Surat un Nahal

Surah: 16

Verse: 87

سورة النحل

وَ اَلۡقَوۡا اِلَی اللّٰہِ یَوۡمَئِذِ ۣ السَّلَمَ وَ ضَلَّ عَنۡہُمۡ مَّا کَانُوۡا یَفۡتَرُوۡنَ ﴿۸۷﴾

And they will impart to Allah that Day [their] submission, and lost from them is what they used to invent.

اس دن وہ سب ( عاجز ہو کر ) اللہ کے سامنے اطاعت کا اقرار پیش کریں گے اور جو بہتان بازی کیا کرتے تھے وہ سب ان سے گم ہو جائے گی ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

وَأَلْقَوْاْ إِلَى اللّهِ يَوْمَيِذٍ السَّلَمَ ... And they will offer (their full) submission to Allah on that Day, Qatadah and Ikrimah said: "They will humble themselves and surrender on that Day," i.e., they will all surrender to Allah, there will not be anyone who does not hear and obey. As Allah says: أَسْمِعْ بِهِمْ وَأَبْصِرْ يَوْمَ يَأْتُونَنَا How clearly will they see and hear, the Day when they will appear before Us! (19:38) meaning, they will see and hear better than they have ever seen and heard before. And Allah says: وَلَوْ تَرَى إِذِ الْمُجْرِمُونَ نَاكِسُواْ رُءُوسِهِمْ عِندَ رَبِّهِمْ رَبَّنَأ أَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا And if you only could see when the guilty hang their heads before their Lord (saying): "Our Lord! We have now seen and heard." (32:12) وَعَنَتِ الْوُجُوهُ لِلْحَىِّ الْقَيُّومِ And (all) faces shall be humbled before the Ever Living, the Sustainer. (20:111) meaning, they will humble and submit themselves. وَأَلْقَوْاْ إِلَى اللّهِ يَوْمَيِذٍ السَّلَمَ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُواْ يَفْتَرُونَ And they will offer (their full) submission to Allah on that Day, and what they falsely invented will wander away from them. The things that they used to worship which were all based on fabrications and lies, will all disappear, and they will have no helper or supporter, and no one to turn to. Those among the Idolators who corrupted Others will receive a Greater Punishment Then Allah tells us:

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٨٨] یعنی مشرک لوگوں نے جن بزرگوں اور پیروں وغیرہ کے متعلق یہ سمجھ رکھا تھا کہ وہ اللہ کے سامنے سفارش کرکے ہمیں چھڑا لیں گے۔ جب وہ دیکھیں گے کہ ان کی وہ بزرگ ہستیاں بھی اللہ کے حضور عاجز و ناتواں بندوں کی طرح کھڑے ہیں۔ تو سستی نجات کے جو افسانے انہوں نے تراش رکھے تھے وہ سب کچھ بھول جائیں گے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَاَلْقَوْا اِلَى اللّٰهِ يَوْمَىِٕذِۨ السَّلَمَ ۔۔ : ” السَّلَمَ “ کا معنی مطیع ہونا، فرماں بردار ہونا ہے۔ یعنی پہلے تو قسمیں کھا کر اپنے مشرک ہونے کا انکار کرتے رہیں گے، جیسا کہ سورة انعام (٢٢، ٢٣) اور سورة مجادلہ (١٨) میں ہے، پھر اپنے بنائے ہوئے شرکاء کو دیکھ کر انھیں اپنے ساتھ پھنسانے کی کوشش کریں گے، جیسا کہ پچھلی آیت میں گزرا۔ جب وہ بھی انھیں صاف جھوٹا کہیں گے اور ان کے پاس کوئی جواب نہیں رہ جائے گا، تو اللہ تعالیٰ کے سامنے ہاتھ کھڑے کرکے ہر طرح فرماں بردار اور سرتا پا عجز و انکسار بن جائیں گے اور وہ تمام حاجت روا، مشکل کشا، داتا اور دستگیر جو انھوں نے بنا رکھے تھے اور جن کی مشکل کشائیوں کی جھوٹی کہانیاں انھوں نے گھڑ رکھی تھیں، سب ان سے گم ہوجائیں گے، کوئی نظر نہیں آئے گا۔ بعض لوگوں کو یہاں ایک اشکال پیدا ہوتا ہے کہ اس مقام کی طرح قرآن کی بہت سی آیات میں مشرکین کا بولنا، عذر کرنا، قسمیں اٹھانا مذکور ہے اور کئی آیات میں ان کے مونہوں پر مہر لگنا یا انھیں بولنے کی اجازت نہ ملنا مذکور ہے۔ ترجمان القرآن ابن عباس (رض) نے تطبیق یہ دی ہے کہ یہ سب الگ الگ مواقع کا بیان ہے، کیونکہ قیامت کا دن پچاس ہزار سال کا ہوگا، کبھی ان کا حال کچھ ہوگا کبھی کچھ۔ [ مسلم، الزکوٰۃ، باب إثم مانع الزکوٰۃ : ٩٨٧ ]

