Surat Marium

Surah: 19

Verse: 21

سورة مريم

قَالَ کَذٰلِکِ ۚ قَالَ رَبُّکِ ہُوَ عَلَیَّ ہَیِّنٌ ۚ وَ لِنَجۡعَلَہٗۤ اٰیَۃً لِّلنَّاسِ وَ رَحۡمَۃً مِّنَّا ۚ وَ کَانَ اَمۡرًا مَّقۡضِیًّا ﴿۲۱﴾

He said, "Thus [it will be]; your Lord says, 'It is easy for Me, and We will make him a sign to the people and a mercy from Us. And it is a matter [already] decreed.' "

اس نے کہا بات تو یہی ہے لیکن تیرے پروردگار کا ارشاد ہے کہ وہ مجھ پر بہت ہی آسان ہے ہم تو اسے لوگوں کے لئے ایک نشانی بنا دیں گے اور اپنی خاص رحمت یہ تو ایک طے شدہ بات ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

قَالَ كَذَلِكِ قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ ... He said: "Thus said your Lord: `That is easy for Me (Allah)..." This means that the angel said to her in response to her question, "Verily, Allah has said that a boy will be born from you even though you do not have a husband and you have not committed any lewdness. Verily, He is Most Able to do whatever He wills." Due to this, he (J... ibril) conveyed Allah's Words, ... وَلِنَجْعَلَهُ ايَةً لِلنَّاسِ ... And (We wish) to appoint him as a sign to mankind, This means a proof and a sign for mankind of the power of their Maker and Creator, Who diversified them in their creation. He created their father, Adam, without a male (father) or female (mother). Then, He created Hawwa' (Adam's spouse) from a male (father) without a female (mother). Then, He created the rest of their progeny from male and female, except `Isa. He caused `Isa to be born from a female without a male. Thus, Allah completed the four types of creation (of the human being), which proves the perfection of His power and the magnificence of His authority. There is no god worthy of worship except Him and there is no true Lord other than Him. Concerning Allah's statement, ... وَرَحْمَةً مِّنَّا ... and a mercy from Us, This means, "We will make this boy a mercy from Allah and a Prophet from among the Prophets. He will call to the worship of Allah and monotheistic belief in Him. This is as Allah, the Exalted, said in another Ayah, إِذْ قَالَتِ الْمَلَـيِكَةُ يمَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِّنْهُ اسْمُهُ الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَجِيهًا فِي الدُّنْيَا وَالاٌّخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ وَيُكَلِّمُ النَّاسَ فِى الْمَهْدِ وَكَهْلً وَمِنَ الصَّـلِحِينَ (Remember) when the angels said: "O Maryam! Verily, Allah gives you the good news of a Word from Him, his name will be Al-Masih, `Isa, the son of Maryam, held in honor in this world and in the Hereafter, and will be one of those who are near to Allah. And he will speak to the people, in the cradle and in manhood, and he will be one of the righteous. (3:45-46) This means that he will call to the worship of his Lord in his cradle and while and adult. Concerning His statement, ... وَكَانَ أَمْرًا مَّقْضِيًّا and it is a matter (already) decreed (by Allah). This is the completion of Jibril's dialogue with Maryam. He informed her that this matter was preordained by Allah's power and will. Muhammad bin Ishaq said, وَكَانَ أَمْرًا مَّقْضِيًّا (and it is a matter (already) decreed (by Allah), "This means that Allah determined to do this, so there is no avoiding it."   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

