Surat ul Kaahaf

Surah: 18

Verse: 82

سورة الكهف

وَ اَمَّا الۡجِدَارُ فَکَانَ لِغُلٰمَیۡنِ یَتِیۡمَیۡنِ فِی الۡمَدِیۡنَۃِ وَ کَانَ تَحۡتَہٗ کَنۡزٌ لَّہُمَا وَ کَانَ اَبُوۡہُمَا صَالِحًا ۚ فَاَرَادَ رَبُّکَ اَنۡ یَّبۡلُغَاۤ اَشُدَّہُمَا وَ یَسۡتَخۡرِجَا کَنۡزَہُمَا ٭ۖ رَحۡمَۃً مِّنۡ رَّبِّکَ ۚ وَ مَا فَعَلۡتُہٗ عَنۡ اَمۡرِیۡ ؕ ذٰلِکَ تَاۡوِیۡلُ مَا لَمۡ تَسۡطِعۡ عَّلَیۡہِ صَبۡرًا ﴿ؕ٪۸۲﴾  1

And as for the wall, it belonged to two orphan boys in the city, and there was beneath it a treasure for them, and their father had been righteous. So your Lord intended that they reach maturity and extract their treasure, as a mercy from your Lord. And I did it not of my own accord. That is the interpretation of that about which you could not have patience."

دیوار کا قصہ یہ ہے کہ اس شہر میں دو یتیم بچے ہیں جن کا خزانہ ان کی اس دیوار کے نیچے دفن ہے ان کا باپ بڑا نیک شخص تھا تو تیرے رب کی چاہت تھی کہ یہ دونوں یتیم اپنی جوانی کی عمر میں آکر اپنا یہ خزانہ تیرے رب کی مہربانی اور رحمت سے نکال لیں میں نے اپنی رائے سے کوئی کام نہیں کیا یہ تھی اصل حقیقت ان واقعات کی جن پر آپ سے صبر نہ ہو سکا ۔

Word by Word by

Dr Farhat Hashmi

وَاَمَّا
اور رہی
الۡجِدَارُ
دیوار
فَکَانَ
پس وہ تھی
لِغُلٰمَیۡنِ
دو لڑکوں کی
یَتِیۡمَیۡنِ
جو دونوں یتیم تھے
فِی الۡمَدِیۡنَۃِ
شہر میں
وَکَانَ
اور تھا
تَحۡتَہٗ
اس کے نیچے
کَنۡزٌ
ایک خزانہ
لَّہُمَا
ان دونوں کا
وَکَانَ
اور تھا
اَبُوۡہُمَا
ان دونوں کا باپ
صَالِحًا
نیک
فَاَرَادَ
تو ارادہ کیا
رَبُّکَ
آپ کے رب نے
اَنۡ
کہ
یَّبۡلُغَاۤ
وہ دونوں پہنچیں
اَشُدَّہُمَا
اپنی جوانی کو
وَیَسۡتَخۡرِجَا
اور وہ دونوں نکالیں
کَنۡزَہُمَا
اپنے خزانے کو
رَحۡمَۃً
بطور رحمت
مِّنۡ رَّبِّکَ
آپ کے رب کی طرف سے
وَمَا
اور نہیں
فَعَلۡتُہٗ
کیا میں نے اسے
عَنۡ اَمۡرِیۡ
اپنی رائے سے
ذٰلِکَ
یہ ہے
تَاۡوِیۡلُ
حقیقت
مَا
اس کو جو
لَمۡ
نہیں
تَسۡطِعۡ
تم کر سکے
عَّلَیۡہِ
جس پر
صَبۡرًا
صبر
Word by Word by

Nighat Hashmi

وَاَمَّا
اور رہی
الۡجِدَارُ
دیوار
فَکَانَ
تو وہ تھی
لِغُلٰمَیۡنِ
دو لڑکوں کی
یَتِیۡمَیۡنِ
یتیم
فِی الۡمَدِیۡنَۃِ
شہر میں
وَکَانَ
اور تھا
تَحۡتَہٗ
اس کے نیچے
کَنۡزٌ
خزانہ
لَّہُمَا
ان دونوں کے لیے
وَکَانَ
اور تھا
اَبُوۡہُمَا
ان دونوں کا باپ
صَالِحًا
ایک نیک آدمی
فَاَرَادَ
چنانچہ ارادہ کیا
رَبُّکَ
تمہارے رب نے
اَنۡ
یہ کہ
یَّبۡلُغَاۤ
دونوں پہنچیں
اَشُدَّہُمَا
اپنی جوانی کو
وَیَسۡتَخۡرِجَا
اور وہ دونوں نکالیں
کَنۡزَہُمَا
اپنا خزانہ
رَحۡمَۃً
رحمت تھی
مِّنۡ رَّبِّکَ
تمہارے رب کی طرف سے
وَمَا فَعَلۡتُہٗ
اور نہیں میں نے کیا ایسا
عَنۡ اَمۡرِیۡ
اپنی مرضی سے
ذٰلِکَ
یہ ہے
تَاۡوِیۡلُ
اصل حقیقت
مَا
جو
لَمۡ تَسۡطِعۡ
آپ نہیں کرسکے
عَّلَیۡہِ
جس پر
صَبۡرًا
صبر
Translated by

