Surat Bani Isareel

Surah: 17

Verse: 50

سورة بنی اسراءیل

قُلۡ کُوۡنُوۡا حِجَارَۃً اَوۡ حَدِیۡدًا ﴿ۙ۵۰﴾

Say, "Be you stones or iron

جواب دیجئے کہ تم پتھر بن جاؤ یا لوہا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Say (O Muhammad): "Be you stones or iron," - which are more difficult to restore than bones and fragments,

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

50۔ 1 جو مٹی اور ہڈیوں سے زیادہ سخت ہے اور جس میں زندگی کے آثار پیدا کرنا زیادہ مشکل ہے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

قُلْ كُوْنُوْا حِجَارَةً ۔۔ : مطلب یہ کہ مٹی میں تو پھر بھی نباتات کی صورت میں زندگی کے آثار نظر آجاتے ہیں، تم کوئی ایسی چیز بن کر دیکھ لو جو کسی طرح بھی زندگی قبول نہ کرسکتی ہو، مثلاً پتھر، لوہا یا کوئی بھی مخلوق جس کا زندہ ہونا تمہارے دلوں میں ان سے بھی بڑی بات ہو، پھر بھی اللہ تعالیٰ تمہیں دوبارہ زندہ کرکے اٹھا لے گا۔ قُلِ الَّذِيْ فَطَرَكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ : یعنی جس نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا وہی تمہیں دوبارہ زندہ کرے گا، کیونکہ پہلی بار کسی چیز کا پیدا کرنا مشکل اور دوبارہ آسان ہوتا ہے، تو پھر اس کے لیے کیا مشکل ہے کہ تمہیں دوبارہ زندگی دے۔ (دیکھیے روم : ١٩) جبکہ اس کے لیے پہلی اور دوسری مرتبہ پیدا کرنا دونوں یکساں آسان ہیں۔ ۚ فَسَيُنْغِضُوْنَ اِلَيْكَ رُءُوْسَهُمْ ۔۔ : ” أَنْغَضَ یُنْغِضُ “ (افعال) کا معنی تعجب یا مذاق کے طور پر سر ہلانا ہے، یعنی لاجواب ہو کر پوچھیں گے، اچھا تو وہ قیامت کب ہوگی ؟ آپ ان سے کہہ دیں کہ جب اس کا آنا یقینی ہے تو تمہارا یہ سوال بےکار ہے، جب اس نے آ کر ہی رہنا ہے تو چاہے وہ کتنی دور ہو اسے قریب ہی سمجھو اور اپنی نجات کی فکر کرو۔ اس کی مثال اس نالائق طالب علم کی ہے جسے معلوم ہو کہ امتحان لازماً ہونا ہے، مگر وہ اس کا ہونا اس لیے تسلیم نہ کرے یا اس کے لیے تیاری نہ کرے کہ اس کے منعقد ہونے کی تاریخ معلوم نہیں، یا اس لیے کہ وہ ابھی فوراً کیوں منعقد نہیں ہو رہا۔ ظاہر ہے یہ سراسر حماقت ہے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