21۔ 1 یعنی یہ بات تو صحیح ہے کہ تجھے مرد سے مقاربت کا کوئی موقع نہیں ملا ہے، جائز طریقے سے نہ ناجائز طریقے سے۔ جب کہ حمل کے لئے عادتًا یہ ضروری ہے۔ 21۔ 2 یعنی میں اسباب کا محتاج نہیں ہوں، میرے لئے یہ بالکل آسان ہے اور ہم اسے اپنی قدرت تخلیق کے لئے نشانی بنانا چاہتے ہیں۔ اس سے قبل ہم نے تمہارے باپ آ... دم کو مرد اور عورت کے بغیر، اور تمہاری ماں حوا کو صرف مرد سے پیدا کیا اور اب عیسیٰ (علیہ السلام) کو پیدا کر کے چوتھی شکل میں بھی پیدا کرنے پر اپنی قدرت کا اظہار کرنا چاہتے ہیں اور وہ ہے صرف عورت کے بطن سے، بغیر مرد کے پیدا کردینا۔ ہم تخلیق کی چاروں صورتوں پر قادر ہیں۔ 21۔ 3 اس سے مراد نبوت ہے جو اللہ کی رحمت خاص ہے اور ان کے لئے بھی جو اس نبوت پر ایمان لائیں گے۔ 21۔ 4 یہ اسی کلام کا ضمیمہ ہے جو جبرائیل (علیہ السلام) نے اللہ کی طرف سے نقل کیا ہے۔ یعنی یہ اعجازی تخلیق۔ تو اللہ کے علم اور اس کی قدرت ومشیت میں مقدر ہے۔  Show more

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٢٢] سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) کی پیدائش خود ایک معجزہ تھی :۔ یعنی ناممکن ہونے کے باوجود ممکن ہے اور ایسا ہو کے رہے گا کیونکہ اللہ کے لئے یہ کوئی مشکل کام نہیں۔ اور یہ اس لئے ہوگا کہ ہم اس لڑکے کو تمام لوگوں کے لئے ایک زندہ جاوید معجزہ بنادیں۔ پھر یہ لڑکا ہماری طرف سے تمہارے لئے از راہ رحم و کرم عط... یہ بھی ہے اور تمام لوگوں کے لئے بھی رحمت ثابت ہوگا۔ واضح رہے کہ تخلیق کے لئے چار ہی صورتیں ہوسکتی ہیں۔ ایک یہ کہ ماں اور باپ دونوں سے پیدا ہو، یہ صورت عام ہے اور سب انسان یا جاندار ایسے ہی پیدا ہوئے ہیں۔ دوسری یہ کہ ماں اور باپ دونوں کے بغیر پیدا ہو۔ اس طرح سیدنا آدم کو پیدا کیا گیا۔ تیسری یہ کہ صرف مرد سے پیدا ہو۔ جیسے سیدہ حوا کو آدم سے پیدا کیا گیا۔ اور چوتھی یہ کہ صرف عورت سے پیدا ہو۔ یہ صورت ابھی تک وجود میں نہ آئی تھی جو سیدنا عیسیٰ کی پیدائش سے پوری ہوگئی۔   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