Juna Garhi

And as for the wall, it belonged to two orphan boys in the city, and there was beneath it a treasure for them, and their father had been righteous. So your Lord intended that they reach maturity and extract their treasure, as a mercy from your Lord. And I did it not of my own accord. That is the interpretation of that about which you could not have patience."

دیوار کا قصہ یہ ہے کہ اس شہر میں دو یتیم بچے ہیں جن کا خزانہ ان کی اس دیوار کے نیچے دفن ہے ان کا باپ بڑا نیک شخص تھا تو تیرے رب کی چاہت تھی کہ یہ دونوں یتیم اپنی جوانی کی عمر میں آکر اپنا یہ خزانہ تیرے رب کی مہربانی اور رحمت سے نکال لیں میں نے اپنی رائے سے کوئی کام نہیں کیا یہ تھی اصل حقیقت ان واقعات کی جن پر آپ سے صبر نہ ہو سکا ۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

اور دیوار کی بات یہ ہے کہ وہ دو یتیم لڑکوں کی تھی جو اس شہر میں رہتے تھے۔ اس دیوار کے نیچے ان کے لئے خزانہ مدفون تھا اور ان کا باپ ایک صالح آدمی تھا۔ لہذا آپ کے پروردگار نے چاہا کہ یہ دونوں یتیم اپنی جوانی کو پہنچ کر اپنا خزانہ نکال لیں۔ یہ جو کچھ میں نے کیا، سب آپ کے پروردگار کی رحمت تھی۔ میں نے اپنے اختیار سے کچھ بھی نہیں کیا۔ یہ ہے ان باتوں کی حقیقت جن پر آپ صبر نہ کرسکے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اوررہی وہ دیوار،تووہ شہر کے دویتیم لڑکوں کی تھی اور اس کے نیچے ان دونوں کے لیے ایک خزانہ تھا اوران دونوں کاباپ ایک نیک آدمی تھاچنانچہ تمہارے رب نے ارادہ کیاکہ وہ دونوں اپنی جوانی کو پہنچیں اوراپنا خزانہ نکالیں، تمہارے رب کی ان سے رحمت تھی اورمیں نے اپنی مرضی سے ایسا نہیں کیا۔ ان باتوں کی اصل حقیقت یہ ہے جس پرآپ صبرنہ کرسکے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

And as for the wall, it belonged to two orphan boys in the city and there was beneath it a treasure for them, and their father was a pious man. So your Lord willed that they reach their maturity and dig out their treasure - a mercy from your Lord. And I did not do it on my own ac-cord. This is the reality of things about which you could not remain patient.|"

اور وہ جو دیوار تھی سو دو یتیم لڑکوں کی تھی اس شہر میں اور اس کے نیچے مال گڑا تھا ان کا اور ان کا باپ تھا نیک پھر چاہا تیرے رب نے کہ وہ پہنچ جائیں اپنی جوانی کو اور نکالیں اپنا مال گڑا ہوا مہربانی سے تیرے رب کی اور میں نے یہ نہیں کیا اپنے حکم سے یہ ہے پھیر ان چیزوں کا جن پر تو صبر نہ کرسکا۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

اور رہی وہ دیوار تو وہ شہر کے دو یتیم لڑکوں کی تھی اور اس کے نیچے خزانہ تھا ان دونوں کے لیے اور ان کا باپ نیک آدمی تھا لہٰذا آپ کے رب نے چاہا کہ وہ دونوں اپنی جوانی کو پہنچ جائیں اور نکال لیں اپنا خزانہ (یہ سب امور) آپ کے رب کی رحمت سے (طے ہوئے) تھے اور میں نے اپنی رائے سے انہیں سر انجام نہیں دیا یہ ہے اصل حقیقت ان باتوں کی جن پر آپ صبر نہ کرسکے