قُلْ كُوْنُوْا حِجَارَةً اَوْ حَدِيْدًا 50؀ۙ حجر الحَجَر : الجوهر الصلب المعروف، وجمعه : أحجار وحِجَارَة، وقوله تعالی: وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجارَةُ [ البقرة/ 24] ( ح ج ر ) الحجر سخت پتھر کو کہتے ہیں اس کی جمع احجار وحجارۃ آتی ہے اور آیت کریمہ : وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجارَةُ [ البقرة/ 24] جس کا اندھن آدمی اور پتھر ہوں گے ۔ حدَّ الحدّ : الحاجز بين الشيئين الذي يمنع اختلاط أحدهما بالآخر، يقال : حَدَدْتُ كذا : جعلت له حدّا يميّز، وحَدُّ الدار : ما تتمیز به عن غيرها، وحَدُّ الشیء : الوصف المحیط بمعناه المميّز له عن غيره، وحَدُّ الزنا والخمر سمّي به لکونه مانعا لمتعاطيه من معاودة مثله، ومانعا لغیره أن يسلک مسلکه، قال اللہ تعالی: وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ وَمَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ [ الطلاق/ 1] ، وقال تعالی: تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلا تَعْتَدُوها [ البقرة/ 229] ، وقال : الْأَعْرابُ أَشَدُّ كُفْراً وَنِفاقاً وَأَجْدَرُ أَلَّا يَعْلَمُوا حُدُودَ ما أَنْزَلَ اللَّهُ [ التوبة/ 97] ، أي : أحكامه، وقیل : حقائق معانيه، و جمیع حدود اللہ علی أربعة أوجه : - إمّا شيء لا يجوز أن يتعدّى بالزیادة عليه ولا القصور عنه، كأعداد رکعات صلاة الفرض . - وإمّا شيء تجوز الزیادة عليه ولا تجوز النقصان عنه «2» . - وإمّا شيء يجوز النقصان عنه ولا تجوز الزیادة عليه «3» . - وإمّا شيء يجوز کلاهماوقوله تعالی: إِنَّ الَّذِينَ يُحَادُّونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ [ المجادلة/ 5] ، أي : يمانعون، فذلک إمّا اعتبارا بالممانعة وإمّا باستعمال الحدید . والحدید معروف، قال عزّ وجل : وَأَنْزَلْنَا الْحَدِيدَ فِيهِ بَأْسٌ شَدِيدٌ [ الحدید/ 25] ، وحَدَّدْتُ السکّين : رقّقت حدّه، وأَحْدَدْتُهُ : جعلت له حدّا، ثم يقال لكلّ ما دقّ في نفسه من حيث الخلقة أو من حيث المعنی کالبصر والبصیرة حَدِيد، فيقال : هو حدید النظر، وحدید الفهم، قال عزّ وجل : فَبَصَرُكَ الْيَوْمَ حَدِيدٌ [ ق/ 22] ، ويقال : لسان حدید، نحو : لسان صارم، وماض، وذلک إذا کان يؤثّر تأثير الحدید، قال تعالی: سَلَقُوكُمْ بِأَلْسِنَةٍ حِدادٍ [ الأحزاب/ 19] ، ولتصوّر المنع سمّي البوّاب حَدَّاداً ، وقیل : رجل محدود : ممنوع الرزق والحظّ. ( ح د د ) الحد جو دو چیزوں کے درمیان ایسی روک جو ان کو با ہم ملنے سے روک دے حدرت کذا میں نے فلاں چیز کے لئے ھڈ ممیز مقرر کردی ۔ حدالداد مکان کی حد جس کی وجہ سے وہ دوسرے مکان سے ممیز ہوتا ہے ۔ حد الشیء کسی چیز کا وہ وصف جو دوسروں سے اسے ممتاز کردے اور زنا و شراب کی سزا کو بھی حد اس لئے کہا جاتا ہے کہ وہ اس کا دوبارہ ارتکاب کرنے سے انسان کو روکتی ہے ۔ اور دوسروں کو بھی اس قسم کے جرائم کا ارتکاب کرنے سے روک دیتی ہے ۔ قرآن میں ہے :۔ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ وَمَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ [ الطلاق/ 1] اور یہ خدا کی حدیں ہیں ۔ جو خدا کی حدود سے تجاوز کرے گا ۔ تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلا تَعْتَدُوها [ البقرة/ 229] یہ خدا کی مقرر کی ہوئی حدیں ہیں ان سے تجاوز مت کرو ۔ اور آیت کریمہ ؛ الْأَعْرابُ أَشَدُّ كُفْراً وَنِفاقاً وَأَجْدَرُ أَلَّا يَعْلَمُوا حُدُودَ ما أَنْزَلَ اللَّهُ [ التوبة/ 97] دیہاتی لوگ سخت کافر اور سخت منافق ہیں اور اس قابل ہیں کہ یہ جو احکام ( شریعت ) خدا نے نازل فرمائے ہیں ان سے واقف ( ہی ) نہ ہوں ۔ میں بعض نے حدود کے معنی احکام کئے ہیں اور بعض نے کہا ہے کہ حقائق و معانی مراد ہیں ۔ جملہ حدود الہی چار قسم پر ہیں ۔ ( ا) ایسے حکم جن میں نقص و زیادہ دونوں جائز ہوتے ہیں جیسے فرض نمازوں میں تعداد رکعات کو جو شارع (علیہ السلام) نے مقرر کردی ہیں ان میں کمی بیشی قطعا جائز نہیں ہے (2) وہ احکام جن میں اضافہ تو جائز ہو لیکن کمی جائز نہ ہو (3) وہ احکام جو اس دوسری صورت کے برعکس ہیں یعنی ان کمی تو جائز ہے لیکن ان پر اضافہ جائز نہیں ہے ۔ (4) اور آیت کریمہ : إِنَّ الَّذِينَ يُحَادُّونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ [ المجادلة/ 5] جو لوگ خدا اور اسکے رسول کی مخالفت کرتے ہیں ۔ یحادون کے معنی اللہ رسول کی مخالفت کے ہیں اور اس مخالف کو یحدون کہنا یا تو روکنے کے اعتبار سے ہے اور یا الحدید کے استعمال یعنی جنگ کی وجہ سے حدید لوہا ۔ قرآن میں ہے :۔ وَأَنْزَلْنَا الْحَدِيدَ فِيهِ بَأْسٌ شَدِيدٌ [ الحدید/ 25] اور لوہا پیدا کیا اس میں ( اسلحہ جنگ کے لحاظ سے ) خطر بھی شدید ہے ۔ حددت السکین میں نے چھری کی دھار تیز کی ۔ اور احد دتہ اس کے لئے حد مقرر کردی پھر ہر وہ چیز جو بلحاظ خلقت یا بلحاظ معنی کے ایک ہو ۔ جیسے نگاہ اور بصیرۃ اس کی صفت میں الحدید کا لفظ بولا جاتا ہے ۔ جیسے ھو حدید النظر ( وہ تیزنظر ہے ) ھو حدید الفھم ( وہ تیز فہم ہے) قرآن میں ہے :۔ فَبَصَرُكَ الْيَوْمَ حَدِيدٌ [ ق/ 22] تو آج تیری نگاہ تیز ہے ۔ اور جب زبان بلحاظ تیزی کے لوہے کی سی تاثیر رکھتی ہو تو صادم وماض کی طرح اس کی صفت حدید بھی آجاتی ہے چناچہ قرآن میں ہے : سَلَقُوكُمْ بِأَلْسِنَةٍ حِدادٍ [ الأحزاب/ 19] تو تیز زبانوں کے ساتھ تمہارے باری میں تیز زبانی کریں ۔ اور روکنے کے معنی کے پیش نظر دربان کو حداد کہا جاتا ہے اور بدنصیب اور حجردم آدمی کو رجل محدود کہہ دیتے ہیں ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٥٠) اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ ان سے فرما دیجیے کہ تم پتھر یا پتھر سے سخت یالو ہے سے بھی زیادہ سے بھی زیادہ مضبوط ہو کر دیکھ لو پھر بھی مرنے کے بعد تمہیں زندہ کیا جائے گا۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(17:50) قل کونوا حجارۃ او حدیدا وخلقا مما یکبر فی صدورکم کے بعد جملہ لکان قادرا علی ان یردکم الی حال الحیوۃ۔ محذوف ہے یعنی اے نبی ( (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (ان سے) کہہ دیجئے تم پتھر بن جائو ، یا لوہا جائو، یا کوئی چیز جو تمہارے خیال کے مطابق ان سے بھی مشکل تر ہو حیات کو قبول کرنے میں تو بھی اللہ تعالیٰ مکمل قدرت رکھتا ہے تم کو دوبارہ زندہ کرنے پر۔ یعیدنا۔ یعیدمضارع واحد مذکر غائب اعادۃ (افعال) مصدر نا ضمیر جمع متکلم مفعول ہمیں دوبارہ زندہ کر کے لوٹائے گا۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