قَالَ كَذٰلِكِ : جبریل (علیہ السلام) نے کہا، ایسے ہی ہوگا کہ نکاح یا زنا کے بغیر ہی تمہیں بیٹا عطا ہوگا۔ قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ : مزید کہا کہ تیرے رب نے فرمایا ہے کہ کسی مرد کے بغیر تجھے بیٹا دینا میرے لیے بالکل آسان ہے۔ وَلِنَجْعَلَهٗٓ ۔۔ : واؤ کے بعد یہاں الفاظ محذوف ہیں، یعنی اور (ہ... م نے اس طرح کیا) تاکہ ہم اسے اپنی قدرت کی بہت بڑی نشانی اور معجزہ بنائیں کہ ہم صرف عورت سے بھی انسان پیدا کرسکتے ہیں، جیسا کہ اس سے پہلے تین نشانیاں موجود ہیں کہ ماں باپ کے بغیر انسان ( آدم (علیہ السلام ) ، ماں کے بغیر انسان (حوا [) اور ماں باپ دونوں کے ساتھ انسان۔ تینوں ہماری قدرت کاملہ کا اظہار ہیں، اب اس سے ہماری قدرت کی چوتھی نشانی بھی پوری ہوگئی۔ چاروں میں سے کوئی بھی اللہ کے سوا کسی کے بس میں نہیں۔ دوسری جگہ فرمایا، انسان تو دور، ایک مکھی پیدا کرنا بھی کسی کے بس میں نہیں۔ دیکھیے سورة حج (٧٣) اس لحاظ سے ساری مخلوق اللہ تعالیٰ کی قدرت اور وحدانیت کی دلیل ہے ؂ وَ فِيْ کُلِّ شَيْءٍ لَہُ آیَۃٌ تَدُلُّ عَلٰی أَنَّہُ وَاحِدٌ شرک کے بیماروں کو دیکھیے، وہ مسیح (علیہ السلام) کا خالق جبریل (علیہ السلام) کو قرار دے رہے ہیں۔ [ فَالْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِيْ عَافَانَا مِنْ بَلِیَّۃِ الْإِشْرَاکِ بِہِ وَمَا کُنَّا لِنَھْتَدِيَ لَوْ لَا أَنْ ھَدَانَا اللّٰہُ ] وَرَحْمَةً مِّنَّا : اور اسے اپنی طرف سے عظیم رحمت بنائیں بنی اسرائیل کے لیے اور قیامت تک آنے والے تمام انسانوں کے لیے بھی، کیونکہ مسیح (علیہ السلام) نے محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بشارت دی اور آپ پر ایمان لانے اور آپ کی پیروی کا حکم دیا، اس طرح وہ ان کے لیے جہنم سے نجات اور جنت میں داخلے کا باعث بنے۔ ” اٰیَةً “ اور ” رَحْمَةً “ میں تنوین تعظیم و تفخیم کے لیے ہے، لہٰذا ترجمہ بہت بڑی نشانی اور عظیم رحمت کیا گیا ہے۔ ۚ وَكَانَ اَمْرًا مَّقْضِيًّا : ” مَّقْضِيًّا “ ” قَضَی یَقْضِیْ “ کا اسم مفعول ہے، جو اصل میں ” مَقْضُوْیٌ“ تھا، معنی فیصلہ کیا ہوا۔ ” کَانَ “ ہمیشگی کے لیے ہے، اس لیے ترجمہ ” شروع سے طے کیا ہوا “ کیا ہے، یعنی یہ بات تقدیر میں طے ہوچکی ہے، کسی طرح ٹل نہیں سکتی۔  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