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

اور اس دیوار کا معاملہ یہ ہے کہ یہ دو یتیم لڑکوں کی ہے جو اس شہر میں رہتے ہیں ۔ اس دیوار کے نیچے ان بچوں کے لیے ایک خزانہ مدفون ہے اور ان کا باپ ایک نیک آدمی تھا ۔ اس لیے تمہارے رب نے چاہا کہ یہ دونوں بچے بالغ ہوں اور اپنا خزانہ نکال لیں ۔ یہ تمہارے رب کی رحمت کی بنا پر کیا گیا ہے ، میں نے کچھ اپنے اختیار سے نہیں کر دیا ہے ۔ یہ ہے حقیقت ان باتوں کی جن پر تم صبر نہ کر سکے ۔ 60 ؏ 10

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

رہی یہ دیوار ، تو وہ اس شہر میں رہنے والے دو یتیم لڑکوں کی تھی ، اور اس کے نیچے ان کا ایک خزانہ گڑا ہوا تھا ، اور ان دونوں کا باپ ایک نیک آدمی تھا ۔ اس لیے آپ کے پروردگار نے یہ چاہا کہ یہ دونوں لڑکے اپنی جوانی کی عمر کو پہنچیں ، اور اپنا خزانہ نکال لیں ۔ یہ سب کچھ آپ کے رب کی رحمت کی بنا پر ہوا ہے ، اور میں نے کوئی کام اپنی رائے سے نہیں کیا ۔ یہ تھا مقصد ان باتوں کا جن پر آپ سے صبر نہیں ہوسکا ۔ ( ٤١ )

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

اب دیوار کا قصہ سنو) وہ شہر کے دو یتیم لڑکوں کی تھی (ان کا باپ مرگیا تھا) اور اس کے تلے ان کا خزانہ (گڑا ہوا) تھا اور ان کا باپ (یا دادا) نیک بخت شخص تھا۔ تو تیرے مالک نے یہ چاہا کہ وہ دونوں (یتیم) جوان ہوجائیں اور 6 اپنا خزانہ جو ان ہو کر نکال لیں۔ یہ تیرے مالک کی مہربانی تھی ان پر اور میں نے اپنے اختیار سے یہ نہیں کیا (بلکہ اس مالک حقیقی کے حکم سے کیا) یہ اصل حقیقت 1 ہے ان باتوں کی جن پر تو صبر نہ کرسکا

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

اور رہی وہ دیوار تو وہ شہر میں رہنے والے دو یتیم لڑکوں کی تھی اور اس کے نیچے ان کا خزانہ دفن تھا اور ان کا باپ بہت نیک تھا۔ سو آپ کے پروردگار نے چاہا کہ وہ دونوں اپنی جوانی کو پہنچ جائیں اور اپنا خزانہ نکال لیں۔ آپ کے گروردگار کی مہربانی سے اور میں نے یہ کام اپنی طرف سے نہیں کیے۔ یہ ان باتوں کی حقیقت ہے جس پر آپ صبرنہ کرسکے

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

دیوار کو (صحیح کرنے کا مسئلہ یہ ہے) کہ وہ شہر کے دو یتیم بچوں کی تھی اور اس کے نیچے مال گڑا ہوا تھا اور ان کا باپ نیک آدمی تھا۔ تو تمہارے رب نے چاہا کہ وہ جوان ہوں اور وہ دونوں (یتیم بچے) آپ کے رب کی رحمت سے گڑا ہوا مال نکال لیں اور یہ سب کچھ میں نے اپنی مضری سے نہیں کیا (بلکہ اللہ کے حکم سے کیا) یہ ہے (ان واقعات کی) حقیقت جس پر آپ صبر نہ کرسکے۔

Translated by

Fateh Muhammad Jalandhari

اور وہ جو دیوار تھی سو وہ دو یتیم لڑکوں کی تھی (جو) شہر میں (رہتے تھے) اور اس کے نیچے ان کا خزانہ (مدفون) تھا اور ان کا باپ ایک نیک بخت آدمی تھا۔ تو تمہارے پروردگار نے چاہا کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچ جائیں اور (پھر) اپنا خزانہ نکالیں۔ یہ تمہارے پروردگار کی مہربانی ہے۔ اور یہ کام میں نے اپنی طرف سے نہیں کئے۔ یہ ان باتوں کا راز ہے جن پر تم صبر نہ کرسکے

Translated by

Abdul Majid Daryabadi

And as for the wall, it belonged to two orphan boys in the town and underneath it was a treasure belonging to them and their father had been righteous. So thy Lord intended that the twain should attain their maturity and bring forth for themselves their treasure as a mercy from thy Lord. And I did it not of mine own command; that is the interpretation of that wherewith thou wast not able to have patience.