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَاَلْقَوْا اِلَى اللّٰهِ يَوْمَىِٕذِۨ السَّلَمَ وَضَلَّ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ 87؀ ضل الضَّلَالُ : العدولُ عن الطّريق المستقیم، ويضادّه الهداية، قال تعالی: فَمَنِ اهْتَدى فَإِنَّما يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّما يَضِلُّ عَلَيْها[ الإسراء/ 15] ( ض ل ل ) الضلال ۔ کے معنی سیدھی راہ سے ہٹ جانا کے ہیں ۔ اور یہ ہدایۃ کے بالمقابل استعمال ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : فَمَنِ اهْتَدى فَإِنَّما يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّما يَضِلُّ عَلَيْها[ الإسراء/ 15] جو شخص ہدایت اختیار کرتا ہے تو اپنے سے اختیار کرتا ہے اور جو گمراہ ہوتا ہے تو گمراہی کا ضرر بھی اسی کو ہوگا ۔ فری الفَرْيُ : قطع الجلد للخرز والإصلاح، والْإِفْرَاءُ للإفساد، والِافْتِرَاءُ فيهما، وفي الإفساد أكثر، وکذلک استعمل في القرآن في الکذب والشّرک والظّلم . نحو : وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرى إِثْماً عَظِيماً [ النساء/ 48] ، ( ف ری ) القری ( ن ) کے معنی چمڑے کو سینے اور درست کرنے کے لئے اسے کاٹنے کے ہیں اور افراء افعال ) کے معنی اسے خراب کرنے کے لئے کاٹنے کے ۔ افتراء ( افتعال کا لفظ صلاح اور فساد دونوں کے لئے آتا ہے اس کا زیادہ تر استعمال افسادی ہی کے معنوں میں ہوتا ہے اسی لئے قرآن پاک میں جھوٹ شرک اور ظلم کے موقعوں پر استعمال کیا گیا ہے چناچہ فرمایا : ۔ وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرى إِثْماً عَظِيماً [ النساء/ 48] جس نے خدا کا شریک مقرر کیا اس نے بڑا بہتان باندھا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٨٧) اور یہ مشرک لوگ اور ان کے معبود اس روز اللہ تعالیٰ کے سامنے اطاعت کی باتیں کرنے لگیں گے اور جو کچھ جھوٹ بولا کرتے تھے وہ سب باطل ہوجائیں گے یا یہ کہ اپنے جھوٹے معبودوں سے الجھنے لگیں گے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٨٧ (وَاَلْقَوْا اِلَى اللّٰهِ يَوْمَىِٕذِۨ السَّلَمَ وَضَلَّ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ ) ایسی مقدس ہستیوں کے بارے میں جو عقائد اور نظریات انہوں نے گھڑ رکھے تھے کہ وہ انہیں عذاب سے بچا لیں گے اور اللہ کی پکڑ سے چھڑا لیں گے ‘ ایسے تمام خود ساختہ عقائد میں سے اس دن انہیں کچھ بھی یاد نہیں رہے گا اور عذاب کو دیکھ کر ان کے ہاتھوں کے طوطے اڑ جائیں گے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

84. That is, all those things on which they had relied will prove to be false, for they will not find anyone to hear their supplication nor anyone to remove their hardships. Nay, there will be none who will come forward and say: These are my dependents, so no action should be taken against them.

سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :84 یعنی وہ سب غلط ثابت ہوں گی ۔ جن جن سہاروں پر وہ دنیا میں بھروسا کیے ہوئے تھے وہ سارے کے سارے گم ہو جائیں گے ۔ کسی فریاد رس کو وہاں فریاد رسی کے لیے موجود نہ پائیں گے ۔ کوئی مشکل کشا ان کی مشکل حل کرنے کے لیے نہیں ملے گا ۔ کوئی آگے بڑھ کر یہ کہنے والا نہ ہوگا کہ یہ میرے متوسل تھے ، انہیں کچھ نہ کہا جائے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(16:87) القوا میں ضمیر فاعل کا مرجع مشرکین۔ نیز اوپر 16:86 ۔ ملاحظہ ہو۔ ضل۔ ضل یضل (باب ضرب) سے ماضی واحد مذکر غائب۔ ضلال وضلالۃ مصدر۔ گمراہ ہونا۔ بھٹک جانا راہ حق سے۔ مر کر مٹی میں گل سڑ جانا۔ (کوشش کا) برباد جانا۔ راستے سے بہک جانا۔ فراموش کرنا۔ ضائع کرنا۔ ضائع ہونا۔ گم ہونا۔ ہلاک ہوجانا۔ ضالۃ ج ضوال۔ گم شدہ چیز جس کی تلاش کی جائے۔ الحکمۃ۔ ضالۃ المؤمن فھو احق بھا حیث وجدھا۔ ضل عنہم ما کانوا یفترون۔ اور جو افتراء پردازی وہ کیا کرتے تھے وہ سب کافور ہوجائے گی۔ یعنی اپنے معبودانِ باطل سے جو امیدیں انہوں نے وابستہ کر رکھی تھیں وہ سب دھری کی دھری رہ جائیں گی۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 11 نہ کوئی بت ان کے کام آئے گا نہ کوئی مشکل کشا ان کی مشکل آسان کرے گا اور نہ کوئی دیوتا یا ٹھاکر یا غوث یا ہر پیر ایسا ہوگا جو آگے بڑھ کر ان کی سفارش کرسکے اور انہیں اللہ تعالیٰ کے عذاب سے چھٹکارا دلا سکے۔ (وحیدی)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

والقوا الی اللہ مومئذ السلم (٦١ : ٧٨) ” اور یہ سب اللہ کے سامنے جھک جائیں گے “۔ اور مشرکین کے ہاتھ ان کی افتراء پردازیوں میں سے کچھ بھی نہ آئے گا۔ وہ کسی دلیل پر اعتماد نہ کرسکیں گے اور ان کی تمام صحت بازیاں کافور ہوجائیں گی۔ وضل عنھم ما کانو یفترون (٦١ : ٦٨) ” اور ان کی وہ سب افتراء پردازیاں ختم ہوجائیں گی “۔ اب فیصلہ یہ صادر ہوتا ہے کہ وہ لوگ جنہوں نے کفر کی راہ لی اور دوسروں کے لئے بھی باعث گمراہی بنے ، ان کا عذاب دوگنا ہوگا کیونکہ انہوں نے دوسروں کو بھی راہ راست سے روکا۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

70:۔ قیامت کے روز مشرکین سر افگندہ ہوں گے اور عذاب کے لیے تیار ہونگے اور جن خود ساختہ حمایتیوں اور سفارشیوں سے امیدیں وابستہ کر رکھی تھیں وہ سب غائب ہوں گے اور کوئی بھی کام نہیں آئے گا۔ ” الذین کفروا الخ “ یہ تخویف اخروی ہے۔ وہ کفار جو نہ خود مانتے تھے اور نہ دوسروں کو ماننے دیتے تھے انہیں دوگنا تگنا عذاب دیا جائے گا کیونکہ وہ خود تو گمراہ تھے ہی اس کے ساتھ انہوں نے مخلوقِ خدا کو بھی گمراہ کیا اور انہیں جہنم میں دھکیلا۔ ای عذابا بکفرہم وعذابا بصدھم عن سبیل اللہ (مدارک ج 2 ص 229) ۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

87 ۔ اور مشرک اس وقت اللہ تعالیٰ کی طرف اطاعت و فرمانبرداری کا پیغام ڈالیں گے اور جو افترا پر دازیاں وہ کیا کرتے تھے وہ سب ان سے گم ہوجائیں گی ۔ یعنی سب طرف سے مایوس ہو کر اللہ تعالیٰ کے روبرو اطاعت وانقیاد کا اظہار کرنے لگیں گے اور دنیا میں جس تکبر کا اظہار کیا کرتے تھے اور شجی مارا کرتے تھے وہ سب باتیں جاتی رہیں گی اور سب لن ترانیاں گم ہوجائیں گی ۔