قَالَ كَذٰلِكِ۝ ٠ۚ قَالَ رَبُّكِ ہُوَعَلَيَّ ہَيِّنٌ۝ ٠ۚ وَلِنَجْعَلَہٗٓ اٰيَۃً لِّلنَّاسِ وَرَحْمَۃً مِّنَّا۝ ٠ۚ وَكَانَ اَمْرًا مَّقْضِيًّا۝ ٢١ هين الْهَوَانُ علی وجهين : أحدهما : تذلّل الإنسان في نفسه لما لا يلحق به غضاضة، فيمدح به نحو قوله : وَعِبادُ الرَّحْمنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْ... ضِ هَوْناً [ الفرقان/ 63] ونحو ما روي عن النبيّ صلّى اللہ عليه وسلم :«المؤمن هَيِّنٌ ليّن» الثاني : أن يكون من جهة متسلّط مستخفّ بهفيذمّ به . وعلی الثاني قوله تعالی: الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذابَ الْهُونِ [ الأنعام/ 93] ، فَأَخَذَتْهُمْ صاعِقَةُ الْعَذابِ الْهُونِ [ فصلت/ 17] ، وَلِلْكافِرِينَ عَذابٌ مُهِينٌ [ البقرة/ 90] ، وَلَهُمْ عَذابٌ مُهِينٌ [ آل عمران/ 178] ، فَأُولئِكَ لَهُمْ عَذابٌ مُهِينٌ [ الحج/ 57] ، وَمَنْ يُهِنِ اللَّهُ فَما لَهُ مِنْ مُكْرِمٍ [ الحج/ 18] ويقال : هانَ الأمْرُ علی فلان : سهل . قال اللہ تعالی: هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ [ مریم/ 21] ، وَهُوَ أَهْوَنُ عَلَيْهِ [ الروم/ 27] ، وَتَحْسَبُونَهُ هَيِّناً [ النور/ 15] والْهَاوُونَ : فاعول من الهون، ولا يقال هارون، لأنه ليس في کلامهم فاعل . ( ھ و ن ) الھوان اس کا استعمال دو طرح پر ہوتا ہے انسان کا کسی ایسے موقعہ پر نر می کا اظہار کرتا جس میں اس کی سبکی نہ ہو قابل ستائش ہے چناچہ فرمایا : ۔ وَعِبادُ الرَّحْمنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْناً [ الفرقان/ 63] اور خدا کے بندے تو وہ ہیں جو زمین پر متواضع ہوکر چلتے ہیں ۔ اور آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مروی ہے المؤمن هَيِّنٌ ليّن» کہ مومن متواضع اور نرم مزاج ہوتا ہے دوم ھان بمعنی ذلت اور رسوائی کے آتا ہے یعنی دوسرا انسان اس پر متسلط ہو کر اسے سبکسار کرے تو یہ قابل مذمت ہے چناچہ اس معنی میں فرمایا : ۔ الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذابَ الْهُونِ [ الأنعام/ 93] سو آج تم کو ذلت کا عذاب ہے ۔ فَأَخَذَتْهُمْ صاعِقَةُ الْعَذابِ الْهُونِ [ فصلت/ 17] تو۔ کڑک نے ان کو آپکڑا اور وہ ذلت کا عذاب تھا وَلِلْكافِرِينَ عَذابٌ مُهِينٌ [ البقرة/ 90] اور کافروں کے لئے ذلیل کرنے والا عذاب ہے ۔ وَلَهُمْ عَذابٌ مُهِينٌ [ آل عمران/ 178] اور آخر کار ان کو ذلیل کرنے والا عذاب ہوگا ۔ فَأُولئِكَ لَهُمْ عَذابٌ مُهِينٌ [ الحج/ 57] انکے لئے ذلیل کرنے والا عذاب ہوگا ۔ وَمَنْ يُهِنِ اللَّهُ فَما لَهُ مِنْ مُكْرِمٍ [ الحج/ 18] اور جس کو خدا ذلیل کرے اس کو کوئی عزت دینے ولاا نہیں ۔ علی کے ساتھ کے معنی کسی معاملہ کے آسان ہو نیکے ہیں چناچہ قرآن پاک میں ہے : ۔ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ [ مریم/ 21] کہ یہ مجھے آسان ہے ۔ وَهُوَ أَهْوَنُ عَلَيْهِ [ الروم/ 27] اور یہ اس پر بہت آسان ہے ۔ وَتَحْسَبُونَهُ هَيِّناً [ النور/ 15] اور تم اسے ایک ہلکی بات سمجھتے ہو ۔ ھاودن کمزور یہ ھون سے ہے اور چونکہ قاعل کا وزن کلام عرب میں نہیں پایا اسلئے ھاون کی بجائے ہارون بروزن فا عول کہا جاتا ہے ۔ نوس النَّاس قيل : أصله أُنَاس، فحذف فاؤه لمّا أدخل عليه الألف واللام، وقیل : قلب من نسي، وأصله إنسیان علی إفعلان، وقیل : أصله من : نَاسَ يَنُوس : إذا اضطرب، قال تعالی: قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ [ الناس/ 1] ( ن و س ) الناس ۔ بعض نے کہا ہے کہ اس کی اصل اناس ہے ۔ ہمزہ کو حزف کر کے اس کے عوض الف لام لایا گیا ہے ۔ اور بعض کے نزدیک نسی سے مقلوب ہے اور اس کی اصل انسیان بر وزن افعلان ہے اور بعض کہتے ہیں کہ یہ اصل میں ناس ینوس سے ہے جس کے معنی مضطرب ہوتے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ [ الناس/ 1] کہو کہ میں لوگوں کے پروردگار کی پناہ مانگنا ہوں ۔ قضی الْقَضَاءُ : فصل الأمر قولا کان ذلک أو فعلا، وكلّ واحد منهما علی وجهين : إلهيّ ، وبشريّ. فمن القول الإلهيّ قوله تعالی: وَقَضى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ [ الإسراء/ 23] أي : أمر بذلک، ( ق ض ی ) القضاء کے معنی قولا یا عملا کیس کام کا فیصلہ کردینے کے ہیں اور قضاء قولی وعملی میں سے ہر ایک کی دو قسمیں ہیں قضا الہیٰ اور قضاء بشری چناچہ قضاء الہیٰ کے متعلق فرمایا : ۔ وَقَضى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ [ الإسراء/ 23] اور تمہارے پروردگار نے ارشاد فرمایا کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٢١) جبریل امین (علیہ السلام) نے فرمایا بس جس طرح تم سے کہا ہے اسی طرح ہوجائے گا تمہارے پروردگار کا ارشاد ہے کہ بغیر باپ کے لڑکا پیدا کرنا میرے لیے آسان ہے اور تاکہ ہم اس بغیر باپ کے بیٹے کو بنی اسرائیل کے لیے ایک نشانی بنائیں اور جو ان پر ایمان لائے اس کے لیے باعث رحمت بنائیں اور یہ ایک طے شدہ بات ... ہے کہ بغیر باپ کے لڑکا پیدا ہوگا۔  Show more