اور رہی وہ دیوار سو وہ شہر کے دو یتیم لڑکوں کی تھی اور اس (دیوار) کے نیچے ان کا دفینہ تھا ۔ اور ان کا باپ ایک مرد صالح تھا ۔ سو آپ کے پروردگار نے چاہا کہ وہ دونوں اپنی پختگی کو پہنچ جائیں اور اپنا دفینہ نکال لیں ۔ (یہ سب) آپ کے پروردگار کی مہربانی سے ہوا اور یہ (کوئی کام) میں نے اپنی رائے سے نہیں کیا ۔ یہ ہے حقیقت ان باتوں کی جن پر آپ سے صبر نہ ہوسکا ۔

Translated by

Amin Ahsan Islahi

اور رہا دیوار کا معاملہ تو وہ شہر کے دو یتیم لڑکوں کی تھی ۔ اس کے نیچے ان کا دفینہ تھا اور ان کا باپ ایک صالح آدمی تھا ۔ تیرے رب نے یہ چاہا کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچیں اور اپنا دفینہ نکالیں ۔ یہ تیرے رب کی عنایت سے ہوا اور یہ جو کچھ مین نے کیا ، اپنی رائے سے نہیں کیا ۔ یہ ہے حقیقت ان باتوں کی ، جن پر تم صبر نہ کرسکے ۔

Translated by

Mufti Naeem

اور جہاں تک دیوار کا تعلق ہے تو وہ شہر میں ( رہنے والے ) یتیم بچوں کی تھی اور اس ( دیوار ) کے نیچے ان دونوں کا خزانہ ( مدفون ) تھا اور ان کا باپ نیک آدمی تھا پس تمہارے رب نے چاہا کہ یہ ( دونوں بچے ) اپنی جوانی کو پہنچ جائیں اور ( پھر ) اپنا خزانہ نکال لیں ، یہ آپ کے رب کی مہربانی ( کی وجہ سے ) ہے اور یہ ( کام ) میں نے اپنی مرضی سے نہیں کیے ، یہ ہے ان چیزوں کی حقیقت جن پر آپ صبر نہ کرسکے ۔

Translated by

Muhtrama Riffat Ijaz

اور وہ جو دیوار تھی وہ دو یتیم لڑکوں کی تھی جو شہر میں رہتے تھے اور اس کے نیچے ان کا خزانہ دفن تھا اور ان کا باپ ایک نیک آدمی تھا تو تمہارے رب نے چاہا کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچ کر اپنا خزانہ لے لیں یہ تمہارے رب کی مہربانی ہے اور یہ کام میں نے اپنی طرف سے نہیں کیے۔ یہ ان باتوں کی حقیقت ہے جن پر تم صبر نہ کرسکے۔

Translated by

Mulana Ishaq Madni

رہی وہ دیوار تو اس کا معاملہ بھی یہ تھا کہ وہ شہر کے دو یتیم لڑکوں کی تھی اس کے نیچے ان کا ایک خزانہ مدفون تھا، اور ان کا باپ ایک نیک آدمی تھا اس لیے تمہارے رب نے محض اپنی مہربانی سے چاہا کہ وہ دونوں جوان ہو کر اپنی قوتوں کو پہنچ جائیں اور اپنا دفینہ خود نکال لیں اور یہ سب کچھ میں نے اپنی رائے سے نہیں کیا، سو یہ ہے حقیقت ان سب باتوں کی جن پر آپ سے صبر نہ ہوسکا

Translated by

Noor ul Amin

اور دیوارکی بات یہ ہے کہ وہ دویتیم لڑکوں کی تھی جو شہر میں رہتے تھے اور اس دیوار کے نیچے ان کے لئے خزانہ تھااوران کاباپ ایک نیک آدمی تھالہٰذاآ پ کے رب نے چاہاکہ یہ دونوں یتیم اپنی جو انی کو پہنچ کراپناخزانہ نکال لیںجو کچھ میں نے کیا ، آپ کے رب کی رحمت تھی میں نے اپنے اختیارسے نہیں کیا ، یہ ان باتوں کی حقیقت ہے جن پر آپ صبرنہ کرسکے

