33. There is a difference of opinion as to who Prophet Idris (peace be upon him) was. Some commentators opine that he was a Prophet from among the Israelites, but the majority of them are inclined to the view that he was a Prophet before Noah (peace be upon him). There is no authentic tradition which may help determine his identity. The next (verse 58), however, supports the view that he appeared before Prophet Noah (peace be upon him). For of all the Prophets mentioned, he alone was the one who may be said to be from the descendants of Adam.
The commentators are of the opinion that Idris was Enoch of the Old Testament, about whom it is said:
And Enoch lived sixty and five years, and begat Methuselah: And Enoch walked with God after he begat Methuselah three hundred years.... and he was not; for God took him. (Gen. 5: 21-24).
In Talmud, there are greater details about Enoch, which are briefly as follows: Before Noah when the descendants of Adam began to degenerate, the angel of God called to Enoch, who led a pious life away from the people, and said: O Enoch, arise, come out from seclusion, and go about among the people of the earth, guiding them to the path which they should follow and the ways which they should adopt.
Receiving this Divine Command, Enoch left his seclusion and gathered the people together and preached to them what he had been commanded, with the result that they listened to him and adopted the worship of God. Enoch ruled over mankind for 353 years: his rule was based on justice and truth, and consequently God favored mankind with all kinds of blessings." (H. Polano: The Talmud Selections, pp. 18-21)
سورة مَرْیَم حاشیہ نمبر :33
حضرت ادریس کے متعلق اختلاف ہے ۔ بعض کے نزدیک وہ بنی اسرائیل میں سے کوئی نبی تھے ۔ مگر اکثریت اس طرف گئی ہے کہ وہ حضرت نوح سے بھی پہلے گزرے ہیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی صحیح حدیث ہم کو ایسی نہیں ملی جس سے ان کی شخصیت کے تعین میں کوئی مدد ملتی ہو ۔ البتہ قرآن کا ایک اشارہ اس خیال کی تائید کرتا ہے کہ وہ حضرت نوح سے مقدم ہیں ۔ کیونکہ بعد والی آیت میں یہ فرمایا گیا ہے کہ یہ نبی ( جن کا ذکر اوپر گزرا ہے ) آدم کی اولاد ، نوح کی اولاد ، ابراہیم کی اولاد اور اسرائیل کی اولاد سے ہیں ۔ اب یہ ظاہر ہے کہ حضرت یحیی ، عیسی اور موسی علیہ السلام تو بنی اسرائیل میں سے ہیں ، حضرت اسماعیل ، حضرت اسحاق اور حضرت یعقوب علیہم السلام اولاد ابراہیم سے ہیں اور حضرت ابراہیم اولاد نوح سے ، اس کے بعد صرف حضرت ادریس ہی رہ جاتے ہیں جن کے متعلق یہ سمجھا جاسکتا ہے کہ وہ اولاد آدم سے ہیں ۔
مفسرین کا عام خیال یہ ہے کہ بائیبل میں جن بزرگ کا نام حنوک ( Enoch ) بتایا گیا ہے ، وہی حضرت ادریس ہیں ۔ ان کے متعلق بائیبل کا بیان یہ ہے:
اور حنوک پینسٹھ برس کا تھا جب اس سے متوسلح پیدا ہوا اور متوسلح کی پیدائش کے بعد حنوک تین سو برس تک خدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور وہ غائب ہوگیا کیونکہ خدا نے اسے اٹھا لیا ۔ ( پیدائش ، باب 5 ۔ آیت 24 ۔ )
تلمود کی اسرائیلی روایات میں ان کے حالات زیادہ تفصیل کے ساتھ بتائے گئے ہیں ۔ ان کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت نوح سے پہلے جب بنی آدم میں بگاڑ کی ابتدا ہوئی تو خدا کے فرشتے نے حنوک کو ، جو لوگوں سے الگ تھلگ زاہدانہ زندگی بسر کرتے تھے ، پکارا کہ اے حنوک ، اٹھو ، گوشہ عزلت سے نکلو اور زمین کے باشندوں میں چل پھر کر ان کو راستہ بتاؤ ۔ جس پر ان کو چلنا چاہیے اور وہ طریقے بتاؤ جن پر انہیں عمل کرنا چاہیے؛ یہ حکم پاکر وہ نکلے اور انہوں نے جگہ جگہ لوگوں کو جمع کر کے وعظ و تلقین کی اور نسل انسانی نے ان کی اطاعت قبول کر کے اللہ کی بندگی اختیار کر لی ۔ حنوک 353برس تک نسل انسانی پر حکمران رہے ۔ ان کی حکومت انصاف اور حق پرستی کی حکومت تھی ۔ ان کے عہد میں زمین پر خدا کی رحمتیں برستی رہیں ۔ The Talmud Selections, pp, 18-21 ) )