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢١ (قَالَ کَذٰلِکِ ) یعنی کسی مرد کے تعلق کے بغیر ہی اللہ تعالیٰ آپ کو بیٹا عطا فرمائے گا۔ (قَالَ رَبُّکِ ہُوَ عَلَیَّ ہَیِّنٌج وَلِنَجْعَلَہٗٓ اٰیَۃً لِّلنَّاسِ وَرَحْمَۃً مِّنَّاج وَکَانَ اَمْرًا مَّقْضِیًّا) یعنی اس بچے کو ہم لوگوں کے لیے معجزہ اور اپنی رحمت کا ذریعہ بنانے کا فیصلہ کرچکے ہیں... ۔ چناچہ حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کی پیدائش بھی معجزہ تھی ‘ آپ ( علیہ السلام) کا رفع سماوی بھی معجزہ تھا اور اس کے علاوہ بھی آپ ( علیہ السلام) کو بہت سے معجزات عطا ہوئے تھے۔ غرض آپ ( علیہ السلام) کی شخصیت ہر لحاظ سے غیر معمولی ‘ ممیز اور ممتاز تھی۔   Show more

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

15. The word “Thus shall it be” are very significant as has been stated in (E.N. 6). The plain meaning is this: A pure son shall be born to you just as your Lord has decreed, even though no man has touched you. The same was the response to prophet Zachariah as stated in( Ayat 9) above. And it is a sheer perversion to interpret it as: So shall it be that a man will touch you and a son will be born ... to you. For, if it were to mean: You will bear a son like all other women of the world, the subsequent two sentences, Your Lord says: This is an easy thing for Me to do, and We will make that boy a sign for the people, would have become meaningless. Had this birth been an ordinary birth like the birth of every other child, there would have been no occasion to boast: It is an easy thing, and that it will be made a sign (miracle). This will be so because the child will speak in the cradle.  Show more

