The Plight of the Idolators on the Day of Judgement
Allah says:
وَيَوْمَ نَبْعَثُ مِن كُلِّ أُمَّةٍ شَهِيدًا
...
And on the Day when We resurrect a witness from each nation,
Allah tells about the predicament of the idolators on the Day when they will be resurrected in the realm of the Hereafter. He will raise a witness from every nation - that is - their Prophet, to testify about their response to the Message he conveyed from Allah.
...
ثُمَّ لاَ يُوْذَنُ لِلَّذِينَ كَفَرُواْ
...
then, those who disbelieved will not be given leave.
meaning, they will not be allowed to offer any excuse, as Allah says:
هَـذَا يَوْمُ لاَ يَنطِقُونَ
وَلاَ يُوْذَنُ لَهُمْ فَيَعْتَذِرُونَ
That will be a Day when they do not speak. And they will not be permitted to present any excuse. (77:35-36)
Hence, Allah says:
...
وَلاَ هُمْ يُسْتَعْتَبُونَ
ہر امت کا گواہ اس کا نبی
قیامت کے دن مشرکوں کی جو بری حالت بنے گی اس کا ذکر ہو رہا ہے کہ اس دن ہر امت پر اس کا نبی گواہی دے گا کہ اس نے اللہ کا پیغام انہیں پہنچا دیا تھا کافروں کو کسی عذر کی بھی اجازت نہ ملے گی کیونکہ ان کا بطلان اور جھوٹ بالکل ظاہر ہے ۔ سورۃ والمرسلات میں بھی یہی فرمان ہے کہ اس دن نہ وہ بولیں گے ، نہ انہیں کسی عذر کی اجازت ملے گی ۔ مشرکین عذاب دیکھیں گے لیکن پھر کوئی کمی نہ ہو گی ایک ساعت بھی عذاب ہلکا نہ ہو گا نہ انہیں کوئی مہلت ملے گی اچانک پکڑ لئے جائیں گے ۔ جہنم آ موجود ہو گی جو ستر ہزار لگاموں والی ہو گی ۔ جس کی ایک لگام پر ستر ہزار فرشتے ہوں گے ۔ اس میں سے ایک گردن نکلے گی جو اس طرح پھن پھیلائے گی کہ تمام اہل محشر خوف زدہ ہو کر بل گر پڑیں گے ۔ اس وقت جہنم اپنی زبان سے باآواز بلند اعلان کرے گی کہ میں اس ہر ایک سرکش ضدی کے لئے مقرر کی گئی ہوں ۔ جس نے اللہ کے ساتھ کسی اور کو شریک کیا ہو اور ایسے ایسے کام کئے ہوں چنانچہ وہ کئی قسم کے گنہگاروں کا ذکر کرے گی ۔ جیسے کہ حدیث میں ہے پھر وہ ان تمام لوگوں کو لپٹ جائے گی اور میدان محشر میں سے انہیں لپک لے گی جیسے کہ پرند دانہ چگتا ہے ۔ جیسے کہ فرمان باری ہے آیت ( اذا رایتھم ) الخ جب کہ وہ دور سے دکھائی دے گی تو اس کا شور و غل ، کڑکنا ، بھڑکنا یہ سننے لگیں گے اور جب اس کے تنگ و تاریک مکانوں میں جھونک دئیے جائیں تو موت کو پکاریں گے ۔ آج ایک چھوڑ کئی ایک موتوں کو بھی پکاریں تو کیا ہو سکتا ہے؟ اور آیت میں ہے ( وَرَاَ الْمُجْرِمُوْنَ النَّارَ فَظَنُّوْٓا اَنَّهُمْ مُّوَاقِعُوْهَا وَلَمْ يَجِدُوْا عَنْهَا مَصْرِفًا 53ۧ ) 18- الكهف:53 ) گنہگار جہنم کو دیکھ کر سمجھ لیں گے کہ وہ اس میں جھونک دئے جائیں گے لیکن کوئی بچاؤ نہ پائیں گے ۔ اور آیت میں ہے ( لو یعلم الذین کفروا ) کاش کہ کافر اس وقت کو جان لیتے جب کہ وہ اپنے چہروں پر سے اور اپنی کمروں پر سے جہنم کی آگ کو دور نہ کر سکیں گے نہ کسی کو مددگار پائیں گے اچانک عذاب الہٰی انہیں ہکا بکا کر دیں گے نہ انہیں ان کے دفع کرنے کی طاقت ہو گی نہ ایک منٹ کی مہلت ملے گی ۔
