Every Person will have the Book of his Deeds with Him
After mentioning time, and the deeds of the son of Adam that take place therein, Allah says:
وَكُلَّ إِنسَانٍ أَلْزَمْنَاهُ طَأيِرَهُ فِي عُنُقِهِ
...
And We have fastened every man's Ta'irah (deeds) to his neck,
The word Ta'irah (lit. something that flies) refers to man's deeds which fly from him, as Ibn Abba... s, Mujahid and others said.
It includes both good deeds and bad deeds, he will be forced to acknowledge them and will be rewarded or punished accordingly.
فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْراً يَرَهُ
وَمَن يَعْـمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرّاً يَرَهُ
So whosoever does good equal to the weight of a speck of dust shall see it.
And whosoever does evil equal to the weight of a speck of dust shall see it. (99:7-8)
Allah says:
إِذْ يَتَلَقَّى الْمُتَلَقِّيَانِ عَنِ الْيَمِينِ وَعَنِ الشِّمَالِ قَعِيدٌ
مَّا يَلْفِظُ مِن قَوْلٍ إِلاَّ لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ
(Remember) that the two receivers (recording angels) receive (each human being), one sitting on the right and one on the left (to note his or her actions).
Not a word does he (or she) utter but there is a watcher by him ready (to record it). (50:17-18)
وَإِنَّ عَلَيْكُمْ لَحَـفِظِينَ
كِرَاماً كَـتِبِينَ
يَعْلَمُونَ مَا تَفْعَلُونَ
But verily, over you (are appointed angels in charge of mankind) to watch you, Kiraman (Honorable) Katibin - writing down (your deeds), they know all that you do. (82:10-12)
إِنَّمَا تُجْزَوْنَ مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
You are only being requited for what you used to do. (52:16)
مَن يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ
whosoever works evil, will have the recompense thereof. (4:123)
The meaning is that the deeds of the sons of Adam are preserved, whether they are great or small, and they are recorded night and day, morning and evening.
...
وَنُخْرِجُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كِتَابًا يَلْقَاهُ مَنشُورًا
and on the Day of Resurrection, We shall bring out for him a Book which he will find wide open.
meaning, `We will collect all of his deeds for him in a Book which will be given to him on the Day of Resurrection, either in his right hand, if he is one of the blessed, or in his left hand if he is one of the wretched.'
مَنشُورًا
(wide open) means,
it will be open for him and others to read all of his deeds, from the beginning of his life until the end.
يُنَبَّأُ الاِنسَـنُ يَوْمَيِذِ بِمَا قَدَّمَ وَأَخَّرَ
بَلِ الاِنسَـنُ عَلَى نَفْسِهِ بَصِيرَةٌ
وَلَوْ أَلْقَى مَعَاذِيرَهُ
On that Day man will be informed of what (deeds) he sent forward, and what (deeds) he left behind.
Nay! Man will be a witness against himself, though he may put forth his excuses. (75:13-15)
Allah says:
اقْرَأْ كَتَابَكَ كَفَى بِنَفْسِكَ الْيَوْمَ عَلَيْكَ حَسِيبًا
Show more
انسان کے اعمال
