Surat ul Kaahaf

Surah: 18

Verse: 53

سورة الكهف

وَ رَاَ الۡمُجۡرِمُوۡنَ النَّارَ فَظَنُّوۡۤا اَنَّہُمۡ مُّوَاقِعُوۡہَا وَ لَمۡ یَجِدُوۡا عَنۡہَا مَصۡرِفًا ﴿٪۵۳﴾  19

And the criminals will see the Fire and will be certain that they are to fall therein. And they will not find from it a way elsewhere.

اور گنہگار جہنم کو دیکھ کر سمجھ لیں گے کہ وہ اسی میں جھونکے جانے والے ہیں لیکن اس سے بچنے کی جگہ نہ پائیں گے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

وَرَأَى الْمُجْرِمُونَ النَّارَ فَظَنُّوا أَنَّهُم مُّوَاقِعُوهَا ... And the criminals shall see the Fire and apprehend that they are to fall therein. meaning when they see Hell with their own eyes, since it is being dragged forth by seventy thousand reins, each pulled by seventy thousand angels. When, وَرَأَى الْمُجْرِمُونَ النَّارَ (the criminals shall see the Fire), they will realize that they cannot escape being thrown into it, and that will only intensify their anxiety and distress, because the anticipation and fear of punishment is in itself a real punishment. ... وَلَمْ يَجِدُوا عَنْهَا مَصْرِفًا And they will find no way of escape from it. means, they will have no way of fleeing, it will be inevitable.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

53۔ 1 جس طرح بعض روایات میں ہے کہ کافر ابھی چالیس سال کی مسافت پر ہوگا کہ یقین کرلے گا کہ جہنم ہی اس کا ٹھکانا ہے (مسند احمد جلد۔ 3، ص 75)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَرَاَ الْمُجْرِمُوْنَ النَّارَ ۔۔ : آگ میں جانے سے پہلے آگ کو دیکھنا اور اس بات کا یقین کہ اب اس میں جائے بغیر کوئی چارہ نہیں، بجائے خود ایک بہت بڑا عذاب ہے۔ مزید دیکھیے شوریٰ (٤٤ تا ٤٧) ۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَرَاَ الْمُجْرِمُوْنَ النَّارَ فَظَنُّوْٓا اَنَّہُمْ مُّوَاقِعُوْہَا وَلَمْ يَجِدُوْا عَنْہَا مَصْرِفًا۝ ٥٣ۧ نار والنَّارُ تقال للهيب الذي يبدو للحاسّة، قال : أَفَرَأَيْتُمُ النَّارَ الَّتِي تُورُونَ [ الواقعة/ 71] ، ( ن و ر ) نار اس شعلہ کو کہتے ہیں جو آنکھوں کے سامنے ظاہر ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ أَفَرَأَيْتُمُ النَّارَ الَّتِي تُورُونَ [ الواقعة/ 71] بھلا دیکھو کہ جو آگ تم در خت سے نکالتے ہو ۔ ظن والظَّنُّ في كثير من الأمور مذموم، ولذلک قال تعالی: وَما يَتَّبِعُ أَكْثَرُهُمْ إِلَّا ظَنًّا[يونس/ 36] ، وَإِنَّ الظَّنَ [ النجم/ 28] ، وَأَنَّهُمْ ظَنُّوا كَما ظَنَنْتُمْ [ الجن/ 7] ، ( ظ ن ن ) الظن اور ظن چونکہ عام طور پر برا ہوتا ہے اس لئے اس کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا : وَما يَتَّبِعُ أَكْثَرُهُمْ إِلَّا ظَنًّا[يونس/ 36] اور ان میں کے اکثر صرف ظن کی پیروی کرتے ہیں ۔ وقع الوُقُوعُ : ثبوتُ الشیءِ وسقوطُهُ. يقال : وَقَعَ الطائرُ وُقُوعاً ، والوَاقِعَةُ لا تقال إلّا في الشّدّة والمکروه، وأكثر ما جاء في القرآن من لفظ «وَقَعَ» جاء في العذاب والشّدائد نحو : إِذا وَقَعَتِ الْواقِعَةُ لَيْسَ لِوَقْعَتِها كاذِبَةٌ [ الواقعة/ 1- 2] ، ( و ق ع ) الوقوع کے معنی کیس چیز کے ثابت ہونے اور نیچے گر نے کے ہیں چناچہ محاورہ ہے : ۔ وقع الطیر وقوعا پر ندا نیچے گر پڑا ۔ الواقعۃ اس واقعہ کو کہتے ہیں جس میں سختی ہو اور قرآن پاک میں اس مادہ سے جس قدر مشتقات استعمال ہوئے ہیں وہ زیادہ تر عذاب اور شدائد کے واقع ہونے کے متعلق استعمال ہوئے ہیں چناچہ فرمایا ۔ إِذا وَقَعَتِ الْواقِعَةُ لَيْسَ لِوَقْعَتِها كاذِبَةٌ [ الواقعة/ 1- 2] جب واقع ہونے والی واقع ہوجائے اس کے واقع ہونے میں کچھ جھوٹ نہیں ۔ وجد الوجود أضرب : وجود بإحدی الحواسّ الخمس . نحو : وَجَدْتُ زيدا، ووَجَدْتُ طعمه . ووجدت صوته، ووجدت خشونته . ووجود بقوّة الشّهوة نحو : وَجَدْتُ الشّبع . ووجود بقوّة الغضب کو جود الحزن والسّخط . ووجود بالعقل، أو بواسطة العقل کمعرفة اللہ تعالی، ومعرفة النّبوّة، وما ينسب إلى اللہ تعالیٰ من الوجود فبمعنی العلم المجرّد، إذ کان اللہ منزّها عن الوصف بالجوارح والآلات . نحو : وَما وَجَدْنا لِأَكْثَرِهِمْ مِنْ عَهْدٍ وَإِنْ وَجَدْنا أَكْثَرَهُمْ لَفاسِقِينَ [ الأعراف/ 102] . ( و ج د ) الو جود ( ض) کے معنی کسی چیز کو پالینا کے ہیں اور یہ کئی طرح پر استعمال ہوتا ہے حواس خمسہ میں سے کسی ایک حاسہ کے ساتھ اور اک کرنا جیسے وجدت طعمہ ( حاسہ ذوق ) وجدت سمعہ ( حاسہ سمع ) وجدت خثومتہ حاسہ لمس ) قوی باطنہ کے ساتھ کسی چیز کا ادراک کرنا ۔ جیسے وجدت الشبع ( میں نے سیری کو پایا کہ اس کا تعلق قوت شہو یہ کے ساتھ ہے ۔ وجدت الحزن وا لسخط میں نے غصہ یا غم کو پایا اس کا تعلق قوت غضبہ کے ساتھ ہے ۔ اور بذریعہ عقل کے کسی چیز کو پالیتا جیسے اللہ تعالیٰ یا نبوت کی معرفت کہ اسے بھی وجدان کہا جاتا ہے ۔ جب وجود پالینا ) کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف کی جائے تو اس کے معنی محض کسی چیز کا علم حاصل کرلینا کے ہوتے ہیں کیونکہ ذات باری تعالیٰ جوارح اور آلات کے ذریعہ کسی چیز کو حاصل کرنے سے منزہ اور پاک ہے ۔ چناچہ فرمایا : ۔ وَما وَجَدْنا لِأَكْثَرِهِمْ مِنْ عَهْدٍ وَإِنْ وَجَدْنا أَكْثَرَهُمْ لَفاسِقِينَ [ الأعراف/ 102] اور ہم نے ان میں سے اکثروں میں عہد کا نباہ نہیں دیکھا اور ان میں اکثروں کو ( دیکھا تو ) بد عہد دیکھا ۔ صرف الصَّرْفُ : ردّ الشیء من حالة إلى حالة، أو إبداله بغیره، يقال : صَرَفْتُهُ فَانْصَرَفَ. قال تعالی: ثُمَّ صَرَفَكُمْ عَنْهُمْ [ آل عمران/ 152] ، ( ص ر ف ) الصرف کے معنی ہیں کسی چیز کو ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف پھیر دینا یا کسی اور چیز سے بدل دینا ۔ محاور ہ ہے ۔ صرفتہ فانصرف میں نے اسے پھیر دیا چناچہ وہ پھر گیا ۔ قرآن میں ہے : ثُمَّ صَرَفَكُمْ عَنْهُمْ [ آل عمران/ 152] پھر خدا نے تم کو ان کے مقابلے سے پھیر کر بھگادیا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٥٣) اور مشرکین دوزخ کو دیکھیں گے اور یقین کرلیں گے کہ ضرور ہم اس میں داخل ہوں گے اور اس سے بچنے کی کوئی راہ نہ پائیں گے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 7 کیونکہ اس کی آگ نے انہیں ہر طرف سے گھیر رکھا ہوگا۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

