Their Partners are not able to respond and the Criminals are brought to the Fire
Allah tells;
وَيَوْمَ يَقُولُ
...
And (remember) the Day He will say:
Allah tells us how He will address the idolators on the Day of Resurrection before all of creation, rebuking and scolding them,
...
نَادُوا شُرَكَايِيَ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ
...
Call those (so-called) partners of Mine whom you claimed.
meaning, in the world. Call them today to save you from the situation you are in!
Allah says:
وَلَقَدْ جِيْتُمُونَا فُرَادَى كَمَا خَلَقْنَـكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَتَرَكْتُمْ مَّا خَوَّلْنَـكُمْ وَرَاءَ ظُهُورِكُمْ وَمَا نَرَى مَعَكُمْ شُفَعَأءَكُمُ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ أَنَّهُمْ فِيكُمْ شُرَكَأءُ لَقَد تَّقَطَّعَ بَيْنَكُمْ وَضَلَّ عَنكُم مَّا كُنتُمْ تَزْعُمُونَ
And truly, you have come unto Us alone as We created you the first time. You have left what you were given behind your backs and We do see not with you your intercessors whom you claimed were your partners. Now all relations between you and them have been cut off, and all that you used to claim has vanished from you. (6:94)
...
فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيبُوا لَهُمْ
...
Then they will cry unto them, but they will not answer them.
As Allah says:
وَقِيلَ ادْعُواْ شُرَكَأءَكُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيبُواْ لَهُمْ
And it will be said (to them): "Call upon those partners of yours," then they will call upon them, but they will not answer them. (28: 64)
And the Ayah:
وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّن يَدْعُو مِن دُونِ اللَّهِ مَن لاَّ يَسْتَجِيبُ لَهُ
And who is more astray than one who calls others besides Allah, such as will not answer him. (46:5) Until the end of the two Ayat;
And:
وَاتَّخَذُواْ مِن دُونِ اللَّهِ ءالِهَةً لِّيَكُونُواْ لَهُمْ عِزّاً
كَلَّ سَيَكْفُرُونَ بِعِبَـدَتِهِمْ وَيَكُونُونَ عَلَيْهِمْ ضِدّاً
And they have taken gods besides Allah, that they may grant them honor. Nay, but they will deny their worship of them, and become opponents to them. (19:81-82)
...
وَجَعَلْنَا بَيْنَهُم مَّوْبِقًا
and We shall put Mawbiq between them.
Ibn Abbas, Qatadah and others said:
"Destruction."
The meaning is that Allah is stating that these idolators will have no way of reaching the gods they claimed in this world. He will separate them in the Hereafter and neither party will have any means of reaching the other. There will be devastation, great horrors and other terrible things in between them.
Abdullah bin Amr understood the pronoun in the phrase "between them" to refer to the believers and the disbelievers, meaning that the people of guidance and the people of misguidance will be separated.
This then is like the Ayat:
وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ يَوْمَيِذٍ يَتَفَرَّقُونَ
And on the Day when the Hour will be established -- that Day shall (all men) be separated. (30:14)
يَوْمَيِذٍ يَصَّدَّعُونَ
On that Day men shall be divided. (30:43)
وَامْتَازُواْ الْيَوْمَ أَيُّهَا الْمُجْرِمُونَ
(It will be said), "And O you the criminals! Get you apart this Day (from the believers). (36:59)
وَيَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ثُمَّ نَقُولُ لِلَّذِينَ أَشْرَكُواْ مَكَانَكُمْ أَنتُمْ وَشُرَكَأوُكُمْ فَزَيَّلْنَا بَيْنَهُمْ
