When Harm befalls Them, the Disbelievers do not remember anyone except Allah
Allah tells us that when harm befalls people, they call on Him, turning to Him and sincerely beseeching Him.
Hence Allah says:
وَإِذَا مَسَّكُمُ الْضُّرُّ فِي الْبَحْرِ ضَلَّ مَن تَدْعُونَ إِلاَّ إِيَّاهُ
...
And when harm touches you upon the sea, those that you call upon vanish from you except Him... .
meaning, everything they worship besides Allah disappears from their hearts and minds.
Similar happened to Ikrimah bin Abi Jahl when he fled from the Messenger of Allah after the conquest of Makkah, and headed for Ethiopia. He set out across the sea to go to Ethiopia, but a stormy wind arose. The people said to one another:
"None can save you except Allah Alone."
Ikrimah said to himself,
"By Allah if none can benefit on the sea except Allah then no doubt none can benefit on land except Allah. `O Allah! I promise You that if You bring me safely out of this, I will go and put my hand in the hand of Muhammad and surely, I will find him full of pity, kindness and mercy."'
They came out of it safely and were delivered from the sea.
Then Ikrimah went to the Messenger of Allah, and declared his Islam, and he became a good Muslim, may Allah be pleased with him.
...
فَلَمَّا نَجَّاكُمْ إِلَى الْبَرِّ أَعْرَضْتُمْ
...
But when He brings you safe to land, you turn away.
means, you forget what you remembered of Divine Oneness (Tawhid) when you were on the sea, and you turn away from calling on Him Alone with no partner or associate.
...
وَكَانَ الاِنْسَانُ كَفُورًا
And man is ever ungrateful.
means, by nature he forgets and denies His blessings, except for those whom Allah protects.
Show more
مصیبت ختم ہوتے ہی شرک
اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہو رہا ہے کہ بندے مصیبت کے وقت تو خلوص کے ساتھ اپنے پروردگار کی طرف جھکتے ہیں اور اس سے دلی دعائیں کرنے لگتے ہیں اور جہاں وہ مصیبت اللہ تعالیٰ نے ٹال دی تو یہ آنکھیں پھیر لیتے ہیں ۔ فتح مکہ کے وقت جب کہ ابو جہل کا لڑکا عکرمہ حبشہ جانے کے ارادے سے... بھاگا اور کشتی میں بیٹھ کر چلا اتفاقا کشتی طوفان میں پھنس گئی ، باد مخالف کے جھونکے اسے پتے کی طرح ہلانے لگے ، اس وقت کشتی میں جتنے کفار تھے ، سب ایک دوسرے سے کہنے لگے اس وقت سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کوئی کچھ کام نہیں آنے گا ۔ اسی کو پکارو ۔ عکرمہ کے دل میں اسی وقت خیال آیا کہ جب تری میں صرف وہی کام کر سکتا ہے تو ظاہر ہے کہ خشکی میں بھی وہ کام آ سکتا ہے ۔ عکرمہ کے دل میں اسی وقت خیال آیا کہ جب تری میں صرف وہی کام کر سکتا ہے تو ظاہر ہے کہ خشکی میں بھی وہی کام آ سکتا ہے ۔ اے اللہ میں نذر مانتا ہوں کہ اگر تو نے مجھے اس آفت سے بچا لیا تو میں سیدھا جا کر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ہاتھ دے دوں گا اور یقینا وہ مجھ پر مہربانی اور رحم و کرم فرمائیں گے ( صلی اللہ علیہ وسلم ) چنانچہ سمندر سے پار ہوتے ہی وہ سیدھے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کی خدمت میں حاصر ہوئے اور اسلام قبول کیا پھر تو اسلام کے پہلوان ثابت ہوئے رضی اللہ عنہ وارضاہ ۔ پس فرماتا ہے کہ سمندر کی اس مصیبت کے وقت تو اللہ کے سوا سب کو بھول جاتے ہو لیکن جاتے ہو لیکن پھر اس کے ہٹتے ہی اللہ کی توحید ہٹا دیتے ہو اور دوسروں سے التجائیں کرنے لگتے ہو ۔ انسان ہے ہی ایسا ناشکرا کہ نعمتوں کو بھلا بیٹھتا ہے بلکہ منکر ہو جاتا ہے ہاں جسے اللہ بچا لے اور توفیق خیر دے ۔ Show more