Do not feel sorry because the Idolators do not believe
Allah consoles His Messenger for his sorrow over the idolators because they would not believe and keep away from him.
He also said:
فَلَ تَذْهَبْ نَفْسُكَ عَلَيْهِمْ حَسَرَتٍ
So destroy not yourself in sorrow for them. (35:8)
وَلاَ تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ
And grieve not over them. (16:127)
لَعَلَّكَ بَـخِعٌ نَّفْسَكَ أَلاَّ يَكُونُواْ مُوْمِنِينَ
It may be that you are going to kill yourself with grief, that they do not become believers. (26:3)
meaning, maybe you will destroy yourself with your grief over them.
Allah says:
فَلَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ عَلَى اثَارِهِمْ إِن لَّمْ يُوْمِنُوا بِهَذَا الْحَدِيثِ
...
Perhaps, you would kill yourself in grief, over their footsteps, because they believe not in this narration.
meaning the Qur'an.
...
أَسَفًا
in grief.
Allah is saying, `do not destroy yourself with regret.'
Qatadah said:
"killing yourself with anger and grief over them."
Mujahid said:
"with anxiety."
These are synonymous, so the meaning is:
`Do not feel sorry for them, just convey the Message of Allah to them. Whoever goes the right way, then he goes the right way only for the benefit of himself. And whoever goes astray, then he strays at his own loss, so do not destroy yourself in sorrow for them.'
This World is the Place of Trial
Then Allah tells us that He has made this world a temporary abode, adorned with transient beauty, and He made it a place of trial, not a place of settlement. So He says:
إِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَى الاَْرْضِ زِينَةً لَّهَا لِنَبْلُوَهُمْ أَيُّهُمْ أَحْسَنُ عَمَلً
مشرکین کی گمراہی پر افسوس نہ کرو
مشرکین جو آپ سے دور بھاگتے تھے ، ایمان نہ لاتے تھے اس پر جو رنج و افسوس آپ کو ہوتا تھا اس پر اللہ تعالیٰ آپ کی تسلی کر رہا ہے جیسے اور آیت میں ہے کہ ان پر اتنا رنج نہ کرو ، اور جگہ ہے ان پر اتنے غمگین نہ ہو ، اور جگہ ہے ان کے ایمان نہ لانے سے اپنے آپ کو ہلاک نہ کر ، یہاں بھی یہی فرمایا ہے کہ یہ اس قرآن پر ایمان نہ لائیں تو تو اپنی جان کو روگ نہ لگا لے اس قدر غم و غصہ رنج و افسوس نہ کر نہ گھبرا نہ دل تنگ ہو اپنا کام کئے جا ۔ تبلیغ میں کوتاہی نہ کر ۔ راہ یافتہ اپنا بھلا کریں گے ۔ گمراہ اپنا برا کریں گے ۔ ہر ایک کا عمل اس کے ساتھ ہے ۔ پھر فرماتا ہے دنیا فانی ہے اس کی زینت زوال والی ہے آخرت باقی ہے اس کی نعمت دوامی ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں دنیا میٹھی اور سبز رنگ ہے اللہ تعالیٰ اس میں تمہیں خلیفہ بنا کر دیکھنا چاہتا ہے کہ تم کیسے اعمال کرتے ہو ؟ پس دنیا سے اور عورتوں سے بچو بنو اسرائیل میں سب سے پہلا فتنہ عورتوں کا ہی تھا ۔ یہ دنیا ختم ہونے والی اور خراب ہونے والی ہے اجڑنے والی اور غارت ہونے والی ہے زمین ہموار صاف رہ جائے گی جس پر کسی قسم کی روئیدگی بھی نہ ہو گی ۔ جیسے اور آیت میں ہے کہ کیا لوگ دیکھتے نہیں کہ ہم غیر آباد بنجر زمین کی طرف پانی کو لے چلتے ہیں اور اس میں سے کھیتی پیدا کرتے ہیں جسے وہ خود کھاتے ہیں اور ان کے چوپائے بھی ۔ کیا پھر بھی ان کی آنکھیں نہیں کھلتیں زمین اور زمین پر جو ہیں سب فنا ہونے والے اور اپنے مالک حقیقی کے سامنے پیش ہونے والے ہیں پس تو کچھ بھی ان سے سنے انہیں کیسے ہی حال میں دیکھے مطلق افسوس اور رنج نہ کر ۔