سورة مَرْیَم حاشیہ نمبر :15 جیسا کہ ہم حاشیہ نمبر 6 میں اشارہ کر آئے ہیں حضرت مریم کے استعجاب پر فرشتے کا یہ کہنا کہ ایسا ہی ہو گا ہرگز اس معنی میں نہیں ہو سکتا کہ بشر تجھ کو چھوئے گا اور اس سے تیرے ہاں لڑکا پیدا ہوگا ، بلکہ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ تیرے ہاں لڑکا ہوگا باوجود اس کے کہ تجھے کسی...  بشر نے نہیں چھوا ہے ۔ اوپر انہی الفاظ میں حضرت زکریا کا استعجاب نقل ہو چکا ہے ۔ اور وہاں بھی فرشتے نے یہی جواب دیا ظاہر ہے کہ جو مطلب اس جواب کا وہاں ہے وہی یہاں بھی ہے ۔ اس طرح سورہ ، آیات ( 28 ۔ 30 ) میں جب فرشتہ حضرت ابراہیم کو بیٹے کی بشارت دیتا ہے اور حضرت سارہ کہتی ہیں کہ مجھ بوڑھی بانجھ کے ہاں بیٹا کیسے ہوگا تو فرشتہ ان کو جواب دیتا ہے کہ کذلک ایسا ہی ہوگا ظاہر ہے کہ اس سے مراد بڑھاپے اور بانجھ پن کے باوجود ان کے ہاں اولاد ہونا ہے ۔ علاوہ بریں اگر کذلک کا مطلب یہ لے لیا جائے کہ بشر تجھے چھوئے گا اور تیرے ہاں اس طرح لڑکا ہوگا جیسے دنیا بھر کی عورتوں کے ہاں ہوا کرتا ہے ، تو پھر بعد کے دونوں فقرے بالکل بے معنی ہو جاتے ہیں ۔ اس صورت میں یہ کہنے کی کیا ضرورت رہ جاتی ہے کہ تیرا رب کہتا ہے کہ ایسا کرنا میرے لیئے بہت آسان ہے ، اور یہ کہ ہم اس لڑکے کو ایک نشانی بنانا چاہتے ہیں ۔ نشانی کا لفظ یہاں صریحاً معجزہ کے معنی میں ہی استعمال ہوا ہے ۔ اور اسی معنی پر یہ فقرہ بھی دلالت کرتا ہے کہ ایسا کرنا میرے لیئے بہت آسان ہے لہذا اس ارشاد کا مطلب بجز اس کے اور کچھ نہیں ہے کہ ہم اس لڑکے کی ذات ہی کو ایک معجزہ کی حیثیت سے بنی اسرائیل کے سامنے پیش کرنا چاہتے ہیں ۔ بعد کی تفصیلات اس بات کی خود تشریح کر رہی ہیں کہ حضرت عیسی علیہ السلام کی ذات کو کس طرح معجزہ بنا کر پیش کیا گیا ۔   Show more

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

11: انسان کی پیدائش کا عام طریقہ تو یہ ہے کہ وہ مراد اور عورت دونوں کے ملاپ سے پیدا ہوتا ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم (علیہ السلام) کو اس طرح پیدا فرمایا کہ ان کی پیدائش میں نہ کسی مرد کا کوئی دخل تھا، نہ کسی عورت کا، اور حضرت حواء کو چونکہ انہی کی پسلی سے پیدا کیا گیا، اس لیے ان کی پیدائش میں م... رد کا تو فی الجملہ دخل تھا، عورت کا کوئی دخل نہیں تھا۔ اب اللہ تعالیٰ نے پیدائش کی چوتھی صورت اپنی قدرت سے ظاہر فرمائی کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو باپ کے بغیر صرف ماں سے پیدا فرمایا۔ اس سے ایک تو اللہ تعالیٰ کی قدرت کا مظاہرہ مقصود تھا اور دوسرے وہ ایک پیغمبر کی حیثیت میں لوگوں کے لیے رحمت بن کر تشریف لا رہے تھے۔  Show more