ورا المجرمون النار فظنوا انھم مواقعوھا ولم یحدوا عنھا مصرفاً (٨١ : ٣٥) ” مجرم اس روز آگ دیکھیں گے اور سمجھ لیں گے کہ اب ہمیں اس میں گرنا ہے اور وہ اس سے بچنے کے لئے کوئی جائے پناہ نہ پائیں گے۔ “ …… ان کے لئے اس سے رہائی کا راستہ تو تھا۔ اے کاش کہ وہ اس سے قبل دنیا میں اپنے دلوں کو قرآن کی طرف پھیرتے اور قرآن جس سچائی کو لے کر آیا تھا اس کے مقابلے میں نہ اتر آتے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے اس میں اثمال کے ذریعے بات کو بار بار پھیر کر سمجھانے کی کوشش کی تھی اور ہر حال ان کو سمجھایا تھا۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

57:۔ جب مشرکین اپنے سفارشیوں سے ناامید ہوجائیں گے تو اب ان کے سامنے جہنم کی آگ ہوگی جسے دیکھتے ہی انہیں یقین ہوجائے گا کہ وہ اس میں گر کر رہیں گے اور اب آگ سے بچ نکلنے کی کوئی سبیل نہیں۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

53 اور گنہگار جہنم کی آگ کو دیکھیں گے تو اس وقت اس امر کا یقین کریں گے کہ وہ مجرم اس آگ میں گرنیوالے ہیں اور وہ اس آگ سے بچنے اور پلٹ آنے کی کوئی راہ نہ پائیں گے یعنی جب مشاہدہ ہوجائے گا تو یقین آجائے گا لیکن اس وقت یقین بیکار ہوگا۔