Kanzul Eman by

Ahmad Raza Khan

رہی وہ دیوار وہ شہر کے دو یتیم لڑکوں کی تھی ( ف۱۷۳ ) اور اس کے نیچے ان کا خزانہ تھا ( ف۱۷٤ ) اور ان کا باپ نیک آدمی تھا ( ف۱۷۵ ) تو آپ کے رب نے چاہا کہ وہ دونوں اپنی جوانی کو پہنچیں ( ف۱۷٦ ) اور اپنا خزانہ نکالیں ، آپ کے رب کی رحمت سے اور یہ کچھ میں نے اپنے حکم سے نہ کیا ( ف۱۷۷ ) یہ پھیر ہے ان باتوں کا جس پر آپ سے صبر نہ ہوسکا ( ف۱۷۸ )

Translated by

Tahir ul Qadri

اور وہ جو دیوار تھی تو وہ شہر میں ( رہنے والے ) دو یتیم بچوں کی تھی اور اس کے نیچے ان دونوں کے لئے ایک خزانہ ( مدفون ) تھا اور ان کا باپ صالح ( شخص ) تھا ، سو آپ کے رب نے ارادہ کیا کہ وہ دونوں اپنی جوانی کو پہنچ جائیں اور آپ کے رب کی رحمت سے وہ اپنا خزانہ ( خود ہی ) نکالیں ، اور میں نے ( جو کچھ بھی کیا ) وہ اَز خود نہیں کیا ، یہ ان ( واقعات ) کی حقیقت ہے جن پر آپ صبر نہ کر سکے

Translated by

Hussain Najfi

باقی رہا دیوار کا معاملہ تو وہ اس شہر کے دو یتیم بچوں کی تھی اور اس کے نیچے ان بچوں کا خزانہ ( دفن ) تھا ۔ اور ان کا باپ نیک آدمی تھا ۔ تو تمہارے پروردگار نے چاہا کہ وہ بچے اپنی جوانی کو پہنچیں اور اپنا خزانہ نکالیں اور یہ سب کچھ پروردگار کی رحمت کی بناء پر ہوا ہے ۔ اور میں نے جو کچھ کیا ہے اپنی مرضی سے نہیں کیا ( بلکہ خدا کے حکم سے کیا ) یہ ہے حقیقت ان باتوں کی جن پر تم صبر نہ کر سکے ۔

Translated by

Abdullah Yousuf Ali

"As for the wall, it belonged to two youths, orphans, in the Town; there was, beneath it, a buried treasure, to which they were entitled: their father had been a righteous man: So thy Lord desired that they should attain their age of full strength and get out their treasure - a mercy (and favour) from thy Lord. I did it not of my own accord. Such is the interpretation of (those things) over which thou wast unable to hold patience."

Translated by

Muhammad Sarwar

"The tumbling wall belonged to two orphans in the town whose father was a righteous person. Underneath the wall there was a treasure that belonged to them. Your Lord wanted the orphans to find the treasure through the mercy of your Lord when they mature. I did not repair the wall out of my own desire. These were the explanations of my deeds about which you could not remain patient."

Translated by

Safi ur Rehman Mubarakpuri

"And as for the wall, it belonged to two orphan boys in the town; and there was under it a treasure belonging to them; and their father was a righteous man, and your Lord intended that they should attain their age of full strength and take out their treasure as a mercy from your Lord. And I did them not of my own accord. That is the interpretation of those (things) over which you could not be patient.

Translated by

Muhammad Habib Shakir

And as for the wall, it belonged to two orphan boys in the city, and there was beneath it a treasure belonging to them, and their father was a righteous man; so your Lord desired that they should attain their maturity and take out their treasure, a mercy from your Lord, and I did not do it of my own accord. This is the significance of that with which you could not have patience.

Translated by

William Pickthall

And as for the wall, it belonged to two orphan boys in the city, and there was beneath it a treasure belonging to them, and their father had been righteous, and thy Lord intended that they should come to their full strength and should bring forth their treasure as a mercy from their Lord; and I did it not upon my own command. Such is the interpretation of that wherewith thou couldst not bear.