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(19:21) قال۔ ای قال الجبریل۔ کذلک۔ یہ یوں ہی ہوگا۔ یعنی باوجود اس امر کے کہ تجھے کسی بشر نے نہیں چھوا تیرے بچہ ہوگا۔ نیز ملاحظہ ہو (19:9) ۔ لنجعلہ۔ لام تعلیل کا ہے۔ نجعلمضارع منصوب جمع متکلم۔ نصب بوجہ عمل ان مقدرہ ہُ ضمیر منفعول واحد غائب۔ تاکہ ہم بنادیں اس کو (1) لوگوں کے لئے ایک نشانی بوجہ خارق عا... دت پیدائش کے اور (2) ہماری طرف سے سراپا رحمت اسرائیل کی بھٹکی ہوئی قوم کے لئے۔ وکان امرا مقضیا۔ اور یہ ایک طے شدہ بات ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے ایسا بچہ پیدا کرنے کا فیصلہ کردیا ہے اور اب یہ ہو کر رہے گا۔ اس میں تردد کرنے کی ضرورت نہیں۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 9 اس لئے اس کا ہونا ناگزیر ہے۔ لوح محفوظ میں اسی طرح لکھا ہے جہاں کا لکھا بدل نہیں سکتا۔ (زو عبدی)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

قال کذلک قال ربک ھو علی ھین ولنجعلہ ایۃ للناس و رحمۃ منا (٩١ : ١٢) ” فرشتے نے کہا ایسا ہی ہوگا تیرا رب فرماتا ہے کہ ایسا کرنا میرے لئے بہت آسان ہے اور ہم یہ اس لئے کریں گے کہ اس لڑکے کو لوگوں کے لئے نشانی بنائیں اور اپنی طرف سے رحمت۔ “ یہ خارق عادت طریقہ ولادت جس کے بارے میں مریم بھی نہیں سوچ سکتی ... اللہ کے لئے بہت آسان ہے۔ کیونکہ اللہ جب کسی چیز کو وجود میں لانا چاہتے ہیں تو وہ صرف کن کہتے ہیں اور وہ ہوجاتی ہے۔ اللہ کے لئے سب کچھ آسان ہے چاہے مروجہ سنت الہیہ کے مطابق قدرتی طریقوں سے ہو یا غیر معمولی طریقوں سے ہو۔ فرشتہ اب صاف صاف بتا دیتا ہے کہ خدا کا یہی فرمان ہے کہ ایسا ہی ہوگا اور میرے لئے یہ آسان ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس اعجوبے کو لوگوں کے لئے ایک نشانی بنانا چاہتے ہیں اور یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ اللہ کی قدرت اور اللہ کا ارادہ اور اس کی مشیت بےقید ہیں ، یہ واقعہ سب سے پہلے بنی اسرائیل کے لئے رحمت ہوگا پھر تمام انسانوں کے لئے رحمت ہوگا۔ اس واقعہ کے ظہور سے لوگوں کو معرفت الٰہی حاصل ہوگی ، وہ اللہ کی بندگی کریں گے ، اور اللہ کی رضامندی کے متلاشی ہوں گے۔ روح الامین اور کنواری مریم کے درمیان اب یہ مکالمہ یہاں ختم ہوجاتا ہے۔ اس مکاملے کے بعد کیا ہوا ، اب یہاں اس کا تذکرہ نہیں کیا جاتا۔ اب یہاں قصے کے درمیان ایک خلا ہے ، یہ مناظر قصہ پیش کرنے کے درمیان ایک فنی خلا ہے۔ البتہ فرشتہ اس قدر ضرور کہہ دیتا ہے کہ یہ بچہ یونہی ایک کنواری سے پیدا ہوگا ، کنواری کو کسی نے چھوا تک نہ ہوگا ، یہ بچہ لوگوں کے لئے معجزہ ہوگا ، اللہ کی طرف سے رحمت ہوگا اور اس کا فیصلہ ہوچکا ہے کہ اور ایسا ہی ہوگا۔ اب اس قصے کا ایک دوسرا منظر سامنے آتا ہے ، ہماری پاک دامن کنواری کو ایک دوسری حیران کن اور پریشان کن حالت میں پیش کیا جاتا ہے۔ منظر پہلے منظر سے بھی زیادہ خوفناک ہے ، اس کے لئے۔  Show more