اوپر کی آیتوں میں زمانے کا ذکر کیا جس میں انسان کے اعمال ہوتے ہیں اب یہاں فرمایا ہے کہ اس کا جو عمل ہوتا ہے بھلا ہو یا برا وہ اس پر چپک جاتا ہے بدلہ ملے گا ۔ نیکی کا نیک ۔ بدی کا بد ۔ خواہ وہ کتنی ہی کم مقدار میں کیوں نہ ہو ؟ جیسے فرمان ہے ذرہ برابر کی خیر اور اتنی ہی شر ہر شر ... ہر شخص قیامت کے دن دیکھ لے گا ۔ اور جیسے فرمان ہے دائیں اور بائیں جانب وہ بیٹھے ہوئے ہیں جو بات منہ سے نکلے وہ اسی وقت لکھ لیتے ہیں ۔ اور جگہ ہے آیت ( وَاِنَّ عَلَيْكُمْ لَحٰفِظِيْنَ 10ۙ ) 82- الإنفطار:10 ) تم پر نگہبان ہیں جو بزرگ ہیں اور لکھنے والے ہیں ۔ تمہارے ہر ہر فعل سے باخبر ہیں ۔ اور آیت میں ہے تمہیں صرف تمہارے کئے ہوئے اعمال کا بدلہ ملے گا ۔ اور جگہ ہے ہر برائی کرنے والے کو سزا دی جائے گی ۔ مقصود یہ کہ ابن آدم کے چھوٹے بڑے ظاہر و باطن نیک و بد اعمال صبح شام دن رات برابر لکھے جا رہے ہیں ۔ مسند احمد میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں البتہ ہر انسان کی شامت عمل اس کی گردن میں ہے ۔ ابن لہیعہ فرماتے ہیں یہاں تک کہ شگون لینا بھی ، لیکن اس حدیث کی یہ تفسیر غریب ہے واللہ اعلم ، اس کے اعمال کے مجموعے کی کتاب قیامت کے دن یا تو اس کے دائیں ہاتھ میں دی جائے گی یا بائیں میں ۔ نیکوں کے دائیں ہاتھ میں اور بروں کے بائیں ہاتھ میں کھلی ہوئی ہو گی کہ وہ بھی پرھ لے اور دوسرے بھی دیکھ لیں اس کی تمام عمر کے کل عمل اس میں لکھے ہوئے ہوں گے ۔ جیسے فرمان ہے آیت ( يُنَبَّؤُا الْاِنْسَانُ يَوْمَىِٕذٍۢ بِمَا قَدَّمَ وَاَخَّرَ 13ۭ ) 75- القيامة:13 ) اس دن انسان اپنے تمام اگلے پچھلے اعمال سے خبردار کر دیا جائے گا انسان تو اپنے معاملے میں خود ہی حجت ہے گو اپنی بےگناہی کے کتنے ہی بہانے پیش کر دے ۔ اس وقت اس سے فرمایا جائے گا کہ تو خوب جانتا ہے کہ تجھ پر ظلم نہ کیا جائے گا ۔ اس میں وہی لکھا گیا ہے جو تو نے کیا ہے اس وقت چونکہ بھولی بسری چیزیں بھی یاد آ جائیں گی ۔ اس لئے درحقیقت کوئی عذر پیش کرنے کی گنجائش نہ رہے گی پھر سامنے کتاب ہے جو پڑھ رہا ہے خواہ وہ دنیا میں ان پڑھ ہی تھا لیکن آج ہر شخص اسے پڑھ لے گا ۔ گردن کا ذکر خاص طریقے پر اس لئے کیا کہ وہ ایک مخصوص حصہ ہم اس میں جو چیز لٹکا دی گئی ہو چپک گئی ضروری ہو گئی شاعرونں نے بھی اس خیال کو ظاہر کیا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے بیماری کا متعدی ہونا کوئی چیز نہیں ، فال کوئی چیز نہیں ، ہر انسان کا عمل اس کے گلے کا ہار ہے اور روایت میں ہے کہ ہر انسان کا شگون اس کے گلے کا ہار ہے ۔ آپ کا فرمان ہے کہ ہر دن کے عمل پر مہر لگ جاتی ہے جب مومن بیمار پڑتا ہے تو فرشتے کہتے ہیں اے اللہ تو نے فلاں کو تو روک لیا ہے اللہ تعالیٰ جل جلالہ فرماتا ہے اس کے جو عمل تھے وہ برابر لکھتے جاؤ یہاں تک کہ میں اسے تندرست کر دوں یا فوت کر دو قتادہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ اس آیت میں طائر سے مراد عمل ہیں ۔ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں اے ابن آدم تیرے دائیں بائیں فرشتے بیٹھے ہیں صحیفے کھلے رکھے ہیں داہنی جانب والا نیکیاں اور بائیں طرف والا بدیاں لکھ رہا ہے اب تجھے اختیار ہے نیکی کر یا بدی کر یا زیادہ تیری موت پر یہ دفتر لپیٹ دئے جائیں گے اور تیری قبر میں تیری گردن میں لٹکا دیئے جائیں گے قیامت کے دن کھلے ہوئے تیرے سامنے پیش کر دئے جائیں گے اور تجھ سے کہا جائے گا لے اپنا نامہ اعمال خود پڑھ لے اور تو ہی حساب اور انصاف کر لے ۔ اللہ کی قسم وہ بڑا ہی عادل ہے جو تیرا معاملہ تیرے ہی سپرد کر رہا ہے ۔ Show more