Man's Amazement about Life after Death and the Refutation against this Amazement
Allah, the Exalted, informs that mankind is amazed that he could be returned to life after death and he thinks that this is something farfetched.
As Allah says,
وَإِن تَعْجَبْ فَعَجَبٌ قَوْلُهُمْ أَءِذَا كُنَّا تُرَابًا أَءِنَّا لَفِى خَلْقٍ جَدِيدٍ
And if you wonder, then wondrous is their sayi... ng: "When we are dust, shall we indeed then be (raised) in a new creation!" (13:5)
Allah also says,
أَوَلَمْ يَرَ الاِنسَـنُ أَنَّا خَلَقْنَـهُ مِن نُّطْفَةٍ فَإِذَا هُوَ خَصِيمٌ مٌّبِينٌ
وَضَرَبَ لَنَا مَثَلً وَنَسِىَ خَلْقَهُ قَالَ مَن يُحىِ الْعِظَـمَ وَهِىَ رَمِيمٌ
قُلْ يُحْيِيهَا الَّذِى أَنشَأَهَأ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَهُوَ بِكُلِّ خَلْقٍ عَلِيمٌ
Does not man see that We have created him from Nutfah. Yet behold he (stands forth) as an open opponent. And he puts forth for Us a parable and forgets his own creation. He says: "Who will give life to these bones after they are rotten and have become dust!"
Say: "He will give life to them Who created them for the first time! And He is the All-Knower of every creation!" (36:77-79)
And Allah says here in this Surah,
وَيَقُولُ الاِْنسَانُ أَيِذَا مَا مِتُّ لَسَوْفَ أُخْرَجُ حَيًّا
أَوَلاَ يَذْكُرُ الاِْنسَانُ أَنَّا خَلَقْنَاهُ مِن قَبْلُ وَلَمْ يَكُ شَيْيًا
Show more
منکرین قیامت کی سوچ ۔
بعض منکرین قیامت قیامت کا آنا اپنے نزدیک محال سمجھتے تھے اور موت کے بعد جینا ان کے خیال میں ناممکن تھا وہ قیامت کا اور اس کے دن کی دوسری اور نئے سرے کی زندگی کا حال سن کر سخت تعجب کرتے تھے ۔ جیسے قرآن کا فرمان ہے ( وَاِنْ تَعْجَبْ فَعَجَبٌ قَوْلُهُمْ ءَاِذَا كُنَّا تُرٰب... ًا ءَاِنَّا لَفِيْ خَلْقٍ جَدِيْدٍ Ĉ ) 13- الرعد:5 ) یعنی اگر تجھے تعجب ہے تو ان کا یہ قول بھی تعجب سے خالی نہیں کہ یہ کیا ہم جب مر کر مٹی ہوجائیں گے پھر ہم نئی پیدائش میں پیدا کئے جائیں گے ؟ سورہ یاسین میں فرمایا کیا انسان اسے نہیں دیکھتا کہ ہم نے اسے نطفے سے پیدا کیا ، پھر ہم سے صاف صاف جھگڑا کرنے لگا اور ہم پر ہی باتیں بنانے لگا اور اپنی پیدائش کو بھلا کر کہنے لگا کہ ان ہڈیوں کو جو گل گئی ہیں کون زندہ کر دے گا ؟ تو جواب دے کہ انہیں وہ خالق حقیق زندہ کرے گا جس نے انہیں اول بار پیدا کیا تھا وہ ہر ایک اور ہر طرح کی پیدائش سے پورا باخبر ہے ۔ یہاں بھی کافروں کے اسی اعتراض کا ذکر ہے کہ ہم مر کر پھر زندہ ہو کر کیسے کھڑے ہوسکتے ہیں ؟ جوابا فرمایا جا رہا ہے کہ کیا اسے یہ بھی معلوم کہ وہ کچھ نہ تھا اور ہم نے اسے پیدا کر دیا ۔ شروع پیدائش کا قائل اور دوسری پیدائش کامنکر ؟ جب کچھ نہ تھا تب تو اللہ اسے کچھ کر دینے پر قادر تھا اور اب جب کہ کچھ نہ کچھ ضرور ہوگیا کیا اللہ قادر نہیں کہ اسے پھر سے پیدا کر دے ؟ پس ابتداء آفرنیش دلیل ہے دوبارہ کی پیدائش پر ۔ جس نے ابتدا کی ہے وہی اعادہ کرے گا اور اعادہ بہ نسبت ابتدا کے ہمیشہ آسان ہوا کرتا ہے ۔ صحیح حدیث میں ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے مجھے ابن آدم جھٹلا رہا ہے اور اسے یہ بھی لائق نہ تھا مجھے ابن آدم ایذاء دے رہا ہے اور اسے یہ بھی لائق نہیں اس کا مجھے جھٹلانا تو یہ ہے کہ کہتا ہے جس طرح اللہ نے میری ابتدا کی اعادہ نہ کرے گا حالانکہ ظاہر ہے کہ ابتدا بہ نسبت اعادہ کے مشکل ہوتی ہے اور اس کا مجھے ایذاء دینا یہ ہے کہ کہتا ہے میری اولاد ہے حالانکہ میں احد ہوں صمد ہوں نہ میرے ماں باپ نہ اولاد نہ میری جنس کا کوئی اور ۔ مجھے اپنی ہی قسم ہے کہ میں ان سب کو جمع کروں گا اور جن جن شیطانوں کی یہ لوگ میرے سوا عبادت کرتے تھے انہیں بھی میں جمع کروں گا پھر انہیں جہنم کے سامنے لاؤں گا جہاں گھٹنوں کے بل گرے پڑیں گے جیسے فرمان ہے ( وَتَرٰى كُلَّ اُمَّةٍ جَاثِيَةً 28 ) 45- الجاثية:28 ) ہر امت کو تو دیکھے گا کہ گھٹنوں کے بل گری ہوئی ہو گی ۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ قیام کی حالت میں ان کا حشرہو گا ۔ جب تمام اول آخر جمع ہوجائیں گے تو ہم ان میں سے بڑے بڑے مجرموں اور سرکشوں کو الگ کرلیں گے اور ان کے رئیس وامیر اور بدیوں وبرائیوں کے پھیلانے والے ان کے پیشوا انہیں شرک وکفر کی تعلیم دینے والے انہیں اللہ کے گناہوں کی طرف مائل کرنے والے علیحدہ کر لئے جائیں گے ۔ جیسے فرمان ہے ( حَتّٰى اِذَا ادَّارَكُوْا فِيْهَا جَمِيْعًا ۙ قَالَتْ اُخْرٰىهُمْ لِاُوْلٰىهُمْ رَبَّنَا هٰٓؤُلَاۗءِ اَضَلُّوْنَا فَاٰتِهِمْ عَذَابًا ضِعْفًا مِّنَ النَّارِ ڛ قَالَ لِكُلٍّ ضِعْفٌ وَّلٰكِنْ لَّا تَعْلَمُوْنَ 38 ) 7- الاعراف:38 ) ، جب وہاں سب جمع ہوجائیں گے تو پچھلے اگلوں کی بابت کہیں گے کہ اے اللہ انہی لوگوں نے ہمیں بہکا رکھا تھا تو انہیں دگنا عذاب کر الخ ۔ پھر خبر کا خبر پر عطف ڈال کر فرماتا ہے کہ اللہ خوب جانتا ہے کہ سب سے زیادہ عذابوں کا اور دائمی عذابوں کا اور جہنم کی آگ کا سزاوار کون کون ہے ؟ جیسے دوسری آیت میں ہے کہ فرمائے گا ( لِكُلٍّ ضِعْفٌ وَّلٰكِنْ لَّا تَعْلَمُوْنَ 38 ) 7- الاعراف:38 ) ہر ایک لئے دوہرا عذاب ہے لیکن تم علم سے کورے ہو ۔ Show more