Translated by

Moulana Younas Palanpuri

और रही यह दीवार तो यह दो अनाथ बालकों की है जो इस नगर में रहते हैं। और इस के नीचे उन का ख़जाना मौजूद है। और उन का बाप नेक था, इसलिए तुम्हारे रब ने चाहा कि वे अपनी युवावस्था को पहुँच जाएँ और अपना ख़जाना निकाल लें। यह तुम्हारे रब की दयालुता के कारण हुआ। मैंने तो अपने अधिकार से कुछ नहीं किया। यह है वास्तविकता उस की जिस पर तुम धैर्य न रख सके।"

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

اور رہی دیوار سو وہ دو یتیم لڑکوں کی تھی جو اس شہر میں (رہتے) ہیں اور اس دیوار کے نیچے ان کا کچھ مال مدفون تھا (جو ان کے ماں باپ سے میراث میں پہنچا ہے) اور ان کا باپ (جو مر گیا ہے وہ) ایک نیک آدمی تھا سو آپ کے رب نے اپنی مہربانی سے چاہا کہ وہ دونوں اپنی جوانی (کی عمر) کو پہنچ جاویں اور اپنا دفینہ نکال لیں اور (یہ سارے کام میں نے بالہام الہٰی کیے ہیں ان میں سے) کوئی کام میں نے اپنی رائے سے نہیں کیا لیجیئے یہ ہے حقیقت ان باتوں کی جن پر آپ سے صبر نہ ہوسکا۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

” اور اس دیوار کی صورت حال یہ ہے کہ یہ دو یتیم بچوں کی ہے جو اس شہر میں رہتے ہیں۔ اس دیوار کے نیچے ان بچوں کے لیے ایک خزانہ دفن ہے ان کا باپ نیک آدمی تھا اس لیے آپ کے رب نے چاہا کہ یہ دونوں بچے بڑے ہو کر اپنا خزانہ نکال لیں۔ جو کچھ میں نے کیا سب آپ کے پروردگار کی رحمت کی وجہ سے کیا ہے۔ میں نے اپنے اختیار سے کچھ بھی نہیں کیا۔ یہ ہے ان باتوں کی حقیقت جن پر آپ صبر نہیں کرسکے۔ “ (٨٢)

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

اور اس دیوار کا معاملہ یہ ہے کہ یہ دو یتیم لڑکوں کی ہے جو اس شہر میں رہتے ہیں۔ اس دیوار کے نیچے ان بچوں کے لئے ایک خزانہ مدفون ہے اور ان کا باپ ایک نیک آدمی تھا اس لئے تمہارے رب نے چاہا کہ یہ دونوں بچے بالغ ہوں اور اپنا خزانہ نکال لیں۔ یہ تمہارے رب کی رحمت کی بنا پر کیا گیا ہے ، میں نے کچھ اپنے اختیار سے نہیں کردیا ہے۔ یہ ہے حقیقت ان باتوں کی جس پر تم صبر نہ سکے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

اور رہی دیوار تو اس کی صورت حال یہ ہے کہ وہ اس شہر میں دو یتیم لڑکوں کی تھی اور اس کے نیچے ان دونوں کا خزانہ تھا اور ان کا باپ نیک آدمی تھا، سو تیرے رب نے ارادہ فرمایا کہ یہ دونوں اپنی جوانی کو پہنچ جائیں اور اپنے خزانے کو نکال لیں یہ تیرے رب کی مہربانی کی وجہ سے ہے۔ اور یہ کام میں نے اپنی رائے سے نہیں کیے، یہ ہے ان باتوں کی حقیقت جن پر تم صبر نہ کرسکے

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

اور وہ جو دیوار تھی سو دو یتیم لڑکوں کی تھی اس شہر میں اور اس کے نیچے مال گڑا تھا ان کا اور ان کا باپ تھا نیک پھر چاہا تیرے رب نے کہ وہ پہنچ جائیں اپنی جوانی کو اور نکالیں اپنا مال گڑا ہوا مہربانی سے تیرے رب کی اور میں نے یہ نہیں کیا اپنے حکم سے یہ ہے پھیر ان چیزوں کا جن پر تو صبر نہ کرسکا

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

اور رہی وہ دیوار سو وہ گائوں کے دو یتیم لڑکوں کی تھی اور اس دیوار کے نیچے ان لڑکوں کا مال مدفون تھا اور ان لڑکوں کا مرحوم باپ ایک نیک آدمی تھا پس تیرے رب نے اپنی رحمت سے یہ چاہا کہ وہ دونوں یتیم اپنی جوانی کو پہنچ جائیں اور اپنا خزانہ خود نکال لیں اور ان تمام کاموں میں سے کوئی کام میں نے اپنی رائے سے نہیں کیا یہ ہے حقیقت ان باتوں کی جن پر تجھ سے صبر نہ ہوسکا ۔