قل کو نو حجارۃ او حدیدا (٠٥) او ……(١٥) (٧١ : ٠٥۔ ١٥) ۔ ” ان سے کہو ” تم پتھر یا لوہا بھی ہوجائو ‘ یا اس سے بھی زیادہ سخت کوئی چیز جو تمہارے ذہن میں قبول حیات سے بعید تر ہو “۔ جہاں تک ہڈیوں اور مٹی کا تعلق ہے ان کے ساتھ تو پھر بھی زندگی کی یادیں وابستہ ہیں اور پتھر اور لوہا تو زندگی سے بہت دور ہیں کہ تم پتھر ہوجائو ، لوہا ہو جائو اور کوئی سخت چیز ہو جائو جو تمہارے خیال میں آثار حیات کو قبول کرنے سے بہت ہی دور ہو ، جس میں زندگی کی روح نہ پھونکی جاسکتی ہو تو بھی جب اللہ چاہے گا تمہیں زندہ کر دے گا۔ یہ لوگ نہ پتھر بن سکتے تھے اور نہ لوہا ، لیکن یہ ان کو بطور چیلنج کہا جا رہا ہے ، اس چیلنج میں ایک طرح کی زجرو توبیخ بھی پوشیدہ ہے۔ پتھروں اور لوہے میں کوئی احساس نہیں ہوتا ، لہٰذا ایک بعید اشارہ اس طرف ہے کہ تمہاری سوچ پتھر اور لوہے کی طرح بےلچک ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

50 آپ فرما دیجئے کہ تم ہڈیوں کے زندہ ہونے پر حیرت کرتے ہو تم خواہ پتھر ہو جائو یا لوہا بن جائو۔