی لیکن اپنی رحمت سے اس نے مرد عورت ہم جنس بنائے ۔ پھر اس جوڑے سے نسل بڑھائی ، اولاد پھیلائی ، لڑکے ہوئے ، لڑکوں کے لڑکے ہوئے ، حفدہ کے ایک معنی تو یہی پوتوں کے ہیں ، دوسرے معنی خادم اور مددگار کے ہیں پس لڑکے اور پوتے بھی ایک طرح خدمت گزار ہوتے ہیں اور عرب میں یہی دستور بھی تھا ۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں انسان کی بیوی کی سابقہ گھر کی اولاد اس کی نہیں ہوتی ۔ حفدہ اس شخص کو بھی کہتے ہیں جو کسی کے سامنے اس کے لئے کام کاج کرے ۔ یہ معنی بھی کئے گئے ہیں کہ اس سے مراد دامادی رشتہ ہے اس کے معنی کے تحت میں یہ سب داخل ہیں ، چنانچہ قنوت میں جملہ آتا ہے والیک نسعی ونحفد ہماری سعی کوشش اور خدمت تیرے لئے ہی ہے اور یہ ظاہر ہے کہ اولاد سے ، غلام سے ، سسرال والوں سے ، خدمت حاصل ہوتی ہے ان سب کے پاس سے نعمت الہی ہمیں ملتی ہے ۔ ہاں جن کے نزدیک وحفدۃ کا تعلق ازواجا سے ہے ان کے نزدیک تو مراد اولاد اور اولاد کی اولاد اور داماد اور بیوی کی اولاد ہیں ۔ پس یہ سب بسا اوقات اسی شخص کی حفاظت میں ، اس کی گود میں اور اس کی خدمت میں ہوتے ہیں اور ممکن ہے کہ یہی مطلب سامنے رکھ کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہو کہ اولاد تیری غلام ہے ۔ جیسے کہ ابو داؤد میں ہے اور جنہوں نے حفدہ سے مراد خادم لیا ہے ۔ ان کے نزدیک یہ معطوف ہے اللہ کے فرمان آیت ( وَاللّٰهُ جَعَلَ لَكُمْ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ اَزْوَاجًا وَّجَعَلَ لَكُمْ مِّنْ اَزْوَاجِكُمْ بَنِيْنَ وَحَفَدَةً وَّرَزَقَكُمْ مِّنَ الطَّيِّبٰتِ 72ۙ ) 16- النحل:72 ) پر یعنی اللہ تعالیٰ نے تمہاری بیویوں اور اولاد کو خادم بنا دیا ہے اور تمہیں کھانے پینے کی بہترین ذائقے دار چیزیں عنایت فرمائی ہیں پس باطل پر یقین رکھ اللہ کی نعمتوں کی ناشکری نہ کرنی چاہئے ۔ رب کی نعمتوں پر پردہ ڈال دیا اور ان کی دوسروں کی طرف نسبت کر دی ۔ صحیح حدیث میں ہے کے قیامت کے دن اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے بندوں کو اپنے احسان جتاتے ہوئے فرمائے گا کیا میں نے تجھے بیوی نہیں دی تھی ؟ میں نے تجھے ذی عزت نہیں بنایا تھا ؟ میں نے گھوڑوں اور اونٹوں کو تیرے تابع نہیں کیا تھا اور میں نے تجھے سرداری میں اور آرام میں نہیں چھوڑا تھا ؟