Surat ul Kaahaf

Surah: 18

Verse: 68

سورة الكهف

وَ کَیۡفَ تَصۡبِرُ عَلٰی مَا لَمۡ تُحِطۡ بِہٖ خُبۡرًا ﴿۶۸﴾

And how can you have patience for what you do not encompass in knowledge?"

اور جس چیز کو آپ نے اپنے علم میں نہ لیا ہو اس پر صبر کر بھی کیسے سکتے ہیں؟

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And how can you have patience about a thing which you know not! `For I know that you will denounce me justifiably, but I have knowledge of Allah's wisdom and the hidden interests which I can see but you cannot.'

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

68۔ 1 یعنی جس کا پورا علم نہ ہو

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَكَيْفَ تَصْبِرُ عَلٰي مَا لَمْ تُحِطْ بِہٖ خُبْرًا۝ ٦٨ حيط الحائط : الجدار الذي يَحُوط بالمکان، والإحاطة تقال علی وجهين : أحدهما : في الأجسام نحو : أَحَطْتُ بمکان کذا، أو تستعمل في الحفظ نحو : إِنَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ مُحِيطٌ [ فصلت/ 54] ، والثاني : في العلم نحو قوله : أَحاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْماً [ الطلاق/ 12] ( ح و ط ) الحائط ۔ دیوار جو کسی چیز کو چاروں طرف سے گھیرے ہوئے ہو اور احاطۃ ( افعال ) کا لفظ دو طرح پر استعمال ہوتا ہے ۔ (1) اجسام کے متعلق جیسے ۔ احطت بمکان کذا یہ کبھی بمعنی حفاظت کے آتا ہے ۔ جیسے فرمایا :۔إِنَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ مُحِيطٌ [ فصلت/ 54] سن رکھو کہ وہ ہر چیز پر احاطہ کئے ہوئے ہے ۔ یعنی وہ ہر جانب سے ان کی حفاظت کرتا ہے ۔ (2) دوم احاطہ بالعلم ہے جیسے فرمایا :۔ أَحاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْماً [ الطلاق/ 12] اپنے علم سے ہر چیز پر احاطہ کئے ہوئے ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٦٨ (وَكَيْفَ تَصْبِرُ عَلٰي مَا لَمْ تُحِطْ بِهٖ خُبْرًا ) میرے ساتھ رہ کر آپ کو میرے کام بڑے عجیب لگیں گے اور آپ صبر نہیں کر پائیں گے کیونکہ ان کاموں کی حقیقی غرض وغایت کے بارے میں آپ کو پوری طرح آگاہی حاصل نہیں ہوگی۔ جو باتیں آپ کے دائرۂ علم سے باہر ہوں گی ان پر آپ کیسے صبر کر پائیں گے !

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

37: صحیح بخاری کی حدیث میں ہے کہ حضرت خضر علیہ السلام نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے یہ بھی کہا تھا کہ اﷲ تعالیٰ نے مجھے ایک ایسا علم دیا ہے جو آپ کے پاس نہیں، (یعنی تکوینیات کا علم) اور آپ کو ایک ایسا علم دیا ہے جو میرے پاس نہیں (یعنی شریعت کا علم)

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(18:68) لم تحط۔ مضارع نفی حجد بلم۔ تو احاطہ نہیں کرے گا۔ تو نہیں گھیرے گا۔ تو قابو میں نہیں کرے گا۔ احاطۃ مصدر۔ خبرا تمیز کی وجہ سے منصوب ہے۔ ما لم تحط بہ خبرا۔ جو تمہارے احاطۂ واقفیت میں نہیں ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 7 آپ یقینا اس کے ظاہری پہلو کو دیکھ کر اس پر اعتراض کردیں گے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

3۔ یعنی ظاہر میں وہ امور بوجہ منشاء معلوم نہ ہونے کے خلاف شرع نظر آویں گے اور آپ خلاف شروع امور سکوت کرسکیں گے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

68:۔ جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے حضرت خضر (علیہ السلام) سے ان کا مخصوص علم حاصل کرنے کے لیے ان کے ساتھ رہنے کی درخواست کی تو انہوں نے کہا کہ میرے علم کا تعلق تکوینیات سے ہے جس پر تم حاوی نہیں ہو اس لیے تم میرے ساتھ رہ کر میرے کاموں کو صبر و ضبط سے نہیں دیکھ سکو گے۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے صبر و ضبط سے کام لینے اور ہر امر میں فرمانبرداری کرنے کا وعدہ کیا تو حضرت خضر (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اگر میرے ساتھ رہنا چاہتے ہو تو میرے کسی کام پر اعتراض نہ کرنا جب تک کہ اس کی حقیقت میں خود بیان نہ کردوں۔ اس سے بھی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے غیب دان ہونے کی نفی ہوتی ہے، اس معلوم ہوتا ہے کہ بہت سی چیزوں کا علم ان کو نہیں تھا۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو حضرت خضر (علیہ السلام) کے ساتھ تین واقعے پیش آئے۔ تینوں سے یہ بات عیاں ہے۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

68 اور موسیٰ (علیہ السلام) تو اس پر صبر بھی کس طرح کرسکتا ہے جو تیرے احاطہ واقفیت سے باہر ہے اور تیری سمجھ اس پر قابو نہیں پاسکتی۔ حضرت خضر (علیہ السلام) نے اندازہ لگا لیا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) صاحب شریعت اور اولوالعزم پیغمبر ہیں یہ ہر بات اپنے نقطہ نگاہ سے غور کریں گے ان کے نزدیک وہ شریعت کے خلاف ہوگی تو اس پر اعتراض کریں گے تو ان سے نباہ مشکل ہوگا اسرار کونیہ میں تو اشارہ پاتے ہی کام کردینا ہے ان سے بحث کون کرے گا اسرار کونیہ کسی جزئی بات کا علم جو عام قانون اور قاعدے سے مستثنیٰ اور علم شریعت کلیات کا علم جہاں ہر بات کی رعایت اور ہر بات کا ضابطہ یہ گھبرا کر اعتراض کریں گے پھر آخر تفریق اور جدائی ہو جائیگی۔