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

اور یہاں فرشتہ کا جواب یوں ذکر فرمایا ہے (قَالَ کَذٰلِکَ ) (فرشتے نے کہا یوں ہی ہوگا) (قَالَ رَبُّکَ ھُوَ عَلَیَّ ھَیّْنٌ) (تیرے رب نے فرمایا ہے وہ مجھ پر آسان ہے) جس نے بغیر ماں باپ کے آدم (علیہ السلام) کو اور بغیر ماں کے حضرت حوا کو پیدا فرما دیا اس کے لیے بغیر باپ کے پیدا فرمانا کیا مشکل ہے ؟ اس ... کے لیے سب کچھ آسان ہے۔ کما قال تعالیٰ فی سورة آل عمران (اِنَّ مَثَلَ عِیْسٰی عِنْدَ اللّٰہِ کَمَثَلِ آدَمَ ) (الایہ) (وَلِنَجْعَلَہٗٓ اٰیَۃً لِّلنَّاسْ وَرَحْمَۃً مِّنَّا وَکَانَ اَمْرًا مَّقْضِیًّا) یہ بھی فرشتہ کے کلام کا تتمہ ہے فرشتے نے مزید کہا کہ (تیرے رب نے یوں بھی فرمایا ہے کہ ہم اس بچہ کو لوگوں کے لیے نشانی اور باعث رحمت بنا دیں گے) اس بچہ کا بغیر باپ کے پیدا ہونا لوگوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی قدرت کی ایک نشانی ہے کہ وہ بغیر اسباب عادیہ کے بھی پیدا فرمانے پر قادر ہے اور یہ بچہ لوگوں کے لیے رحمت کا ذریعہ بنے گا اس کا اتباع کرنے والے اللہ کے مقبول بندے ہوں گے اور ان پر اللہ کی رحمتیں ہوں گی۔ (وَکَانَ اَمْرًا مَّقْضِیًّا) (اور یہ ایک طے شدہ بات ہے اللہ کا فیصلہ ہوچکا ہے) پیدا ہونے والا یہ بچہ بغیر باپ ہی کے پیدا ہوگا اللہ کے فیصلہ کو کوئی ٹالنے والا نہیں۔  Show more

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

2 1 فرشتہ نے جواب دیا یہ بچہ یوں ہی بلا مس بشر ہوجائے گا تیرا پروردگار فرمایا ہے یہ بغیر باپ کے لڑکا دے دینا مجھ پر آسان ہے اور بلا اسباب عادیہ وہ لڑکا ہم اس لئے دیں گے تاکہ ہم لوگوں کے لئے اس کو اپنی قدرت کا ایک نشان بنائیں اور اس کو لوگوں کے لئے اپنی طرف سے باعث رحمت بنائیں اور یہ بات یعنی بن باپ ... کے بچہ کا ہونا ایک طے شدہ بات ہے۔ قدرت خداوندی کا نشان یعنی وہ بچہ اللہ تعالیٰ کی ایک نشانی ہوگا اور رحمتیہ کہ اس کو پیغمبر بنا کر ہدایت کا ذریعہ بنائیں گے امر مقضی فرمایا کہ یہ کام ہو کر ہی رہے گا۔ 1 اولاد کے ہونے کی چار صورتیں ہوسکتی ہیں۔ 2 بدون ماں کے پیدا ہو جیسے حضرت حوا 3 ماں باپ دونوں کے اشتراک سے پیدا ہو جیسے عام مخلوق کی پیدائش 4 بغیر باپ کے پیدا ہونا جیسے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں نشانی لوگوں کے لئے یعنی بن باپ کا لڑکا پیدا ہوا یہ اللہ کی قدرت ہے۔ 12  Show more