And on the Day when We shall gather them all together, then We shall say to those who joined partners, "Stop in your place! You and your partners." Then We shall separate between them... until,
وَضَلَّ عَنْهُمْ مَّا كَانُواْ يَفْتَرُونَ
And what they invented will vanish from them. (10:28-30)
Then Allah says:
مشرک قیامت کو شرمندہ ہوں گے
تمام مشرکوں کو قیامت کے دن شرمندہ کرنے کے لئے سب کے سامنے کہا جائے گا کہ اپنے شریکوں کو پکارو جنہیں تم دنیا میں پکارتے رہے تاکہ وہ تمہیں آج کے دن کی مصیبت سے بچا لیں وہ پکاریں گے لیکن کہیں سے کوئی جواب نہ پائیں گے جیسے اور آیت میں ہے ( وَلَقَدْ جِئْتُمُوْنَا فُرَادٰي كَمَا خَلَقْنٰكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ وَّتَرَكْتُمْ مَّا خَوَّلْنٰكُمْ وَرَاۗءَ ظُهُوْرِكُمْ ۚ 94ۧ ) 6- الانعام:94 ) ہم تمہیں اسی طرح تنہا تنہا لائے جیسے کہ ہم نے تمہارے ساتھ ان شریکوں میں سے کسی ایک کو بھی نہیں دیکھتے جنہیں تم شریک الہٰی ٹھیرائے ہوئے تھے اور جن کی شفاعت کا یقین کئے ہوئے تھے تمہارے اور ان کے درمیان میں تعلقات ٹوٹ گئے اور تمہارے گمان باطل ثابت ہو چکے اور آیت میں ہے ( وَقِيْلَ ادْعُوْا شُرَكَاۗءَكُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيْبُوْا لَهُمْ وَرَاَوُا الْعَذَابَ ۚ لَوْ اَنَّهُمْ كَانُوْا يَهْتَدُوْنَ 64 ) 28- القصص:64 ) کہا جائے گا کہ اپنے شریکوں کو پکارو یہ پکاریں گے لیکن وہ جواب نہ دیں گے الخ اسی مضمون کو آیت ومن اضل سے دو آیتوں تک بیان فرمایا ہے سورہ مریم میں ارشاد ہے کہ انہوں نے اپنی عزت کے لئے اللہ کے سوا اور بہت معبود بنا رکھے ہیں لیکن ایسا ہرگز نہیں ہو گا وہ تو سب ان کی عبادت کے منکر ہو جائیں گے اور الٹے ان کے دشمن بن جائیں گے ۔ ان میں اور ان کے معبودان باطل میں ہم آڑ حجاب اور ہلاکت کا گڑھا بنا دیں گے تاکہ یہ ان سے اور وہ ان سے نہ مل سکیں ۔ نیک راہ اور گمراہ الگ الگ رہیں ، جہنم کی یہ وادی انہیں آپس میں ملنے نہ دے گی ۔ کہتے ہیں یہ وادی لہو اور پیپ کی ہو گی ، ان میں آپس میں اس دن دشمنی ہو جائے گی ۔ بہ ظاہر معلوم ہوتا ہے کہ مراد اس سے ہلاکت ہے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ جہنم کی کوئی وادی بھی ہو یا اور کوئی فاصلے کی وادی ہو ، مقصود یہ ہے کہ ان عابدوں کو نہ معبود جواب تک نہ دیں گے نہ یہ آپس میں ایک دوسرے سے مل سکیں گے ۔ کیونکہ ان کے درمیان ہلاکت ہو گی اور ہولناک امور ہوں گے ۔ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ہے مراد یہ ہے کہ مشرکوں اور مسلمانوں میں ہم آڑ کر دیں گے جیسے آیت ( وَيَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَةُ يَوْمَىِٕذٍ يَّتَفَرَّقُوْنَ 14 ) 30- الروم:14 ) اور آیت ( فَاَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّيْنِ الْقَيِّمِ مِنْ قَبْلِ اَنْ يَّاْتِيَ يَوْمٌ لَّا مَرَدَّ لَهٗ مِنَ اللّٰهِ يَوْمَىِٕذٍ يَّصَّدَّعُوْنَ 43 ) 30- الروم:43 ) اور آیت ( وَامْتَازُوا الْيَوْمَ اَيُّهَا الْمُجْرِمُوْنَ 59 ) 36-يس:59 ) اور آیت ( وَيَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيْعًا ثُمَّ نَقُوْلُ لِلَّذِيْنَ اَشْرَكُوْٓا اَيْنَ شُرَكَاۗؤُكُمُ الَّذِيْنَ كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ 22 ) 6- الانعام:22 ) وغیرہ میں ہے ۔ یہ گنہگار جہنم دیکھ لیں گے ۔ ستر ہزار لگاموں میں وہ جکڑی ہوئی ہو گی ہر ایک لگام پر ستر ستر ہزار فرشتے ہوں گے دیکھتے ہی سمجھ لیں گے کہ ہمارا قیدخانہ یہی ہے ۔ داخلے کے بغیر داخلے سے بھی زیادہ رنج و غم اور مصیبت والم شروع ہو جائے گا ۔ عذاب کا یقین عذاب سے پہلے کا عذاب ہم لیکن کوئی چھٹکارے کی راہ نہ پائیں گے کوئی نجات کی صورت نظر نہ آئے گی ۔ حدیث میں ہے کہ پانچ ہزار سال تک کافر اسی تھر تھری میں رہے گا کہ جہنم اس کے سامنے اور اس کا کلیجہ قابو سے باہر ہے ۔