اس وقت ان کے معبودان باطل جن کی عمر بھر عبادتیں اور نذریں نیازیں کرتے رہے ان سے بالکل بےنیاز ہو جائیں گے اور ان کی احتیاج کے وقت انہیں مطلقا کام نہ آئیں گے ۔ انہیں دیکھ کر یہ کہیں گے کہ اے اللہ یہ ہیں جنہیں ہم دنیا میں پوجتے رہے تو وہ کہیں گے جھوٹے ہو ہم نے کب تم سے کہا تھا کہ اللہ چھوڑ کر ہماری پرستش کرو ؟ اسی کو جناب باری نے فرمایا آیت ( وَمَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ يَّدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَنْ لَّا يَسْتَجِيْبُ لَهٗٓ اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ وَهُمْ عَنْ دُعَاۗىِٕهِمْ غٰفِلُوْنَ Ĉ ) 46- الأحقاف:5 ) یعنی اس سے زیادہ کوئی گمراہ نہیں جو اللہ کے سوا انہیں پکارتا ہے جو اسے قیامت تک جواب نہ دیں بلکہ وہ ان کے پکار نے سے بھی بےخبر ہوں اور حشر کے دن ان کے دشمن ہو جانے والے ہوں اور ان کی عبادت کا انکار کر جانے والے ہوں ۔ اور آیتوں میں ہے کہ اپنا حمایتی اور باعث عزت جان کر جنہیں یہ پکارتے رہے وہ تو ان کی عبادتوں کے منکر ہو جائیں گے ۔ اور ان کے مخالف بن جائیں گے خلیل اللہ علیہ والسلام نے بھی یہی فرمایا کہ آیت ( ثُمَّ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ يَكْفُرُ بَعْضُكُمْ بِبَعْضٍ وَّيَلْعَنُ بَعْضُكُمْ بَعْضًا ۡ وَّمَاْوٰىكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُمْ مِّنْ نّٰصِرِيْنَ 25ڎ ) 29- العنكبوت:25 ) یعنی قیامت کے دن ایک دوسروں کے منکر ہو جائیں گے ۔ اور آیت میں ہے کہ انہیں قیامت کے دن حکم ہو گا کہ اپنے شریکوں کو پکارو الخ اور بھی اس مضمون کی بہت سی آیتیں کلام اللہ میں موجود ہیں ۔
اس دن سب کے سب مسلمان تابع فرمان ہو جائیں گے جیسے فرمان ہے آیت ( اَسْمِعْ بِهِمْ وَاَبْصِرْ ۙيَوْمَ يَاْتُوْنَنَا لٰكِنِ الظّٰلِمُوْنَ الْيَوْمَ فِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ 38 ) 19-مريم:38 ) یعنی جس دن یہ ہمارے پاس آئیں گے ، اس دن خوب ہی سننے والے ، دیکھنے والے ہو جائیں گے ۔ اور آیت میں ہے ( وَلَوْ تَرٰٓي اِذِ الْمُجْرِمُوْنَ نَاكِسُوْا رُءُوْسِهِمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ ۭ رَبَّنَآ اَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا اِنَّا مُوْقِنُوْنَ 12 ) 32- السجدة:12 ) تو دیکھے گا کہ اس دن گنہگار لوگ اپنے سر جھکائے کہہ رہے ہوں گے کہ اے اللہ ہم نے دیکھ سن لیا ، الخ ۔ اور آیت میں ہے کہ سب چہرے اس دن اللہ حی و قیوم کے سامنے جھکے ہوئے ہوں گے ، تابع اور مطیع ہوں گے ، زیر فرمان ہوں گے ۔ ان کے سارے بہتان و افترا جاتے رہیں گے ۔ ساری چالاکیاں ختم ہو جائیں گی کوئی ناصر و مددگار کھڑا نہ ہو گا ۔ جنہوں نے کفر کیا ، انہیں ان کے کفر کی سزا ملے گی اور دوسروں کو بھی حق سے دور بھگاتے رہتے تھے دراصل وہ خود ہی ہلاکت کے دلدل میں پھنس رہے تھے لیکن بےوقوف تھے ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کافروں کے عذاب کے بھی درجے ہوں گے ، جس طرح مومنوں کے جزا کے درجے ہوں گے جیسے فرمان الہٰی ہے آیت ( قَالَ لِكُلٍّ ضِعْفٌ وَّلٰكِنْ لَّا تَعْلَمُوْنَ 38 ) 7- الاعراف:38 ) ہر ایک کے لیے دوہرا اجر ہے لیکن تمہیں علم نہیں ۔ ابو یعلی میں حضرت عبداللہ سے مروی ہے کہ عذاب جہنم کے ساتھ ہی زہر یلے سانپوں کا ڈسنا بڑھ جائے گا جو اتنے بڑے بڑے ہوں گے جتنے بڑے کھجور کے درخت ہو تے ہیں ۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ عرش تلے سے پانچ نہریں آتی ہیں جن سے دوزخیوں کو دن رات عذاب ہو گا ۔